السلام علیکم ورحمۃ اللہ
طائفہ منصورہ کے متعلق صحیح مسلم کا ایک مکمل باب پیش ہے ؛
ــــــــــــــــــــــــــــــ
طائفہ منصورہ
صحیح مسلم۔۔۔۔
باب قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ لاَ يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ»:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“۔
حدیث نمبر: 4950
عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَذَلِكَ "، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ وَهُمْ كَذَلِكَ..
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا کوئی ان کو نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آئے (یعنی قیامت) اور وہ اسی حال میں ہوں گے۔“
حدیث نمبر: 4951
عَنْ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَنْ يَزَالَ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں سے ایک قوم ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ قیامت آ جائے اور وہ غالب ہی ہوں گے۔“
حدیث نمبر: 4953
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین برابر قائم رہے گا اور اس کے اوپر لڑتی رہے گی ایک جماعت (کافروں سے اور مخالفوں سے) مسلمانوں کی قیامت تک۔“
حدیث نمبر: 4954
جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا حق پر لڑتا رہے گا قیامت تک۔“
حدیث نمبر: 4955
أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ هَانِئٍ ، حَدَّثَهُ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَائِمَةً بِأَمْرِ اللَّهِ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ أَوْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ ".
عمیر بن ہانی سے روایت ہے، میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا منبر پر، وہ کہتے تھے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گا جو کوئی ان کو بگاڑنا چاہے وہ کچھ نہ بگاڑ سکے گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آن پہنچے اور وہ غالب رہیں گے لوگوں پر۔“
حدیث نمبر: 4956
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ذَكَرَ حَدِيثًا رَوَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِنْبَرِهِ، حَدِيثًا غَيْرَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَلَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ دیتا ہے اور ہمیشہ ایک جماعت مسلمانوں کی حق پر لڑتی رہے گی اور غالب رہے گی ان پر جو ان سے لڑیں قیامت تک۔“
حدیث نمبر: 4957
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيُّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ، وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ الْخَلْقِ هُمْ شَرٌّ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ، لَا يَدْعُونَ اللَّهَ بِشَيْءٍ إِلَّا رَدَّهُ عَلَيْهِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ لَهُ مَسْلَمَةُ يَا عُقْبَةُ: اسْمَعْ مَا يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ عُقْبَةُ : هُوَ أَعْلَمُ، وَأَمَّا أَنَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى أَمْرِ اللَّهِ قَاهِرِينَ لِعَدُوِّهِمْ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ "، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَجَلْ، " ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا كَرِيحِ الْمِسْكِ مَسُّهَا مَسُّ الْحَرِيرِ، فَلَا تَتْرُكُ نَفْسًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَّا قَبَضَتْهُ ثُمَّ يَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ عَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ ".
عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری سے روایت ہے، میں مسلمہ بن مخلد کے پاس بیٹھا تھا، ان کے پاس عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ تھے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قیامت قائم نہ ہو گی مگر بدترین خلق اللہ پر، وہ بدتر ہوں گے جاہلیت والوں سے اللہ تعالیٰ سے جس بات کی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ ان کو دے دے گا لوگ اسی حال میں تھے کہ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ آئے۔ مسلمہ نے ان سے کہا: اے عقبہ! عبداللہ کیا کہتے ہیں۔ عقبہ نے کہا! وہ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ پر میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ یا ایک جماعت اللہ تعالیٰ کے حکم پر لڑتی رہے گی اور اپنے دشمن پر غالب رہے گی۔ جو کوئی ان کا خلاف کرے گا ان کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا بیشک (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا) لیکن پھر اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا، جس میں مشک کی سی بو ہو گی اور ریشم کی طرح بدن پر لگے گی وہ نہ چھوڑے گی کسی شخص کو جس کے دل میں ایک دانے برابر بھی ایمان ہو گا بلکہ اس کو مار دے گی بعد اس کے سب برے (کافر) لوگ رہ جائیں گے انہی پر قیامت قائم ہو گی۔
حدیث نمبر: 4958
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ أَهْلُ الْغَرْبِ ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ مغرب والے (یعنی عرب یا شام والے) حق پر غالب رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہو گی۔“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی (الطائفة المنصورة ) کا تعارف کرواتے ہوئےکہتے ہیں کہ :
قال أحمد بن حنبل إن لم يكونوا أهل الحديث فلا أدري من هم قال القاضي عياض إنما أراد أحمد أهل السنة والجماعة ومن يعتقد مذهب أهل الحديث قلت ويحتمل أن هذه الطائفة مفرقة بين أنواع المؤمنين منهم شجعان مقاتلون ومنهم فقهاء ومنهم محدثون ومنهم زهاد وآمرون بالمعروف وناهون عن المنكر ومنهم أهل أنواع أخرى من الخير ولا يلزم أن يكونوا مجتمعين بل قد يكونون متفرقين في أقطار الأرض
شرح النووي على صحيح مسلم كتاب الامارة
ترجمہ :
امام احمد بن حنبلؒ فرماتے ہیں کہ "طائفہ منصورہ سے مراد اہل حدیث نہیں تو میں نہیں جانتا کہ پھر کون اس اعزاز کا مستحق ہوسکتا ہے ،صحیح مسلم کے شارح قاضی عیاضؒ مالکی فرماتے ہیں کہ امام احمدؒ کی مراد اہل سنت والجماعت ہیں ،اور جو اہل حدیث کا مذہب و عقیدہ رکھتے ہیں ،امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں کہ " طائفہ منصورہ " کا یہ گروہ مومنین کی انواع میں پھیلا ہوا ہے : ان میں سے کچھ تو بہادری کے ساتھ لڑنے والے ہیں ، اور ان میں سے فقھاء بھی ہیں ، اور اسی طرح ان میں محدثین بھی ہیں ، اور ان میں عابدوزاھد لوگ بھی ہیں ، اور ان میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے بھی ہیں ، اور اسی طرح ان میں اہل خیر یعنی نیکی کے کام سرانجام دینے والوں کی اور بھی انواع ہیں ۔ اور ضروری نہیں کہ یہ اہل حق ایک جگہ یا ایک گروہ میں اکھٹے پائےجائیں ،بلکہ زمین میں مختلف جگہوں پر (مختلف دینی خدمت انجام دیتے ) موجود ہوسکتے ہیں ۔انتھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
( ولا يلزم أن يكونوا مجتمعين في بلد واحد بل يجوز اجتماعهم في قطر واحد وافتراقهم في أقطار الأرض ، ويجوز أن يجتمعوا في البلد الواحد وأن يكونوا في بعض منه دون بعض ، ويجوز إخلاء الأرض كلها من بعضهم أولاً فأولاً ، إلى أن لا يبقى إلا فرقة واحدة ببلد واحد فإذا انقرضوا جاء أمر الله ) فتح الباری (جلد 13 ،ص 296)
( انہوں نے اس مسئلہ میں تفصیل بیان کرتے ہوۓ کہا ہے ) یہ لازم نہیں کہ طائفہ منصورہ کسی ایک ملک میں ہی جمع ہوں بلکہ جائز (عین ممکن )ہے کہ وہ دنیا کے کسی ایک خطہ میں جمع ہوں جائيں ، اور دنیا کے مختلف خطوں میں بھی ہو سکتے ہیں ، اور یہ بھی ہے کہ وہ کسی ایک ملک میں بھی جمع ہوجائيں ، اور یا پھر مختلف ممالک میں ، اور یہ بھی ہے کہ ساری زمیں ہی ان سے خالی ہوجاۓ اور صرف ایک ہی گروہ ایک ہی ملک میں رہ جاۓ تو جب یہ بھی ختم ہوجاۓ تو اللہ تعالی کا حکم آجاۓ گا ۔ انتھیٰ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان اہل علم کا یہ کلام نقل کرنے کے بعد علامہ صالح المنجد حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
وكلام العلماء يدور على أن هذه الطائفة ليست محصورة في فئة معينة من الناس كما أنـها ليست محددة ببلد معين ، وإن كان آخرها يكون بالشام وتقاتل الدجال كما أخبر النبي صلى الله عليه وسلم .
ولا شك أن المشتغلين بعلم الشريعة - عـقيدة وفقها وحديثا وتفسيرا وتعلما وتعليما ودعوة وتطبيقا - هم أولى القوم بصفة الطائـفة المنصورة وهم الأولى بالدعوة والجهاد والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر والرد على أهل البدع إذ أن ذلك كله لابد أن يـقترن بالعلم الصحيح المأخوذ من الوحي .
نسأل الله أن يجعلنا منهم ، وصلى الله على نبينا محمد
تو علماء کرام کی کلا م کا ماحاصل یہ ہے کہ یہ کسی ایک گروہ کے ساتھ معین نہیں اور نہ ہی کسی ایک ملک کے ساتھ محدود ہے ، اگرچہ ان کی آخری جگہ شام ہوگی جہاں پر دجال سے لڑيں گے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے ۔
اور اس میں کوئ شک و شبہ نہیں جو لوگ علم شریعت کے میں عقیدہ اور فقہ اور حدیث و تفسیر کی تعلیم و تعلم اور اس پر عمل کرنے اوراس کی دعوت دینے ميں مشغول ہیں یہ لوگ بدرجہ اولی طائفہ منصورہ کی صفات کے مستحق ہیں اور یہ ہی دعوت و جھاد اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور اہل بدعات کے رد میں اولی اور آگے ہیں ، تو ان سب میں یہ ضروری ہے کہ وہ علم صحیح جو کہ وحی سے ماخوذ ہے لیا جاۓ ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ ہمیں بھی ان میں سے کرے ، اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرماۓ آمین ۔
واللہ تعالی اعلم
الاسلام سؤال و جواب
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہمارے یہاں کچھ پس منظر والوںکے مجاہد اور تقلید کے مریض کچھ مولوی اپنے اپنےحلقہ اثر میں یقین دلاتے پھرتے ہیں کہ ہم ہی "طائفہ منصورہ" ہیں ،
اسی طرح تکفیری مجاہد بھی یہی دعویٰ رکھتے ہیں ،
ان سب کی اصل حالت اس آدمی جیسی ہے جو "اڑھائی بوٹیاں " رکھ کر "مطب " کھول لے ،اور حاذق حکیم ہونے کا دعوی کرے ۔
جبکہ حقیقت میں علمِ وحی کا حامل عالم جو داعی بھی ہو سب سے پہلے وہ اس بشارت و اعزاز کا مصداق و مستحق ہے ، اس کے بعد امت اسلامیہ اور دین اسلام کا کسی شعبہ میں خادم جو فرقہ بازی سے پاک رہ کر کام کرے ،جس کے کام سے امت اور دین کا فائدہ ہو ۔
ــــــــــــــــــــ