جوش بھائی اگر بندہ نے بیس رکعت تراویح کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے تو جناب مجھ سے مطالبہ کر سکتے ہیں حدیث دیکھانے کا ورنہ نہیں؟
باقی آپ سے بندہ نے یہ سوال کیا تھا اس کے جواب میں خاموشی میں جناب نے عافیت سمجھی کیوں؟
اگر نماز تراویح صرف آٹھ رکعت ہی سنت ہے تو 17ھ سے لیکر 1200ھ ھ تک دنیا کی 12 مساجد اور اُن میں آٹھ رکعت تراویح پڑھانے والے اماموں کے نام سند کے ساتھ نقل کر دیں ہر صدی میں ایک مسجد اور ایک امام کا نام
چلو 17ھ سے 1200ھ تک صرف 12 ثقہ محدثین کے نام ان کی مساجد کے نام جس میں انہوں نے آٹھ رکعت تراویح رمضان میں پڑھائی ہوں سند کے ساتھ نقل کر دیں ۔
کیوں کیا 17 ھجری سے پہلے کے اسلام کو آپ نہیں مانتے سب سے پہلے امام کا نام تو میں بتا دیتا ہوں جو 17 ھجری سے 24 ھجری تک مسجد نبوی میں 8 تراویح پڑھاتا رہا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تفاصیل کے لیے
کفایت اللہ صاحب کی پوسٹ سے حدیث اور استدلال نقل کر رہا ہوں
امام مالك رحمه الله (المتوفى179)نے کہا:
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً قَالَ: وَقَدْ «كَانَ الْقَارِئُ يَقْرَأُ بِالْمِئِينَ، حَتَّى كُنَّا نَعْتَمِدُ عَلَى الْعِصِيِّ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، وَمَا كُنَّا نَنْصَرِفُ إِلَّا فِي فُرُوعِ الْفَجْرِ»[موطأ مالك : 1/ 115واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ومن طريق مالك رواه النسائی فی السنن الکبری 3/ 113 رقم 4687 و الطحاوی فی شرح معاني الآثار 1/ 293 رقم1741 وابوبکر النیسابوی فی الفوائد (مخطوط) ص 16 رقم 18 ترقیم الشاملہ و البیہقی فی السنن الكبرى 2/ 496 رقم 4392 کلھم من طریق مالک بہ]۔
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو گیارہ رکعات تراویح پڑھانے کا حکم دیا ، سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ امام سوسو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا تھا یہاں تک کہ ہم طویل قیام کی وجہ لکڑی پر ٹیک لگا کرکھڑے ہوتے تھے اورفجرکے قریب ہی نماز سے فارغ ہوتے تھے۔
یہ روایت بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح ہے اس کی سند میں کسی علت کا نام ونشان تک نہیں ، اس روایت سے معلوم ہوا کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے آٹھ رکعات تراویح اور تین رکعات وتر ہی کا حکم دیا اوران کے دور میں آٹھ رکعات تراویح ہی ہوتی تھی ۔
اس روایت کے برخلاف کسی ایک بھی روایت میں یہ ثبوت نہیں ملتا کہ عہدفاروقی میں یا اس سے قبل یا اس کے بعد کسی ایک بھی صحابی نے آٹھ رکعات سے زائد تراویح پڑھی ہو۔ اس سے ثابت ہوا کہ تراویح کی آٹھ رکعات ہونے پر تمام صحابہ کا اجماع تھا ۔
اور یہ بھی کہ ابی بن کعب اور تمیم الداری رضی اللہ عنہما نے 17 ھجری کے بعد بھی اس نماز کو اسی طرح جاری رکھا اب آپ یہ ثابت کر دیں کہ ان دونوں نے ببعد میں 8 رکعت تراویح نہیں پڑھائی۔
میں اس کے بعد 12 نہیں 12 سے زائد اماموں اور ان کی مساجد کے نام تحریر کروں گا باقاعدہ حوالوں کے ساتھ جہاں 8 تراویح پڑھائی گئی