Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : نماز کے بعد (اللہ کا) ذکر کرنا (ثابت ہے)
(۴۷۸)۔ سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ جب لوگ فرض نماز سے فارغ ہوں تو اس وقت بلند آواز سے ذکر کرنا نبیﷺ کے دوراقدس میں (رائج) تھا اور سیدنا ابن عباسؓ یہ بھی کہتے ہیں کہ جب میں سنتا تھا کہ لوگ ذکر کرتے ہوئے لوٹتے تو میں (نماز کے) مکمل ہو جانے کو معلوم کر لیتا تھا۔
(۴۷۹)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کے پاس کچھ نادار لوگ آئے اور انھوں نے کہا کہ زیادہ دولت والے لوگ بڑے بڑے درجے اور دائمی عیش حاصل کر رہے ہیں، وہ نماز پڑھتے ہیں جیسا کہ ہم نماز پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں (غرض جو عبادت ہم کرتے ہیں وہ اس میں شریک ہیں اور) ان کے پاس مال دولت کی زیادتی ہے جس سے وہ حج کرتے ہیں، عمرہ کرتے ہیں اور جہاد کرتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں تو آپﷺ نے فرمایا : '' کیا میں تم سے ایک ایسی بات نہ بیان کروں کہ اگر اس پر عمل کرو تو جو لوگ تم سے آگے نکل گئے ہوں تم ان کو پالو اور تمہیں تمہارے بعد کوئی نہ پائے گا اور تم ان تمام لوگوں میں، جن کے درمیان تم ہو بہتر ہو جاؤ گے سوائے اس کے جو اسی کے مثل عمل کرے۔ لہٰذا تم ہر نماز کے بعد ۳۳مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳مرتبہ الحمد للہ اور ۳۳مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم لوگوں نے اختلاف کیا اور ہم میں سے بعض نے کہا کہ ہم ۳۳مرتبہ تسبیح پڑھیں گے اور ۳۳مرتبہ تحمید اور۴ ۳مرتبہ تکبیر پڑھیں گے تو میں نے پھر آپﷺ سے پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا : '' سبحان اللہ، الحمد اللہ اور اللہ اکبر یہ سب ۳۳، ۳۳ مرتبہ ہو جائے۔ ''
(۴۸۰)۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ ہر فرض نماز کے بعد (یہ دعا) '' کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، وہ ایک ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کی ہے بادشاہت اور اسی کے لیے ہے تعریف اور وہ ہر بات پر قادر ہے۔ اے اللہ ! جو کچھ تو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روک لے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کوشش والے کی کو شش تیرے سامنے کچھ فائدہ نہیں دیتی۔ پڑھا کرتے تھے۔
(۴۷۸)۔ سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ جب لوگ فرض نماز سے فارغ ہوں تو اس وقت بلند آواز سے ذکر کرنا نبیﷺ کے دوراقدس میں (رائج) تھا اور سیدنا ابن عباسؓ یہ بھی کہتے ہیں کہ جب میں سنتا تھا کہ لوگ ذکر کرتے ہوئے لوٹتے تو میں (نماز کے) مکمل ہو جانے کو معلوم کر لیتا تھا۔
(۴۷۹)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کے پاس کچھ نادار لوگ آئے اور انھوں نے کہا کہ زیادہ دولت والے لوگ بڑے بڑے درجے اور دائمی عیش حاصل کر رہے ہیں، وہ نماز پڑھتے ہیں جیسا کہ ہم نماز پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں (غرض جو عبادت ہم کرتے ہیں وہ اس میں شریک ہیں اور) ان کے پاس مال دولت کی زیادتی ہے جس سے وہ حج کرتے ہیں، عمرہ کرتے ہیں اور جہاد کرتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں تو آپﷺ نے فرمایا : '' کیا میں تم سے ایک ایسی بات نہ بیان کروں کہ اگر اس پر عمل کرو تو جو لوگ تم سے آگے نکل گئے ہوں تم ان کو پالو اور تمہیں تمہارے بعد کوئی نہ پائے گا اور تم ان تمام لوگوں میں، جن کے درمیان تم ہو بہتر ہو جاؤ گے سوائے اس کے جو اسی کے مثل عمل کرے۔ لہٰذا تم ہر نماز کے بعد ۳۳مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳مرتبہ الحمد للہ اور ۳۳مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم لوگوں نے اختلاف کیا اور ہم میں سے بعض نے کہا کہ ہم ۳۳مرتبہ تسبیح پڑھیں گے اور ۳۳مرتبہ تحمید اور۴ ۳مرتبہ تکبیر پڑھیں گے تو میں نے پھر آپﷺ سے پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا : '' سبحان اللہ، الحمد اللہ اور اللہ اکبر یہ سب ۳۳، ۳۳ مرتبہ ہو جائے۔ ''
(۴۸۰)۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ ہر فرض نماز کے بعد (یہ دعا) '' کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، وہ ایک ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، اسی کی ہے بادشاہت اور اسی کے لیے ہے تعریف اور وہ ہر بات پر قادر ہے۔ اے اللہ ! جو کچھ تو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو چیز تو روک لے اس کا کوئی دینے والا نہیں اور کوشش والے کی کو شش تیرے سامنے کچھ فائدہ نہیں دیتی۔ پڑھا کرتے تھے۔