• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلکی اختلاف ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
معاف کیجئے گا میرے پیارے پیار اور بہت پیارے بھائی! آپ میری بات اور میرا مدعا سمجھے ہی نہیں۔ چلیں کوئی بات نہیں۔ ہر بات، ہر ایک کے سمجھنے کے لئے ہوتی بھی نہین (مسکراہٹ)
بھائی میں بڑا سادہ سا انسان ہو بس اتنا بتا دے کہ اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آ جائے جو کہ آپ کے مسلک کے خلاف ہو تو آپ کا انتخاب کیا ہو گا-

1- قران و صحیح حدیث

2- یا پھر حنفی مذھب

بھائی میرے سوال پر ناراض نہ ہونا کیونکہ میں امت کے ہر شخص کا درد اپنے دل میں رکھتا ہو - اور ہر ایک کا احترام کرتا ہو -


اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ھم سب کی صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرے - آمین یا رب العالمین
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
بھائی میرے سوال پر ناراض نہ ہونا کیونکہ میں امت کے ہر شخص کا درد اپنے دل میں رکھتا ہو - اور ہر ایک کا احترام کرتا ہو -
ارے نہیں بھائی۔ ناراضگی کی کیا بات۔ ہم تو یاروں کے یار ہیں :)
صرف ایک غیرمتعلق سوال کا جواب دے دیں پہلے ۔۔۔ اگر دینا چاہیں:
آپ کی عمر کیا ہے اور کیا آپ شادی شدہ ہیں؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بھائی میں بڑا سادہ سا انسان ہو بس اتنا بتا دے کہ اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آ جائے جو کہ آپ کے مسلک کے خلاف ہو تو آپ کا انتخاب کیا ہو گا-

1- قران و صحیح حدیث

2- یا پھر حنفی مذھب

بھائی میرے سوال پر ناراض نہ ہونا کیونکہ میں امت کے ہر شخص کا درد اپنے دل میں رکھتا ہو - اور ہر ایک کا احترام کرتا ہو -


اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ھم سب کی صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرے - آمین یا رب العالمین
@حیدرآبادی صاحب میں نے آپ کے سوال کا جواب دے دیا ہے اب آپ بھی اس سوال کا جواب دیں دے
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شکریہ۔ انشاءاللہ ضرور۔ مگر ویک اینڈ پر تھوڑا تفصیل سے دوں گا۔ لہذا تھوڑا انتظار بھی کر لیجئے۔ :)
اتنا لمبا انتیظار اتنے معمولی سے سوال پر :

ٹھیک ہے بھائی آپ کے جواب کا انتیظار رہے گا
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اگر کسی کو ”مسلک پرستوں“ کی حالت دیکھنی ہوتووہ ”قرآن“ کے آئینے میں ”با آسانی“ دیکھ سکتا ہے۔
وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ
یہودی کہتے ہیں: عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں، عیسائی کہتے ہیں: یہودیوں کے پاس کچھ نہیں حالانکہ دونوں ہی کتاب پڑھتے ہیں ۔
قرآن ، سورت البقرۃ، آیت نمبر 113
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اگر کسی کو ”مسلک پرستوں“ کی حالت دیکھنی ہوتووہ ”قرآن“ کے آئینے میں ”با آسانی“ دیکھ سکتا ہے۔
وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ
یہودی کہتے ہیں: عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں، عیسائی کہتے ہیں: یہودیوں کے پاس کچھ نہیں حالانکہ دونوں ہی کتاب پڑھتے ہیں ۔
قرآن ، سورت البقرۃ، آیت نمبر 113
خالی قرآن ہی سے کیوں احادیث سے کیوں نہیں
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
ھمممممم کبھی کبھی بچے کچھ فضولیوں کے کان کاٹ جاتے ہیں میں تو سمجھتا تھا کہ حیدر آبادی صاحب کی طبیعت ویسے گرم ہے لیکن یہاں اندازہ ہوا کہ طبیعت گرم نہیں نیت خراب ہے
علی کل حال کتاب و سنت کے دلائل کو مضحکہ خیزاٹھا پٹخ کہنا کسی بیماری کی طرف اشارہ کرتا ہے
ان تحبط اعمالکم و انتم لا تشعرون
ویسے مقلدین کی عادت سیئہ ہے فلاں صحابی بچے تھے فلاں غیر فقیہ تھے فلاں فلاں فلاں جب ادب کا گھاٹا شروع سے کسی کی گھٹی میں پڑ جائے تو
چھٹتی نہیں ہے منہ سے لگی ہوئی والی کہانی ہوتی ہے رہا کہنے والے کا یہ کہنا یہ بے کار سی بحثیں ہیں اللہ غارت کرے ان کم عقل لوگوں کو محدثین اسی موضوع پر کتابیں لکھ گئے اور انہیں یہ بے کار لگا ؟؟؟
کیا عبداللہ بن مغفل اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس قسم کے جملے سنتے تو خاموش رہتے ؟؟؟
فان امنوا بمثل ما امنتم بہ فقد اھتدوا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
موضوع سے غیر متعلق بات شروع ہو چکی ہے تو پھر میری بھی ایک تقریر بصورت تحریر سماعت نہ ہوسکے تو بصارت فرمالیں ۔
پہلی گزارش :
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کبار صحابہ میں سے ہیں ، لوگ ان سے قرآن وسنت کی باتیں سننے کے لیے بے تاب رہا کرتے تھے ، جلیل القدر تابعی شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور مجلس سجنے کا انتظار کرنے لگے ، لیکن حضرت عبداللہ بن مسعود تشریف نہ لائے ، کسی نے آکر ان کو بتایا کہ باہر آپ کا انتظار کیا جارہا ہے ، تشریف لائے ، لوگوں نے کہا ! ہماری یہ شدید خواہش ہے کہ آپ ہمیں ہر روز مسائل سنایا کریں ، کہنے لگے مجھے آپ کے آنے کی اطلاع مل گئی تھی ، لیکن میں صرف اس لیے نہیں آیا کہ کہیں آپ روز روز وعظ و نصیحت سن کر اکتا نہ جائیں ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار بتایا کہ حضور صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وعظ و نصیحت کرنے کے لیے مناسب دن کا انتخاب کیا کرتے تھے تاکہ سامعین بار بار سن کر سستی و اکتاہٹ یا بے رغبتی کا اظہار نہ کریں ۔
یہ واقعہ صحیح بخاری(نمبر 6411) و مسلم (2821) کے علاوہ الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ حدیث کی بہت ساری کتابوں میں موجود ہے ۔
’’ شقیق بن سلمہ تابعی اور ان کے ساتھیوں کے ذوق شوق یہاں بالکل واضح ہے ۔ لیکن اس کے باوجود ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے انہیں کثرت سے وعظ و نصیحت کرنے سے پرہیز فرمایا۔
اور پھر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل مبارک ہے ، حالانکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں اس قدر ہمہ تن گوش ہو کر بیٹھا کرتےتھے کہ گویا سروں پر پرندے بیٹھے ہیں اگر ذرا بھی حرکت کی تو اڑ جائیں گے ۔
دین کی باتیں سنانی چاہییں ، ضرور سنانی چاہییں لیکن دین کی باتیں بیان کرتے ہوئے معلم انسانیت کے ان اصولوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے ، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں اللہ کا ان کے بارے میں فیصلہ ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ دین کی بات پر کان نہ دھر سکیں ، لیکن کوشش کرنی چاہیے کہ اس کا سبب کہیں ہم میں سے کوئی نہ بن جائے ۔
اور یاد رکھنا چاہیے کہ ہم پر صرف ’’ تبلیغ ‘‘ کی ذمہ داری ہے ، کسی کو منوانا یا بار بار سوالات کرنا یہ ہماری ذمہ داری نہیں ، اللہ تعالی نے اپنے نبی کو بھی فرما دیا تھا کہ ’’ لست علیہم بمصیطر ‘‘ ۔
ایک آدمی کو بار بار’’ ٹیگ کرنا ‘‘ ، اس کے نا چاہتے ہوئے بھی اس کی پوسٹوں کا اقتباس لینا ، اس کے شروع کردہ موضوعات میں ’’ تبصرہ و تجاویز ‘‘ کرنے سے کچھ بعید نہیں کہ ہم ’’ مبلغین ‘‘ کی صف سے تجاوز کرکے ’’ مصیطرین ‘‘ میں شامل ہو جائیں ۔
دوسری بات :
براہ راست سامنے بٹھا کر کسی کو گفتگو کرنا اور چیز ہے ، لیکن انٹرنیٹ کی دنیا میں تحاریر و تقاریرکامعاملہ ذرا مختلف ہے ، کیونکہ عموما کوئی بھی رکن جب کچھ بولتا یا لکھتا ہے تو اس میں کسی کو ’’ سننے ‘‘ یا ’’ پڑھنے ‘‘ کا پابند نہیں کیا جاتا ہے جیسا کہ بعض ویب سائٹوں والے کرتے ہیں کہ جب تک آپ فلاں مشہوری نہ دیکھیں آپ اپنی مطلوبہ جگہ تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔
لہذا ایسی صورتحال میں اگر کوئی بھائی ’’ اچھی باتیں ‘‘ زیادہ شیئر کرتا ہے یا ’’ لمبے لمبے مراسلے ‘‘ لکھتا ہے جو مجھے غیر ضروری یا تکرار محسوس ہوتا ہے ، تو اس میں یہ بات مد نظر رکھنی چاہیے کہ ممکن ہے دیگر اراکین کے لیے یہ بات اہم ہو ۔ یا ان کے لیے یہ بات نئی ہو ۔ اور کسی بھولےبسرے کو اس سے ہدایت مل جائے ، بات شیئر کرنے والے کو تو اس کا ثواب ملنا ہی ہے ، ممکن ہے جو اس پراس نیت سے ’’ صبر ‘‘ کریں ، اللہ انہیں بھی اتنے ہی اجر سے نواز دے ۔
اور ویسے بھی اس میں زیادہ حساس ہونے کی کیا ضرورت ہے ؟ ایک رکن دس منٹ ، آدھا گھنٹہ یا گھنٹہ لگا کر ، کوئی چیز لگاتا ہے ، لیکن ہم ’’ صرف نظر ‘‘ کرنے کے لیے ایک منٹ یا چند سیکنڈ لگنےپر ہی ناراض ہو جاتے ہیں ۔
میرے خیال میں اس معاملے میں ذرا وسیع الظرف ہونے کی ضرورت ہے ۔ تجربہ کرکے دیکھ لیں ، ٹائم ضائع ہونے کی بجائے ، نیکیوں اور وقت دونوں میں اللہ برکت دے گا ۔ ان شاءاللہ ۔
 
Top