• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدلس راوی کا عنعنہ اور صحیحین [انتظامیہ]

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم یہ اصول مجھے کہیں نھیں ملا ۔ ھمارے علماء میں سے امام اہل سنت سرفراز خان صفدر لکھتے ہیں: ''مدلس راوی عن سے روایت کرے تو حجت نہیں الا یہ کہ وہ تحدیث کرے یا کوئی اس کا ثقہ متابع موجود ہو۔'' [خزائن السنن:١/١]
محترم بھائی میرا یہ غالب گمان ہے جو میں نے مختلف تھریڈ دیکھ کر لگایا ہے کہ یہ بھائی حنفی نہیں بلکہ اصل میں منکر حدیث ہیں یعنی اہل قرآن اور دونوں طرف کی باتوں کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں آپ لوگوں کا کیا خیال ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ا ــچــ ھــ ا جی!!!!!!!
محترم! مجھے صرف یہ بتا دیں کہ “مدلس“ کو میں قابلِ اعتبار ثقہ راوی سمجھوں یا ناقابلِ اعتبار؟
جواب ہاں یا نہ میں دے دیں۔ شکریہ
مدلس راوی اگر ثقہ ہے تو ظاہر ہے قابلِ اعتبار ہو گا۔
اور اگر ضعیف ہے تو نہیں!
محترم! مدلس راوی اگر ”ثقہ“ ہے تو پھر وہ ”حدثنا، اخبرنا“ جیسے الفاظ سے روایت کرے یا ”عن فلاں، عن فلاں“ سے اس کی مروی حدیث کو ”صحیح“ ہی کہا جا نا چاہیئے۔
مدلس راوی اگر ”ضعیف“ہے تو پھر وہ ”حدثنا، اخبرنا“ جیسے الفاظ سے روایت کرے یا ”عن فلاں، عن فلاں“ سے اس کی مروی حدیث کو ”ضعیف“ ہی کہا جا نا چاہیئے۔
میرا اوپر کا گمان اس وجہ سے بھی ہے کہ حنفی کو اصول احادیث کا صحیح علم ہوتا ہے اسکے درست ہونے کا بھی علم ہوتا ہے
اب یہاں دیکھیں کہ کہ دو باتوں کو مکس کیا جا رہا ہے
1-حدیث خالی ایک راوی کے ثقہ ہونے سے صحیح سند والی اور متصل نہیں ہو جاتی جب تک کہ اخری راوی سے لے کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک سارے راویوں کا ثقہ ہونا ثابت نہ ہو جائے مثلا ایک ثقہ تابعی راوی یہ کہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تو وہ متصل نہیں ہو گی پس خالی اسی راوی کا ثقہ ہونا نہیں دیکھنا ہوتا بلکہ ایک اور اہم بات جو دیکھنی ہوتی ہے وہ وہ ثقہ راوی آگے جس راوی سے بیان کر رہا ہے وہ کیسا ہے اور اس سے اس پچھلے راوی کا اتصال ممکن ہے کہ نہیں
2-دوسری بات دراصل جس پہ وہ اعتراض لانا چاہتے ہیں مگر واضح بات نہیں کرتے وہ یہی ہے کہ اگر کوئی کوئی ثقہ راوی تدلیس کرتا ہے تو کیا وہ ثقہ رہتا ہے یہ بات وہ مختلف طریقوں سے گھما پھرا کر کرنا چا رہے ہیں جس کے لئے وہ حنفیت کی ٹیک لے رہے ہیں کہ کہیں اگر ڈائریکٹ ہی یہ سوال کر دیا کہ کوئی ثقہ راوی جب تدلیس کرے تو وہ ثقہ ہی نہیں رہتا اور جب ثقہ ہی نہیں رہتا تو اسکو لانے والے صحیحین کے راوی بھی سمجھو کہ اصول حدیث اور روایت حدیث میں غلطی کر گئے تو پھر خؤد بخود ذخیرہ احادیث کا کیا بنا
عبداللہ بن سبا یہودی یہ جانتا تھا کہ جب تک یہ لوگ قرآن و حدیث کو تھامے رہیں گے تو لن تضلوا والی روایت کے تحت گمراہ نہیں ہوں گے پس اس نے دو فرقے بنائے ایک صوفی والا فرقہ جس میں باطنی علم کو روشناس کرا کے قرآن و حدیث کو ختم کر دیا گیا دوسرا روافض کا جس میں صحابہ کو ہی معطون کر کے احادیث کو ختم کر دیا گیا اور قرآن کو تبدیل کرنے کا نعرہ لگا دیا گیا وہ بھی انہیں صحابہ پہ الزام لگا کر
اسی طرح اگر ثقہ راویوں کے ثقہ ہونے پہ ہی اعتبار اٹھا دیا جائے تو پھر احادیث کہاں رہیں گی
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بعض احادیث سندا صحیح ہیں لیکن ان کا متن صحیح نہیں مثلا
"الوائدةُ والموؤدةُ فی النار“
بچی کوزندہ گاڑنے والی عورت اورجس کو گاڑاگیا ہو دونوں دوزخ میں ہیں ۔
اس حدیث کی سند صحیح ہے لیکن متن قرآنی آیت ”وَإِذَا الْمَوْؤُدَةُ سُئِلَتْ“ (اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جاوے گا)کے صراحتاً خلاف ہے ۔تو کیا سند صحیح ہونے کی وجہ سے اس کے متن کو بھی صحیح کہا جائے گا؟؟؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یہ تھریڈ @عبدالرحمن بھٹی صاحب کی مدلس پر بحث کی وجہ سے شروع کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اس تھریڈ’جس نے یہ حدیث سنی اور رفع الیدین نہ کیا‘کی سجدوں میں رفع الیدین کرنے کی حدیث پیش کر کے اعتراض کیا تھا کہ آپ اس حدیث پر عمل کیوں نہیں کرتے جواب میں انکو ثابت کیا گیا کے یہ حدیث ایک مدلس راوی کی عنعن کی وجہ سے ضعیف ہے تو انہوں نے مدلس کون ہوتا ہے کی بحث چھیڑ دی تو۔۔۔مختصر یہ کہ چونکہ یہ الگ بحث تھی تو یہ تھریڈ شروع کیا گیا اب۔۔۔
تو انہوں نے اسے نہ مانتے ہوئے یہ بحث چھیڑی کہ پھر صحیح بخاری و مسلم میں کیوں قبول ہے تو اسکا جواب دیا گیا مگر انہوں نے وہ بھی نہ مانا پھر ایک نیا سوال شروع کیا کہ ایک ہی راوی کی حدثنا اور اخبرنا والی قبول اور عن والی کیوں نہیں اسکا جواب دیا گیا تو اسے بھی نہ مانا پھر مدلس کے معتبر ہونے کی بحث چھیڑی اسکا جواب دیا گیا تو وہ بھی نہ مانا اور ایک اور نیا سوال شروع کیا۔۔غرض سوال پر سوال۔۔انکو تو ضعیف کی اقسام تک کا نہیں پتہ مگر کمال یہ ہے کہ جس اصول کو تمام محدثین مانتے ہیں یہانتک کہ احناف بھی ۔۔یہ بھی ثابت کیا گیا مگر مانا پھر بھی نہیں۔۔ضعیف کی اقسام سمجھانے کی کوشش کی تو کہتے ہیں کہانیاں نہ لکیں یعنی حدیث کی اقسام بتانا ان کے نزدیک کہانیاں لکھنا ہے۔۔پھر تو سارے محدثین ہی کہانیاں لکھتے رہے ہیں!اس رویہ کی وجہ ’’میں نہ مانوں‘‘کے سوا اور کچھ نہیں۔
محترم! یہاں جتنی بحث کی گئی وہ اسی لئے تھی کہ سجدوں میں رفع الیدین کرنے کی جو صحیح حدیث پیش کی گئی اس سے انکار کے لئے ”مدلس“ راوی کا بہانہ ہی مل سکا تھا!
محترم نے خود لکھا ہے کہ ” یہ حدیث ایک مدلس راوی کی عنعن کی وجہ سے ضعیف ہے “ لہٰذا ان کے نزیک قابلِ قبول نہیں۔ مگر مدلس ہی کی عنعن کی عبادۃ ابن صامت والی روایت سے قرآن کی تخصیص صحیح احادیث کی تردید کریں تو وہ روایت ”مدلس“ کی موجودگی کے باوجود اور اس میں ضعیف راوی کے ہونے کے باوجود قابلِ قبول ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ ٹاسک یہی ملا ہؤا ہے کہ بر صغیر میں جہاں صرف ایک ہی مسلک تھا اس میں دراڑیں کیسے ڈالی جائیں؟
اللہ تعالیٰ مجھے اور تمام امتِ مسلمہ کو دھوکے بازوں اور فریبیوں سے محفوظ رکھے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے؛
الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا (104) (سورۃ الکہف)
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
دیکھیں من کذب علی متعمدا والا معاملہ تدلیس میں بالکل نہیں ہوتا بلکہ یہاں پہ ثقہ راوی کو اپنے تئیں یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ حدیث واقعی درست ہے البتہ لوگوں کی تسلی کروانے کے لئے وہ اگر کوئی حیلہ کرتا ہے جو نیک نیتی پہ مبنی ہوتا ہے تو وہ ثقہ کے درجے سے نہیں گرتا کیونکہ ثقہ راوی میں جو دو ضروری شرائط ہوتی ہیں ان میں ایک عدل اور دوسرا حفظ ہوتا ہے اور یہ بعض قسم کی تدلیس اسکو عادل سے نچے نہیں گراتی البتہ بعض تدلیس اسکو عادل سے نیچے گرا دیتی ہے اور اس تدلیس کی وجہ سے جس میں یہ پتا چلتا ہو کہ اسکو حدیث کے ضعیف ہونے کا یقین تھا مگر اسکا ضعف ختم کرنے کے لئے وہ تدلیس یا حیلہ کیا ہے تو وہ تدلیس نہیں بلکہ دھوکا ہوتا ہے اسکو جھوٹ کہتے ہیں اور اس وجہ سے وہ مدلس راوی ثقہ کی بجائے متروک بھی ہو جاتا ہے پس محدثین کے اصول ایسے نہیں بنائے گئے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
یہاں یہ یاد رہے کہ چاہے اہل حدیث ہو یا چاہے محترم @تلمیذ بھائی جیسے حنفی دونوں کے ہاں قرآن و حدیث ہی حجت ہے البتہ قرآن و حدیث کا فہم کیسے ملے گا اس پہ آگے اختلاف ہوتا ہے پس اوپر بحث میں حنفی اور اہل حدیث کو آمنے سامنے کر کے اپنا فائدہ نہ لیا جائے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
1-حدیث خالی ایک راوی کے ثقہ ہونے سے صحیح سند والی اور متصل نہیں ہو جاتی جب تک کہ اخری راوی سے لے کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک سارے راویوں کا ثقہ ہونا ثابت نہ ہو جائے مثلا ایک ثقہ تابعی راوی یہ کہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تو وہ متصل نہیں ہو گی پس خالی اسی راوی کا ثقہ ہونا نہیں دیکھنا ہوتا بلکہ ایک اور اہم بات جو دیکھنی ہوتی ہے وہ وہ ثقہ راوی آگے جس راوی سے بیان کر رہا ہے وہ کیسا ہے اور اس سے اس پچھلے راوی کا اتصال ممکن ہے کہ نہیں
محترم! جناب نے ”نشان زدہ“ تحریر سے میری اصل تشویش کی طرف نشان دہی کی ہے وہ یہ کہ؛
حدیث نام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل اور تقریر کا۔ جب کوئی راوی یہ کہتا ہے کہ ”میں نے رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم سے سنا“ یا وہ کہتا ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا“ یا یہ روایت ہو کہ ”فلاں صحابی کے اس عمل پر رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی“ تو اس قسم کے الفاظ جس بھی راوی نے استعمال کیئے میرے نزدیک وہ قابلِ اعتبار ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاس ارشاد ہے کہ ”جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے“ ( اس حدیث کے بیان میں کوئی کمی بیشی ہو گئی ہو تو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے)۔

2-دوسری بات دراصل جس پہ وہ اعتراض لانا چاہتے ہیں مگر واضح بات نہیں کرتے وہ یہی ہے کہ اگر کوئی کوئی ثقہ راوی تدلیس کرتا ہے تو کیا وہ ثقہ رہتا ہے یہ بات وہ مختلف طریقوں سے گھما پھرا کر کرنا چا رہے ہیں جس کے لئے وہ حنفیت کی ٹیک لے رہے ہیں کہ کہیں اگر ڈائریکٹ ہی یہ سوال کر دیا کہ کوئی ثقہ راوی جب تدلیس کرے تو وہ ثقہ ہی نہیں رہتا اور جب ثقہ ہی نہیں رہتا تو اسکو لانے والے صحیحین کے راوی بھی سمجھو کہ اصول حدیث اور روایت حدیث میں غلطی کر گئے تو پھر خؤد بخود ذخیرہ احادیث کا کیا بنا
جناب نے میری تحریر سے تمام ”لا مذہبوں“ کی طرح ٖلط نتیجہ نکالا۔
جس کو ”مدلس“ یا ”ضعیف“ کہا جاتا ہے وہ کبھی بھی ایسا متن حدیث پیش نہیں کرتا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا گیا ہو۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ اصول کیوں بنائے گئے؟
یہ سمجھنے کے لئے کسی حنفی عالم کی شاگردی اختیار کرنی ہوگی!!!!

عبداللہ بن سبا یہودی یہ جانتا تھا کہ جب تک یہ لوگ قرآن و حدیث کو تھامے رہیں گے تو لن تضلوا والی روایت کے تحت گمراہ نہیں ہوں گے پس اس نے دو فرقے بنائے ایک صوفی والا فرقہ جس میں باطنی علم کو روشناس کرا کے قرآن و حدیث کو ختم کر دیا گیا دوسرا روافض کا جس میں صحابہ کو ہی معطون کر کے احادیث کو ختم کر دیا گیا اور قرآن کو تبدیل کرنے کا نعرہ لگا دیا گیا وہ بھی انہیں صحابہ پہ الزام لگا کر
محترم! میں یہی رونا رو رہا ہوں کہ آپ لو گ عبداللہ بن سبا یہودی کے چیلوں کی چالوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ آپ لوگ کس باغ کی مولی ہیں انہوں نے تو نور الدین زنگی کے زمانہ میں پورے مدینہ کے باسیوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔

اسی طرح اگر ثقہ راویوں کے ثقہ ہونے پہ ہی اعتبار اٹھا دیا جائے تو پھر احادیث کہاں رہیں گی
اسی بات کا رونا رو رہا ہوں۔ میری تمام پوسٹوں بغور پڑھیں آپ کو یہ چیز واضح نظر آئے گی کہ یہ ”لا مذہب“ ٹولہ بتدریج احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اعتماد ختم کر رہے ہیں اور نام ”اہلحدیث“ رکھا ہے کہ کام بھی بن جائے اور رسوائی بھی نہ ہو۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا پانے میں جتنا قرب ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہے کوئی دوسرا اس کا عشر عشیر بھی نہیں پاسکا۔ یہ مین صرف عقیدت کی بنا پر نہیں بلکہ حقائق کو سامنے رکھ کر کہہ رہا ہوں۔
میں ہر متقی پرہیز گار عالم کا احترام کرتا ہوں اس لئے نہیں کہ اس کی شخصیت کوئی اعلیٰ نسل کی ہے بلکہ اس لئے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک رسائی کا ذریعہ ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا پانے میں جتنا قرب ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہے کوئی دوسرا اس کا عشر عشیر بھی نہیں پاسکا۔ یہ مین صرف عقیدت کی بنا پر نہیں بلکہ حقائق کو سامنے رکھ کر کہہ رہا ہوں۔
میں ہر متقی پرہیز گار عالم کا احترام کرتا ہوں اس لئے نہیں کہ اس کی شخصیت کوئی اعلیٰ نسل کی ہے بلکہ اس لئے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک رسائی کا ذریعہ ہے۔
اگر عقیدت سے کہی ہوتی تو معاملہ دیگر ہوتا ، آپ اپنے قول کے دلائل دیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
باقی باتوں کا جواب تو یہ ہے کہ آپ اگر منکر حدیث نہیں تو کم از کم ایک تھریڈ نکار حدیث کے خلاف لگا دیں ہاتھ گنگن کو آرسی کیا

محترم! جناب نے ”نشان زدہ“ تحریر سے میری اصل تشویش کی طرف نشان دہی کی ہے وہ یہ کہ؛
حدیث نام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل اور تقریر کا۔ جب کوئی راوی یہ کہتا ہے کہ ”میں نے رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم سے سنا“ یا وہ کہتا ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا“ یا یہ روایت ہو کہ ”فلاں صحابی کے اس عمل پر رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی“ تو اس قسم کے الفاظ جس بھی راوی نے استعمال کیئے میرے نزدیک وہ قابلِ اعتبار ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاس ارشاد ہے کہ ”جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے“ ( اس حدیث کے بیان میں کوئی کمی بیشی ہو گئی ہو تو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے)۔
اوپر آپ نے کہا ہے کہ کوئی راوی یہ کہتا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تو -------
میرا پہلا سوال ہے کہ کوئی راوی چاہے کسی بھی زمانے سے تعلق رکھتا ہو تو ایسا ہی آپ کا ردعمل ہو گا یعنی کوئی تبع تابعی بھی اگر یہ کہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا تو آپ اس پہ عمل کر لیں گے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میرا پہلا سوال ہے کہ کوئی راوی چاہے کسی بھی زمانے سے تعلق رکھتا ہو تو ایسا ہی آپ کا ردعمل ہو گا یعنی کوئی تبع تابعی بھی اگر یہ کہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا تو آپ اس پہ عمل کر لیں گے
جی ہاں بشرطیکہ وہ منافق نہ ہو۔ منافقت تحریروں اور اس کے کردار سے عیاںہوجایا کرتی ہے الا یہ کہ وہ بہت بڑا ”تقیہ باز“ نہ ہو۔ ایسی صورت میں اسلام کی مجموعی تعلیم کی روشنی میں دیکھیں گے۔
 
Top