بَابُ قَوْلُ النَّبِيِّ ﷺ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ
نبی ﷺ کا فرمانا کہ میت کے عزیز واقاربکے رونے سے کبھی میت کو عذاب ہوتا ہے (یہ اس وقت ہے کہ) جب نوحہ کرنا اس کے خاندان کا وتیرہ ہو
(652) عَن أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ ﷺ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ وَ يَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَ لَهُ مَا أَعْطَى وَ كُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ وَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَ مَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَ رِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الصَّبِيُّ وَ نَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ قَالَ حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ كَأَنَّهَا شَنٌّ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا فَقَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَ إِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ *
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی (سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ ﷺ کے پاس آدمی بھیجا کہ میرا لڑکا حالت نزع میں ہے لیکن آپ ﷺ تشریف نہ لائے۔آپ ﷺ نے (جواب میں یہ) کہلا بھیجا (کہ میری جانب سے کہنا) کہ وہ سلام کہتے ہیں او رکہتے ہیں کہ :”(میں آکے کیا کروں گا) جو اللہ تعالیٰ نے دے دیا اور جو لے لیا سب اسی کا ہے اور ہر چیز اس کے یہاں ایک مدت معین تک قائم ہے، پس چاہیے کہ با مید ثواب صبر کریں۔” دوبارہ پھر انہوں نے آپ ﷺ کے پاس آدمی بھیجا اور آپ ﷺ کو قسم دلائی کہ وہاں ضرور تشریف لائیں پس آپ ﷺ کھڑے ہو گئے اور آپ ﷺ کے ہمراہ سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل اور ابی بن کعب اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور چند اور صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ (جب وہاں آپ ﷺ پہنچے) تو وہ صاحبزادہ رسول اللہ ﷺ کے پاس اٹھا کر لائے گئے اور (اس وقت ان کا اخیر وقت تھا) ان کی جان تڑپ رہی تھی (ابو عثمان راوی) کہتے ہیں کہ میراخیال ہے کہ (سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے) کہا تھا کہ وہ اس طرح تڑپ رہے تھے گویا کہ مشک (لڑھکتی ہو) پس آپ ﷺ کی دونوں آنکھیں بہنے لگیں توسعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! یہ کیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:”یہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے انہی بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوں ۔ “
(653) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ وَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ قَالَ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ قَالَ فَقَالَ هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ فَانْزِلْ قَالَ فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی (سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا ) کے جنازے کے ہمراہ تھے اور رسول اللہ ﷺ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کی آنکھوں کو دیکھا کہ آنسو بہا رہی تھیں پھرسیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (جب قبر تیار ہو گئی )تو آپ ﷺ نے فرمایا:”کیا تم میں سے کوئی شخص ایسا ہے جس نے رات کو جماع نہ کیا ہو ۔”تو ابو طلحہ نے عرض کی کہ میں ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:”تم (قبر میں) اترو۔” چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔
(654) عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بَعْدَ مَوْتِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَ لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَ قَالَتْ حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ { وَ لاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى } *
امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ میت پر اس کے عزیزوں کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے ۔ پس امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ عمر ( رضی اللہ عنہ )کے حال پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مومن پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا :” اللہ تعالیٰ کافر پر بسبب اس کے عزیزوں کے رونے کے عذاب زیادہ کرتا ہے۔” اور اس کے بعد فرمانے لگیں کہ تمہیں قرآن (کی یہ آیت)کافی ہے :
“کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔” (سورۃ الانعام : ۱۶۴ )
(655) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَ إِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر ایک یہودی عورت (کی قبر)پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے عزیز و اقارب رو رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا:”یہ لوگ اس کے لیے رو رہے ہیں حالانکہ اس پر اس کی قبر میں عذاب ہو رہاہے ۔ “