- صحیح احادیث پر ایمان واجب ہے۔
- مردہ بولتا ہے لیکن ہم اس کا مشاہدہ نہیں کر سکتے اسی طرح سوال و جواب کے وقت روح لوٹائی جاتی ہے جس کا مشاہدہ ہمارے لیے ممکن نہیں۔
- مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے لیکن لوگوں کی التجا کو نہیں کیوں کہ جتنا حدیث میں ہے ہم اتنا ہی ماننے کے پابند ہیں۔
- نبی اکرم ﷺ کے سلام کا جواب دینے کی حدیث صحیح ثابت نہیں۔
- میرے عقیدے میں کوئی تذبذب نہیں ؛آپ کی عقل میں ابھی تذبذب ہے اور وجہ لاعلمی ہے۔
- اچھا آپ بتلائیں کہ بریلوی حضرات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب بندوں کو مردے زندہ کرنے کی صلاحیت عطا فرما دیتا ہے تو کیا آپ یہ کہیں گے کہ
- اس سے کتنے ہی لوگ شرک کے گناہ میں ملوث ہو چکے؟؟
- کچھ تو عقل کریں؛میرا ایمان ہے کہ جس طرح رسول اللہﷺ نے خبر دی ہے مرنے کے بعد قبر میں میت کے جسم میں روح لوٹائی جاتی ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے میں نے کبھی مردوں کو نہیں پکارا؛ان میں سرے سے کوئی تعلق ہی نہیں؛یہ آپ کی کم فہمی ہے۔
السلام علیکم و رحمت الله -
تو پھر آپ ان صحیح احادیث پر ایمان کیوں نہیں لاتے - جن میں واضح ہے کہ شہید جنّت میں جانے کے بعد اس بات کی تمنا کرتا ہے کہ اسے دوبارہ دنیا میں جانے کا موقع دیا جائے لیکن اس کی یہ درخواست نہیں مانی جاتی -
لولی بھائی نے یہاں بے شمار ایسی صحیح احادیث پیش کیں ہیں جن میں یہ واضح ہے کہ "روح" واپس اس دنیا میں نہیں آتی - لیکن ان احادیث کی توجیح یا جواب ابھی تک کسی بھائی نے نہیں دیا - اب سوچ لیں کہ منکرین حدیث کون ہیں ؟؟؟
پھر ان قرانی آیات کی بھی توجیہات نہیں پیش کیں گئیں جن میں یہ واضح ہے کہ مردہ دنیا کے معاملات کے بارے میں ادرک نہیں رکھتا -تو جوتوں کی چاپ سننا اور یہ کہنا کہ مجھے کہاں لئے جا رہے ہو-اس کی توجیح کس طرح ہو گی ؟؟-
حقیقت یہ ہی کہ جن احادیث میں یہ کہا گیا ہے کہ مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے یا یہ کہتا ہے کہ مجھے کہاں لئے جا رہے ہو - یہ وہ فرشتوں سے روح قبض ہونے اور سوال و جواب کے بعد فرشتوں کی واپسی کے وقت یا آنے کے وقت ان سے کہتا ہے - جسم کا تو کوئی اعتبار نہیں کہ وہ زمینی قبر میں دفن ہوتا بھی ہے یا نہیں؟؟-
جہاں تک آپ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مردوں کو زندہ کرنے کی بات کی ہے تو محترم وہ تو ایک معجزہ تھا - اور سب جانتے ہیں کہ معجزے سے عموم کو اخذ نہیں کیا جا سکتا - الله نے حضرت ابراہیم علیہ سلام کے لئے آگ کو سلامتی کا مظہر بنا دیا - ظاہر ہے کہ ہم جیسے انسانوں کے لئے آگ اس طرح سلامتی کا مظہر نہیں بن سکتی-
تو اس سے شرک کے خطرے کی دلیل پکڑنا صحیح نہیں - اس میں کوئی شک نہیں کہ الله ہر چیز پر قادرہے لیکن اس کا اپنا قانون قدرت ہے اور وہ اپنے احکامات کو اپنے قانون قدرت سے (سواے استننائی معاملات کے) باہرنافذ نہیں کرتا-