• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ يُبْدَأُ بِمَيَامِنِ الْمَيِّتِ
میت کی داہنی جانب سے غسل کی ابتدا کی جائے​

(642) وَ فِي رِوَايَةٍ أُخْرٰى أَنَّهُ قَالَ إِبْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَ مَوَاضِعِ الْوُضُوئِ مِنْهَا قَالَتْ وَ مَشَطْنَاهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ*
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:”ان کی داہنی جانب سے اور وضو کے مقامات سے غسل کی ابتدا کرنا۔” (ام عطیہ رضی اللہ عنہا ) کہتی ہیں کہ ہم نے ان کو کنگھی کر کے بالوں کے تین حصے کر دیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ الثِّيَابِ الْبِيضِ لِلْكَفَنِ
کفن کے لیے سفید کپڑا استعمال کرنا مسنون ہے​

(643) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهِنَّ قَمِيصٌ وَ لاَ عِمَامَةٌ *
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جویمنی ،سحولی، روئی کے بنے ہوئے تھے ،ریشم یا اون کے نہ تھے۔ ان کپڑوں میں نہ قمیص تھا اور نہ عمامہ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْكَفَنِ فِي ثَوْبَيْنِ
دوکپڑوں میں کفن دے دینا بھی درست ہے​

(644) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَوَقَصَتْهُ أَوْ قَالَ فَأَوْقَصَتْهُ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَ كَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ وَ لاَ تُحَنِّطُوهُ وَ لاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس حالت میں کہ ایک شخص عرفات میں وقوف کر رہا تھا کہ اچانک اپنی سواری سے گر پڑا اور اس سواری نے اسے کچل ڈالا تو نبی ﷺ نے فرمایا:”اس کو غسل دو ،چاہے صرف پانی سے اور بیری کے پانی سے اور اس کو دو کپڑوں میں کفن دے دو اور اس کے جسم میں حنوط(خوشبو) نہ لگانا اور اس کا سر نہ ڈھانپنا قیامت کے دن یہ اسی طرح (بحالت احرام) لبیک کہتا ہوا اٹھایا جائے گا ۔ “
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْكَفَنِ لِلمَيَّتِ
میت کو کفن دینا​

(645) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَائَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ وَ صَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ ﷺ قَمِيصَهُ فَقَالَ آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَآذَنَهُ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَيْسَ اللَّهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ قَالَ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ} فَصَلَّى عَلَيْهِ فَنَزَلَتْ { وَ لاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا } *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی (منافق) جب مر گیا تو اس کا بیٹا رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ آپ مجھے اپنا کرتا دیجیے اور اس کا جنازہ پڑھیے اور اس کے لیے استغفار کیجیے پس آپ ﷺ نے اپنا کرتا اس کو دے دیا اور فرمایا:”(جب جنازہ تیار ہوجائے تو) مجھے اطلاع دینا میں اس کی نماز پڑھ دوں گا چنانچہ اس نے آپ ﷺ کو اطلاع دی پس جب آپ ﷺ نے چاہا کہ اس کی نماز پڑھیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کو پیچھے سے پکڑ لیا اور عرض کی کہ کیا منافقوں پر نماز پڑھنے سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو منع نہیں فرمایا؟ آپ ﷺ نے فرمایا مجھے دونوں باتوں کا اختیار دیا گیا ہے ،اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :

“آپ ﷺ ان (منافقوں کے لیے) دعائے مغفرت کریں یا نہ کریں (یہ ان کے حق میں برابر ہے اور) اگر آپ ستر مرتبہ بھی دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو ہرگز ہرگز معاف نہیں کرے گا۔” (سورئہ توبہ :۸۰)

پس آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی تو یہ آیت نازل ہوئی :
“جو کوئی منافق مرجائے اس پر کبھی نماز نہ پڑھنا ۔”(سورہ ٔ توبہ : ۸۴)

(646) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ ﷺ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا دُفِنَ فَأَخْرَجَهُ فَنَفَثَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَ أَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ *
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لائے اس کے بعد کہ وہ قبر میں رکھ دیا گیا تھا تو آپ ﷺ نے اس کو نکالا اور اپنا لعاب اس کے منہ میں ڈال دیا اور اپنا کرتا اسے پہنا دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا لَمْ يَجِدْ كَفَنًا إِلاَّ مَا يُوَارِي رَأْسَهُ أَوْ قَدَمَيْهِ غَطَّى رَأْسَهُ
جب کفن نہ ملے مگر اسی قدر جو میت کے سر یا پاؤں کو چھپا لے تو اس سے اس کے سر ڈھانپ دیا جائے​

(647) عَنْ خَبَّابٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ نَلْتَمِسُ وَجْهَ اللَّهِ فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَ مِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ مَا نُكَفِّنُهُ إِلاَّ بُرْدَةً إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلاَهُ وَ إِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَ أَنْ نَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ مِنَ الإِذْخِرِ *
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے محض اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے نبی ﷺ کے ہمراہ ہجرت کی پس ہمارا ثواب اللہ کے ذمے قائم ہو گیا ہم میں سے بعض لوگ تو ایسے ہیں جو وفات پا گئے اور انہوں نے اپنے ثواب میں سے (دنیا میں) کچھ نہیں لیا ،انہیں لوگوں میں سے سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ تھے اور ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں جن کے لیے ان کا پھل پک گیا اور وہ اسے اٹھا اٹھا کر کھاتے ہیں ۔ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ احد کے دن شہید ہوئے اور ہم لوگوں نے (ان کے مال میں سے) اتنا بھی نہ پایا کہ جس سے انہیں کفن دے دیتے سوائے ایک چادر کے (اور وہ بھی ایسی چھوٹی کہ) اگر ہم اس سے ان کاسر ڈھانکتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور جب ہم ان کے پاؤں ڈھانکتے تھے تو ان کا سر کھل جاتا تھا ۔پس نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر چھپا دیں اور ان کے پاؤں پر اذخر (گھاس) ڈال دیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنِ اسْتَعَدَّ الْكَفَنَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يُنْكَرْ عَلَيْهِ
نبی ﷺ کے عہد میں جس شخص نے اپنا کفن خود تیار کر رکھا تھا اور اس پر کوئی اعتراض نہ کیا گیا​

(648) عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ امْرَأَةً جَائَتِ النَّبِيَّ ﷺ بِبُرْدَةٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا حَاشِيَتُهَا أَ تَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ قَالُوا الشَّمْلَةُ قَالَ نَعَمْ قَالَتْ نَسَجْتُهَا بِيَدِي فَجِئْتُ لِأَكْسُوَكَهَا فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ ﷺ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَ إِنَّهَا إِزَارُهُ فَحَسَّنَهَا فُلاَنٌ فَقَالَ اكْسُنِيهَا مَا أَحْسَنَهَا قَالَ الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ ﷺ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ثُمَّ سَأَلْتَهُ وَعَلِمْتَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ قَالَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ لِأَلْبَسَهُ إِنَّمَا سَأَلْتُهُ لِتَكُونَ كَفَنِي قَالَ سَهْلٌ فَكَانَتْ كَفَنَهُ *
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس بنی ہوئی حاشیہ دارچادر تحفتاً لائی، (پھر سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے حاضرین سے پوچھا) کیا تم جانتے ہو کہ بردہ کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا (ہاں جانتے ہیں بردہ) شملہ (یعنی چادر کو کہتے ہیں)۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔ اس عورت نے کہاکہ میں نے اسے اپنے ہاتھ سے بنا ہے اور اس لیے لائی ہوں تا کہ آپ اس کو پہنیں۔ چنانچہ نبی ﷺ نے اسے قبول کر لیا ۔ اس وقت آپ ﷺ کو کپڑے کی ضرورت بھی تھی پس آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور وہ چادر آپ ﷺ کی ازار تھی۔ پھر ایک شخص نے اس کی تعریف کی اور کہا کہ مجھے دے دیجیے (چنانچہ آپ ﷺ نے اسے دے دی) لوگوں نے (اس شخص سے) کہاکہ تو نے اچھا نہ کیا ،اسے نبی ﷺ نے (نہایت) ضرورت کی حالت میں پہنا تھا اور تو نے آپ ﷺ سے مانگ لیا، تویہ جانتا بھی ہے کہ آپ ﷺ سوال کو رد نہیں فرماتے (خواہ آپ ﷺ کو کتنی ہی ضرورت کیوں نہ ہو)۔ اس شخص نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم!میں نے اسے اس لیے نہیں مانگا کہ اس کو پہنوں بلکہ میں نے اسے اس لیے مانگا ہے کہ وہ میرا کفن ہو۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر وہی چادر ان کا کفن بنی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ اتِّبَاعِ النِّسَائِ الْجَنَائِزَ
عورتوں کا جنازوں کے ہمراہ جانا (منع ہے)​

(649) عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّه عَنْهَا قَالَتْ نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَ لَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا *
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگوں کو جنازوں کے ہمراہ جانے سے منع کردیا گیامگر کوئی سخت تاکید (کے ساتھ منع) نہیں کیا گیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا
عورتوں کا اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور پر سوگ کرنا​

(650) عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ : لاَ يَحِلُّ لِإِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاثٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَ عَشْرًا *
ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا زوجۂ نبی ﷺ کہتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :”کسی عورت کو جو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتی ہو، یہ جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر شوہر پر چار مہینے اور دس دن (سوگ کرنا چاہیے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ زِيَارَةِ الْقُبُورِ
قبروں کی زیارت کرنا (کیسا ہے)؟​

(651) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِإِمْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي قَالَتْ إِلَيْكَ عَنِّي فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي وَ لَمْ تَعْرِفْهُ فَقِيلَ لَهَا إِنَّهُ النَّبِيُّ ﷺ فَأَتَتْ بَابَ النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ لَمْ أَعْرِفْكَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی ﷺ کاگزر ایک عورت پر ہوا جو قبر کے پاس (بیٹھی ہوئی) رو رہی تھی تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:”اللہ سے ڈر اور صبرکر۔” اس نے کہاکہ مجھ سے پرے ہٹو،اس لیے کہ تمہیں میرے جیسی مصیبت نہیں پہنچی۔ پھر اس عورت سے کہا گیا کہ یہ نبی ﷺ تھے (تو نے کیسا گستاخانہ جواب دیا) تو وہ نبی ﷺ کے دروازے پر حاضر ہوئی (وہ سمجھتی تھی کہ نبی ﷺ کے دروازے پر دربان رہتے ہوں گے مگر) اس نے آپ ﷺ کے دروازے پر دربان نہیں پائے۔ پھر وہ عرض کرنے لگی کہ میں نے آپ کو پہچانا نہ تھا (اس سبب سے مجھ سے گستاخی ہوئی، اب میں صبر کرتی ہوں) آپ ﷺ نے فرمایا:”صبر شروع صدمہ کے وقت کرنا چاہیے۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
1,207
بَابُ قَوْلُ النَّبِيِّ ﷺ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ
نبی ﷺ کا فرمانا کہ میت کے عزیز واقاربکے رونے سے کبھی میت کو عذاب ہوتا ہے (یہ اس وقت ہے کہ) جب نوحہ کرنا اس کے خاندان کا وتیرہ ہو​

(652) عَن أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ ﷺ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ وَ يَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَ لَهُ مَا أَعْطَى وَ كُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ وَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَ مَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَ رِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الصَّبِيُّ وَ نَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ قَالَ حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ كَأَنَّهَا شَنٌّ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا فَقَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَ إِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ *
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی (سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ ﷺ کے پاس آدمی بھیجا کہ میرا لڑکا حالت نزع میں ہے لیکن آپ ﷺ تشریف نہ لائے۔آپ ﷺ نے (جواب میں یہ) کہلا بھیجا (کہ میری جانب سے کہنا) کہ وہ سلام کہتے ہیں او رکہتے ہیں کہ :”(میں آکے کیا کروں گا) جو اللہ تعالیٰ نے دے دیا اور جو لے لیا سب اسی کا ہے اور ہر چیز اس کے یہاں ایک مدت معین تک قائم ہے، پس چاہیے کہ با مید ثواب صبر کریں۔” دوبارہ پھر انہوں نے آپ ﷺ کے پاس آدمی بھیجا اور آپ ﷺ کو قسم دلائی کہ وہاں ضرور تشریف لائیں پس آپ ﷺ کھڑے ہو گئے اور آپ ﷺ کے ہمراہ سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل اور ابی بن کعب اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور چند اور صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ (جب وہاں آپ ﷺ پہنچے) تو وہ صاحبزادہ رسول اللہ ﷺ کے پاس اٹھا کر لائے گئے اور (اس وقت ان کا اخیر وقت تھا) ان کی جان تڑپ رہی تھی (ابو عثمان راوی) کہتے ہیں کہ میراخیال ہے کہ (سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے) کہا تھا کہ وہ اس طرح تڑپ رہے تھے گویا کہ مشک (لڑھکتی ہو) پس آپ ﷺ کی دونوں آنکھیں بہنے لگیں توسعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! یہ کیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:”یہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے انہی بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوں ۔ “

(653) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ وَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ قَالَ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ قَالَ فَقَالَ هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ فَانْزِلْ قَالَ فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی (سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا ) کے جنازے کے ہمراہ تھے اور رسول اللہ ﷺ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کی آنکھوں کو دیکھا کہ آنسو بہا رہی تھیں پھرسیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (جب قبر تیار ہو گئی )تو آپ ﷺ نے فرمایا:”کیا تم میں سے کوئی شخص ایسا ہے جس نے رات کو جماع نہ کیا ہو ۔”تو ابو طلحہ نے عرض کی کہ میں ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:”تم (قبر میں) اترو۔” چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔

(654) عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بَعْدَ مَوْتِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَ لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَ قَالَتْ حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ { وَ لاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى } *
امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ میت پر اس کے عزیزوں کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے ۔ پس امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ عمر ( رضی اللہ عنہ )کے حال پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مومن پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا :” اللہ تعالیٰ کافر پر بسبب اس کے عزیزوں کے رونے کے عذاب زیادہ کرتا ہے۔” اور اس کے بعد فرمانے لگیں کہ تمہیں قرآن (کی یہ آیت)کافی ہے :
“کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔” (سورۃ الانعام : ۱۶۴ )

(655) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَ إِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر ایک یہودی عورت (کی قبر)پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے عزیز و اقارب رو رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا:”یہ لوگ اس کے لیے رو رہے ہیں حالانکہ اس پر اس کی قبر میں عذاب ہو رہاہے ۔ “
 
Top