• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : انصار کے گھروں میں بھلائی ہونے کا بیان۔
1728: سیدنا ابو اسید انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: انصار میں بہتر گھر بنی نجار کا ہے ، پھر بنی عبداشہل کا پھر بنی حارث بن خزرج کا، پھر بنی ساعدہ کا اور انصار کے ہر گھر میں بہتری ہے۔ ابو سلمہ نے کہا کہ سیدنا ابو اسید نے کہا کہ کیا میں رسول اللہﷺ پر تہمت کرتا ہوں؟ اگر میں جھوٹا ہوتا تو پہلے اپنی قوم بنی ساعدہ کا نام لیتا۔ یہ خبر سیدنا سعد بن عبادہؓ کو پہنچی تو انہیں رنج ہوا اور وہ کہنے لگے کہ ہم پیچھے چھوڑ دیئے گئے ہم چاروں کے آخر میں ہوئے ، میرے گدھے پر زین کسو کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس جاؤں گا۔ سیدنا سہلؓ کے بھتیجے نے ان سے کہا کہ تم رسول اللہﷺ کے پاس ان کی بات کا رد کرنے جاتے ہو حالانکہ آپﷺ خوب جانتے ہیں؟ کیا تمہیں یہ کافی نہیں ہے کہ چار میں سے چوتھے تم ہو؟ یہ سن کر سیدنا سعد لوٹے اور فرمایا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں اور گدھے سے زین کو کھول ڈالنے کا حکم دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : انصار سے اچھا برتاؤ کرنے کے متعلق۔
1729: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ میں سیدنا جریر بن عبد اللہ بجلیؓ کے ساتھ سفر میں نکلا اور وہ میری خدمت کرتے تھے۔ میں نے کہا کہ تم میری خدمت مت کرو (کیونکہ تم بڑے ہو) انہوں نے کہا کہ میں نے انصار کو رسول اللہﷺ کے ساتھ جو کام کرتے دیکھا ہے تو قسم کھائی ہے کہ جب کسی انصار کے ساتھ ہوں گا تو اس کی خدمت کروں گا (یعنی انصار نے آپ کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اور دشمن سے حفاظت کی ہے وغیرہ) اور سیدنا جریرؓ سیدنا انسؓ سے بڑے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اشعریین کے فضائل کے بارے میں۔
1730: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کہ میں اشعریوں کی آواز قرآن پڑھنے سے پہچان لیتا ہوں جب وہ رات کو آتے ہیں اور رات کو ان کی آواز سے ان کا ٹھکانہ بھی پہچان لیتا ہوں اگرچہ دن کو ان کا ٹھکانہ نہ دیکھا ہو جب وہ دن کو اترے ہوں۔ اور انہی لوگوں میں سے ایک شخص حکیم ہے کہ جب کافروں کے سواروں سے یا دشمنوں سے ملتا ہے تو ان سے کہتا ہے ہمارے لوگ تم سے کہتے ہیں کہ ذرا ہمیں فرصت دو یا تھوڑا انتظار کرو یعنی ہم بھی تیار ہیں لڑنے کو آتے ہیں (یعنی اپنے تئیں دانائی اور حکمت سے بچا لیتا ہے کیونکہ دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اکیلا نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ اور لوگ بھی ہیں)۔

1731: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بیشک اشعری قبیلہ کے لوگ جب لڑائی میں محتاج ہو جاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے بیوی بچوں کا کھانا کم ہو جاتا ہے تو جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے اس کو ایک کپڑے میں اکٹھا کرتے ہیں، پھر آپس میں برابر بانٹ لیتے ہیں۔ یہ لوگ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں (یعنی میں ان سے راضی ہوں اور ایسے اتفاق کو پسند کرتا ہوں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : "غفار" اور "اسلم" قبائل کے لئے نبیﷺ کی دعا۔
1732: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے (قبیلہ) اسلم کو سلامت رکھا اور (قبیلہ) غفار کو بخشا اور یہ میں نہیں کہتا بلکہ اللہ عزوجل فرماتا ہے۔

1733: سیدنا خفاف بن ایماء غفاریؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اپنی نماز میں فرمایا کہ اے اللہ! بنی لحیان کو لعنت کر اور رعل کو، ذکوان اور عصیہ کو جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کی اور اللہ تعالیٰ نے (قبیلہ) غفار کو بخش دیا اور (قبیلہ) اسلم کو محفوظ کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (قبیلہ) "مزینہ" ، "جہینہ"' اور "غفار" کی فضیلت کا بیان۔
1734: سیدنا ابو بکرہؓ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابسؓ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ حاجیوں کو لوٹنے والے (قبائل) اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے لوگوں نے بیعت کی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر (قبیلہ) اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ قبائل بنی تمیم، بنی عامر، اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو یہ لوگ (یعنی بنی تمیم وغیرہ) خسارے میں رہے اور نامراد ہوئے )؟ وہ بولا ہاں آپﷺ نے فرمایا کہ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، وہ ان سے بہتر ہے (یعنی (قبیلہ اسلم اور غفار وغیرہ قبیلہ بنی تمیم وغیرہ سے بہتر ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو بنو طئی کے بارے میں ذکر کیا گیا۔
1735: سیدنا عدی بن حاتمؓ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عمر بن خطابؓ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ سب سے پہلا صدقہ جس نے رسول اللہﷺ اور آپﷺ کے اصحاب کے چہروں کو چمکا دیا(یعنی ان کو خوش کر دیا، قبیلہ) طئی کا صدقہ تھا۔ (اور کہا کہ) وہ صدقہ تم (یعنی عدی بن حاتم) رسول اللہﷺ کے پاس لیکر آئے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قبیلہ دوس کے متعلق جو کچھ ذکر کیا گیا۔
1736: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ طفیلؓ اور ان کے ساتھی آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسولﷺ ! (قبیلہ) دوس نے کفر اختیار کیا ہے اور مسلمان ہونے سے انکار کیا تو دوس کے لئے بددعاء کیجئے۔ کہا گیا کہ دوس کے لوگ تباہ ہوئے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ! دوس کو ہدایت کر اور ان کو میرے پاس لے کر آ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بنی تمیم کی فضیلت کے بارے میں۔
1737: ابو زرعہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابو ہریرہؓ نے کہا کہ میں ہمیشہ (قبیلہ) بنی تمیم سے تین باتوں کی وجہ سے محبت رکھتا ہوں جو میں نے رسول اللہﷺ سے سنیں ہیں۔ میں نے آپﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ میری امت میں دجال پر سب سے زیادہ سخت ہیں اور ان کے صدقے آئے تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ ہماری قوم کے صدقے ہیں اور اس قبیلے کی ایک عورت اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس قیدی تھی تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو آزاد کر دے ، یہ سیدنا اسماعیلؑ کی اولاد میں سے ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کے اصحاب کے بھائی چارے کے متعلق۔
1738: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا ابو عبیدہ الجراح اور سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہما میں بھائی چارہ کرا دیا۔
1739: عاصم احول کہتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالکؓ سے کہا گیا کہ کیا آپ نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے کہ اسلام میں حلف نہیں ہے ؟ تو سیدنا انسؓ نے کہا کہ بیشک رسول اللہﷺ نے قریش اور انصار کے درمیان اپنے گھر میں حلف کرایا۔

(وضاحت : حلف قسم کو کہتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ لوگ کسی سے معاہدہ اور بھائی چارہ قائم کرتے تھے اور وہ ایک دوسرے کے وارث بنتے تھے لیکن اسلام نے وراثت کے اصول بتا دئیے ہیں کہ غیر آدمی کسی کا وارث نہیں بن سکتا۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی سے حلف یا بھائی چارہ کیا جائے اور اس میں ورثہ لینے والی بات نہ ہو تو جائز ہے اور اسلام نے ایسے حلف کو مزید مضبوط کیا ہے۔ لیکن اگر وراثت میں شرکت کا معاملہ ہو تو اسلام نے اس حلف کو ختم کر دیا ہے ﴾۔

1740: سیدنا جبیر بن مطعمؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اسلام میں حلف نہیں ہے (یعنی ایسا حلف جس میں وراثت وغیرہ تک میں شرکت ہو) اور جو قسم جاہلیت کے زمانے میں (نیک بات کے لئے ) کی ہو، وہ اسلام سے اور مضبوط ہو گئی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا قول کہ میں اپنے صحابہ کرام ث کے لئے بچاؤ ہوں اور میرے اصحاب میری امت کے لئے بچاؤ ہیں۔
1741: سیدنا ابو بردہ اپنے والدؓ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہﷺ کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپﷺ کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپﷺ باہر تشریف لائے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہﷺ! ہم نے آپﷺ کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپﷺ کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا۔ پھر آپﷺ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپﷺ اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے ، پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا)۔ اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں)۔ اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائیگا جس کا وعدہ ہے (یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ)۔
 
Top