طاہر اسلام
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 07، 2011
- پیغامات
- 843
- ری ایکشن اسکور
- 732
- پوائنٹ
- 256
بالکل درست، قبروں میں مدفون مردے ہیں، وہ زندہ نہیں ،انھیں پکارنے والوں کی کوئی خبر نہیں؛اس پر ہمارا ایمان ہے لیکنتو محترم - شرک تو وہ گناہ ہے کہ جس کی الله کے ہاں کوئی معافی نہیں ہے -یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک عقیدہ کی بنیاد پر شرک پھیلنے کا اندیشہ ہو اور الله قرآن میں اس کی وضاحت ہی نہ کرے اور نہ احادیث سے ثابت ہو کہ حقیت کیا ہے -قرآن نے اس چیز کو بڑے واضح انداز میں پیش کردیا کہ :
وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ -أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سوره النحل ٢١-٢٢
اور جنہیں الله کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں- وہ تو مردے ہیں جن میں جان نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ لوگ کب اٹھائے جائیں گے-
یہ بھی تو سمجھیں کہ جس پیغمبر اعظم ﷺ پر یہ قرآنی آیات نازل ہوئیں اسی کا یہ بھی ارشاد ہے کہ سوال و جواب کے وقت روح مردہ کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اسی زمینی قبر میں اس پر عذاب ہوتا ہے تو کس کا فہم لیں ؟
آپ کا یا رسول اللہ ﷺ کا ؟
بس یہی اختلاف ہے ہمارااور آپ کا
آپ کہتے ہیں قرآن اور یہ حدیث آپس میں ٹکراتے ہیں
ہم کہتے ہیں ان میں کوئی تضاد نہیں
دونوں کا محل الگ ہے
اور تمام اہل سنت والجماعت نے یہی سمجھا ہے
اب آج کے بے علم ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کی تشریح کو لیں یا امت کے مسلمہ ائمہ مجتہدین ،محدثین اور علما کی تفہیم پر صاد کریں؟
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا