محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
حبیب الرحمن کاندھلوی کے بارے میں مختصر جائزہ سے جو چند امور واضح ہوتے ہیں انہیں نقاط کی صورت میں اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے :
۱۔ کاندھلوی صاحب نے اپنی تحقیق کے لیے جو موضوعات منتخب کیے وہ عمومی طور پر اردو داں طبقے کے لیے شدید متنازعہ تصور کیے جاتے ہیں۔
۲۔ ان متنازعہ موضوعات کے لیے کاندھلوی صاحب نے انتہا پسندانہ انداز تحقیق اختیار کیا
۳۔ کاندھلوی صاحب نے اپنی تحقیق میں جانبدارانہ اندا زتحقیق استعمال کیا
۴۔ کاندھلوی صاحب نے بسا اوقات ایسے موضوعات منتخب کیے جس میں تحقیق کی قطعا ضرورت نہیں تھی کہ پچھلے تیرہ سو سال سے وہ مسائل امت مسلمہ کے لیے متفق مسائل میں شمار کیے جاتے ہیں جیسا کہ صحیح بخاری کی صحت وغیرہ
۵۔ کاندھلوی صاحب کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ماہر جرح و تعدیل ہیں لیکن چند مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسماء الرجال سے متعلق ان کی معلومات ناقص اور ناواقفیت پر مبنی ہیں۔
۶۔ کاندھلوی صاحب نے اپنی تحقیق میں علم روایت کے مقابلے میں علم درایت کو فوقیت دی
حواشی
۱۔ [مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت، جلد اول][انٹر نیٹ دی اسلامک ریسرچ]
۲۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت، ص ۲۲
۳۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت ،ص ۲۲
۴۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت، جلد اول صفحہ نمبر ۲۵۱
۵۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت ، جلد ۱، صفحہ نمبر ۴۱۰ ، ۴۴۸
۶۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت،جلد دوم،صفحہ نمبر ۱۵۷
۷۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت ، جلد دوم ، صفحہ نمبر ۷۴ ،۷۵
۸۔ تہذیب ج۹، ص ۵۴، الھدی الساری،ص ۴۸۹، تاریخ بغدادج۲، س۹
۱۔ کاندھلوی صاحب نے اپنی تحقیق کے لیے جو موضوعات منتخب کیے وہ عمومی طور پر اردو داں طبقے کے لیے شدید متنازعہ تصور کیے جاتے ہیں۔
۲۔ ان متنازعہ موضوعات کے لیے کاندھلوی صاحب نے انتہا پسندانہ انداز تحقیق اختیار کیا
۳۔ کاندھلوی صاحب نے اپنی تحقیق میں جانبدارانہ اندا زتحقیق استعمال کیا
۴۔ کاندھلوی صاحب نے بسا اوقات ایسے موضوعات منتخب کیے جس میں تحقیق کی قطعا ضرورت نہیں تھی کہ پچھلے تیرہ سو سال سے وہ مسائل امت مسلمہ کے لیے متفق مسائل میں شمار کیے جاتے ہیں جیسا کہ صحیح بخاری کی صحت وغیرہ
۵۔ کاندھلوی صاحب کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ماہر جرح و تعدیل ہیں لیکن چند مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسماء الرجال سے متعلق ان کی معلومات ناقص اور ناواقفیت پر مبنی ہیں۔
۶۔ کاندھلوی صاحب نے اپنی تحقیق میں علم روایت کے مقابلے میں علم درایت کو فوقیت دی
حواشی
۱۔ [مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت، جلد اول][انٹر نیٹ دی اسلامک ریسرچ]
۲۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت، ص ۲۲
۳۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت ،ص ۲۲
۴۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت، جلد اول صفحہ نمبر ۲۵۱
۵۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت ، جلد ۱، صفحہ نمبر ۴۱۰ ، ۴۴۸
۶۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت،جلد دوم،صفحہ نمبر ۱۵۷
۷۔ مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت ، جلد دوم ، صفحہ نمبر ۷۴ ،۷۵
۸۔ تہذیب ج۹، ص ۵۴، الھدی الساری،ص ۴۸۹، تاریخ بغدادج۲، س۹