• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ
سنت فجر کی دونوں رکعتوں میں کیا پڑھے؟​

(616) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُخَفِّفُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الصُّبْحِ حَتَّى إِنِّي لَأَقُولُ هَلْ قَرَأَ بِأُمِّ الْكِتَابِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان دونوں رکعتوں کو جو نماز فجر سے پہلے پڑھی جاتی ہیں بہت ہلکی پڑھتے تھے یہاں تک کہ میں (اپنے دل میں) کہتی تھی کہ (شاید) آپ ﷺ نے ام القرآن (یعنی سورئہ فاتحہ) بھی پڑھی ہے یا نہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ صَلاَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ
حضر میں چاشت پڑھنا ثابت ہے​

(617) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاَثٍ لاَ أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَ صَلاَةِ الضُّحَى وَ نَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے میرے جانی دوست نبی ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی ہے میں انھیں نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ مرجاؤں وہ تین باتیں یہ ہیں (۱) ہر مہینے میں تین روزے رکھنا (۲) نماز چاشت کا پڑھنا (۳) وتر پڑھ کر سونا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ
ظہر سے پہلے دو رکعتیں مسنون ہیں​

(618) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ لاَ يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتیں کبھی نہ چھوڑتے تھے اور صبح سے پہلے دو رکعتیں ۔ (مکمل بخاری میں اس باب کی پہلی حدیث میں ظہر سے پہلے دو رکعتوں کا ہی ذکر ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ
مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھنا​

(619) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ صَلُّوا قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ لِمَنْ شَائَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً *
سیدنا عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”مغرب کی نماز سے پہلے نفل پڑھو۔” (یہی تین مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا) اور تیسری بار یہ فرمایا:”جو شخص چاہے۔” آپ ﷺ نے اس بات کو اچھا نہ سمجھا کہ لوگ اس کو سنت سمجھ لیں (لہٰذا اختیار دے دیا کہ جس کا دل چاہے پڑھے اور جس کا دل چاہے نہ پڑھے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ
مکہ اور مدینہ کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت​

(620) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَسْجِدِ الرَّسُولِ ﷺ وَ مَسْجِدِ الأَقْصَى *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :”سفر نہ کیا جائے مگر تین مسجدوں کی طرف(۱) مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ) (۲) مسجد نبوی (۳) مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) ۔”

(621) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ صَلاَةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاَةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”میری مسجد میں ایک نماز پڑھنا باقی مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ایک ہزار درجے افضل ہے ،سوا ئے مسجد حرام کے (کہ اس میں پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے) ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَسْجِدِ قُبَائٍ
مسجد قباء (کی فضیلت کا بیان)​

(622) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ لاَ يُصَلِّي مِنَ الضُّحَى إِلاَّ فِي يَوْمَيْنِ يَوْمَ يَقْدَمُ بِمَكَّةَ فَإِنَّهُ كَانَ يَقْدَمُهَا ضُحًى فَيَطُوفُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ وَ يَوْمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَائٍ فَإِنَّهُ كَانَ يَأْتِيهِ كُلَّ سَبْتٍ فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَرِهَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ حَتَّى يُصَلِّيَ فِيهِ قَالَ وَ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَزُورُهُ رَاكِبًا وَ مَاشِيًا قَالَ وَ كَانَ يَقُولُ إِنَّمَا أَصْنَعُ كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يَصْنَعُونَ وَ لاَ أَمْنَعُ أَحَدًا أَنْ يُصَلِّيَ فِي أَيِّ سَاعَةٍ شَائَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ غَيْرَ أَنْ لاَّ تَتَحَرَّوْا طُلُوعَ الشَّمْسِ وَ لاَ غُرُوبَهَا *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نماز چاشت نہ پڑھتے تھے مگر جس دن کہ مکہ جاتے کیونکہ وہ مکہ میں چاشت ہی کے وقت جاتے تھے پس وہ کعبہ کا طواف کرکے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور جس دن کہ مسجد قباء میں جاتے (اس دن بھی نماز چاشت پڑھتے) اور وہ ہر ہفتہ میں مسجد قباء جاتے پس جب وہ مسجد میں داخل ہوتے تو اس بات کو برا جانتے تھے کہ بغیر نماز پڑھے اس سے باہر نکل آئیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد قبا کی زیارت کو سوار اور پیدل جایا کرتے تھے ۔(نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ) کہاکرتے تھے کہ میں ویسا ہی کرتا ہوں جیسا کہ میں نے اپنے دوستوں کو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور میں کسی شخص کو منع نہیں کرتا رات میں یا دن میں جس وقت چاہے نماز پڑھے سوائے اس کے کہ طلوع آفتاب (کے وقت نماز پڑھنے) کا قصد نہ کرے اور نہ غروب آفتاب (کے وقت نماز پڑھنے) کا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ مَا بَيْنَ الْقَبْرِ وَالْمِنْبَرِ
نبی ﷺ کی قبراور منبر کے درمیانی مقام کی فضیلت​

(623) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَ مِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ وَ مِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”میرے گھر اور منبر کے درمیان ایک باغ ہے جنت کے باغوں میں سے ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں کلام کاممنوع ہونا ثابت ہے​

(624) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَ هُوَ فِي الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا وَ قَالَ إِنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کو سلام کیا کرتے تھے حالانکہ آپ ﷺ نماز میں ہوتے تھے اور آپ ﷺ ہمیں جواب بھی دے دیا کرتے تھے۔ پھر جب ہم نجاشی (بادشاہ حبش) کے پاس سے لوٹ کر آئے تو ہم نے آپ ﷺ کو نماز میں سلام کیا، تو آپ ﷺ نے ہمیں جواب نہ دیا اور نماز مکمل کرنے کے بعد فرمایا:”نماز میں (اللہ کے ساتھ ) مشغولیت ہوتی ہے ۔”اس لیے نماز میں اور کسی طرف مشغول نہ ہونا چاہیے)

(625) وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ يُكَلِّمُ أَحَدُنَا صَاحِبَهُ بِحَاجَتِهِ حَتَّى نَزَلَتْ { حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَ قُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ } فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ *
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نماز میں رسول اللہ ﷺ کے عہد میں پہلے کلام کیا کرتے تھے۔ ہم میں سے کوئی شخص اپنی ضرورت اپنے پاس والے سے کہہ دیا کرتا تھا یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی :
“اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور خاص کر درمیانی نماز کی اور اللہ کے سامنے ادب سے کھڑے رہو۔”(سورئہ بقرہ : ۲۳۸)
پس ہمیں نماز میں سکوت کا حکم دے دیا گیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَسْحِ الْحَصَا فِي الصَّلاَةِ
نماز میں کنکریوں کو چھونا کیسا ہے؟​

(626) عَن مُعَيْقِيبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ فِي الرَّجُلِ يُسَوِّي التُّرَابَ حَيْثُ يَسْجُدُ قَالَ إِنْ كُنْتَ فَاعِلاً فَوَاحِدَةً *
سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کی نسبت جو سجدہ کرتے وقت مٹی برابر کیا کرتا تھا یہ فرمایا:”اگر تو ایسا کرنا ہی چاہتا ہے تو ایک مرتبہ سے زیادہ نہ کر ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا انْفَلَتَتِ الدَّابَّةُ فِي الصَّلاةِ
جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اسی حالت میں اس کا جانور بھاگ جائے​

(627) عَن أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى يَومًا فِي غَزْوَةٍ وَ لَجَامُ دَابَّتِهِ بِيَدِهِ فَجَعَلَتِ الدَّابَّةُ تُنَازِعُهُ وَ جَعَلَ يَتْبَعُهَا فَقِيْلَ لَهُ فِي ذَلِكَ فَقَالَ إِنِّي غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ وَ ثَمَانٍ وَ شَهِدْتُ تَيْسِيرَهُ وَ إِنِّي إِنْ كُنْتُ أَنْ أُرَاجِعَ مَعَ دَابَّتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَدَعَهَا تَرْجِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقُّ عَلَيَّ *
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جنگ کی حالت میں نماز پڑھی اور ان کی سواری کی لگام ان کے ہاتھ میں تھی۔ سواری شوخی سے آگے بڑھتی جا رہی تھی اور وہ اس کے پیچھے پیچھے چلے جا رہے تھے ۔ تو ان سے اس کا معاملہ پوچھا گیا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ چھ جہاد کیے ہیں یا سات یا آٹھ اور میں نے آپ ﷺ کی میانہ روی اور سہولت پسندی دیکھی ہے اور بے شک مجھے یہ بات کہ میں اپنی سواری کے ہمراہ رہوں، اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں اسے چھوڑ دیتا اور وہ اپنے اصطبل میں چلی جاتی (جو یہاں سے بہت دور ہے) پھر مجھے تکلیف ہوتی ۔

(628) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ذَكَرَتْ حَدِيْثَ الْخُسُوفِ وَ قَالَتْ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ بَعْدَ قَوْلِهِ : لَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا : وَ رَأَيْتُ فِيهَا عَمْرَو بْنَ لُحَيٍّ وَ هُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سورج گرہن کے متعلق پوری حدیث (نمبر:۵۲۶) ذکر کی اور اس روایت میں رسول اللہ ﷺ کے اس قول کے بعد کہ “یقینا میں نے جہنم کو دیکھا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو کھائے جارہا ہے۔” کہا کہ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا) :”اور میں نے جہنم میں عمرو بن لحی کو دیکھا اور یہ عمرو بن لحی وہ شخص ہے جس نے بتوں کے نام پر جانوروں کے آزاد کرنے کی رسم ایجاد کی ہے ۔ “
 
Top