• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسئلہ تراویح اور سعودی علماء

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وتر کی ادائیگی کا طریقہ
نمازِ وترکی اَدائیگی کے مختلف طریقے احادیث سے ثابت ہیں۔ ان میں سے دو طریقے زیادہ واضح ہیں :
ایک تو یہ کہ ایک وتر سے لے نو تک جتنے وتر پڑھنے ہوں، اُنہیں اکٹھا پڑھ لیا جائے اور اس صورت میں تین وتروں کے علاوہ باقی صورتوں میں دو تشہد کئے جائیں، ایک آخری رکعت پر اور ایک آخری سے پہلی پر۔
اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ دو دو رکعات پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور آخر میں صرف ایک ہی رکعت پڑھ لی جائے۔ اس کے علاوہ بھی نمازِ وتر کی کئی صورتیں احادیث سے ملتی ہیں جن کی تفصیل امام ابن حزمؒ کی کتاب المُحلّٰی میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تین وتروں کی ادائیگی کا طریقہ
تین وتروں کی ادائیگی دیگر وتروں کے مقابلہ میں ذرا مختلف ہے اور وہ اس لئے کہ ان کے بارے میں آنحضرتﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’ ولا تشبھوا بصلاۃ المغرب‘‘ (دارقطنی:۲؍۲۴، بیہقی :۳؍۳۱، حاکم:۱؍۳۰۴)
’’وتروں کو نماز مغرب کے مشابہ نہ بناؤ۔‘‘
نمازِ مغرب کی مشابہت سے بچنے کے لئے وتروں کی ادائیگی کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ نمازِ وتر کی دوسری رکعت میں تشہد نہ کیا جائے بلکہ تیسری اور آخری رکعت میں ایک ہی تشہد کرکے سلام پھیر دیا جائے۔ دوسرا طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ دو رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھ کر سلام پھیر دیا جائے پھرتیسری رکعت علیحدہ پڑھ لی جائے۔
فقہاے احناف نے اس کی تیسری صورت بھی ذکر کی ہے اور وہ یہ کہ دوسری اور تیسری رکعت پرتشہد کیاجائے اور یہ نمازِ مغرب کے ساتھ اس لئے مشابہت نہیں کریں گے کہ آخری رکعت میں مغرب کے برخلاف امام اونچی آواز میں تلاوت کرتا ہے۔ واللہ اعلم
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وتروں میں قراء ت
وتروں میں کوئی بھی سورت پڑھی جاسکتی ہے، البتہ آنحضرتﷺ کا عام معمول یہ تھا کہ نمازِ وتر کی پہلی رکعت میں آپﷺ’ سبح اسم ربک الأعلیٰ‘ اور دوسری میں ’قل یٰأیھا الکٰفرون‘ اور تیسری میں ’قل ھو اﷲ أحد‘ پڑھا کرتے تھے۔ (ابن ماجہ:۱۱۷۱، ترمذی…)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وتروں میں قنوت
یہاں قنوت سے مراد وہ دعا ہے جو دورانِ نماز آخری رکعت میں رکوع سے پہلے یا بعد میں کی جاتی ہے۔ آنحضرتﷺ سے دو طرح کی دعاے قنوت ثابت ہے۔ ایک تو نمازِ وتر کی آخری رکعت میں اور دوسری فرض نمازوں کی آخری رکعت میں۔ فرض نمازوں میں کی جانے والی دُعا کو قنوتِ نازلہ کہا جاتاہے اور یہ دُعا آنحضرتﷺ کسی حادثہ، مصیبت یا جہاد کے موقع پر یا مجاہدین کی مدد کے لئے کیا کرتے تھے اور یہ دعا آپؐ سے رکوع کے بعد مروی ہے۔ (بخاری:۱۰۰۲)
جبکہ قنوتِ وتر آپ نے بالعموم رکوع سے پہلے ہی کی ہے۔ (صحیح ابوداود:۱۲۶۶، ابن ما جہ:۱۱۸۲)
فقہاے احناف قنوتِ وتر کے لئے رکوع سے پہلے اور حنابلہ اسے قنوتِ نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے رکوع کے بعد کا تعین کرتے ہیں اور رکوع سے پہلے بھی جائز کہتے ہیں۔ ہمارے نزدیک قنوتِ وتر رکوع سے پہلے کی جائے یا فرض نمازوں میں ہونے والی قنوتِ نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے رکوع کے بعد کی جائے، دونوں طرح درست ہے
اور اس میں بے جا سختی کرنا غیر مناسب ہے، بالخصوص اس لئے بھی کہ خود کئی ایک صحابہؓ سے قنوتِ وتر رکوع کے بعد بھی منقول ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قنوتِ وتر کی دعائیں
حضرت حسن بن علیؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولؐ نے مجھے قنوتِ وتر کے لئے یہ کلمات سکھائے تھے :
’’ اَللّٰھُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ہَدَیْتَ وَعَافِنِيْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِيْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لِيْ فِیْمَا أَعْطَیْتَ وَقِنِيْ شَرَّ مَا قَضَیْتَ فَإِنَّکَ تَقْضِيْ وَلاَ یُقْضٰی عَلَیْکَ إِنَّہٗ لاَ یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلاَ یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ‘‘ (ابوداود :۱۴۲۵، ترمذی :۴۶۴، بیہقی:۲؍۲۰۹)
’’اے اللہ! مجھے ہدایت دے کر ان لوگوں کی صف میں شامل فرما جنہیں تو نے رُشدو ہدایت سے نوازا ہے اور مجھے عافیت دے کر ان لوگوں میں شامل فرما جنہیں تو نے عافیت بخشی ہے۔ اور جن لوگوں کو تو نے اپنا دوست بنایا ہے، ان میںمجھے بھی شامل کرکے اپنا دوست بنا لے۔ جو کچھ تو نے مجھے عطا فرمایاہے، اس میں میرے لئے برکت ڈال اور جس شر اور برائی کا تو نے فیصلہ فرمایا ہے اس سے مجھے محفوظ رکھ۔ یقینا تو ہی فیصلہ صادر فرماتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ صادر نہیں کیا جاسکتا اور جس کا تو والی بنا، وہ کبھی ذلیل و خوار اور رسوا نہیں ہوسکتا اور وہ شخص عزت نہیں پاسکتا جسے تو دشمن کہے۔ ہمارے پروردگار آقا! تو (بڑا) ہی برکت والا اور بلند و بالا ہے۔‘‘
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولؐ اپنی نمازِ وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
’’ اَللّٰھُمَّ إِنِيْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ أَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لاَ أُحْصِيْ ثَنَائً عَلَیْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلیٰ نَفْسِکَ‘‘ (ابوداود:۱۴۲۷، ترمذی:۳۵۶۶)
’’یا اللہ! میں تیری رضا کے ساتھ تیری ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں۔ اور تیری عافیت کے ساتھ تیری سزا سے پناہ مانگتا ہوں۔ میں تجھ سے تیری ہی پناہ طلب کرتا ہوں۔ میں تیری وہ حمدوثنا شمار نہیں کرسکتا جو تو نے خود اپنے لئے کی ہے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وتروں سے سلام کے بعد
حضرت اُبی بن کعبؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولؐ وتروں سے سلام پھیر کر تین بار یہ پڑھتے:
’’ سُبْحَانَ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسِ‘‘ (ابوداود:۱۴۳۰)
’’پاک ہے بادشاہ ، نہایت پاک ہے۔‘‘
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پوسٹ کا عنوان ہے [LINK=http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%81%D8%B6%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D9%88%D9%85%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D8%B1%D9%85%D8%B6%D8%A7%D9%86-78/%D9%85%D8%B3%D8%A6%D9%84%DB%81-%D8%AA%D8%B1%D8%A7%D9%88%DB%8C%D8%AD-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D9%84%D9%85%D8%A7%D8%A1-1918/#post11038]’’مسئلہ تراویح اور سعودی علماء ‘‘[/LINK] کلیم حیدر بھائی جان آپ نے اس پوسٹ میں بادلائل یہ بات تو ثابت کردی کہ مع تین وترگیارہ رکعات تراویح سنت ﷺ ہے ، لیکن ایک بات میرے ذہن میں باربار جنم لیتی ہے کہ جب سعوی علماء کا فتوی آٹھ رکعات کے سنت ہونے پر ہے تو پھر حرمین شریفین میں بیس رکعات کیوں ہوتی ہیں ۔؟
ٹھیک ہے کہ دو امام ہیں ایک دس پڑھا کر چلا جاتا ہے اور پھر دوسرا آجاتا ہے ۔تو کیا پہلا امام باقی دس تراویح دوسرے امام کے پیچھے نہیں پڑھتا یایوں کہیں کہ دوسرا امام کیا پیچھے تراویح نہیں پڑھ رہاہوتا ؟ جب پہلا امام دس مکمل کرتا ہے تو پھر پیچھے والا امام آگے مصلے پر آجاتا ہے اور پہلا والا پیچھے چلا جاتا ہے ۔ کیا ایسے ہے یا مختلف ؟ ذرا حقیقت سے مطلع کریں ؟؟
اگر امام صرف دس پڑھا کر چلا جاتا ہے تو پھر سنت تو آٹھ ہیں وہ دس تراویح کس دلیل پر پڑھاتا ہے ۔؟؟
جب سعودی کونسل کا فتوی اور سعودی علماء کا فتوی آٹھ کےسنت ہونے پر ہے تو پھر حرمین شریفین میں ابھی تک 20 رکعات کیوں پڑھنے کی اجازت ہے ؟؟ ٹھیک ہے وہاں دو امام ہیں لیکن تراویح تو 20 رکعات ہی ہوتی ہیں ۔
یہ چند باتیں تھی برائے مہربانی دلائل سے روشنی ڈالیں ۔
نوٹ
کوئی بھائی یہ نہ سوچے کہ مجھے دلائل میں کوئی شک ہے میں دلائل کی روشنی میں آٹھ تراویح کو ہی سنت سمجھتا ہوں اور اس پر عمل کرتا ہوں لیکن ذہن میں اشکال تھا اس کو دور کرنے کے لیے یہ پوسٹ کی ہے۔
 
شمولیت
جولائی 28، 2011
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
15
جزاک اللہ خیرا کلیم بھائی جان

جی میں بھی گڈ مسلم بھائی کی بات سے متفق ھوں

اگرچہ پوری پوسٹ بھت معیاری اور مفصل ھے لیکن مندرجہ بالا سوال جوں کا توں ھے۔

میں نے کویت میں اکثر دیکھا ھے کہ امام صاحب ایک دو تراویح پڑھا کر نماذیوں سے پوچھتے ھیں کہ سورۃ اور لمبی کروں یا اور چھوٹی۔ کیا ایسا کرنا درست ھے۔
 
Top