سیدنا عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
906- سیدنا عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کے ذریعے پردہ کیا ہو اتھا کچھ لوگوں نے کہا: یہ صاحب اس طرح پیشاب کررہے ہیں ، جس طرح کوئی عورت پیشاب کرتی ہے ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”بنی اسرائیل کا یہ حال تھا کہ جب (ان کے کپڑے پر ) پیشاب لگ جاتا تھا ، تو وہ قینچی کے ذریعے اسے کاٹ دیتے تھے ، ان کے ایک ساتھی نے انہیں منع کیا ، تو اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا ۔“
------------------
سیدنا مالک بن جشمی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
907-عوف بن مالک جشمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اوپر سے نیچے تک میرا جائزہ لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”کیا تم اونٹوں کے مالک ہو؟ کیا تم بکریوں کے مالک ہو؟“
(راوی کہتے ہیں) اونٹوں کا اور بکریوں کا مالک اپنی مخصوص ہیئت کی وجہ سے شنا خت ہوجاتا تھا ۔
میں نے عرض کی : مجھے اللہ تعالیٰ نے ہر چیز عطا کی ہے اور بکثرت عطا کی ہے ، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”کیا اونٹنی اپنے ہاں (پیدا ہونے والے بچے کو) سلامت آنکھوں اور کانوں کے ساتھ جنم نہیں دیتی ہے ؟ پھر تم کسی کا کان کاٹ دیتے ہو اور کہتے ہو یہ ”صرماء“ ہے کوئی دوسری کمزور ہوجاتی ہے ، تو تم کہتے ہویہ ”بحیرہ“ ہے ۔ تو اللہ تعالیٰ کا حکم زیادہ پختہ اور اس کی تلقین زبردست ہے ۔ اگر وہ چاہتا تو اسے کان کٹا ہوا ہی پیدا کرسکتا تھا ۔“
میں نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”یہ کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے اور صلہ رحمی کرنی چاہیے“ ۔
میں نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سے احکام کے ساتھ معبوث کیا گیا ہے ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”میرے پروردگار کی طرف سے رسالت میری طرف آئی ہے ، تو مجھے اس کی وجہ سے مشکل کا سامنا کرنا پڑا ۔ مجھے یہ اندیشہ تھا کہ کہیں میری قوم مجھے جھٹلا نہ دے تو مجھ سے یہ کہا گیا : یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ، ایسا کریں گے ورنہ پھر ہم یہ ، یہ کر دیں گے ۔“
میں نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! میرا چچا زاد میرے پاس آتا ہے اور پھر میں قسم اٹھا لیتا ہوں کہ میں اسے کچھ نہیں دوں گا اس کے ساتھ صلہ رحمی نہیں کروں گا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم اپنی قسم کا کفارہ دے دو“ ۔
راوی بیان کرتے ہیں : پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”تمہارا کیا خیال ہے ، تمہارے دوغلام ہوں ان میں سے ایک تمہارے ساتھ خیانت نہ کرتا ہو اور تم سے کوئی بات نہ چھپاتا ہو اور تمہارے ساتھ جھوٹ نہ بولتا ہو جبکہ دوسرا تمہارے ساتھ جھوٹ بھی بولتا ہو تم سے باتیں چھپاتا بھی ہوا اور تمہارے ساتھ خیانت بھی کرتا ہو ، تو ان دونوں میں سے کون تمہارے نزدیک پسندیدہ ہوگا“ ؟ میں نے عرض کی جو میرے ساتھ جھوٹ نہ بولے : میرے ساتھ خیانت نہ کرے اور مجھ سے کوئی بات نہ چھپائے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”اپنے پروردگار کی بارگاہ میں تم لوگ بھی اسی طرح ہو“ ۔
------------------
سیدنا وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
908-ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں : میں اور زیاد بن ابوجعد ”رقہ“ میں تھے ۔ زیاد بن ابوجعد نے میرا ہاتھ پکڑا اور ”رقہ“ میں موجود ایک صاحب کے پاس لا کے مجھے کھڑا کر دیا ۔ انہوں نے بتایا : یہ صاحب یہ بیان کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کوصف کے پیچھے تنہا کھڑے ہوکر نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ نماز ادا کرنے کی ہدایت کی ۔ اس صاحب کا نام سیدنا وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ تھا ۔
------------------
سیدنا وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
909- سیدنا وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز کرتے تھے ، تو رفع یدین کرتے تھے ، جب رکوع میں جاتے تھے اور جب رکوع سے سراٹھاتے تھے اس وقت بھی رفع یدین کرتے تھے ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز نے دوران بیٹھتے تھے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بائیں ٹانگ کو بچھالیتے تھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا ر کھتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں ہاتھ بائیں زانوں پر رکھتے تھے اور اسے کھول کے رکھتے تھے ، جبکہ دایاں ہاتھ دائیں زانوں پر رکھتے تھے ، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو انگلیوں کو بند کرکے ان کاحلقہ بناتے تھے اور اس طرح دعا مانگتے تھے ۔
امام حمیدی رحمہ اللہ نے شہادت کی انگلی کے ذریعے اشارہ کرکے یہ بتایا ۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں پھر سردی کے موسم میں وہاں آیا ، تو میں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ وہ لوگ اپنی چادروں کے اندرہی رفع یدین کررہے تھے ۔
910- سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زم زم کا ڈول پیش کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر کلی کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کلی کو اس ڈول میں انڈیل دیا تو وہ مشک کی مانند تھا یا اس سے بھی زیادہ پاکیزہ تھا ۔ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک کو ڈول سے باہر صاف کیا ۔
------------------
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
911-سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں : سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے کسی قریبی عزیز نے کسی جانور کو کنکری ماری ان کی موجودگی میں ایسا ہوا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ایسا کرنے سے منع کیا اور یہ بات بیان کی : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : ”یہ (کنکری) شکار نہیں کرتی ہے ، دشمن کو قتل نہیں کرتی ہے ، یہ صرف آنکھ پھوڑتی ہے اور دانت توڑتی ہے“ ۔
اس شخص نے دوبارہ یہ حرکت کی اور کنکری ماری تو سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں نے تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے اور تم نے دوبارہ یہ حرکت کی ہے ۔ میں تمہارے ساتھ کبھی کلام نہیں کروں گا ۔
------------------
سیدنا عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
912- سیدنا عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : جس دن سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بنوقریظہ کے بارے میں ثالث مقرر کیا گیا تھا اس وقت میں لڑکا تھا ۔ لوگوں نے میرے زیر ناف حصے کا جائزہ لیا وہاں زیر ناف بال نہیں اگے ہوئے تھے اسی وجہ سے میں تمہارے درمیان موجود ہوں ۔
913-مجاہد بیان کرتے ہیں : میں نے کوفہ کی مسجد میں ایک صاحب کو یہ کہتے ہوئے سنا : جس دن سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بنو قر یظہ کے بارے میں ثالث مقرر کیا گیا تھااس دن میں کم سن لڑکا تھا ۔ ان لوگوں کو میرے (بالغ ہونے کے بارے میں) شک ہو اتو انہوں نے میرا جائزہ لیا انہیں میرے زیر ناف بال محسوس نہیں ہوئے اسی وجہ سے باقی رہ گیا ۔
------------------
سیدنا أبى جحیفہ وہب السوائی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
914-ابن ابوخالد بیان کرتے ہیں : میں سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے لیے جارہا تھا میں نے ان سے دریافت کیا : کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ۔ سیدنا امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں ۔
915- سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا ہوں ۔“
916-عون بن ابوجحیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر باہر آئے ۔ راوی کہتے ہیں : لوگ تیزی سے ان کی طرف لپکے ۔ اس میں سے کچھ پانی مجھے بھی ملا ۔ میں نے اس میں کوئی کوتاہی نہیں کی تھی ۔
راوی بیان کرتے ہیں : سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے نیزہ گاڑا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی ، جبکہ کتے ، خواتین ، گدھے اس نیزے کے دوسری طرف سے گزررہے تھے ۔
------------------
سیدنا دکین بن سعید مزنی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
917- سیدنا دکین بن سعید مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ہم 400 سواروں کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کھانے کے لیے مانگا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اے عمر ! جاؤ انہیں کھانا کھلاؤ اور انہیں عطیات دو“ ۔
انہوں نے عرض کی : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! میرے پاس تو کھجوروں کے چند صاع ہیں ۔ جو صرف میرے گھر والوں کے اس موسم کی خوارک کے لیے کفایت کریں گے ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے : تم اطاعت وفرمانبرداری کرو تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی : میں اطاعت وفرمانبرداری کرتا ہوں ۔
راوی کہتے ہیں : پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ گئے اور اپنے (اناج کے کمرے کے پاس آئے ) انہوں نے اپنے تہبند باندھے کی جگہ سے چابی نکالی اس کے دروازے کو کھولا اور حاضرین سے کہا: تم لوگ اندر آؤ ۔ میں اندر داخل ہونے والا سب سے آخری فرد تھا ۔ میں نے بھی وہاں سے خوراک حاصل کی ، میں نے توجہ کی ، تو وہاں اتنی کھجوریں تھیں ، جتنا کہ اونٹنی کاوہ بچہ ہوتا ہے ، جس سے دودھ چھڑا یا گیا ہو ۔
------------------
سیدنا عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
------------------
918- سیدنا عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : ”اے لوگو ! تم میں سے جس شخص کو ہم کسی کام کے لیے اہلکار مقرر کریں ، تو وہ تھوڑی یا زیادہ جو چیز بھی ہو ، اسے لے کر آئے ۔ جو شخص دھاگے یا سوئی یا اس کے علاوہ جس چیز کو بھی ہم سے چھپائے گا ، تو یہ خیانت ہوگی ، جسے ساتھ لے کر وہ قیامت کے دن آئے گا“ ۔
انصار سے تعلق رکھنے والا ایک سیاہ فام چھوٹے قد کا ایک شخص کھڑا ہوا ، وہ منظر گویا آج بھی میری نگاہ میں ہے ۔ اس نے عرض کی : یارسو ل اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جس کام کے لیے اہلکار مقر رکیا تھا میں اس سے دست بردار ہوتا ہوں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”وہ کیوں“ ؟ اس نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے ، اس کی وجہ سے ، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”میں اب بھی یہ کہہ رہا ہوں کہ ہم تم میں سے جس کسی کو جس کام کے لیے اہلکار مقرر کریں ، تو تھوڑی یازیادہ (ہر) چیز کو لے آئے ۔ جواسے دیا جائے اسے حاصل کرلے اور جس سے اسے منع کیا جائے اس سے باز رہے“ ۔
919- طاؤس کے صاحبزادے اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو زکواۃ وصول کرنے کے لئے اہلکار مقرر کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے ابوولید! اس بات سے بچنے کی کوشش کرنا کہ قیامت کے دن تم ایک اونٹ لے کر آؤ جسے تم نے اپنی گردن پر رکھا ہوا ہو اور وہ آواز نکال رہا ہو، یا گردن پر گائے رکھی ہوئی ہو اور وہ آوازیں نکال رہی ہو، یا بکری رکھی ہوئی ہو وہ منمنا رہی ہو“ ۔
انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا اس طرح بھی ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں“ ۔
سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اس ذات کی قسم ! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ہمراہ معبوث کیا ہے، میں کبھی بھی دو آدمہوں کے لئے بھی (سرکاری کام) نہیں کروں گا۔
تخریج:
906- (إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3127، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 662، 663، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 30 ، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 26، وأبو داود فى «سننه» برقم: 22، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 346، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 495، 514، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18035، 18037، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 932)
907- (إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3410، 5416، 5417، 5615، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 66، 7457، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3797 ، 5238، 5239 ، 5309 ، والنسائي فى «الكبریٰ» 4712، 9484، 9485، 9486، 11090، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4063، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2006، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2109، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19772، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16132، 16133)
908- (حديث صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2198، 2199، 2200، 2201، وأبو داود فى «سننه» برقم: 682، والترمذي فى «جامعه» برقم: 230، 231، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1322، 1323، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1004، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5288، 5289، 5290، 5291، 5292، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1364، برقم: 1365، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18283، 18285)
909- (إسناده صحيح و أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» 1805، 1860، 1862، 1920، 1945، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 819، 832، 2931، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 878 ، 881 ، 886 ، 888 ، وأبو داود فى «سننه» برقم: 723، 725، والترمذي فى «جامعه» برقم: 248، 249، 292، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1277، 1283، 1397، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 810، 854، 855، 867، 912، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2342، 2343، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19143، 19144)
910- (إسناده ضعيف لانقطاعة، عبدالجبار لم يسمع عن أبيه۔ وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 659، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19140، 19153، 19176، والطبراني فى "الكبير" برقم: 70، 119، 120)
911- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4841، 5479، 6220، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1954، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5949، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7854، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4830 ، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6990، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5270، والدارمي فى «مسنده» برقم: 453، 454، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 17، 3226، 3227، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19010، 19011، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17068، 17082)
912- (إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4780، 4781، 4782، 4783، 4788، والحاكم فى «مستدركه» 2583، 4357، 8265، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3430 ، 4996 ، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5594، 7432، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4404، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1584، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2507، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2541، 2542، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11434، 11435، 11436، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19078، 19731)
913- (صحيح وانظر الحديث السابق)
914-(إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3543، 3544، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2343، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4814، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8106، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2826، 2827، 3777، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19047، 19050، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 885)
915- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5398 ، 5399، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5240، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6709، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3769، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1830، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2115، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3262، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13452 ، 13453، 14767، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19056، 19066، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 884، 888، 889)
916- (إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 187، 376، 495، 499، 501، 633، 634، 3545، 3553، 3566، 5786، 5859، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 503 2342، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 387، 388، 841، 2994، 2995، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1268، 2334، 2382، 2394، 7293، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 730، 731، 1766، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 137 ، 469 ، وأبو داود فى «سننه» برقم: 520، 688، والترمذي فى «جامعه» برقم: 197، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1234، 1235، 1449، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 711، 3628، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1137، 1881، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19045، 19046)
917- (إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6528، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5238، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17850، 17851، 17852، 17853، 17854، والطبراني فى "الكبير" برقم: 4207، 4208، 4209، 4210)
918- (إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1833، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2338، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5078، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3581، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7756، 13294، 13295، 20538، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17994، 17995)
919- (رجاله ثقات ، ولكنه بصورة المرسل، ولكن أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6949)