جزاک اللہ خیرا محترم خضر حیات بھائی ، کہ بات واضح ہو گئی۔آپ کی طرف سے کافی ’’ سنجیدہ مذاق ‘‘ محسوس ہوا۔
مسلکی اختلافات میں حامی اراکین کے رویئے اور تاثرات کے درست استعمال پر زور دینا اہم ہے۔اس سے قبل کی پوسٹ انصاف کے تقاضے کے مطابق ان کی طرف سے اغلاط کی نشاندہی کے لیے کی گئی۔
مگر مجھے ضروری ہے کہ میں حق کی بات کروں کہ یہ بھی میرے اعمالوں میں شامل ہے۔اس لیے منصفانہ بات ہونی چاہیئے۔چناچہ
بصد احترام اور انتہائی معذرت کے ساتھ
خضر حیات بھائی ، بطور ’’ علمی نگران ‘‘ آپ کی مجموعی کارکردگی مؤثر نہیں ہے۔پچھلے اتنے عرصے میں اپنے ہی بھائیوں کے ایسے اختلافات اور مسائل اس شدت سے سامنے نہیں آئے تھے ، مجھ سمیت ایسے بیشتر اراکین ہیں ، جو اب ’’ پوسٹ ڈیلیٹ ‘‘ کا خوف ہر وقت ساتھ رکھتے ہیں ، اسی تھریڈ میں ابو عبداللہ بھائی کا ایسا کہنا ، ایک الگ مقام پر مشکوۃ سسٹر کا ان تاثرات کا اظہار کرنا ، یہ خوف ہمیں پہلے نہیں تھا۔
آپ ہر تھریڈ کا انجام ’’ تالا ‘‘ کے ذریعے کر رہے ہیں ، بطور علمی نگران آپ کو مخالفین کے دلائل کا سامنا کرنا چاہیئے ، ہمیشہ سے انس بھائی ، شاکر بھائی ، کلیم حیدر بھائی یہ سب کرتے تھے اور آج بھی ہر ممکن طریقے سے شمولیت کرتے ہیں۔اس ضمن میں ’’ تالا ‘‘ لگانے پر اکتفا کر لینا ، کیا یہ اہل حدیث بھائیوں کو سپورٹ ہے!
آپ کا علم ہمارے لیے استفادہ کے باعث ہے ، بلاشبہ آپ فورم کو علمی واصلاحی اور تعمیری بنیادوں پر استوار کرنا چاہتے ہیں۔لیکن انتظامیہ کے اس عہدہ کے تحت آپ کو ’’ وسعت نظر ‘‘ ہونا چاہیئے ، اگر بات دینی حمیت و غیرت کی کی جائے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غصہ اور شدت کسی سے مخفی نہیں ،
خواتین انھیں دیکھ کر چھپ جایا کرتیں تھیں اور شیطان ڈر کر بھاگ جاتا تھا۔
حضرت انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت میں سے میری امت کے حق میں سب سے زیادہ مہربان ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ، اور شریعت کے احکام بجا لانے میں سب سے زیادہ سخت عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔رواہ ترمذی۔صحیح۔
یہاں واضح رہے کہ ’’
سختی ‘‘ اور ’’
بد اخلاقی ‘‘ الگ چیز ہے۔
غزوہ بدر کے بعد قیدیوں کے مسئلے پر جب ان سے رائے طلب کی گئی تو ان کی رائے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مختلف تھی ، ابو بکر رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ کفار سے فدیہ لے کر انھیں چھوڑ دیا جائے ، مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ فلاں کو جو میرا قریبی رشتہ دار ہے ، میرے حوالے کر دیں تاکہ میں میں اس کی گردن مار دوں ، عقیل بن ابی طالب کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے حوالے کریں ، تاکہ وہ ان کی گردن مار دیں ، اور عباس جو سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کا بھائی ہے ، ان کے حوالے کر دیں تاکہ وہ ان کی گردن مار دیں ، یہاں تک کہ اللہ کو معلوم ہو جائے کہ ہمارے دلوں میں مشرکین کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں۔صحیح مسلم۔
پس دینی حمیت اور غیرت میں غصہ کی شدت کسی میں کم اور زیادہ ہو سکتی ہے ،ایسے میں آپ کی ’’ سختی ‘‘ کہیں اور ’’ نرمی ‘‘ کا سبب بھی بن رہی ہے۔
اس کے لیے قابل غور نقطہ ہے کہ ہمارے یہاں اس ’’ محاذ ‘‘ پر دیوبندی شیعہ بھائی بھائی بنے ہوئے ہیں اور نشانہ بن رہے ہیں اہل حدیث!
’’ اہل علم دیوبندی ‘‘ نہ شیعوں کی مخالفت کرتے ہیں اور نہ فورم پر موجود شیعہ دیوبندی کی۔یہ خاصی حیران کن ’’ حکمت عملی ‘‘ ہے۔
ہم تو صرف آپس میں ’’ بھائی چارہ ‘‘ کر لیں تو بہت ہے!
آپ سے بصد احترام گزارش ہے کہ آپ ذوق کے تحت یا دیگر وجہ پسندیدگی کی بنا پر کچھ اراکین کی طرف ’’ جھکاؤ ‘‘ کو محسوس نہ کروائیں ، یہ روش اراکین میں فرق پیدا کرتی ہے۔بطور مثال
شاکر بھائی ، ہر رکن سے منصفانہ سلوک ، چاہے کتنا ہی پسندیدہ ہو۔واللہ اعلم!
ان تمام باتوں سے مثبت نتیجہ لیجیئے گا بھائی ، مقصد آپ کی دل آزاری نہیں ہے۔۔۔!