• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اسی بات کا تو رونا ہے کہ آپ نے ان جیسی ”احادیث“ کو بھی ”نبویہ“سمجھ لیا۔ ورنہ پیغمبر ﷺکے ”قول“ سے کس کو ”انکار“ ہے !
احادیث نبویہ علی صاحبہا الصلاۃ ۔۔۔پر ،غیر متفق کا ۔۔۔کراس لگا دیا،اور کہنا حضرت آپ کا یہ ہے ۔۔۔کس کو انکار ہے
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
بھائی جب اپنے ہی ”شیعہ نواز“ہوں تو بھلا”غیروں“سے کیا گلہ !
واقعی سبائی جادو”سر چڑھ“کے بولے !
جادو سبائی ہو یا ناصبی، دونوں ہی گمراہ کن ہیں۔
@اسحاق سلفی بھائی، کچھ پوسٹس اس لائق نہیں ہوتیں کہ ان کا جواب دیا جائے، اس طرح موضوع سے بہت دور چلے جایئں گے۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ٹی کے ایچ صاحب اور محمد علی جواد صاحب کو ’’ محدثین کے اصول حدیث ‘‘ سے اختلاف ہے ، جس کا یہ بہانے بہانے سے اظہار کرتے رہتے ہیں ، کبھی بذات خود اور کبھی ان لوگوں کی تعریف و توصیف کے ذریعے جو ان کے پیشرو ہیں ۔
ہماری گزارش یہ ہے کہ ’’ اگر آپ کو محدثین کے بنائے ہوئے اصولوں سے اختلاف ہے تو ان مختلف فیہ اصولوں میں محدثین کے منہج اور موقف کو بدلائل غلط ثابت کرلیں ، یا اس فورم پر موجود محدثین سے محبت کرنے والوں سے مناظرہ ، مباحثہ کرلیں ، تاکہ حق اور باطل واضح ہو جائے ، دیگر قارئین دلائل پڑھ کر جس کو درست سمجھیں گے ، اس کو اپنا لیں گے ۔‘‘
لیکن یہ حضرات اس طرف نہیں آتے ، ابھی اس تھریڈ میں دیکھ لیں ٹی کے ایچ صاحب نے محدثین کی طرف سے پیش کردہ صحیح حدیث پر ’’ کراس ‘‘ لگایا ہے ، دلیل پوچھنے پر جو رد عمل ہے وہ آپ دیکھ لیں ، سبائیت سے لے کر شیعت و رافضیت تک تمام القاب سے نوازیں گے لیکن ’’ لیہلک من ہلک عن بینۃ و یحیے من حی عن بنیۃ ‘‘ والے قرآنی اصول پر عمل نہیں کریں گے ۔
طبقہء اہلِ حدیث کے نزدیک ”محدثین“نے راویوں کے باطن کو خوب پرکھ لیا تھا اس لیے انکی باتوں کو ماننا فرضِ عین ہے۔
ذرا اس بات کا آڈیو ، ویڈیو ، کتاب ، تحریر ، مضمون کسی شکل میں حوالہ دے دیں ۔
امام بخاریؒ نے اپنی ”کتاب“ کو قرآن کا ”ہم پلہ“ہرگز نہیں کہا تھا مگر بعد والوں نے اسے ”قرآن“ سے بھی زیادہ ”درجہ“دے ڈالا۔
ذرا اس کا حوالہ بھی دے دیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
عقل پرستی ایسامرض ہے ،جس ظہور مختلف صورتوں میں ہوتا آیا ہے ۔
معتزلہ کو اس مرض کا اولیں شکار قرار دیا جاتا ہے ۔لیکن ان سے بھی پہلے اس پیچیدہ علت کے متاثر گزرے ہیں ۔
دور صحابہ کرام کے آخر میں خوارج اور ابن سباء کے پہلو بہ پہلو ایک آواز ۔معبد الجہنی۔ کی بھی سامنے آئی ۔اسے تقدیر کی احادیث
عقل کے خلاف نظر آتی تھیں ۔۔اس کے تعارف کےلئے اتنا کافی ہے تابعین جیسے عالی شان طبقہ کی صحبت سے فیضیاب ہو چکا تھا

اور اس کی علمی حالت جاننے کےلئے صحیح مسلم کی پہلی حدیث میں راوی کے الفاظ ہیں ’’ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، وَيَتَقَفَّرُونَ الْعِلْمَ،
کہ قرآن سے انہیں بڑا لگاو ہے ۔ہر وقت اس کی تلاوت و مطالعہ میں لگے رہتے ہیں ،اور علمی باریکیوں اور موشگافیوں کے دلدادہ ہیں ۔


ان کا عقیدہ تھا کہ (( يزعمون ألا قدر, وأن الأمر أنف، أي: مستأنف لم يسبق لله - تعالى - فيه علم, ))
عالم وجود میں کوئی کام ،کوئی چیز ،تقدیر ۔یعنی مشیت الہیہ سے نہیں ۔بلکہ وجود میں آنے کے بعد اس کے علم میں آتی ہے ‘‘

اور بقول کسے :۔۔من دعاة الحريّة و الاختيار، اس امت میں انسانی آزادی و اختیار کے علمبر دار۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عجیب مماثلت ہے کہ ہمارے دور کے اپنی عقل کے غلام،بھی قرآن کا نام لے کراور دیگر ادبی علوم کا کو ڈھال بناکر
احادیث صحیحہ کا تمسخر اڑاتے نظر آتے ہیں ۔۔کبھی حدیث ان کی نظر میں قرآن کے خلاف ہوتی ہے ،تو کبھی ان کی عقل کے خلاف۔


حبیب الرحمن کاندھلوی ،چونکہ مولوی اشفاق الرحمن دیوبندی کے فرزند تھے ۔اور علامہ زاہد الکوثری کے محدثین دشمنی کے ہتھیار
ان کے گھر میں پڑے تھے ۔
سو کاندھلوی صاحب کوثری ہتھیاروں کو نئی سان پر لگا کریہی کا م رجال حدیث کی آڑلے کر کیا کرتے تھے۔


اور ایک فاضل نے ٹھیک کہا ہے :
’’ جو حدیث جناب کو پسند نہیں آئی اس پر کسی عالم کا کوئی قول دکھا کر اسے” موضوعات کے مردہ خانے“ میں ڈال دیا۔ مولانا عبد المعید مدنی ( علی گڑھ) ان کے متعلق لکھتے ہیں :
”حدیث کے متعلق تشکیک پیدا کرنے والا ایک گروہ اور تھا اس نے رجال حدیث اور اصول حدیث سے ہمیشہ کھلواڑکیا۔اس کی کہانی عمر کریم پٹنوی اور نیموی سے شروع ہوتی ہے اور حبیب الرحمن کاندھلوی تک پہنچتی ہے ۔ان کی تان عام طور پر رجال حدیث پر ٹوٹتی ہے وہ ثقہ رواة کو مسترد قرار دینے میں اپنی من مانی کرنے کا راستہ ہموار کرتے ہیں اور ان کا من بھاتا اور پسندیدہ موضوع صحیحین کے رجال ہیں ۔ اس قبیلے کا آخری سر خیل حبیب الرحمن کاندھلوی ہے جس نے ” مذہبی دا ستانیں “کے نام سے تین جلد میں کتاب لکھی اور من مانی رجال صحیحین کو اپنی بے جا تجریح کا نشانہ بنایا ۔یہ وہی کتاب ہے جس کے بارے میں مولانا امین احسن اصلاحی نے کہا تھا کہ لوگو گواہ رہو میرا نظریہ وہی ہے جو اس کتاب کے مصنف کا ہے اور میرے ماننے والوں کو اسے پھیلانا واجب ہے ۔“(علوم الحدیث :مطالعہ و تعارف صفحہ :53 )
صحیحین کی جن احادیث پر تنقید کی گئی ہے ان کے دفاع میں مشہور اہل حدیث عالم دین مولاناارشاد الحق اثری نے مستقل کتاب لکھی ہے:”احادیث بخاری و مسلم کو مذہبی داستانیں بنانے کی ناکام کوشش“…
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جن کے خون میں ”روایت پرستی“رچ بس گئی ہو وہ ہر اس شخص کو جو ”روایات“ پر تنقیدی نظر ڈالتا ہے ”منکرِ حدیث“ہی نظر آتا ہے۔ امام بخاریؒ نے اپنی ”کتاب“ کو اتنا ”صحیح“نہیں کہا تھا جتنا بعد والوں نے اسے ”اصح“بنا دیا۔امام بخاریؒ نے اپنی ”کتاب“ کو قرآن کا ”ہم پلہ“ہرگز نہیں کہا تھا مگر بعد والوں نے اسے ”قرآن“ سے بھی زیادہ ”درجہ“دے ڈالا۔
متفق
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جزاک الله -

محترم فیض الابرار صاحب -

حبیب الرحمان کاندھلوی سے متعلق راے سے میں آپ سے ٩٠% متفق ہوں - مذہبی روایات پر تنقید کرتے ہوے وہ کافی حد تک بے باک ثابت ہوے ہیں لیکن مذہبی روایات سے متعلق ان کے دلائل اکثر مقامات پرقبل غور پر بلکہ دوسرے بہت سے علماء کی نسبت قابل ترجیح بھی ہیں - ہاں البتہ ان کا اسلوب غلط تھا-

یہ بات بھی بلکل صحیح ہے کہ "کسی کی صحیح بات کا صرف اس لیے انکار کریں کہ وہ صحیح بات کر ہی نہیں سکتا تو یہ اسلام کا موقف نہیں ہے وگرنہ کسی کی بات کو مکمل اور ہمیشہ قبول کرنا یہ بھی اسلام کا منھج نہیں ہے"-

آپ نے علامہ البانی رح کا ذکر کیا - اس میں تو کوئی شک نہیں کہ وہ دور حاضر کے عظیم عالموں میں سے ایک ہیں - اور احادیث نبوی میں صحیح و ضعیف روایت کو الگ الگ کرنے اور اس پر اپنی مجتہدانہ راے پیش کرنے میں انہوں نے بڑا مدلل کام کیا ہے- لیکن یہاں میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اتنے بڑے محقق اور عالم کا موقف "عورت کے چہرے کے پردے" کے حکم کے بارے میں قرآن و حدیث کے بلکل برعکس تھا -وہ عورت کے چہرے کے پردے کے قائل نہیں تھے - اور دور حاضر کے ایک اسکالر جاوید احمد غامدی نے علامہ البانی رح کے اس نظریے کو اپنی تجدد پسند باطل آراء کے لئے اپنی ویب سائٹ پر ڈھال بنا کر پیش کیا ہے- اب میں نہیں جانتا کہ جو اہل حدیث ممبر ہر جگہ علامہ البانی رح کی دلیل کو حرف آخر سمجھتے ہیں وہ اس بارے میں کیا کہیں گے؟؟

آخر میں پوچھتا چلوں کہ کیا کاندھلوی صاحب ابھی بھی حیات ہیں اور آپ کی ان سے اکثر ملاقات رہتی ہے ؟؟؟
حبیب الرحمن کاندھلوی تقریبا 15 سال پہلے ایک اپنے ہم مسلک اور ایک اقلیت کے ہاتھوں شدید تکالیف اٹھانے کے بعد فوت ہو گئے تھے کیوں کہ ان کی کتب میں اس اقلیت کے بارے میں بھی کافی مواد پایا جاتا ہے
اور جہاں تک البانی رحمہ اللہ کی بات ہے تو بہت سے معاملات ایسے ہیں جہاں انہوں نے رجوع کیا تھا جیسا رویت چاند کا معاملہ ہے یا سورۃ الفاتحہ خلف الامام کا معاملہ ہو اور ان کے تسامحات پر شاید ایک عرب عالم دین نے کچھ کام کیا ہے میں نے صرف سنا ہے اس کتاب کے بارے میں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جزاک الله -

محترم فیض الابرار صاحب -

حبیب الرحمان کاندھلوی سے متعلق راے سے میں آپ سے ٩٠% متفق ہوں - مذہبی روایات پر تنقید کرتے ہوے وہ کافی حد تک بے باک ثابت ہوے ہیں لیکن مذہبی روایات سے متعلق ان کے دلائل اکثر مقامات پرقبل غور پر بلکہ دوسرے بہت سے علماء کی نسبت قابل ترجیح بھی ہیں - ہاں البتہ ان کا اسلوب غلط تھا-

یہ بات بھی بلکل صحیح ہے کہ "کسی کی صحیح بات کا صرف اس لیے انکار کریں کہ وہ صحیح بات کر ہی نہیں سکتا تو یہ اسلام کا موقف نہیں ہے وگرنہ کسی کی بات کو مکمل اور ہمیشہ قبول کرنا یہ بھی اسلام کا منھج نہیں ہے"-

آپ نے علامہ البانی رح کا ذکر کیا - اس میں تو کوئی شک نہیں کہ وہ دور حاضر کے عظیم عالموں میں سے ایک ہیں - اور احادیث نبوی میں صحیح و ضعیف روایت کو الگ الگ کرنے اور اس پر اپنی مجتہدانہ راے پیش کرنے میں انہوں نے بڑا مدلل کام کیا ہے- لیکن یہاں میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اتنے بڑے محقق اور عالم کا موقف "عورت کے چہرے کے پردے" کے حکم کے بارے میں قرآن و حدیث کے بلکل برعکس تھا -وہ عورت کے چہرے کے پردے کے قائل نہیں تھے - اور دور حاضر کے ایک اسکالر جاوید احمد غامدی نے علامہ البانی رح کے اس نظریے کو اپنی تجدد پسند باطل آراء کے لئے اپنی ویب سائٹ پر ڈھال بنا کر پیش کیا ہے- اب میں نہیں جانتا کہ جو اہل حدیث ممبر ہر جگہ علامہ البانی رح کی دلیل کو حرف آخر سمجھتے ہیں وہ اس بارے میں کیا کہیں گے؟؟

آخر میں پوچھتا چلوں کہ کیا کاندھلوی صاحب ابھی بھی حیات ہیں اور آپ کی ان سے اکثر ملاقات رہتی ہے ؟؟؟
محترم عثمان بھائی -

پہلی بات تو یہ ہے کہ میں کاندھلوی صاحب کا پرستار نہیں ہوں - لیکن میرا موقف یہ ہے کہ جہاں وہ صحیح ہیں ان کو صحیح سمجھا جائے اور جہاں وہ غلط ہیں ان کو غلط سمجھا جائے- وہ خود لکھتے ہیں کہ علماء مجھے منکرین حدیث سمجھتے ہیں لیکن میری تحقیق بھی ان ہی راویوں کے گرد گھومتی ہے جن کے بارے میں علماء خود یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ وہ تاریخی اعتبار سے معتبر نہیں-

جہاں تک غامدی ، فراہی ، اصلاحی وغیرہ کا تعلق ہے تو میں کافی حد تک آپ سے متفق ہوں - لیکن یہ یہی مفکر جب دور حاضر کے کسی محدث کو ڈھال بنا کر اپنے نظریات کا دفا ع کریں تو پھربتائیں کہ ان کا رد کس طرح کیا جائے؟؟؟-

میں نے یہاں علامہ ناصر البانی رح کے بارے میں لکھا تھا کہ :

"آپ نے علامہ البانی رح کا ذکر کیا - اس میں تو کوئی شک نہیں کہ وہ دور حاضر کے عظیم عالموں میں سے ایک ہیں - اور احادیث نبوی میں صحیح و ضعیف روایت کو الگ الگ کرنے اور اس پر اپنی مجتہدانہ راے پیش کرنے میں انہوں نے بڑا مدلل کام کیا ہے- لیکن یہاں میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اتنے بڑے محقق اور عالم کا موقف "عورت کے چہرے کے پردے" کے حکم کے بارے میں قرآن و حدیث کے بلکل برعکس تھا -وہ عورت کے چہرے کے پردے کے قائل نہیں تھے - اور دور حاضر کے ایک اسکالر جاوید احمد غامدی نے علامہ البانی رح کے اس نظریے کو اپنی تجدد پسند باطل آراء کے لئے اپنی ویب سائٹ پر ڈھال بنا کر پیش کیا ہے- اب میں نہیں جانتا کہ جو اہل حدیث ممبر ہر جگہ علامہ البانی رح کی دلیل کو حرف آخر سمجھتے ہیں وہ اس بارے میں کیا کہیں گے؟؟"

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم احناف کو تو برا بھلا کہتے رہتے ہیں کہ وہ اپنے امام کے جامد مقلد ہیں لیکن ہم خود اہل سلف کا حال بھی ان سے زیادہ مختلف نہیں ہے -ہم بھی اپنے پسندیدہ عالم کی غیر ارادی طور پر جامد تقلید ہی کرتے نظر آتے ہیں اور اور دوسروں کو یہ باور کراتے ہیں کہ ہم ہر معاملے میں قرآن و حدیث کو فوقیت دیتے ہیں- اور محدثین و مجتہدین کی غلطیوں سے صرف نظر کرجاتے ہیں - وہ انسان تھے اور اہل تشیع اور احناف کے اماموں کی طرح معصوم نہیں تھے- یہ طرز عمل صحیح نہیں- اسی بنا پر ہم اہل سلف خود تنقید کا نشانہ بنتے ہیں -
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ٹی کے ایچ صاحب اور محمد علی جواد صاحب کو ’’ محدثین کے اصول حدیث ‘‘ سے اختلاف ہے ، جس کا یہ بہانے بہانے سے اظہار کرتے رہتے ہیں ، کبھی بذات خود اور کبھی ان لوگوں کی تعریف و توصیف کے ذریعے جو ان کے پیشرو ہیں ۔
ہماری گزارش یہ ہے کہ ’’ اگر آپ کو محدثین کے بنائے ہوئے اصولوں سے اختلاف ہے تو ان مختلف فیہ اصولوں میں محدثین کے منہج اور موقف کو بدلائل غلط ثابت کرلیں ، یا اس فورم پر موجود محدثین سے محبت کرنے والوں سے مناظرہ ، مباحثہ کرلیں ، تاکہ حق اور باطل واضح ہو جائے ، دیگر قارئین دلائل پڑھ کر جس کو درست سمجھیں گے ، اس کو اپنا لیں گے ۔‘‘
لیکن یہ حضرات اس طرف نہیں آتے ، ابھی اس تھریڈ میں دیکھ لیں ٹی کے ایچ صاحب نے محدثین کی طرف سے پیش کردہ صحیح حدیث پر ’’ کراس ‘‘ لگایا ہے ، دلیل پوچھنے پر جو رد عمل ہے وہ آپ دیکھ لیں ، سبائیت سے لے کر شیعت و رافضیت تک تمام القاب سے نوازیں گے لیکن ’’ لیہلک من ہلک عن بینۃ و یحیے من حی عن بنیۃ ‘‘ والے قرآنی اصول پر عمل نہیں کریں گے ۔

ذرا اس بات کا آڈیو ، ویڈیو ، کتاب ، تحریر ، مضمون کسی شکل میں حوالہ دے دیں ۔

ذرا اس کا حوالہ بھی دے دیں ۔
محترم خضر حیات صاحب ! کیا آپ اور اہلِ حدیث ”امام بخاریؒ“ کی روایات کو ”من و عن“ نہیں مانتے ؟ اور ان پر ”نقد“ کرنا ”کفر “ نہیں سمجھتے ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
حبیب الرحمن کاندھلوی تقریبا 15 سال پہلے ایک اپنے ہم مسلک اور ایک اقلیت کے ہاتھوں شدید تکالیف اٹھانے کے بعد فوت ہو گئے تھے کیوں کہ ان کی کتب میں اس اقلیت کے بارے میں بھی کافی مواد پایا جاتا ہے
اور جہاں تک البانی رحمہ اللہ کی بات ہے تو بہت سے معاملات ایسے ہیں جہاں انہوں نے رجوع کیا تھا جیسا رویت چاند کا معاملہ ہے یا سورۃ الفاتحہ خلف الامام کا معاملہ ہو اور ان کے تسامحات پر شاید ایک عرب عالم دین نے کچھ کام کیا ہے میں نے صرف سنا ہے اس کتاب کے بارے میں

جزاک الله -

معلومات کا شکریہ -
 
Top