1-حدیث خالی ایک راوی کے ثقہ ہونے سے صحیح سند والی اور متصل نہیں ہو جاتی جب تک کہ اخری راوی سے لے کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک سارے راویوں کا ثقہ ہونا ثابت نہ ہو جائے مثلا ایک ثقہ تابعی راوی یہ کہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تو وہ متصل نہیں ہو گی پس خالی اسی راوی کا ثقہ ہونا نہیں دیکھنا ہوتا بلکہ ایک اور اہم بات جو دیکھنی ہوتی ہے وہ وہ ثقہ راوی آگے جس راوی سے بیان کر رہا ہے وہ کیسا ہے اور اس سے اس پچھلے راوی کا اتصال ممکن ہے کہ نہیں
محترم! جناب نے ”نشان زدہ“ تحریر سے میری اصل تشویش کی طرف نشان دہی کی ہے وہ یہ کہ؛
حدیث نام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل اور تقریر کا۔ جب کوئی راوی یہ کہتا ہے کہ ”میں نے رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم سے سنا“ یا وہ کہتا ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا“ یا یہ روایت ہو کہ ”فلاں صحابی کے اس عمل پر رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی“ تو اس قسم کے الفاظ جس بھی راوی نے استعمال کیئے میرے نزدیک وہ قابلِ اعتبار ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاس ارشاد ہے کہ ”جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے“ ( اس حدیث کے بیان میں کوئی کمی بیشی ہو گئی ہو تو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے)۔
2-دوسری بات دراصل جس پہ وہ اعتراض لانا چاہتے ہیں مگر واضح بات نہیں کرتے وہ یہی ہے کہ اگر کوئی کوئی ثقہ راوی تدلیس کرتا ہے تو کیا وہ ثقہ رہتا ہے یہ بات وہ مختلف طریقوں سے گھما پھرا کر کرنا چا رہے ہیں جس کے لئے وہ حنفیت کی ٹیک لے رہے ہیں کہ کہیں اگر ڈائریکٹ ہی یہ سوال کر دیا کہ کوئی ثقہ راوی جب تدلیس کرے تو وہ ثقہ ہی نہیں رہتا اور جب ثقہ ہی نہیں رہتا تو اسکو لانے والے صحیحین کے راوی بھی سمجھو کہ اصول حدیث اور روایت حدیث میں غلطی کر گئے تو پھر خؤد بخود ذخیرہ احادیث کا کیا بنا
جناب نے میری تحریر سے تمام ”لا مذہبوں“ کی طرح ٖلط نتیجہ نکالا۔
جس کو ”مدلس“ یا ”ضعیف“ کہا جاتا ہے وہ کبھی بھی ایسا متن حدیث پیش نہیں کرتا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا گیا ہو۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ اصول کیوں بنائے گئے؟
یہ سمجھنے کے لئے کسی حنفی عالم کی شاگردی اختیار کرنی ہوگی!!!!
عبداللہ بن سبا یہودی یہ جانتا تھا کہ جب تک یہ لوگ قرآن و حدیث کو تھامے رہیں گے تو لن تضلوا والی روایت کے تحت گمراہ نہیں ہوں گے پس اس نے دو فرقے بنائے ایک صوفی والا فرقہ جس میں باطنی علم کو روشناس کرا کے قرآن و حدیث کو ختم کر دیا گیا دوسرا روافض کا جس میں صحابہ کو ہی معطون کر کے احادیث کو ختم کر دیا گیا اور قرآن کو تبدیل کرنے کا نعرہ لگا دیا گیا وہ بھی انہیں صحابہ پہ الزام لگا کر
محترم! میں یہی رونا رو رہا ہوں کہ آپ لو گ عبداللہ بن سبا یہودی کے چیلوں کی چالوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ آپ لوگ کس باغ کی مولی ہیں انہوں نے تو نور الدین زنگی کے زمانہ میں پورے مدینہ کے باسیوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔
اسی طرح اگر ثقہ راویوں کے ثقہ ہونے پہ ہی اعتبار اٹھا دیا جائے تو پھر احادیث کہاں رہیں گی
اسی بات کا رونا رو رہا ہوں۔ میری تمام پوسٹوں بغور پڑھیں آپ کو یہ چیز واضح نظر آئے گی کہ یہ ”لا مذہب“ ٹولہ بتدریج احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اعتماد ختم کر رہے ہیں اور نام ”اہلحدیث“ رکھا ہے کہ کام بھی بن جائے اور رسوائی بھی نہ ہو۔