• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ لاَ يَرُدُّ السَّلاَمَ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں سلام کا جواب (زبان سے ) نہیں دینا چاہیے​

(629) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي حَاجَةٍ لَهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ وَ قَدْ قَضَيْتُهَا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مَا اللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَجَدَ عَلَيَّ أَنِّي أَبْطَأْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَشَدُّ مِنَ الْمَرَّةِ الأُولَي ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ فَقَالَ إِنَّمَا مَنَعَنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي وَ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُتَوَجِّهًا إِلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے اپنے کسی کام کے لیے بھیجا ،چنانچہ میں گیا اور اس کام کو مکمل کرکے واپس ہوا تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا تو میرے دل کو (اس قدر رنج) ہوا کہ جس کو اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ پس میں نے اپنے دل میں کہا کہ شاید رسول اللہ ﷺ مجھ سے اس لیے ناراض ہو گئے کہ میں نے آپ ﷺ کے پاس آنے میں تاخیر کر دی۔میں نے پھر دوبارہ آپ ﷺ کو سلام کیا اور آپ ﷺ نے جواب نہیں دیا تو اب میرے دل میں پہلی مرتبہ سے بھی زیادہ (رنج) ہوا۔ پھر میں نے آپ ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے مجھے جواب دیا اور فرمایا:”مجھے تمہارے سلام کا جواب دینے سے یہ امر مانع تھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا ۔”اور رسول اللہ ﷺ اپنی سواری پر تھے، قبلہ کی طرف منہ (بھی) نہ تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْخَصْرِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنا منع ہے​

(630) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُتَخَصِّرًا*
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے :”کوئی آدمی کولہے پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا صَلَّى خَمْسًا
جب کوئی شخص پانچ رکعت پڑھ لے تو … ؟​

(631) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ أَزِيدَ فِي الصَّلاةِ فَقَالَ وَ مَا ذَاكَ قَالَ صَلَّيْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک مرتبہ) ظہر کی نماز میں پانچ رکعتیں پڑھیں تو (نماز کے بعد) آپ ﷺ سے عرض کی گئی کہ کیا نماز میں کچھ زیادتی کر دی گئی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :”کیا مطلب ؟” عرض کی گئی کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں تو آپ ﷺ نے سلام کے بعد دو سجدے (سہو کے) کیے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا كُلِّمَ وَ هُوَ يُصَلِّي فَأَشَارَ بِيَدِهِ وَاسْتَمَعَ
جب کوئی شخص نماز پڑھتا ہو ، اس سے بات کی جائے اور وہ اس کوسن کر اپنے ہاتھ سے اشارہ کر دے​

(632) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَنْهَى عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا وَ كَانَ عِنْدِي نِسْوَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ تَقُولُ لَكَ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ وَ أَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَ إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ *
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو نماز عصر کے بعد (دو رکعت) نماز پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا تھا پھر میں نے آپ ﷺ کو نماز عصر کے بعد (دو رکعت) نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ۔ جس وقت کہ آپ ﷺ عصر کی نماز پڑھ کر میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس (اس وقت) انصار کے قبیلہ بنی حرام کی کچھ عورتیں (بیٹھی ہوئی) تھیں (اس لیے میں خود نہ جا سکی) تو میں نے ایک لونڈی کو آپ ﷺ کے پاس بھیجا (اور) اس سے کہہ دیا کہ تو آپ ﷺ کے پہلو میں کھڑی ہو جانا اور آپ ﷺ سے عرض کرنا کہ ام سلمہ ( رضی اللہ عنہا ) آپ ﷺ سے عرض کرتی ہے کہ آپ نے ان دونوں رکعتوں سے منع فرمایا ہے جبکہ آپ خود ہی یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں ۔ پس اگر رسول اللہ ﷺ اپنے ہاتھ سے تیری طرف اشارہ کریں تو پیچھے ہٹ جانا۔ چنانچہ اس لونڈی نے ایسا ہی کیا۔ پس آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ آپ ﷺ سے پیچھے ہٹ گئی پھر جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:”اے ابو امیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد دو رکعتوں کی بابت پوچھا (تو سن) قبیلہ ٔ عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے مجھے ان دو رکعتوں سے جو ظہر کے بعد ہیں روک لیا تو یہ وہی دونوں رکعتیں ہیں (کوئی مستقل نماز نہیں) ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
کتاب الجنائز
جنازہ کے بیان میں


بَابُ مَنْ كَانَ آخِرُ كَلاَمِهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
جس شخص کا آخری کلام لا الہ الا اﷲہو ، اس کے متعلق کیا کہا گیا ہے ؟​

(633) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَأَخْبَرَنِي أَوْ قَالَ بَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَ إِنْ زَنَى وَ إِنْ سَرَقَ قَالَ وَ إِنْ زَنَى وَ إِنْ سَرَقَ *
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”میرے پاس ایک آنے والا میرے پروردگار کے پاس سے آیا اور اس نے مجھے خبر دی یا یہ فرمایا:”مجھے بشارت دی کہ جو شخص میری امت میں سے اس حال میں مرے گا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو وہ جنت میں ہو گا ۔”میں نے عرض کی اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور اگرچہ چوری کی ہو آپ نے فرمایا :” اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو ۔ “

(634) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ وَ قُلْتُ أَنَا مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”جو شخص اس حال میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہو تو وہ دوزخ میں داخل ہو گا ۔”میں (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الأَمْرِ بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ
جنازوں کے ساتھ جانے کا حکم​

(635) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ ﷺ بِسَبْعٍ وَ نَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَ إِجَابَةِ الدَّاعِي وَ نَصْرِ الْمَظْلُومِ وَ إِبْرَارِ الْقَسَمِ وَ رَدِّ السَّلاَمِ وَ تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَ نَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَالْقَسِّيِّ وَالإِسْتَبْرَقِ *
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں نبی ﷺ نے سات چیزوں کا حکم دیا تھا اور سات چیزوں سے منع فرمایا تھا ہم کو حکم دیا تھا :”جنازوں کے ہمراہ جانے کا اور مریض کی عیادت کرنے کا اوردعوت قبول کرنے کا اور مظلوم کی مدد کرنے کا اور قسم کے پورا کرنے کا اور سلام کا جواب دینے کا اور چھینکنے والے کو (یَرْحَمُکَ اللّٰہُ ) کا ۔”اورہمیں منع فرمایا تھا :”چاندی کے برتن (کے استعمال) سے اور سونے کی انگوٹھی اور ریشم و دیباج ، قز اور استبرق (کے پہننے) سے۔” (یہ سب ریشمی کپڑے ہیں۔ اور ساتویں چیز ان میں سے رہ گئی ہے) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الدُّخُولِ عَلَى الْمَيِّتِ بَعْدَ الْمَوْتِ إِذَا أُدْرِجَ فِي أَكْفَانِهِ
میت کو دیکھنا جب وہ اپنے کفن میں رکھ دیا جائے سنت ہے​

(636) عَنْ أُمِّ الْعَلاَئِ امْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ بَايَعَتِ النَّبِيَّ ﷺ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اقْتُسِمَ الْمُهَاجِرُونَ قُرْعَةً فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَ غُسِّلَ وَ كُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ وَ مَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَكْرَمَهُ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ فَقَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَائَهُ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لاَ أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا *
ام العلاء ایک انصاری خاتون (بیان کرتی ہیں کہ جنہوں) نے نبی ﷺ سے (اسلام پر) بیعت کی ہے کہ مہاجرین نے (انصار کی تقسیم کے لیے ) باہم قرعہ ڈالا تو ہمارے حصے میں سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ آئے تو ہم نے انہیں اپنے گھر میں اتارا ، پھر وہ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں انہوں نے وفات پائی پس جب ان کی وفات ہو گئی اور ان کو غسل دیا جا چکا اور ان کے کپڑوں میں انہیں کفن دے دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے کہا کہ اے ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمت ،میری شہادت تمہارے حق میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں سرفراز کر دیا تو نبی ﷺ نے فرمایا:”تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے انہیں سرفراز کر دیا ۔”میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میرے باپ آپ پر فدا ہوں (میں نے یہ اس سبب سے کہا کہ)اگر اللہ تعالیٰ انہیں سرفراز نہ فرمائے گا تو (پھر) وہ کون ہو گا جسے اللہ سرفراز کرے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا :”بے شک انہیں (اچھی حالت میں) موت آئی ہے اور میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں (لیکن بالیقین میں نہیں کہہ سکتا کہ اللہ نے انہیں معاف کر دیا) اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا ۔” ام العلاء کہتی ہیں کہ اس کے بعد پھر میں نے کسی کے پاک ہونے کی شہادت نہیں دی۔

(637) عَن جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ أَبْكِي وَ يَنْهَونِّي عَنْهُ وَالنَّبِيُّ ﷺ لاَ يَنْهَانِي فَجَعَلَتْ عَمَّتِي فَاطِمَةُ تَبْكِي فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ تَبْكِينَ أَوْ لاَ تَبْكِينَ مَا زَالَتِ الْمَلائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد جب (غزوۂ احد) میں شہید ہوئے تو میں بار بار ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاتا تھا اور روتا تھا تو لوگ مجھے منع کرتے تھے مگر نبی ﷺ مجھے منع نہ فرماتے تھے۔ پھر میری پھوپھی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”تم روؤ یا نہ روؤ، فرشتے برابر ان پر اپنے پروں سے سایہ کیے رہے ،یہاں تک کہ تم نے انہیں (میدان جنگ سے) اٹھایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الرَّجُلِ يَنْعَى إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ بِنَفْسِهِ
جو شخص میت کے عزیزوں کو اس کی موت کی خبر دے​

(638) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَ كَبَّرَ أَرْبَعًا *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نجاشی کی موت کی خبر دی جس دن کہ انہوں نے وفات پائی تو آپ ﷺ نماز پڑھنے کی جگہ تشریف لے گئے اور لوگوں کو صف بستہ کھڑا کر کے چار تکبیریں کہیں یعنی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ۔

(639) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ أَخَذَ الرَّأْيَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ وَ إِنَّ عَيْنَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لَتَذْرِفَانِ ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مِنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ لَهُ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (جس دور میں غزوہ ٔ موتہ ہو رہی تھی اس دور میں ایک دن) نبی ﷺ نے (ہم لوگوں سے) فرمایا:”(اس وقت) زیدؔ نے جھنڈا لیا اور وہ شہید کر دئیے گئے پھر جعفرؔ نے جھنڈا لے لیا اور وہ شہید کر دئیے گئے پھر عبداللہؔ بن رواحہ نے جھنڈا لیا اور وہ شہید کر دئیے گئے ( رضی اللہ عنہم ) اور رسول اللہ ﷺ کی آنکھیں (اس وقت آنسوؤں کی کثرت کی وجہ سے) بہہ رہی تھیں پھر خالدؔ بن ولید نے بغیر سرداری کے جھنڈا لیا اور ان کے ہاتھوں پر فتح ہوئی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ وَلَدٌ فَاحْتَسَبَ
اس شخص کی فضیلت جس کا کوئی بچہ مر جائے اور وہ ثواب سمجھے ۔​

(640) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاَثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جس مسلمان کے تین بچے جو بالغ نہ ہوئے ہوں، مرجاتے ہیں تو اللہ اسے جنت میں داخل فرماتا ہے بوجہ اس کثیر عنایت کے جو ان بچوں پر ہے۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُغْسَلَ وِتْرًا
طاق غسل دینا مسنون ہے​

(641) عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَ نَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ بِمَائٍ وَ سِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ تَعنِي إِزَارَهُ *
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپ ﷺ کی صاحبزادی کو غسل دے رہے تھے توآپ ﷺ نے فرمایا :”انہیں تین مرتبہ یا پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ غسل دینا (خالص) پانی سے اور بیری (کے پانی) سے اور آخرمیں کافور ملا دو ،پھر جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا ۔”چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ ﷺ کو اطلاع دی تو آپ ﷺ نے اپنی ازار (تہہ بند) ہمیں دی اور فرمایا:”اس سے انکے جسم کو لپیٹ دو ۔”
 
Top