• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شکایت مسلکی اختلافات اور حامی اراکین!

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم
میں یہ تھریڈ پڑھ تو رہا تھا لیکن شرکت کی ہمت نہیں پڑ رہی تھی ۔ کیوں کہ یہ تھریڈ جس موضوع کی طرف چلا گيا ہے وہ میری نظر میں کچھ یوں ہے کہ مسلک اہل حدیث کے افراد کو اپنے مخالفین سے کس طرح مسلک اہل حدیث کی موقف بیان کرنا چاہئیے ۔
اب میں مخالفین (یعنی حنفی ) ہوں تو میں خود تو نہیں کہ سکتا کہ مجھ سے اس طرح بات کرو لیکن اس سلسلے میں مجھے بھی انتظامیہ سے شکایت رہی ہے لیکن شاکر بھائي نے کہا شکایت کے ساتھ تجویز بھی دیا کریں تو ایک تجویز ہے اگر مناسب لگے تو عمل کرلیں
اب وہ حضرات جنہیں فورم یا انتظامیہ سے شکایت ہے، میری ان سے گزارش ہے کہ شکایات سیکشن میں ہر شکایت کے لئے ایک علیحدہ دھاگا کھول لیجئے اور فقط شکایت نہ کیجئے اس کا حل بھی بتائیے۔ ہم آپس میں احسن انداز میں ان مسائل کو اور ان کے حل کو ڈسکس کر لیتے ہیں۔ ایک دوسرے پر طنز و طعن کرنے سے کچھ اچھا ہونے کی توقع کرنا تو لاحاصل ہے۔ ہم سب کو اختلافات برداشت کرنا سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اور کچھ نہیں۔
تقابل مسالک پر بلا شبہ بہت سخت زبان استعمال کی گئیں ہیں ۔ اس میں جہاں مسلک اہل حدیث کے کچھ افراد شامل ہیں تو حنفی مسلک کے بھی کچھ افراد پیچھے نہ رہے ۔ تقابل مسلک کو ایک آزادانہ اور شرعی اصولوں کے مطابق سیکشن بنانے کے لئیے میری ایک تجویز ہے
سب سے پہلے تو تقابل مسلک میں ہر کسی کو پوسٹ کرنے سے روک دیں ۔ (تالا آپ کے پاس ہے)
پھر جو ممبران اس سیکشن میں پوسٹ کرنے کو خواہش مند ہیں وہ ایک درخواست انتظامیہ کو بھیجیں
انتظامیہ ان سے کچھ نکات پر حلفیہ بیان لے
مثلا
اختلافی مسائل پر بات تو کی جاسکتی ہے لیکن کسی پر ذاتی تنقید مثلا کسی کو جاہل کہنا وغیرہ نہیں کہا جائے گا
کسی کے عالم کو تضحیک کا نشانہ نہیں بنایاجائے گا
غیر متعلق امور کاپی پیسٹ نہیں کیئے جائیں گے
وغیرہ وغیرہ (مذید نکات باہمی مشاورت سے طے کیے جاسکتے ہیں)
جو بھی ممبر یہ حلفیہ بیان دے گا صرف وہ تقابل مسلک میں پوسٹ کا اہل ہوگا (جو تالا آپ نے لگایا تھا اس کی چابی بھی آپ کے پاس ہے )
باقی ممران پوسٹ پڑھ تو سکیں گے لیکن پوسٹ کرنے کے اہل نہ ہوں گے
اگر کوئی ممبر پھر بھی ان متفقہ نکات کی خلاف کرتا ہے تو دو بار تنبیہ کے بعد اس کو صرف تقابل مسلک پر بین کردیا جائے ، باقی فورم پر وہ پوسٹ کر سکتا ہے
جزاکم اللہ خیرا
اللہ تبارک و تعالی ہمارے بحث مباحثہ کو شرعیت کے مطابق بنانے کی توفیق دے ۔ آمیں
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
مسلکی اختلافات اور دیگر کے متعلق ’’ حامی اراکین ‘‘ کے موقف واضح ہو گئے ہیں۔جزاک اللہ خیرا
اس حوالے سے بہت حد تک محترم شاہد نذیر بھائی کی باتیں درست ہیں۔ان کے لہجے کی سختی بھی کم دیکھی گئی ہے۔نیز مسلکی تھریڈ میں موضوع سے موافق ہی حوالہ دیتے ہیں۔لیکن مجموعی طور پر مسئلہ یہ ہے کہ کسی بھی صورت میں زبان کا غلط استعمال ، نامناسب انداز ، بد اخلاقی قبول نہیں ہے۔مسلکی تھریڈ میں دعوت و تبلیغ اور صحیح علم دوسروں تک پہنچایا جاتا ہے ، چناچہ مبلغ کو سب سے پہلے ’’ کیوں ‘‘ اور ’’ کیسے ‘‘ کا جواب آنا چاہیئے ، نہ کہ محض تنقید یا ایک طنزیہ جملے پر مشتمل چند الفاظ! لولی آل ٹائم بھائی ، جو حق آپ بیان کرتے ہیں اس سے کوئی آپ کو نہیں روکتا ، مگر اس حق کو ’’ قائم ‘‘ رکھنے کے لیے جو علمی دلائل دیئے جانے چاہیئے ، وہ کم ہی دیکھیں گئے ہیں۔آپ سے خصوصی گزارش ہیں کہ اس میں بہتری لائیں۔

اللہ تعالی نے قرآن میں نبی کریم ﷺ کے متعلق فرمایا : ویعلمھم الکتاب والحکمۃ
یہ حکمت حدیث بھی ہے اور یہ لفظ اپنے اندر بے حد وسعت بھی رکھتا ہے۔حکمت راست اور خوش کلامی کو بھی کہتے ہیں۔



ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ﴿١٢٥﴾

۱۲۵. اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے۔سورت النحل
اب اس نصیحت اور دلائل سے نہ تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ لوگوں کو حق بیان کرنے سے روکا جاتا ہے اور نہ ہی یہ مفہوم نکلتا ہے کہ دیگر دیوبندی ، حنفی ، یا شیعہ کے ساتھ ’’ مفاہمت ‘‘ کا دروازہ کھولا جا رہا ہے۔جیسا کہ انتظامیہ پر کہا گیا ہے۔

کسی ایک چیز پر اکتفا کر لینا
صدیوں سے جو اختلافات چلے آ رہے ہیں ، انھیں بارہاں فورم پر بیان کیا جا چکا ہے ، طویل مناظرے آج بھی موجود ہیں۔یہاں تک کہ مخالفین میں سے یہاں آنے والے کوئی بھی ہم جیسے ’’ معصوم ‘‘ نہیں ہوتے۔بلکہ خوب ’’ تربیت یافتہ ‘‘ اور باقاعدہ مقاصد کے تحت آتے ہیں۔ایسے میں اپنے علم اور ذات کو ان تک محدود کر لینا ، کہاں کی دانشمندی ہے بھائیو!!
کیا یہ بہتر نہیں کہ جہاں اور جب بھی یہ مخالفین دین اسلام کی غلط تشریح پیش کریں ، انھیں احسن طریقے سے سمجھائیں ، لیکن یہیں تک اکتفا نہ کریں ،
بلکہ دیگر اصلاحی اور خاص طور پر موجودہ مسائل پر علمی بات کریں۔نبی کریم ﷺ نے ہر موضوع پر امت مسلماں کی راہنمائی کی ہے ، تنقید کی تو اصلاح بھی کی ، دین کی دعوت دی تو دعا بھی کی اور جب لوگ حق ٹھکراتے تب بھی ترش رو نہیں ہوئے۔


فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّـهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ﴿١٥٩﴾

۱۵۹. پھر اللہ کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس انہیں معاف کر دے اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لیا کر پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو اللہ پر بھروسہ کر بے شک اللہ توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔سورت آل عمران
اسی لیے تو اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔


مزید بھی بیان کروں گی ، ابھی بہت کچھ باقی ہے! ان شاء اللہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله و برکاتہ -

فورم کے تمام قابل احترام ممبران سے ایک گزارش -

انسان ایک دوسرے کو دو طرح سے ایذا پہنچا سکتا ہے؛ بالواسطہ یا بالمشافہ، ہاتھ بالمشافہ نقصان پہنچاتا ہے، اور زبان بالواسطہ نقصان پہنچاتی ہے۔ لوگ دوسروں پر یا تو بالمشافہ یعنی حسی طور پر حملہ کرتے ہیں، یا بالواسطہ یعنی غیبت کر کے، یا برائی کر کے حملہ آور ہوتے ہیں۔ سچے مسلمان ان دونوں چیزوں میں ملوث نہیں ہوتے۔ اس لئے کہ وہ چاہے بالمشافہ کام کر رہے ہوں یا بالواسطہ ہر حال میں انصاف اور اعتدال کے ساتھ رہتے ہیں- اسی لئے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنی احادیث میں ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق کو واضح طور پر بیان کیا - اور مسلمان کی افضلیت کے لئے یہ شرط رکھی کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کو اپنی زبان اور ہاتھ سے نقصان پھنچانے کی کوشش ہر گز نہ کرے - جیسا کہ آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان مبارک ہے -

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنه قَالَ : إِنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم : أَيُّ المُسْلِمِيْنَ خَيْرٌ؟ قَالَ : مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
''حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : کون سا مسلمان افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ البخاري في الصحيح، کتاب : الرقاق، 5 / 2379، الرقم : 6119،

اس کے علاوہ قرآن کریم کی متعدد آیّات میں ایک مومن کی صفات یہی بیان کی گئی ہیں کہ وہ جب بھی کسی دوسرے مسلمان یا حتیٰ کے غیر مسلم سے معاملات کرتا ہے تو بھی نرم مزاجی کو اختیار کرتا ہے اور در گزر سے کام لیتا ہے -تا وقت ہے کہ زبردستی آپ کے دین پر تشنیع شروع نہ کردے - ملاحظه ہوں قرآن کی چند آیات :


مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ سوره الفتح ٢٩
محمد الله کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں کفار پر سخت ہیں آپس میں رحم دل ہیں تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع و سجود کر رہے ہیں الله کا فضل اوراس کی خوشنودی تلاش کرتے ہیں ان کی شناخت ان کے چہرو ں میں سجدہ کا نشان ہے-

وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا - وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا - سوره الفرقان ٧٢-٧٣
اور جو بے ہودہ باتوں میں شامل نہیں ہوتے اور جب بیہودہ باتوں کے پاس سے گزریں تو شریفانہ طور سے گزرتے ہیں- اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے-(یعنی تحقیق تلقلید نہیں)-

وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا سوره المزمل ١٠
اور وہ جو کہتے ہیں ان کی باتوں پر صبر کرو اور انہیں عمدگی سے چھوڑ دو-

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ -الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ- وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ سوره المومنون ١-٣
ٰبے شک ایمان والے کامیاب ہو گئے-جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں-اور جو بے ہودہ باتو ں سے منہ موڑنے والے ہیں-

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنْتُمْ تَسْمَعُونَ سوره الانفال ٢٠
اے ایمان والو الله اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن کر اس سے مت پھرو -

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ سوره الانفال ٤٥
اور الله اوراس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو بے شک الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے-

وَإِنْ جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ سوره الانفال ٦١
اور اگر وہ صلح کے لیے مائل ہوں تو تم بھی مائل ہو جاؤ اور الله پر بھروسہ کرو بے شک وہی سننے والا جاننے والا ہے-

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ سوره الحجرات ١٠
بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں سو اپنے بھائیوں میں صلح کرادو اور الله سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے


یہ تمام قرانی آیات ہمیں اس بات کا درس دیتی ہیں کہ الله اور اس کے رسول صل الہ علیہ و آ لہ وسلم کے احکامات کو مد نظر رکھ کر ہمیں آپس کی رنجشوں کو دل میں جگہ نہیں دینی چاہیے - اگر کبھی کسی کی بات یا عقیدہ سے اختلاف بھی ہو جائے -تو اپنے جائز موقف (قرآن و سنّت کے مطابق ہو) سے پیچھے نہ ہٹیں لیکن درگزر کرنا افضل ترین عمل ہے- الله کے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان ہے کہ الله کا محبوب ترین بندہ وہ ہے جو اپنے غصّے پرقابو پانا جانتا ہے -

ویسے بھی زندگی کا کوئی پتا نہیں کب ختم ہو جائے - اور ہم بعد میں پچھتائیں کہ فلاں سے ایسا کہا تھا - کاش اس کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا ہوتا -اس لئے یہاں کہ سب ممبران سے گزارش ہے کہ اپنے رویوں میں تھوڑی سے لچک پیدا کریں اور لڑائی جھگڑے سے جتنا ممکن ہو پرہیز کریں : کہ قیامت کے دن ہمارے ہاتھ، پاؤں، زبان سب الله کے سامنے اپنے کرتوتوں کی گواہی دیں گے- الله ہم سب کو اپنی سیدھی رہ کی طرف گامزن کرے (آمین)-

آخر میں یہاں بانی پاکستان محمّد علی جناح کا ایک فرمان نقل کروں گا -

جب ہندو لیڈر "گاندھی " کو ١٩٧٨ میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا- تو محمّد علی جناح نے ان کی موت پر بیان دیا " gandhi was a great leader" - جس پر ایک صحافی نے کہا کہ جناح صاحب ! زندگی بھر تو آپ گاندھی صاحب کے نظریات سے اختلاف کرتے رہے - اور اب ان کی موت پرکه رہے ہیں کہ وہ ایک عظیم لیڈر تھے؟؟ -جس پر محمّد علی جناح نے فرمایا کہ :death removes all differences-

یہ ضرور ہے کہ ایک کافر کے نظریات کو باطل ہی تصور کیا جائے لیکن خواما خواہ اس کی ذات کے پیچھے نہ پڑا جائے - کہ وہ اپنے انجام کو پہنچ گیا -

والسلام -
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہاں حق پیش کرنا جرم نہیں ہے ۔ لیکن ’’ انا الحق ‘‘ کے خالی نعروں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ۔ باقی فورم سے تشریف لے جانے کے لیے اگر آپ کو میری اجازت کی ضرورت ہے تو میں حاضر ہوں ۔
آپ جیسے لوگوں کے ساتھ کبھی سب کے سامنے کبھی ذاتی پیغامات میں ، اکثر گزارش کے لہجے میں ، بعض دفعہ منتظمانہ انداز میں گفتگو صرف اس وجہ سے کی جاتی ہے کہ آپ ہمارے بلکہ اس فورم کے جمیع منتظمین اور اکثر اراکین کے پیارے اور سچے مسلک ’’ اہل حدیث ‘‘ کا تصور اپنوں اور غیروں کے ہاں پراگندہ کررہے ہیں ۔
آپس میں سخت، کافروں پر نرم

محترم خضرحیات بھائی اگرچہ یہ آپ نے مجھے مخاطب کرکے نہیں کہا لیکن اس کے باوجود میں اس توہین آمیز کلام کی سختی، چبھن اور درد کو واضح طور پر محسوس کرسکتا ہوں۔

آپ لوگوں اور ہم میں فرق صرف یہ ہے کہ ہم باطل پرستوں کے ساتھ ’’بداخلاقی‘‘ کرتے ہیں اور آپ اپنے ہی ہم مسلکوں کے ساتھ اختلاف کرتے وقت صبر اور اخلاق کا دامن چھوڑ کر بدتمیزی اور بداخلاقی پر اتر آتے ہیں۔ ہم تو شدت پسندی اور بداخلاقی میں ہیں ہی بدنام لیکن آپ لوگ تو اخلاق کے علمبردار ہیں آپ لوگوں کو یہ رویہ کیسے زیب دیتا ہے؟
 
  • پسند
Reactions: Dua

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
تقابل مسالک پر بلا شبہ بہت سخت زبان استعمال کی گئیں ہیں ۔ اس میں جہاں مسلک اہل حدیث کے کچھ افراد شامل ہیں تو حنفی مسلک کے بھی کچھ افراد پیچھے نہ رہے ۔ تقابل مسلک کو ایک آزادانہ اور شرعی اصولوں کے مطابق سیکشن بنانے کے لئیے میری ایک تجویز ہے
سب سے پہلے تو تقابل مسلک میں ہر کسی کو پوسٹ کرنے سے روک دیں ۔ (تالا آپ کے پاس ہے)
پھر جو ممبران اس سیکشن میں پوسٹ کرنے کو خواہش مند ہیں وہ ایک درخواست انتظامیہ کو بھیجیں
انتظامیہ ان سے کچھ نکات پر حلفیہ بیان لے
مثلا
اختلافی مسائل پر بات تو کی جاسکتی ہے لیکن کسی پر ذاتی تنقید مثلا کسی کو جاہل کہنا وغیرہ نہیں کہا جائے گا
کسی کے عالم کو تضحیک کا نشانہ نہیں بنایاجائے گا
غیر متعلق امور کاپی پیسٹ نہیں کیئے جائیں گے
وغیرہ وغیرہ (مذید نکات باہمی مشاورت سے طے کیے جاسکتے ہیں)
جو بھی ممبر یہ حلفیہ بیان دے گا صرف وہ تقابل مسلک میں پوسٹ کا اہل ہوگا (جو تالا آپ نے لگایا تھا اس کی چابی بھی آپ کے پاس ہے )
باقی ممران پوسٹ پڑھ تو سکیں گے لیکن پوسٹ کرنے کے اہل نہ ہوں گے
اگر کوئی ممبر پھر بھی ان متفقہ نکات کی خلاف کرتا ہے تو دو بار تنبیہ کے بعد اس کو صرف تقابل مسلک پر بین کردیا جائے ، باقی فورم پر وہ پوسٹ کر سکتا ہے
جزاکم اللہ خیرا
اللہ تبارک و تعالی ہمارے بحث مباحثہ کو شرعیت کے مطابق بنانے کی توفیق دے ۔ آمیں
آپ کی تجویز اچھی ہے لیکن قابل عمل نہیں کیونکہ ایسی چیزیں ہم نے اردو مجلس پر بھی دیکھیں ہیں جن کا آغاز تو اچھا ہوتا ہے لیکن انجام بہت برا۔
اس کا سب سے پہلا نقصان تو یہ ہوگا کہ وہ ممبران جن کی وجہ سے یہ طریقہ آزمایا جائے گا ایسی کسی پابندی کی بناء پر پوسٹ ہی کرنے سے باز آجائیں گے۔ پھر ان کے لئے فورم پر دلچسپی کا کوئی سامان باقی نہیں رہےگا۔ تو نتیجتاٌ فورم ہی کو خیر باد کہہ دینگے۔
اور وہ ممبران جو پھر بھی پوسٹ کریں گے لیکن کچھ عرصہ بعد وہ بھی بے زار آجائیں گے کیونکہ شروع شروع میں انکی پوسٹس فوری منظر عام پر آجائیں گی لیکن پھر پس منظر میں پڑیں اپنی منظوری کا رونا روئیں گی۔ پھر وہ ممبران میں پوسٹ کرنے میں دلچسپی نہیں لیں گے۔

میرے خیال سے فورم جس نہج پر چل رہا ہے وہی صحیح ہے کہ جس کی پوسٹ قابل اعتراض ہو اسے موڈریٹ کردیا جائے۔ اور اسے پیار سے سمجھا دیا جائے کیونکہ نصیحت بے فائدہ نہیں جاتی اس کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوتا ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
احقاق حق اور ابطال باطل کے لیے ضروری نہیں کہ اب میں ڈائریکٹ بڑے بڑے علماء پر بولنا شروع کردوں ، بڑے بڑے مسائل میں اپنی رائے کا اظہار شروع کردوں ، یا سیاق و سباق سے کاٹ کر اقتباس پیش کرنا شروع کردوں ۔
اپنی اہلیت و استطاعت پہچانیں ، پھر وہ کام پہلے کریں جس کی زیادہ ضرورت ہے ، ہر جگہ ہر بات کرنا ضروری نہیں ، اگر کسی جگہ آپ کے لیے کوئی بات کرنا مشکل ہے یا ممکن نہیں تو وہاں وہ بات کرلیں جو ممکن ہے ، جبکہ دوسری بات کے لیے کوئی اور ذریعہ اختیار کریں ۔
چھوٹی چھوٹی باتوں کی بنیاد پر مخالفین پیدا کرنے کی بجائے اپنے حامی لوگوں کی تلاش کریں تاکہ آپ ان لوگوں کا مقابلہ کرسکیں جو درحقیقت آپ کے مخالف ہیں ۔
دیکھنا تقریر کی لذّت کہ جو اس نے کہا​
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے​
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
یہ غیرسنجیدہ جواب ہے @خضرحیات بھائی کی جانب سے باقی فورم سے تشریف لے جانے کے لیے اگر آپ کو میری اجازت کی ضرورت ہے تو میں حاضر ہوں ۔ اس بات کی وضاحت ہونی چاہئے کہ آخر وہ کون سے اوامر ہیں جن کی بنیاد پر یہ جملے ادا کئے گئے، رہے مسلکی اختلافات تو یہ آج سے نہیں ہیں صدیوں سے چلے آرہے ہیں لیکن ہم نے آج پہلی بات اس طرح کا جواب سننے کا شرف حاصل ہوا۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کی تجویز اچھی ہے لیکن قابل عمل نہیں کیونکہ ایسی چیزیں ہم نے اردو مجلس پر بھی دیکھیں ہیں جن کا آغاز تو اچھا ہوتا ہے لیکن انجام بہت برا۔
اس کا سب سے پہلا نقصان تو یہ ہوگا کہ وہ ممبران جن کی وجہ سے یہ طریقہ آزمایا جائے گا ایسی کسی پابندی کی بناء پر پوسٹ ہی کرنے سے باز آجائیں گے۔ پھر ان کے لئے فورم پر دلچسپی کا کوئی سامان باقی نہیں رہےگا۔ تو نتیجتاٌ فورم ہی کو خیر باد کہہ دینگے۔
اور وہ ممبران جو پھر بھی پوسٹ کریں گے لیکن کچھ عرصہ بعد وہ بھی بے زار آجائیں گے کیونکہ شروع شروع میں انکی پوسٹس فوری منظر عام پر آجائیں گی لیکن پھر پس منظر میں پڑیں اپنی منظوری کا رونا روئیں گی۔ پھر وہ ممبران میں پوسٹ کرنے میں دلچسپی نہیں لیں گے۔

میرے خیال سے فورم جس نہج پر چل رہا ہے وہی صحیح ہے کہ جس کی پوسٹ قابل اعتراض ہو اسے موڈریٹ کردیا جائے۔ اور اسے پیار سے سمجھا دیا جائے کیونکہ نصیحت بے فائدہ نہیں جاتی اس کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوتا ہے۔
وضاحت : میں نے یہی نہیں کہا کہ جو ممبران کو تقابل مسالک میں پوسٹ کرنے کی اجازت ہوگي ان کی پوسٹس بھی پہلے انتظامیہ سے ہو کرگذریں گی ۔ نہیں بلکہ میری تجویز کے مطابق جن ممبران کو تقابل مسالک میں پوسٹ کی اجازت ہوگی ان کی پوسٹ اسی طرح فورا شائع ہوگی جس طرح اب ہوتی ہے لیکن ہر ممبر پوسٹ نہیں کر سکے گا صرف مخصوص ممبر مثلا جیسے ابھی عربی کے کلاس میں صرف وہ حضرات پوسٹ کرسکتے ہیں جنہوں نے عربی کلاس میں ایڈمشن لیا ہے ۔
اسی طرح تقابل مسالک میں پہلے ایڈمشن لینا ہوگا ، اس ايڈمشن کے کچھ قواعد و ضوابط بھی ہوں گے اور ایڈمشن کے بعد پوسٹ کرنے پر فورا نظر آجائے گي
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

باقی فورم سے تشریف لے جانے کے لیے اگر آپ کو میری اجازت کی ضرورت ہے تو میں حاضر ہوں۔
یہ کنفرم نہیں ھے، کہ کوئی فارم چھوڑ دے یا فارم چھوڑنے کی اجازت ھے! ایک محاورہ ھے۔

والسلام
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم و رحمت الله-

کسی نے صحیح کہا ہے کہ مذہب اور سیاست دو ایسے موضوعات ہیں جن میں مخالف فریق کو قائل کرنا یا اپنا ہمنوا بنانا کسی بلند و بالا پہاڑ سر کرنے سے زیادہ مشکل کام ہے
 
Top