• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرنے کے بعد روحوں کا مسکن

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
السلام علیکم و رحمت الله -

تو پھر آپ ان صحیح احادیث پر ایمان کیوں نہیں لاتے - جن میں واضح ہے کہ شہید جنّت میں جانے کے بعد اس بات کی تمنا کرتا ہے کہ اسے دوبارہ دنیا میں جانے کا موقع دیا جائے لیکن اس کی یہ درخواست نہیں مانی جاتی -لولی بھائی نے یہاں بے شمار ایسی صحیح احادیث پیش کیں ہیں جن میں یہ واضح ہے کہ "روح" واپس اس دنیا میں نہیں آتی - لیکن ان احادیث کی توجیح یا جواب ابھی تک کسی بھائی نے نہیں دیا - اب سوچ لیں کہ منکرین حدیث کون ہیں ؟؟؟

پھر ان قرانی آیات کی بھی توجیہات نہیں پیش کیں گئیں جن میں یہ واضح ہے کہ مردہ دنیا کے معاملات کے بارے میں ادرک نہیں رکھتا -تو جوتوں کی چاپ سننا اور یہ کہنا کہ مجھے کہاں لئے جا رہے ہو-اس کی توجیح کس طرح ہو گی ؟؟-

حقیقت یہ ہی کہ جن احادیث میں یہ کہا گیا ہے کہ مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے یا یہ کہتا ہے کہ مجھے کہاں لئے جا رہے ہو - یہ وہ فرشتوں سے روح قبض ہونے اور سوال و جواب کے بعد فرشتوں کی واپسی کے وقت یا آنے کے وقت ان سے کہتا ہے - جسم کا تو کوئی اعتبار نہیں کہ وہ زمینی قبر میں دفن ہوتا بھی ہے یا نہیں؟؟-

جہاں تک آپ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مردوں کو زندہ کرنے کی بات کی ہے تو محترم وہ تو ایک معجزہ تھا - اور سب جانتے ہیں کہ معجزے سے عموم کو اخذ نہیں کیا جا سکتا - الله نے حضرت ابراہیم علیہ سلام کے لئے آگ کو سلامتی کا مظہر بنا دیا - ظاہر ہے کہ ہم جیسے انسانوں کے لئے آگ اس طرح سلامتی کا مظہر نہیں بن سکتی-

تو اس سے شرک کے خطرے کی دلیل پکڑنا صحیح نہیں - اس میں کوئی شک نہیں کہ الله ہر چیز پر قادرہے لیکن اس کا اپنا قانون قدرت ہے اور وہ اپنے احکامات کو اپنے قانون قدرت سے (سواے استننائی معاملات کے) باہرنافذ نہیں کرتا-
  • پھر وہی باتیں دہرا دی گئی ہیں جن کے جوابات بار بار دیے جا چکے ہیں:
  • شہید کی تمنا کیا ہے جسے پورا نہیں کیا جاتا؟؟دوبارہ دنیوی زندگی؛کیا عذاب قبر کے قائلین دوبارہ دنیوی زندگی کے قائل ہیں؟؟کس نے دعویٰ کیا ہے یہ؟؟ جب یہ دعویٰ ہی نہیں تو اس حدیث کو پیش کرنے کا فائدہ؟؟
  • یہ بھی کسی کا دعویٰ نہیں کہ روح اس دنیا میں واپس آتی ہے جیسا کہ پہلے دنیوی زندگی میں تھی البتہ یہ صحیح حدیث ہے کہ روح سوال و جواب کے وقت مردہ کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے؛اب اس کی کیفیت معلوم نہیں کہ کیسے کیوں کہ بہ ظاہر ہمیں تو محسوس نہیں ہوتا ؛پس اس پر اجمالی ایمان واجب ہے جیسے اور جتنا حدیث میں آیا ہے؛اسے آپ کیوں تسلیم نہیں کرتے ؟؟شرک کا خطرہ اس سے بالکل نہیں جیسا کہ پہلے وضاحت ہو چکی۔
  • مردہ جوتوں کی چاپ کب سنتا ہے؟آپ کہتے ہیں یہ فرشتوں کے آنے یا ان کی واپسی پر سنتا ہے؛سوال یہ ہے کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ یہ فرشتوں کی آواز ہے؟؟کون سی حدیث میں اس کا تذکرہ ہے یا صحابۂ کرامؓ اور سلف صالحین میں سے کس نے یہ تاویل کی ہے؟؟؟
  • مجھے کہاں لے جا رہے ہو ؛یہ بات مردہ فرشتوں سے کہتا ہے؟؟اس کی دلیل پیش فرمائیں۔
  • معجزے سے عموم اخذ نہیں کیا جا سکتا؛یہ بالکل درست اصول ہے اسی طرح یہ بھی اصول ہے کہ جو امور عقل ،حواس اور مشاہدہ و تجربہ سے ماورا ہوں ان سے متعلقہ نصوص شریعت سے بھی عمومی اصول اخذ نہیں کیے جا سکتے لہٰذا عذاب و ثواب قبر اور جملہ اخروی معاملات سے بھی عمومی اصول اخذ نہیں کیے جا سکتے لہٰذا شرک کا خطرہ نہ رہا؛الحمدللہ آپ کے اپنے اصول کے مطابق ہی مسئلہ حل ہو گیا۔
  • اگر آپ فرمائیں کہ نہیں لوگ اس سے غلط استدلال کرتے ہیں تو اس کی ذمہ داری ہم پر نہیں کہ لوگ تو معجزات سے بھی غلط استدلال کرتے ہیں ؛اب یہ کوئی عقل مندی نہیں اس اندیشے کے پیش نظر ثابت شدہ امور شریعت کا بھی انکار کر دیا جائے؛والسلام،و اٰخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بندہ میری قبر کے قریب سلام پڑھتا ہے تو اللہ وہاں ایک فرشتہ متعین فرما دیتا ہے وہ مجھ تک سلام پہنچاتا ہے اور اس بندے کی آخرت اور دنیا کے معاملات میں کفایت کی جاتی ہے اور قیامت کے روز میں اس بندے کا شفیع ہونگا۔ ابو داؤد

عِلّت

اس روایت میں ایک راوی محمد بن موسیٰ کذاب اور وضاع ہے۔ ابن عدی کا بیان ہے کہ محمد بن موسیٰ حدیثیں گھڑا کرتا تھا۔ ابن حبان کا بیان ہے کہ یہ محمد بن موسیٰ اپنی طرف سے روایات گھڑتا اور اس نے ایک ہزار سے زائد روایات گھڑی ہیں۔ میزان الاعتدال جلد ۳ ص ۱٤۱

اس طرح کی ایک اور روایت ابو داؤد جلد۱ ص ۳۸٤ میں محمد بن عوف سے مروی ہے – ذہبی کہتے ہیں کہ یہ محمد بن عوف سلیم بن عثمان سے روایت کرتا ہے اور یہ مجہول الحال ہے۔ میزان الاعتدال جلد ۳ ص ۳۸٦


نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو، تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، اللہ نے مٹی پر حرام کر دیا کہ انبیا کے جسموں کو کھائے۔ نسائی جلد ۱ ص ۱۳۹، مسند احمد جلد ٤ ص۸، ابو داود جلد ۱ ص۱۵۰

عِلّت

اس روایت کے راوی حماد بن اسامہ نے غلطی سے اس روایت کو ثقہ راوی عبد الرحٰمن بن یزید بن جابر کیطرف منسوب کر دیا جبکہ اصل میں یہ روایت منکرالحدیث راوی عبدالرحٰمن بن یزید بن تمیم سے مروی ہے (التاریخ الکبیر جلد ۳ ص۳۶۵، التاریخ الصغیر ص۱۷۵، للمولف امام بخاری)

جبکہ امام رازی اپنی کتاب ’علل الحدیث جلد ۱ ص۱۹۷‘ میں اس روایت کو منکر قرار دیتے ہیں اور اس روایت سے کسی بھی قسم کے اعتراض کو باطل گردانتے ہیں۔یہی بات امام رازی اپنی کتاب ’کتاب الجرح والتعدیل جلد۵ ص۳۰۰۔۳۰۱ میں لائے ہیں اور اس روایت کو منکر اور موضوع قرار دیا ہے۔
بھائی میرے یہ حدیث اور ہے جس پر آپ نے جرح نقل کی ہے؛کچھ تو ہوش اور عقل سے کام لیں؛جزاکم اللہ خیراً
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
  • پھر وہی باتیں دہرا دی گئی ہیں جن کے جوابات بار بار دیے جا چکے ہیں:
  • شہید کی تمنا کیا ہے جسے پورا نہیں کیا جاتا؟؟دوبارہ دنیوی زندگی؛کیا عذاب قبر کے قائلین دوبارہ دنیوی زندگی کے قائل ہیں؟؟کس نے دعویٰ کیا ہے یہ؟؟ جب یہ دعویٰ ہی نہیں تو اس حدیث کو پیش کرنے کا فائدہ؟؟
  • یہ بھی کسی کا دعویٰ نہیں کہ روح اس دنیا میں واپس آتی ہے جیسا کہ پہلے دنیوی زندگی میں تھی البتہ یہ صحیح حدیث ہے کہ روح سوال و جواب کے وقت مردہ کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے؛اب اس کی کیفیت معلوم نہیں کہ کیسے کیوں کہ بہ ظاہر ہمیں تو محسوس نہیں ہوتا ؛پس اس پر اجمالی ایمان واجب ہے جیسے اور جتنا حدیث میں آیا ہے؛اسے آپ کیوں تسلیم نہیں کرتے ؟؟شرک کا خطرہ اس سے بالکل نہیں جیسا کہ پہلے وضاحت ہو چکی۔
  • مردہ جوتوں کی چاپ کب سنتا ہے؟آپ کہتے ہیں یہ فرشتوں کے آنے یا ان کی واپسی پر سنتا ہے؛سوال یہ ہے کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ یہ فرشتوں کی آواز ہے؟؟کون سی حدیث میں اس کا تذکرہ ہے یا صحابۂ کرامؓ اور سلف صالحین میں سے کس نے یہ تاویل کی ہے؟؟؟
  • مجھے کہاں لے جا رہے ہو ؛یہ بات مردہ فرشتوں سے کہتا ہے؟؟اس کی دلیل پیش فرمائیں۔
  • معجزے سے عموم اخذ نہیں کیا جا سکتا؛یہ بالکل درست اصول ہے اسی طرح یہ بھی اصول ہے کہ جو امور عقل ،حواس اور مشاہدہ و تجربہ سے ماورا ہوں ان سے متعلقہ نصوص شریعت سے بھی عمومی اصول اخذ نہیں کیے جا سکتے لہٰذا عذاب و ثواب قبر اور جملہ اخروی معاملات سے بھی عمومی اصول اخذ نہیں کیے جا سکتے لہٰذا شرک کا خطرہ نہ رہا؛الحمدللہ آپ کے اپنے اصول کے مطابق ہی مسئلہ حل ہو گیا۔
  • اگر آپ فرمائیں کہ نہیں لوگ اس سے غلط استدلال کرتے ہیں تو اس کی ذمہ داری ہم پر نہیں کہ لوگ تو معجزات سے بھی غلط استدلال کرتے ہیں ؛اب یہ کوئی عقل مندی نہیں اس اندیشے کے پیش نظر ثابت شدہ امور شریعت کا بھی انکار کر دیا جائے؛والسلام،و اٰخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔
محترم -

حدیث نبوی میں تو یہ بھی ہے کہ مردہ کو اٹھا کر بیٹھا دیا جاتا ہے -کیا آپ اس پر ایمان رکھتے ہیں؟؟؟ میرا سوال ابھی بھی یہ ہے کہ جن لوگوں کی لاشیں زمینی قبر میں دفن نہیں ہوتیں یا بکھر جاتی ہیں یا جانور کھا جاتے ہیں اس حدیث کا حکم ان پر کس طرح لاگو ہوگا؟؟؟ ہمارا کہنا صرف یہ ہے کہ حدیث نبوی کے صحیح مفہوم کے تحت یہ سب کچھ عالم برزخ میں ہوتا ہے -نبی کریم صل نے غزوہ احد میں شہید ہونے والے صحابہ کرام کو ایک قبر میں دو دو کر کے بھی دفنایا - اب کیا اس زمینی قبر میں بیک وقت دونوں اصحاب کرام سے سوال و جواب ہوے ؟؟

جہاں تک مردہ کی فرشتوں کے جوتوں کی آواز سننے کا تعلق ہے تو خود حدیث کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ ضمیر "فرشتوں " کی طرف ہے - نا کہ جنازہ میں شریک لوگوں کے جوتوں کا ذکر ہو رہا ہے -

حدیث کی اس تشریح کو ابن ہجر عسقلانی نے بخاری کی شرح فتح الباری میں سب سے پہلے ذکر کیا - الفاظ حدیث بھی اس کی تائید کرتے ہیں کیونکہ دفن کرنے والے دفن کر کے جا چکے ہوتے ہیں یہاں تک کہ وہ وقت آجاتا ہے کہ بندہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے الفاظ یہ ہیں: یہ معاملہ عالم برزخ کا ہے -

العبد إذا وضع في قبره وتولي وذهب أصحابه حتى إنه ليسمع قرع نعالهم أتاه ملكان
بندہ جب قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ البتہ سنتا ہے جوتوں کی چاپ کہ دو فرشتے اس کے پاس آجاتے ہیں-

اگر اس حدیث کو عام فہم کے طور پر لیا جائے تو صرف اس کا حکم ان لوگوں پر لاگو ہو گا جو اسلامی طریقہ کار کے مطابق دفن ہوتے ہیں - جب کہ دنیا میں مرنے اور دفن ہونے کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں-

جیسے فرعون اور آل فرعون یا نوح علیہ سلام کی قوم کے بدکار لوگ - جن کے جسم تو پانی میں غرق ہوے لیکن وہ اس وقت آگ کے عذاب میں ہیں -
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
محترم -

حدیث نبوی میں تو یہ بھی ہے کہ مردہ کو اٹھا کر بیٹھا دیا جاتا ہے -کیا آپ اس پر ایمان رکھتے ہیں؟؟؟ میرا سوال ابھی بھی یہ ہے کہ جن لوگوں کی لاشیں زمینی قبر میں دفن نہیں ہوتیں یا بکھر جاتی ہیں یا جانور کھا جاتے ہیں اس حدیث کا حکم ان پر کس طرح لاگو ہوگا؟؟؟ ہمارا کہنا صرف یہ ہے کہ حدیث نبوی کے صحیح مفہوم کے تحت یہ سب کچھ عالم برزخ میں ہوتا ہے -نبی کریم صل نے غزوہ احد میں شہید ہونے والے صحابہ کرام کو ایک قبر میں دو دو کر کے بھی دفنایا - اب کیا اس زمینی قبر میں بیک وقت دونوں اصحاب کرام سے سوال و جواب ہوے ؟؟

جہاں تک مردہ کی فرشتوں کے جوتوں کی آواز سننے کا تعلق ہے تو خود حدیث کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ ضمیر "فرشتوں " کی طرف ہے - نا کہ جنازہ میں شریک لوگوں کے جوتوں کا ذکر ہو رہا ہے -

حدیث کی اس تشریح کو ابن ہجر عسقلانی نے بخاری کی شرح فتح الباری میں سب سے پہلے ذکر کیا - الفاظ حدیث بھی اس کی تائید کرتے ہیں کیونکہ دفن کرنے والے دفن کر کے جا چکے ہوتے ہیں یہاں تک کہ وہ وقت آجاتا ہے کہ بندہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے الفاظ یہ ہیں: یہ معاملہ عالم برزخ کا ہے -

العبد إذا وضع في قبره وتولي وذهب أصحابه حتى إنه ليسمع قرع نعالهم أتاه ملكان
بندہ جب قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ البتہ سنتا ہے جوتوں کی چاپ کہ دو فرشتے اس کے پاس آجاتے ہیں-

اگر اس حدیث کو عام فہم کے طور پر لیا جائے تو صرف اس کا حکم ان لوگوں پر لاگو ہو گا جو اسلامی طریقہ کار کے مطابق دفن ہوتے ہیں - جب کہ دنیا میں مرنے اور دفن ہونے کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں-

جیسے فرعون اور آل فرعون یا نوح علیہ سلام کی قوم کے بدکار لوگ - جن کے جسم تو پانی میں غرق ہوے لیکن وہ اس وقت آگ کے عذاب میں ہیں -
  • حدیث میں میت کے اٹھا کر بٹھانے کا جو ذکر ہے اسے ہم بے شک و شبہہ تسلیم کرتے ہیں لیکن بٹھانے سے دنیا کی طرح بٹھانا مراد نہیں جس کا ہم مشاہدہ کر سکیں البتہ یہ طے ہے جسم سے یہی دنیوی جسم مراد ہے؛اصل بات یہ ہے کہ ان معاملات کو دنیا کی مانند سمجھنے کی کوشش کرنا اور سمجھ نہ آنے پر انکار کر دینا ضلالت ،حماقت اور جہالت ہے۔
  • یہ سب کچھ عالم برزخ میں ہوتا ہے اسے سب تسلیم کرتے ہیں؛ہم نے کب کہا ہے کہ یہ عالم دنیا میں ہوتا ہے لیکن آپ اس سے یہ مراد لیتے ہیں کہ موجودہ دنیوی جسم اس سارے معاملے میں سرے سے شریک ہی نہیں،یہ بالکل غلط ہے؛جب احادیث میں اسی قبر اور جسم کا تذکرہ ہے اور کسی علاحدہ برزخی قبر یا جسم کی تصریح نہیں تو اس کا نکار کیوں؟؟مسئلہ پھر وہی کہ آپ مشاہدہ کو دلیل بناتے ہیں جب کہ اخبار غیب کو مشاہدہ کی بنا پر رد یا ان کی تاویل نہیں کی جاسکتی؛اتنی واضح بات آپ سمجھ نہیں رہے۔
  • ایک قبر میں اگر دس افراد بھی ہوں تو بھی یہی قبر مراد ہے اور یہیں سوال و جواب ہوتے ہیں؛اس میں کیا مسئلہ ہے؟
  • یہاں آپ پھر اسے دنیا پر قیاس کر رہے ہیں حالاں کہ جسم دنیوی ہونے کے باوجود معاملہ بالکل دنیوی نہیں۔
  • آپ نے ابن حجر کی عبارت کو سمجھنے میں فاش غلطی کی ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ خود علم نہیں رکھتے عربی کا بل کہ کہیں اور سے نقل کرتے ہیں لیکن ڈٹے ہوئے ہیں ایک غلط بات پر؛ابن حجر کی عبارت میں ضمیر فرشتوں کی طرف کیسے ہو سکتی ہے جب کہ اس سے پہلے فرشتوں کا ذکر ہی نہیں بل کہ ذھب اصحابہ کے الفاظ ہیں کہ اس کے ساتھی پلٹتے ہیں جن کے جوتوں کی آواز وہ سنتا ہے فرشتے تو آتے ہی بعد میں ہیں اور وہ بھی دو:ملکان ،ان کے لیے جمع کی ضمیر کیسے آسکتی ہے؟؟آپ نے تو لٹیا ہی ڈبو دی میرے دوست،خدا جانے کس جاہل نے آپ کو یہ سبق پڑھایا ہے۔
  • اس سے یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے بے علم لوگ گم رہی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں
  • ورنہ اس مسئلے میں سرے سے کوئی اشکال ہی نہیں؛اہل سنت تمام متفق ہیں اس بات پر کہ قبر زمینی ہے ،جسم دنیوی ہے اور عذاب و ثواب دونوں کو ہوتا ہے۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
مردہ کو دفنا کر جب دفنانے والے واپس لوٹتے ہیں ،تو مردہ انہی لوٹنے والے انسانوں کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے ، یہی بات علامہ عینی الحنفی نے بھی لکھی ہے ،جو حافظ ابن حجر ؒکے ہم عصر بھی ہیں ،اور احناف میں مستند محدث اور فقیہہ مانے جاتے ہیں ،

عمدة.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
میت کو دفنا کر جب دفنانے والے واپس لوٹتے ہیں ،تو مردہ انہی لوٹنے والے انسانوں کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے ،
مندرجہ ذیل سکین علامہ حافظ ابن حجر ؒ کے شاگرد علامہ زکریا الانصاری ؒ کی کتاب کا ہے انہوں نے بھی لکھا ہے کہ میت انسانوں کی قدموں کی
آواز سنتا ہے
منحة.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
  • حدیث میں میت کے اٹھا کر بٹھانے کا جو ذکر ہے اسے ہم بے شک و شبہہ تسلیم کرتے ہیں لیکن بٹھانے سے دنیا کی طرح بٹھانا مراد نہیں جس کا ہم مشاہدہ کر سکیں البتہ یہ طے ہے جسم سے یہی دنیوی جسم مراد ہے؛اصل بات یہ ہے کہ ان معاملات کو دنیا کی مانند سمجھنے کی کوشش کرنا اور سمجھ نہ آنے پر انکار کر دینا ضلالت ،حماقت اور جہالت ہے۔
  • یہ سب کچھ عالم برزخ میں ہوتا ہے اسے سب تسلیم کرتے ہیں؛ہم نے کب کہا ہے کہ یہ عالم دنیا میں ہوتا ہے لیکن آپ اس سے یہ مراد لیتے ہیں کہ موجودہ دنیوی جسم اس سارے معاملے میں سرے سے شریک ہی نہیں،یہ بالکل غلط ہے؛جب احادیث میں اسی قبر اور جسم کا تذکرہ ہے اور کسی علاحدہ برزخی قبر یا جسم کی تصریح نہیں تو اس کا نکار کیوں؟؟مسئلہ پھر وہی کہ آپ مشاہدہ کو دلیل بناتے ہیں جب کہ اخبار غیب کو مشاہدہ کی بنا پر رد یا ان کی تاویل نہیں کی جاسکتی؛اتنی واضح بات آپ سمجھ نہیں رہے۔
  • ایک قبر میں اگر دس افراد بھی ہوں تو بھی یہی قبر مراد ہے اور یہیں سوال و جواب ہوتے ہیں؛اس میں کیا مسئلہ ہے؟
  • یہاں آپ پھر اسے دنیا پر قیاس کر رہے ہیں حالاں کہ جسم دنیوی ہونے کے باوجود معاملہ بالکل دنیوی نہیں۔
  • آپ نے ابن حجر کی عبارت کو سمجھنے میں فاش غلطی کی ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ خود علم نہیں رکھتے عربی کا بل کہ کہیں اور سے نقل کرتے ہیں لیکن ڈٹے ہوئے ہیں ایک غلط بات پر؛ابن حجر کی عبارت میں ضمیر فرشتوں کی طرف کیسے ہو سکتی ہے جب کہ اس سے پہلے فرشتوں کا ذکر ہی نہیں بل کہ ذھب اصحابہ کے الفاظ ہیں کہ اس کے ساتھی پلٹتے ہیں جن کے جوتوں کی آواز وہ سنتا ہے فرشتے تو آتے ہی بعد میں ہیں اور وہ بھی دو:ملکان ،ان کے لیے جمع کی ضمیر کیسے آسکتی ہے؟؟آپ نے تو لٹیا ہی ڈبو دی میرے دوست،خدا جانے کس جاہل نے آپ کو یہ سبق پڑھایا ہے۔
  • اس سے یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے بے علم لوگ گم رہی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں
  • ورنہ اس مسئلے میں سرے سے کوئی اشکال ہی نہیں؛اہل سنت تمام متفق ہیں اس بات پر کہ قبر زمینی ہے ،جسم دنیوی ہے اور عذاب و ثواب دونوں کو ہوتا ہے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
رب ذوالجلال آپ کے علم وعمرمیں برکت دے،اور اسلام کےلئے مزید کام کی توفیق بخشے ،
یہاں آپ نے بہت مفید پوائنٹ واضح کئے ہیں ،جزاک اللہ خیراً
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
رب ذوالجلال آپ کے علم وعمرمیں برکت دے،اور اسلام کےلئے مزید کام کی توفیق بخشے ،
یہاں آپ نے بہت مفید پوائنٹ واضح کئے ہیں ،جزاک اللہ خیراً
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جزاکم اللہ خیراً؛ماشاءاللہ آپ نے بہت عمدہ معلومات اور حوالے پیش کیے ہیں؛خداوند متعال آپ کے علم و عمل اور زندگی میں برکت دے، آمین
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
  • حدیث میں میت کے اٹھا کر بٹھانے کا جو ذکر ہے اسے ہم بے شک و شبہہ تسلیم کرتے ہیں لیکن بٹھانے سے دنیا کی طرح بٹھانا مراد نہیں جس کا ہم مشاہدہ کر سکیں البتہ یہ طے ہے جسم سے یہی دنیوی جسم مراد ہے؛اصل بات یہ ہے کہ ان معاملات کو دنیا کی مانند سمجھنے کی کوشش کرنا اور سمجھ نہ آنے پر انکار کر دینا ضلالت ،حماقت اور جہالت ہے۔
  • یہ سب کچھ عالم برزخ میں ہوتا ہے اسے سب تسلیم کرتے ہیں؛ہم نے کب کہا ہے کہ یہ عالم دنیا میں ہوتا ہے لیکن آپ اس سے یہ مراد لیتے ہیں کہ موجودہ دنیوی جسم اس سارے معاملے میں سرے سے شریک ہی نہیں،یہ بالکل غلط ہے؛جب احادیث میں اسی قبر اور جسم کا تذکرہ ہے اور کسی علاحدہ برزخی قبر یا جسم کی تصریح نہیں تو اس کا نکار کیوں؟؟مسئلہ پھر وہی کہ آپ مشاہدہ کو دلیل بناتے ہیں جب کہ اخبار غیب کو مشاہدہ کی بنا پر رد یا ان کی تاویل نہیں کی جاسکتی؛اتنی واضح بات آپ سمجھ نہیں رہے۔
  • ایک قبر میں اگر دس افراد بھی ہوں تو بھی یہی قبر مراد ہے اور یہیں سوال و جواب ہوتے ہیں؛اس میں کیا مسئلہ ہے؟
  • یہاں آپ پھر اسے دنیا پر قیاس کر رہے ہیں حالاں کہ جسم دنیوی ہونے کے باوجود معاملہ بالکل دنیوی نہیں۔
  • آپ نے ابن حجر کی عبارت کو سمجھنے میں فاش غلطی کی ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ خود علم نہیں رکھتے عربی کا بل کہ کہیں اور سے نقل کرتے ہیں لیکن ڈٹے ہوئے ہیں ایک غلط بات پر؛ابن حجر کی عبارت میں ضمیر فرشتوں کی طرف کیسے ہو سکتی ہے جب کہ اس سے پہلے فرشتوں کا ذکر ہی نہیں بل کہ ذھب اصحابہ کے الفاظ ہیں کہ اس کے ساتھی پلٹتے ہیں جن کے جوتوں کی آواز وہ سنتا ہے فرشتے تو آتے ہی بعد میں ہیں اور وہ بھی دو:ملکان ،ان کے لیے جمع کی ضمیر کیسے آسکتی ہے؟؟آپ نے تو لٹیا ہی ڈبو دی میرے دوست،خدا جانے کس جاہل نے آپ کو یہ سبق پڑھایا ہے۔
  • اس سے یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے بے علم لوگ گم رہی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں
  • ورنہ اس مسئلے میں سرے سے کوئی اشکال ہی نہیں؛اہل سنت تمام متفق ہیں اس بات پر کہ قبر زمینی ہے ،جسم دنیوی ہے اور عذاب و ثواب دونوں کو ہوتا ہے۔

یہاں آپ کیا کہیں گے

لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/عقیدہِ-حیات-فی-القبور-و-حیات-النبی-صلی-اللہ-علیہ-وسلم-فی-القبر-حصہ-چہارم.12112/
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جزاکم اللہ خیراً؛ماشاءاللہ آپ نے بہت عمدہ معلومات اور حوالے پیش کیے ہیں؛خداوند متعال آپ کے علم و عمل اور زندگی میں برکت دے، آمین


جواد بھائی نے یہاں بھی کچھ پوچھا تھا -

لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/عذاب-قبر-کی-حقیقت-دامانوی-صاحب-کی-نظر-میں.18385/page-3#post-140122


آپ کا جواب یہ تھا

http://forum.mohaddis.com/threads/عذاب-قبر-کی-حقیقت-دامانوی-صاحب-کی-نظر-میں.18385/page-4#post-201089

آپ نے لکھا کہ

اصل بات یہ ہے کہ یہ روح کا لوٹایا جانا ایسا نہیں جس سے دنیوی زندگی لازم آئے؛اس کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں اور اس پر ایمان بہ ہر حال ضروری ہے؛ابن حزمؒ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے لیکن محدثین کے ہاں یہ درست ہے اور اس پر جو اشکالات ابن حزمؒ نے پیش کیے ہیں ان کا جواب ابن قیمؒ نے دیا ہے کتاب الروح میں۔

کیا آپ ابن قیم رحم الله کی کتاب الروح میں دیا گیا جواب مانتے ہیں -اس کتاب کی کیا حیثیت ہے آپ کے نزدیک - ذرا وضاحت کر دیں - شکریہ -​
 
Last edited:
Top