• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسنون رکعات تراویح،احادیث صحیحہ کی روشنی میں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
باقی اگر جناب نے میری یہ جملے پڑھے ہوتے تو جناب تعصب کا طعنہ ہر گز نہ دیتے(اللہ اُن کی مغفرت فرمائے)
یعنی آپ کے نزدیک کسی کی بھی دل کھول کر بے عزتی اور توہین کر دی جائے اور آخر میں یہ جملہ لکھ دیا جائے کافی ہوتا ہے لہذا کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ آپ نے جس شیخ القرآن والحدیث کا لکھا تھا وہ البانی رحمہ اللہ پر رد لکھنے کے حوالے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور آخر میں یہ دعائیہ کلمات بطور تبرا لکھ دوں
لیکن میں نہیں لکھوں گا اس لیے کہ مدح بصورت ذم آپ کو ہی مبارک ہو
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کتاب خرید کر پڑھیں تبھی اس کی اہمیت کا اندازہ ہوگا[/QUOTE]
الحمدللہ جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین سے ثابت ہے اس میں مجھے ایک امتی کی اور وہ بھی چودہ سو سال بعد کا امتی اس کی خلاف سنت بدعات کی تائید پر کچھ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
شیخ کفایت اللہ صاحب اللہ انہیں سلامت رکھے شَخ خان بادشاہ صاحب کو جانتے بھی ہیں اور اُن کی کتاب بھی اِن کے پاس موجود ہے ۔ شیخ عبد اللہ بن زید رئیس الحاکم الرعیہ قطر ،شیخ علامہ احمد بن حجر قاضی المحکمۃ الشرعیہ قطر ،شیخ عبد الفتاح ابو غدہ ،شیخ عبد اللہ بن السبیل ،شیخ عبد الرحمن اسدیس ،اور شیخ البانی مرحوم کے اکثر شاگرد شَیخ خان بادشاہ بن چاندی گل کو بہت اچھی طرح سے جانے ہیں ۔ایک جناب کے نہ جاننے سے سے کیا ہوتا ہے
واقعی میرے نہ جاننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن البانی رحمہ اللہ کے مقابلے میں تو غیر معروف ہی ہیں
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
یزید حسین صاحب نے بڑے جوش میں آکرمجھے جواب دیا ہے یہ انکاحق ہے جبکہ میں نے پورے ہوش و حواس کے ساتھ لکھا ہے اب یزید صاحب آپ سے گزارش ہے کہ آپ صحیح سند کے ساتھ صحیح حدیث کا حوالہ دے کر یہ ثابت کردیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعت تراویح پڑھی ہے ۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جھوٹ کہ ڈالی ہے تو علامہ البانی تو ایک امتی ہیں اوروقت کے محدث اورمحقق ۔امت نے انکی باتوں کو قبو ل کیا ہے سواے انکے جن کے دل میں کجی ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ آپنے انکے حق میں دعاے مغفرت کی ہے ۔
جوش بھائی اگر بندہ نے بیس رکعت تراویح کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے تو جناب مجھ سے مطالبہ کر سکتے ہیں حدیث دیکھانے کا ورنہ نہیں؟
باقی آپ سے بندہ نے یہ سوال کیا تھا اس کے جواب میں خاموشی میں جناب نے عافیت سمجھی کیوں؟
اگر نماز تراویح صرف آٹھ رکعت ہی سنت ہے تو 17ھ سے لیکر 1200ھ ھ تک دنیا کی 12 مساجد اور اُن میں آٹھ رکعت تراویح پڑھانے والے اماموں کے نام سند کے ساتھ نقل کر دیں ہر صدی میں ایک مسجد اور ایک امام کا نام
چلو 17ھ سے 1200ھ تک صرف 12 ثقہ محدثین کے نام ان کی مساجد کے نام جس میں انہوں نے آٹھ رکعت تراویح رمضان میں پڑھائی ہوں سند کے ساتھ نقل کر دیں ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جوش بھائی اگر بندہ نے بیس رکعت تراویح کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے تو جناب مجھ سے مطالبہ کر سکتے ہیں حدیث دیکھانے کا ورنہ نہیں؟
باقی آپ سے بندہ نے یہ سوال کیا تھا اس کے جواب میں خاموشی میں جناب نے عافیت سمجھی کیوں؟
اگر نماز تراویح صرف آٹھ رکعت ہی سنت ہے تو 17ھ سے لیکر 1200ھ ھ تک دنیا کی 12 مساجد اور اُن میں آٹھ رکعت تراویح پڑھانے والے اماموں کے نام سند کے ساتھ نقل کر دیں ہر صدی میں ایک مسجد اور ایک امام کا نام
چلو 17ھ سے 1200ھ تک صرف 12 ثقہ محدثین کے نام ان کی مساجد کے نام جس میں انہوں نے آٹھ رکعت تراویح رمضان میں پڑھائی ہوں سند کے ساتھ نقل کر دیں ۔
کیوں کیا 17 ھجری سے پہلے کے اسلام کو آپ نہیں مانتے سب سے پہلے امام کا نام تو میں بتا دیتا ہوں جو 17 ھجری سے 24 ھجری تک مسجد نبوی میں 8 تراویح پڑھاتا رہا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تفاصیل کے لیے
کفایت اللہ صاحب کی پوسٹ سے حدیث اور استدلال نقل کر رہا ہوں
امام مالك رحمه الله (المتوفى179)نے کہا:

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً قَالَ: وَقَدْ «كَانَ الْقَارِئُ يَقْرَأُ بِالْمِئِينَ، حَتَّى كُنَّا نَعْتَمِدُ عَلَى الْعِصِيِّ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، وَمَا كُنَّا نَنْصَرِفُ إِلَّا فِي فُرُوعِ الْفَجْرِ»[موطأ مالك : 1/ 115واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ومن طريق مالك رواه النسائی فی السنن الکبری 3/ 113 رقم 4687 و الطحاوی فی شرح معاني الآثار 1/ 293 رقم1741 وابوبکر النیسابوی فی الفوائد (مخطوط) ص 16 رقم 18 ترقیم الشاملہ و البیہقی فی السنن الكبرى 2/ 496 رقم 4392 کلھم من طریق مالک بہ]۔

سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو گیارہ رکعات تراویح پڑھانے کا حکم دیا ، سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ امام سوسو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا تھا یہاں تک کہ ہم طویل قیام کی وجہ لکڑی پر ٹیک لگا کرکھڑے ہوتے تھے اورفجرکے قریب ہی نماز سے فارغ ہوتے تھے۔

یہ روایت بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح ہے اس کی سند میں کسی علت کا نام ونشان تک نہیں ، اس روایت سے معلوم ہوا کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے آٹھ رکعات تراویح اور تین رکعات وتر ہی کا حکم دیا اوران کے دور میں آٹھ رکعات تراویح ہی ہوتی تھی ۔

اس روایت کے برخلاف کسی ایک بھی روایت میں یہ ثبوت نہیں ملتا کہ عہدفاروقی میں یا اس سے قبل یا اس کے بعد کسی ایک بھی صحابی نے آٹھ رکعات سے زائد تراویح پڑھی ہو۔ اس سے ثابت ہوا کہ تراویح کی آٹھ رکعات ہونے پر تمام صحابہ کا اجماع تھا ۔
اور یہ بھی کہ ابی بن کعب اور تمیم الداری رضی اللہ عنہما نے 17 ھجری کے بعد بھی اس نماز کو اسی طرح جاری رکھا اب آپ یہ ثابت کر دیں کہ ان دونوں نے ببعد میں 8 رکعت تراویح نہیں پڑھائی۔
میں اس کے بعد 12 نہیں 12 سے زائد اماموں اور ان کی مساجد کے نام تحریر کروں گا باقاعدہ حوالوں کے ساتھ جہاں 8 تراویح پڑھائی گئی
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
امام ابن الہمام فقہ حنفی کی مایۂ ناز کتاب ہدایہ کی شرح فتح القدیر میں محدثین اور فقہائے احناف،دونوں فریقوںکے دلائل(یعنی گیارہ رکعات اور بیس رکعات کی روایات)نقل کرنے کے بعدبیس رکعت والی ضعیف حدیث کو ذکر فرماتے ہیں،نیز فرماتے ہیں کہ یہ بیس رکعت والی روایت اپنے ضعف کے ساتھ ساتھ صحیح روایت کے مخالف بھی ہے۔اس کے بعد پوری بحث کا خلاصہ ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں:

فَتَحَصَّلَ مِنْ ھٰذَا کُلَّہٖ أَنَّ قِیَامَ رَمَضَانَ سُنَّۃٌ إِحْدٰی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً بِالْوِتْرِ فِي جَمَاعَۃٍ فَعَلَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَرَکَہٗ لِعُذْرٍ، أَفَادَ أَنَّہٗ لَوْلَا خَشْیَۃَ ذٰلِکَ لَوَاظَبْتُ بِکُمْ، وَلَا شَکَّ
فِي تَحَقُّقِ الْـأَمْنِ مِنْ ذٰلِکَ بِوَفَاتِہٖ
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَیَکُونُ سُنَّۃً انتہی

''اس پوری بحث کا خلاصہ یہ ہوا کہ رمضان المبارک کا قیام جماعت کے ساتھ وتر شامل کر کے صرف گیارہ ہی رکعات ہیں۔ یہ عمل نبی اکرمﷺ نے خود کیا،پھر ایک عذر کی بنا پر (جماعت) چھوڑ دی۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر (فرضیت کا) خطرہ نہ ہوتا تو آپ ضرور اس عمل پر تسلسل قائم فرماتے اور اب نبی اکرمﷺ کی وفات کے بعد اس خطرہ کے ٹل جانے میں کوئی شبہ نہیں رہا لہٰذا یہی سنت قرار پائے گا(کہ گیارہ مع الوتر ہی تراویح ہیں)۔''

(فتح القدیر شرح ھدایۃ : 407/1، مطبوعۃ المکتبۃ الرشیدیۃ کوئٹہ پاکستان ۔)
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
جناب فیض ابرار صاحب :
کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے؟
جناب نے لکھا کہ (سب سے پہلے امام کا نام تو میں بتا دیتا ہوں جو 17 ھجری سے 24 ھجری تک مسجد نبوی میں 8 تراویح پڑھاتا رہا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ
یہ جھوٹا دعوی کرنے کے بعد جناب نے یہ روایت نقل کی
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً قَالَ: وَقَدْ «كَانَ الْقَارِئُ يَقْرَأُ بِالْمِئِينَ، حَتَّى كُنَّا نَعْتَمِدُ عَلَى الْعِصِيِّ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، وَمَا كُنَّا نَنْصَرِفُ إِلَّا فِي فُرُوعِ الْفَجْرِ»[موطأ مالك : 1/ 115واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ومن طريق مالك رواه النسائی فی السنن الکبری 3/ 113 رقم 4687 و الطحاوی فی شرح معاني الآثار 1/ 293 رقم1741 وابوبکر النیسابوی فی الفوائد (مخطوط) ص 16 رقم 18 ترقیم الشاملہ و البیہقی فی السنن الكبرى 2/ 496 رقم 4392 کلھم من طریق مالک بہ]۔

سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو گیارہ رکعات تراویح پڑھانے کا حکم دیا ، سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ امام سوسو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا تھا یہاں تک کہ ہم طویل قیام کی وجہ لکڑی پر ٹیک لگا کرکھڑے ہوتے تھے اورفجرکے قریب ہی نماز سے فارغ ہوتے تھے


اپنے دعوی کے خظِ کشید الفاظ کو مد نظر رکھیں اور اس روایت میں اُن الفاظ کی نشاندہی کر دیں جس کا ترجمہ یہ بنتا ہوں کہ" حضرت ابی بن کعب 17ھ سے 24 ھ تک مسجد نبوی میں آٹھ رکعت تراویح پڑھاتے رہے؟
ورنہ اس جھوٹ سے توبہ کریں
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
جناب نے لکھا کہ (کیوں کیا 17 ھجری سے پہلے کے اسلام کو آپ نہیں مانتے )بندہ اسلام کےدونوں ادوار کو مانتا ہے
فیض صاحب کیا آپ 17 ھ سے پہلے کے اسلام کو مانتے ہیں ؟اگر جواب اثبات میں ہو تو نبی اکرم کو نبوت ملنے سے لیکر وفات تک ثابت کریں مسجد نبوی یا بیت اللہ میں آٹھ رکعت تراویح باجماعت پورا رمضان پڑھائی گئی ہوں ؟اور بعد وفات11،12،13،14،ھ میں مسجد نبوی یا بیت اللہ کے کسی امام کا نام نقل کر دیں جس نے ان چار سال میں آٹھ تراویح باجماعت پورا رمضان پڑھائی ہو؟؟؟
پتہ چل جائے گا کہ جناب 17ھ سے پہلے کے اسلام کو کتنا مانتے ہیں؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top