محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کا فرمان ہے:-وعليكم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ ایک ایسے معاشرے میں جھاں ابھی توحید کے ایک ستون یعنی ایمان باللہ، کو دیمک تیزی سے کھا رہی، طاغوت یا کفر بالطاغوت سے کیسے متعارف کروائیں گے کہ وہ طاغوت کی پہچان کر سکیں؟
الولاء البراء کا لفظ کبھی نہیں سنا کسی سے.... آپ کو لگتا ہے کہ منبر و محراب اپنا حق ادا کر رہے ہیں؟
مسلم نیٹو ارتداد جیسے کفر اکبر کی مرتکب ہیں. دشمن کے بموں سے بچنے کے لیے انکے تہذیبی تحفے بھوکی عوام پر گرائے جا رھے ہیں، بے حیائی کی لہر گھروں کی دہلیزیں پھاڑ کر اندر داخل ہو رہی،،،،، آپ ایسی عوام کے کندھے پر علماء کرام کی ذمہ داری بھی کیسے ڈال سکتے ہیں؟
جھادی قیادتیں خونِ مسلم کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنے اہداف میں صرف اس لیے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں کہ دشمن عوام الناس میں گھل مل گیا ہے. محافظین کا دعوی کرنے والے اپنی ہی بہن بیٹیوں کو جیلوں سے بھر رہے.... آپ کیسے اس عوام پر مزید ذمہ داری ڈال سکتے ہیں؟
درباری علماء کی پہچان کرنے کی کسوٹی، عامی کو سکھائیں. میں یہاں بار بار اسی لیے تو الجھ رہی ہوں.
إني قد خلفت فیکم شیئین لن تضلوا بعدھما: کتاب اﷲ وسنتي
'' میں تمھارے لیے اپنے پیچھے دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں۔ (اگر اُن پر عمل پیرا رہے تو )ہر گز گمراہ نہیں ہو گے۔ (وہ دو چیزیں) اللہ کی کتاب اور میری سنت ہیں۔''
مندرج بالا حدیث رسول صرف علماء وقت کے لئے ہی نہیں ہر عامی مسلمان مرد و عورت کے لئے عمل کے لحاظ سے وجوب کی حیثیت رکھتی ہے- یہی وہ کسوٹی ہے جس کی بنیاد پر آپ کھرے اور کھوٹے کو پرکھ سکتے ہیں-
Last edited: