بَابُ الْغُسْلِ وَالْوُضُوئِ فِي الْمِخْضَبِ
پیالے میں سے غسل اور وضو کرنا (درست ہے)
(149) عَنْ اَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَقَامَ مَنْ كَانَ قَرِيْبَ الدَّارِ إِلَى أَهْلِهِ وَبَقِيَ قَوْمٌ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فِيهِ مَائٌ فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ يَبْسُطَ فِيهِ كَفَّهُ فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ قُلْنَا كَمْ كُنْتُمْ قَالَ ثَمَانِينَ وَزِيَادَةً *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کا وقت آیا تو جس شخص کا گھر وہاں سے قریب تھا وہ (وضو کرنے اپنے گھر) چلا گیا اور چند لوگ رہ گئے، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس پتھر کا ایک مخضب (ظرف) لایا گیا جس میں پانی تھا اور مخضب میں یہ گنجائش نہ تھی کہ آپ ﷺ اپنی ہتھیلی اس میں پھیلا سکیں ۔ پس تمام لوگوں نے (اسی تھوڑے سے پانی سے ) وضو کیا۔ (راوی حمید کہتے ہیں) ہم نے (انس رضی اللہ عنہ سے) پوچھا کہ تم لوگ (اس وقت) کس قدر تھے؟ انھوں نے کہا کہ اسی اور (بلکہ اسی سے) کچھ زیادہ ہی تھے ۔
(149) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ*
سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک قدح (پیالہ) منگوایا جس میں پانی تھا، پھر اسی میں آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں اور چہرۂ انور کو دھویا اور اسی میں کلی کی۔
(150) عَن عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ ﷺ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْكَ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ جب نبی ﷺ (آخری مرض میں بیماری سے) بوجھل ہوگئے اور آپ کا مرض سخت ہو گیا تو آپ ﷺ نے اپنی بیویوں سے اجازت مانگی کہ میرے (عائشہ کے) گھر میں آپ ﷺ کی تیمارداری کی جائے تو سب نے آپ ﷺ کو اجازت دے دی۔ پس نبی ﷺ (میرے گھر آنے کے لیے ) دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لے کر) نکلے اور آپ ﷺ کے دونوں پاؤں(مبارک) زمین پر گھسٹتے ہوئے جا رہے تھے۔ اور آپ ﷺ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ) نکلے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ جب اپنے گھر میں آ چکے اور آپ ﷺ کا مرض (اور بھی) زیادہ ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’سات مشکیں جن کے بند نہ کھولے گئے ہوں میرے اوپر ڈال دو تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں (چنانچہ اسکی تعمیل کی گئی) اور آپ ﷺ ام المومنین حفصہ زوجۂ نبی ﷺ کے مخضب میں بٹھادیے گئے۔ اس کے بعد ہم سب آپ کے اوپر پانی ڈالنے لگے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ (بس اب تم تعمیل حکم) کر چکیں ۔ اس کے بعد آپ ﷺ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے ۔