• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شکایت مسلکی اختلافات اور حامی اراکین!

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
ماشاء اللہ اشماریہ بھائی اچھے انداز میں ان تینوں حضرات کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا نہایت شائشتگی سے جواب دیتے اور جواب ایسا ہوتا کہ کوئی بھی غیر جانبدار اس جواب سے مطمئن ہوجاتا ہے
یہ آپکا خیال ہے اور ہر کسی کا اس سے متفق ہونا لازمی نہیں۔۔۔۔۔

اشماریہ بھائی عربی زبان پر بھی عبور رکھتے ہیں جبکہ یہ حضرات عربی زبان جانتے بھی نہیں اشماریہ بھائی سے پہلے ان کی ہر پوسٹ پر فارم کے ممبران ان کی پوسٹوں کو پسندیدہ ریٹ کرتے آئے ہیں اور کوئی بھی ان کی بات سے اختلاف نہیں کرتا تھا اس لئے انھیں یہ گمان ہوگیا تھا کہ ہم سے بڑا کوئی عالم نہیں لیکن جب سےاشماریہ بھائی نے ان کی پوسٹوں پر بادلیل جوابات دینے شروع کئے ہیں تو ہونا تو یہ چاہئے تھا یہ حضرات ان کی دلیلوں کو مان لیتے یا ان دلیلوں کا رداچھے انداز میں پیش کرتے
اشماریہ سے پہلے یہاں پر انہی کے فرقے سے تعلق رکھنے والے تلمیذ، سہج اور جمشید کم ندوی اور دیگر لوگ موجود رہے ہیں جو شاہد بھائی والوں کی پوسٹس پر لکھتے بھی تھے لیکن تب ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔۔۔۔
رہی عربی جاننے کی بات تو یہ
ضروری نہیں ہے کہ ہر عربی جاننے والا حق تک پہنچ جائے گا۔
اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ہر عربی نہ جاننے والا حق سے محروم رہے گا۔
اوہ اب میں سمجھا----- کیا آپ بین السطور یہ تو نہیں کہنا چاہ رہے کہ منتظم اعلیٰ اور علمی نگران وغیرہ (جو کہ فاضلِ مدینہ یونیورسٹی ہیں) بھی اشماریہ (جو کہ طالبعلم ہے) کے مقابلے میں عربی سے نابلد ہیں۔

لیکن اس کے برعکس ان حضرات نے اشماریہ صاحب پر ذاتی حملے اور بد اخلاقی سے پیش آنا شروع کردیا
یہ آپ کا سوء ظن ہے اور کچھ بھی نہیں۔۔۔۔ شروعات کیسے ہوتی ہے اس کے لیے میں نے اوپر ایک کمنٹ میں مثال دی ہے وہ دیکھ لیں۔

ایک شیعہ کو دیوبندی کی حمایت کرتے ہوئے دوسری بار دیکھ رہا پہلے بھی میرے ایک تھریڈ میں آپ دونوں نے ایسی ہی پینگیں بڑھائی تھیں، میری درخواست ہے کہ آپ لوگ پاکستان بھی یونہی مل جل کر رہنے کی کوشش کیا کریں یا کم از کم اپنے اپنے حلقہء احباب میں اس کی تبلیغ ضرور کیا کریں۔
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
اختلاف ختم ہوا؟،
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میں سمجھا کہ یہ کوئی نئی اصطلاح ہے جسے میں سمجھ نہیں پایا۔ بڑی مشکل سے سمجھ میں آیا کہ آپ دعا صاحبہ کہنا چاہ رہے ہیں۔
چلیں شکر ہے آپ کو سمجھ آگیا -ورنہ گڑ بڑ ہونے کا امکان تھا (ابتسامہ)
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
آج کا داعی جب دیکھتا ہے کہ اس کی دعوت موثر نتائج نہیں دے رہی تو بجائے اس کے کہ وہ خود اپنے کردار و عمل کا جائز ہ لے اوراپنا محاسبہ کرتے ہوئے اپنی خامیوں کو دور کرکے اپنی دعوت میں اثر پیدا کرنے کی کوشش کرے۔اس کی توجہ دعوتی طریقہ کار میں تبدیلی کی جانب مرکوز ہوجاتی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ دعوت کی غیر اثر پذیر ی کا تعلق موجودہ زمانے کے تقاضوں کو نہ سمجھنا ہے۔بس یہی وہ اصل سبب ہے جو نت نئی حکمت عملیوں کے ظہور کا سبب بنتا ہے۔یہ بات سمجھنے کی ہے کہ کسی حکمت عملی کا سلف کی جانب سے قبول یا اختیارنہ کیا

چوتھی صدی ہجری کے محدث وامام ابومحمد حسن بن علی البربھاری رحمہ اللہ تقاضہ حالات اورضرورت زمانہ کے نتیجے میں وجود پانے والی نئی نئی حکمت عملیوں کا رد اور انہیں اختیار کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اللہ کی طرف دعوت دینے کے لئے اس بات کا سہارا لیتے ہوئے کہ اب زمانہ بدل چکا ہے یا یہ بہانہ کریں کہ لوگ تکرار سے فائدہ اٹھا چکے یا یہ عذر پیش کریں کہ حکمت کا تقاضہ یہ ہے کہ اب دعوت کے طریقہ کار کو زمانے کے تقاضے کے مطابق بدلاجائے .....اس جیسے بہانے باز کی نیت کے صحیح ہونے کے باوجود یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت ہے، اور مومنین کے راستہ سے انحراف ہے.....دوسرا شبہ کہ زمانہ کے اور حالات کے تقاضے کے مطابق دعوت کے طریقہ کار میں تبدیلی لائی جائے، یہ بھی واضح طور پر باطل ہے۔

(منھج سلف صالحین، صفحہ60)



1.jpg
 

اٹیچمنٹس

  • 178.1 KB مناظر: 183

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
آج کا داعی جب دیکھتا ہے کہ اس کی دعوت موثر نتائج نہیں دے رہی تو بجائے اس کے کہ وہ خود اپنے کردار و عمل کا جائز ہ لے اوراپنا محاسبہ کرتے ہوئے اپنی خامیوں کو دور کرکے اپنی دعوت میں اثر پیدا کرنے کی کوشش کرے۔اس کی توجہ دعوتی طریقہ کار میں تبدیلی کی جانب مرکوز ہوجاتی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ دعوت کی غیر اثر پذیر ی کا تعلق موجودہ زمانے کے تقاضوں کو نہ سمجھنا ہے۔بس یہی وہ اصل سبب ہے جو نت نئی حکمت عملیوں کے ظہور کا سبب بنتا ہے۔یہ بات سمجھنے کی ہے کہ کسی حکمت عملی کا سلف کی جانب سے قبول یا اختیارنہ کیا

چوتھی صدی ہجری کے محدث وامام ابومحمد حسن بن علی البربھاری رحمہ اللہ تقاضہ حالات اورضرورت زمانہ کے نتیجے میں وجود پانے والی نئی نئی حکمت عملیوں کا رد اور انہیں اختیار کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اللہ کی طرف دعوت دینے کے لئے اس بات کا سہارا لیتے ہوئے کہ اب زمانہ بدل چکا ہے یا یہ بہانہ کریں کہ لوگ تکرار سے فائدہ اٹھا چکے یا یہ عذر پیش کریں کہ حکمت کا تقاضہ یہ ہے کہ اب دعوت کے طریقہ کار کو زمانے کے تقاضے کے مطابق بدلاجائے .....اس جیسے بہانے باز کی نیت کے صحیح ہونے کے باوجود یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت ہے، اور مومنین کے راستہ سے انحراف ہے.....دوسرا شبہ کہ زمانہ کے اور حالات کے تقاضے کے مطابق دعوت کے طریقہ کار میں تبدیلی لائی جائے، یہ بھی واضح طور پر باطل ہے۔

(منھج سلف صالحین، صفحہ60)



آپ کا موقف مطلوب ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
آپ کا موقف مطلوب ہے۔

مؤقف تو بتا چکا ہوں - لیکن شاہد آپ لوگ سمجھنا نہیں چاہ رھے ہیں - مختصر یہ کہ جن لوگوں کے لیے دلیل قول امام ھو - جب وہ قرآن اور صحیح احادیث کا رد کر کے اپنے امام کے قول کو پیش کرتے ہیں - تو اس وقت ان کی کتابوں کے حوالے ان کو دینا ضروری ہوتا ہے - تا کہ وہ فقہ شریف کی کتابیں سامنے رکھ کر جواب دیں - میں نے کیا کیا ہے صرف فقہ شریف کی کتابوں کو پیش کیا ہے - اگر یہ مسائل اس قابل نہیں کہ یہاں پیش کیے جا سکیں تو پھر ان کو مدارس میں پڑھانے کی کیا ضرورت ہے -

لیکن یہاں انتظامیہ کے ایک رکن خضر حیات صاحب چاہتے ہیں کہ ایسا نہ کیا جا ے - وجہ وہ خود بتا سکتے ہیں- اگر یہاں پر حق پیش کرنا جرم ہے تو میں یہ فورم چھوڑ دیتا ہوں -
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
لیکن یہاں انتظامیہ کے ایک رکن خضر حیات صاحب چاہتے ہیں کہ ایسا نہ کیا جا ے - وجہ وہ خود بتا سکتے ہیں- اگر یہاں پر حق پیش کرنا جرم ہے تو میں یہ فورم چھوڑ دیتا ہوں -
یہاں حق پیش کرنا جرم نہیں ہے ۔ لیکن ’’ انا الحق ‘‘ کے خالی نعروں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ۔ باقی فورم سے تشریف لے جانے کے لیے اگر آپ کو میری اجازت کی ضرورت ہے تو میں حاضر ہوں ۔
آپ جیسے لوگوں کے ساتھ کبھی سب کے سامنے کبھی ذاتی پیغامات میں ، اکثر گزارش کے لہجے میں ، بعض دفعہ منتظمانہ انداز میں گفتگو صرف اس وجہ سے کی جاتی ہے کہ آپ ہمارے بلکہ اس فورم کے جمیع منتظمین اور اکثر اراکین کے پیارے اور سچے مسلک ’’ اہل حدیث ‘‘ کا تصور اپنوں اور غیروں کے ہاں پراگندہ کررہے ہیں ۔
یہ مختصر بات ہے ، اس کی تفصیل بیان کرنا اور پھر اس پر آپ کے ساتھ دو بدو ہونے کا وقت نہیں کہ اس سے زیادہ اہم کام کرنے کے لیے ہیں ۔

اگر آپ مسلک اہل حدیث کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو پہلے تو مسائل کو خود اچھی طرح سے سیکھیں تاکہ اگر آپ کو کسی جگہ غلط موقف کا پتہ ہے تو صحیح کا بھی پتہ ہونا چاہیے ۔
یہ نہیں کہ ’’ یہ غلط ہے ‘‘ تو آپ نے اپنے تئیں واضح کردیا اور ’’ صحیح کیا ہے ؟ ‘‘ اس سوال پر ایک اور ’’ یہ غلط ہے ‘‘ پیش کردیا جائے ۔
’’ خود حق سمجھنا ‘‘ یہ اور بات ہے جبکہ کسی اور کو ’’ حق بات سمجھانا ‘‘ یہ اور مسئلہ ہے ۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ ایک پاؤ علم آگے پہنچانے کے لیے ایک کلو عقل کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ سب کس لیے ہے ؟ کیونکہ ایک کم فہم مبلغ کی کوتاہی کی وجہ سے حق ، باطل جبکہ باطل حق بن جاتا ہے ۔
احقاق حق اور ابطال باطل کے لیے ضروری نہیں کہ اب میں ڈائریکٹ بڑے بڑے علماء پر بولنا شروع کردوں ، بڑے بڑے مسائل میں اپنی رائے کا اظہار شروع کردوں ، یا سیاق و سباق سے کاٹ کر اقتباس پیش کرنا شروع کردوں ۔
اپنی اہلیت و استطاعت پہچانیں ، پھر وہ کام پہلے کریں جس کی زیادہ ضرورت ہے ، ہر جگہ ہر بات کرنا ضروری نہیں ، اگر کسی جگہ آپ کے لیے کوئی بات کرنا مشکل ہے یا ممکن نہیں تو وہاں وہ بات کرلیں جو ممکن ہے ، جبکہ دوسری بات کے لیے کوئی اور ذریعہ اختیار کریں ۔
چھوٹی چھوٹی باتوں کی بنیاد پر مخالفین پیدا کرنے کی بجائے اپنے حامی لوگوں کی تلاش کریں تاکہ آپ ان لوگوں کا مقابلہ کرسکیں جو درحقیقت آپ کے مخالف ہیں ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کافی دنوں بعد فورم پر واپسی ہوئی۔ یہ دھاگا، اور اپنے ہی بھائیوں کی فورم اور انتظامیہ سے (کم و بیش) نفرت پر مبنی پوسٹس پڑھ کر دل غم سے بھر گیا۔

بہرحال، جو لوگ اس بات سے متفق ہیں کہ محدث فورم باطل پرست ہے یا باطل کی آبیاری میں یا حق و باطل کا ملغوبہ پیش کرنے میں مصروف ہے، ان سے گزارش ہے کہ ہماری اصلاح کیجئے اور پوائنٹ وائز یہ بتائیے کہ فورم کے موجودہ معاملات میں کیا کیا معاملات غلط ہیں اور انہیں درست کیسے کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں خصوصیت سے محدث فورم کے قوانین پر بھی بات کر لیجئے۔

جنہیں یہ اعتراض ہے کہ یہاں دیگر گروہوں کی غیر ضروری تعظیم پر زور دیا جاتا ہے۔ تو وہ اس دھاگے کا پہلے مطالعہ کر لیں۔

زباں بگڑی سو بگڑی، خبر لیجئے دہن بگڑا

گویا ہمارے بھائیوں کو یہ اعتراض ہے کہ ہم یہاں غیرضروری اخلاق کی تعلیم پر زور دیتے ہیں، اور دیگر حضرات کو یہ دعویٰ ہے کہ یہاں غیراخلاقی پوسٹس کی بھرمار ہے، جس کی وجہ سے وہ یہاں آتے نہیں۔ ہم تین میں بھی ہیں اور خیر سے تیرہ میں بھی۔

ہر ادارہ اپنے کچھ بنیادی اصول و ضوابط کی بنیاد پر چلتا ہے۔ کچھ پر بحث کی گنجائش ہوتی ہے اور کچھ حالات کے مطابق بدلے بھی جاتے ہیں۔ لیکن کچھ بنیادی اصول غیرمبدل ہوتے ہیں، ان پر اس ادارہ کے ذمہ داران متفق ہوتے ہیں، مقصد اور منزل طے کر کے اس کے لئے راستہ چنا جاتا ہے۔

اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ فورم پر انہیں غیر اخلاقی، ناشائستہ انداز بیان پر مشتمل، سخت وتند، طنز و طعن پر مبنی پوسٹس کی باقاعدہ اجازت دی جائے اور ادارہ جاتی پالیسی میں تبدیلی کر لی جائے تو وہ اپنی غلط فہمی دور کر لیں، یہ تو ہم کر نہیں سکتے۔ یہ فورم شروع سے ایسا ہی ہے، تو یہ ایسا ہی رہے گا، اس پر نہ ہم شرمندہ ہیں، نہ اسے بدلنے کی کوئی حاجت و ضرورت محسوس کرتے ہیں۔



باطل پرستوں کا احترام چھوٹا سو چھوٹا۔ اپنے ہم مسلک اراکین اور علماء بھی کہاں محفوظ ہیں۔ گفتگو میں جو عزت و احترام ایک مؤحد مسلمان بھائی اور ایک عالم باعمل کے لئے ہونا چاہئے، کیا وہ موجود ہے؟؟ جہاں کسی سے ذاتی رنجش ہوتی ہے اس سے بھی تو تکار، اور جہاں کسی اہلحدیث عالم سے بھی علمی نوعیت کا اختلاف ہو، وہاں اس کی بھی پگڑی قدموں میں۔ آپ فرمائش کریں گے تو چن چن کر وہ دھاگے اور پوسٹس پیش کی جا سکتی ہیں۔ آپ خود بھی واقف ہوں گے۔ دور نہ جائیے گا اسی دھاگے کا شروع سے مطالعہ کر لیں اور بتا دیں کہ یہاں خیر سے کون سا باطل پرست موجود ہے؟

ہمارا مؤقف تو کتنا سادہ سا ہے۔ آپ کے مؤقف کی مخالفت چاہے کوئی اہلحدیث عالم کرے یا غیراہلحدیث۔ کوئی مؤحد اور باعمل مسلمان کرے یا مشرک اور قبر پرست۔ جب اس سے آپ فورم پر بات کریں تو ممکن حد تک احسن انداز میں کریں۔ اس کی غیر ضروری تعظیم نہیں کرنا چاہتے، نہ کیجئے، ہم کب القاب و آداب لگانے کو کہتے ہیں، لیکن اسے گالیاں نہ دیجئے، اس کی توہین نہ کیجئے ۔۔ بس!!!!

ہم نہ دو ٹوک انداز میں حق بیان کرنے کے مخالف ہیں اور نہ باطل سے مداہنت کرنے کے ہی حامی ہیں۔ یہ تو دل چھلنی کرنے والے الزامات ہیں۔۔ کوئی دو ٹوک حق بیان کرنا چاہتا ہے، فورم کے صفحات حاضر ہیں۔ کسی دیوبندی کی باتیں آپ کو قرآن و حدیث کی توہین محسوس ہوتی ہیں۔ آپ بصد شوق تردید کیجئے۔ ہم خود ان کی تردید کی بساط بھر کوشش کرتے ہیں۔ ہاں، شوق تردید میں یا ردعمل کے جذبات میں، اگر کوئی بازاری زبان استعمال کرے اور اسے مسلکی غیرت گردانے اور ہم سے بھی اسی رویہ کی توقع رکھے، تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے بھائیوں کی اصلاح کی کوشش کریں۔ نرمی سے بھی اور سختی سے بھی۔ آپ کا مخالف غلط انداز اختیار کرتا ہے تو ہم نے بارہا اوپن فورم پر گزارش کی ہے کہ ایسی پوسٹس کو آپ رپورٹ کریں۔ انتظامیہ سے اتنا حقیر سا تعاون نہیں کر سکتے، تو پھر شکایت کا حق بھی استعمال نہ کریں۔ ہم ایسی ہر رپورٹ کردہ پوسٹ پر مناسب ایکشن لینے کے پابند ہیں۔

اب اس دھاگے میں دعا بہن نے دو حضرات کو مخاطب کیا ہے۔ تو مثلا شاہد نذیر بھائی، آپ خود کہئے، آپ سے کئی مرتبہ ذاتی سطح پر کیا میں نے یہ درخواست نہیں کی کہ بھائی آپ کی باتیں درست و جائز۔ لیکن خدارا انداز بیان تو درست کیجئے۔ اور آپ نے اتفاق بھی کیا، حامی بھی بھری کہ کوشش کریں گے۔ ارسلان بھائی سے کئی مرتبہ مفصل گفتگو ہوئی تو یہی سب باتیں پیار سے انہیں سمجھائیں۔ وہ بھی عزت کرتے ہیں اور مان کر تصحیح بھی کر لیتے ہیں۔ دیگر اراکین سے ذپ پر یہ درخواست ہوتی ہے۔ یہ تو ہوئی نرمی۔ سختی یہ ہوئی کہ ایسی پوسٹس کو ڈیلیٹ کر دیا جائے۔ اس اسٹیج تک پہنچتے پہنچتے بھی ہمیں کئی سال لگ گئے۔ میں خود اس بات کا سخت مخالف تھا اور ہوں کہ کسی بھی رکن کی پوسٹ کو کسی بھی وجہ سے ڈیلیٹ کیا جائے۔ شروع میں سب اچھا تھا۔ پھر آہستہ آہستہ یہ مسائل آنا شروع ہوئے تو ہم ہر رکن سے ذاتی طور پر رابطہ کر کے گزارش کرتے، پوسٹ ڈیلیٹ نہ کرتے۔ کچھ عرصہ ماحول ٹھیک ہو جاتا، پھر وہی مسئلہ۔ تو ہم نے سوچا شاید ہم ایسی پوسٹس میں ترمیم کر لیا کریں گے۔ کیونکہ اصلا یہ پوسٹس کام کی تھیں، بس چند ناشائستہ الفاظ و جملے اسے مکدر کرتے تھے۔ ہم نے ترمیم کرنا شروع کر دی۔ لیکن احساس ہوا کہ اس کے لئے تو علیحدہ پوری ٹیم چاہئے جو بس یہی کام کرتی رہے۔ پھر تکفیری مسئلے کے حل کے لئے کچھ سیکشن کو موڈریٹ کر دیا کہ ہماری اجازت کے بغیر پوسٹس شائع نہ ہوں۔ اور اب گزشتہ تھوڑے سے عرصے سے یہ تالے اور پوسٹس حذف کرنے والی سختی شروع ہوئی ہے کہ شاید اراکین اس ڈر سے کہ ان کی محنت ضائع نہ ہو، احتیاط کریں گے۔ تو اب ہمیں اس جدید مسئلے کا سامنا ہے کہ انتظامیہ کے رویہ سے شکایات پیدا ہو رہی ہیں۔ اور اس قسم کے شکایتی تھریڈز اور غلط فہمیوں پر مبنی پوسٹس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ہے میرے نزدیک مسئلہ اور اس کی تفصیل۔

اب وہ حضرات جنہیں فورم یا انتظامیہ سے شکایت ہے، میری ان سے گزارش ہے کہ شکایات سیکشن میں ہر شکایت کے لئے ایک علیحدہ دھاگا کھول لیجئے اور فقط شکایت نہ کیجئے اس کا حل بھی بتائیے۔ ہم آپس میں احسن انداز میں ان مسائل کو اور ان کے حل کو ڈسکس کر لیتے ہیں۔ ایک دوسرے پر طنز و طعن کرنے سے کچھ اچھا ہونے کی توقع کرنا تو لاحاصل ہے۔ ہم سب کو اختلافات برداشت کرنا سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اور کچھ نہیں۔
بہت ہی خوب لکھا ہے کیونکہ اسلام اخلاق حسنہ پر بہت زور دیتا ہے اور خاص کر ان لوگوں کے لئے جو یہ سمجھتے ہوں کہ ہم دین کی تبلیغ کررہے ہیں ان پر اخلاق حسنہ پر عمل کرنا تو لازمی ہوجاتا ہے ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
محترم ساتھیو: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ا
اب اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے میری دوسری گزارش یہ ہے کہ کسی کے پاس یہ گارنٹی نہیں ہے کہ اللہ کے ہاں وہ حق پر ہے
ہاں اپنے علم اور سمجھ کے مطابق وہ عمل کا مکلف ہے اور اسکے مطابق دوسروں کو احسن طریقے سے دلائل سے قائل کرنے کا بھی ذمہ دار ہے
جناب محترم عبدہ صاحب اپنی بات پر غور فرما لیں آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟
 
Top