• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسنون رکعات تراویح،احادیث صحیحہ کی روشنی میں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
تھا کچھ ابھی بیاں ،ابھی کچھ بیاں ہے!

بھائی فیض صاحب :جناب نے لکھا تھا کہ ("اور آپ ذرا اس کتاب کو اسکین کروا کر اپلوڈ کروائیں اور اس کا لنک دیں ذرا ہم بھی تو اس شہرہ آفاق کتاب کو دیکھیں جس کا رد لکھنے کی خواہش کے باوجود البانی رحمہ اللہ جیسا فن حدیث کا امام رد نہ لکھ سکا")
بندہ نے جناب کےاس مطالبہ( ذرا ہم بھی تو اس شہرہ آفاق کتاب کو دیکھیں) پر اس کے جواب میں لکھا تھا کہ(کتاب خرید کر پڑھیں تبھی اس کی اہمیت کا اندازہ ہوگا)
اب جناب کہتے ہیں کہ(اس میں مجھے ایک امتی کی اور وہ بھی چودہ سو سال بعد کا امتی اس کی خلاف سنت بدعات کی تائید پر کچھ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں)
کسی شاعر نے ایسے ہی موقع کے لئے کہا ہے!

تھا کچھ ابھی بیاں ،ابھی کچھ بیاں ہے
گویا تری زبان کے نیچے زبان ہے​
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
بھائی فیض نے لکھا ہے کہ(الحمدللہ جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین سے ثابت ہے)ا

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین سے مسجد میں باجماعت پورا رمضان آٹھ تراویح پڑھنا یا پڑھانا ثابت ہے؟
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
حدیث عائشہ صدیقہ کو بنیاد بنا کر آٹھ تراویح کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سمجھنے والے حضرات کیا یہ بتانا پسند کریں گے کہ ان محدثین کو اس حدیث مبارکہ کا پتہ نہیں تھا جو واشگاف الفاظ میں یہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم سے تراویح کا کوئی عدد معین نہیں ہے۔
4r.jpg
 

عمیر

تکنیکی ذمہ دار
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
703
پوائنٹ
199
السلام عليكم
کیا بیس رکعت تراویح پڑھنا جائز نہیں ہے؟ اگر جائز ہے تو ہم اس پر اتنا کیوں لڑتے ہیں مقصد تو قیام اللیل ہے نا؟ جتنا زیادہ قیام اتنا ثواب؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام عليكم
کیا بیس رکعت تراویح پڑھنا جائز نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
عمیر بھائی !
20 پڑھنا بھی جائز ہے ، بیس سے کم پڑھنا بھی جائز ہے اور زیادہ پڑھنا بھی جائز ہے ۔ بلکہ نہ پڑھنا بھی جائز ہے (مسکراہٹ )
لیکن یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار کیا تھا ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے 8 (جمع 3 وتر ) رکعات ادا فرمائی ہیں ۔
20 رکعتیں ( جمع 3 وتر ) پڑھنا آپ سے ثابت نہیں ہے ۔
اگر جائز ہے تو ہم اس پر اتنا کیوں لڑتے ہیں مقصد تو قیام اللیل ہے نا؟
سنت نبوی کی موافقت ہو جائے تو اس مقصد کا زیادہ ثواب ملے گا ۔ ان شاءاللہ ۔
ہاں یہ بات ٹھیک ہے لڑنا بالکل نہیں چاہیے ۔
جتنا زیادہ قیام اتنا ثواب؟
زیادہ قیام والی بات آپ کی محل نظر ہے ، کیونکہ بعض 20 پڑھنے والے کئی 8 پڑھنے والوں سے بہت پہلے ’’ فراغت ‘‘ پالیتے ہیں ۔
خیر یہ کوئی معیار نہیں ۔
صحیح بات یہ ہے کہ اگر 20 پڑھنے والے زیادہ وقت لگا کر قیام زیادہ کرتے ہیں رکعات زیادہ پڑھتے ہیں تو 8 والے سنت نبوی کی موافقت کا ثواب کماتے ہیں ۔ جس سے 20 والے محروم رہتے ہیں ۔واللہ اعلم
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جناب نے لکھا کہ (کیوں کیا 17 ھجری سے پہلے کے اسلام کو آپ نہیں مانتے )بندہ اسلام کےدونوں ادوار کو مانتا ہے
فیض صاحب کیا آپ 17 ھ سے پہلے کے اسلام کو مانتے ہیں ؟اگر جواب اثبات میں ہو تو نبی اکرم کو نبوت ملنے سے لیکر وفات تک ثابت کریں مسجد نبوی یا بیت اللہ میں آٹھ رکعت تراویح باجماعت پورا رمضان پڑھائی گئی ہوں ؟اور بعد وفات11،12،13،14،ھ میں مسجد نبوی یا بیت اللہ کے کسی امام کا نام نقل کر دیں جس نے ان چار سال میں آٹھ تراویح باجماعت پورا رمضان پڑھائی ہو؟؟؟
پتہ چل جائے گا کہ جناب 17ھ سے پہلے کے اسلام کو کتنا مانتے ہیں؟
یزید حسین صاحب نماز تراویح کی ابتدا اگر مخالفت برائے مخالفت کو ترک کریں تو عرض کرنا چاہتا ہوں کہ نماز کی فرضیت ہی معراج یعنی ہجرت سے کچھ قبل ہوتی ہے اور اس وقت اس نماز کے حوالے سے کوئی واضح تصور موجود نہیں تھا جو کہ مدینہ منورہ میں جا کر واضح ہوا لہذا مسجد نبوی میں تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعت نماز کی امامت کی تین دن تک اس سے یہ تو ثابت ہوا کہ نماز تراویح آٹھ رکعت مسنون ہے یہ ایک الگ موضوع ہے کہ اس کا حکم کیا ہے کہ صرف تین دن یا تیس دن تو یہ مسئلہ بھی خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حل کر دیا کہ علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین ، کے ذریعے سید نا عمر رضی اللہ عنہ کا تیس دن کے لیے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور تمیم الداری رضی اللہ عنہ کا تعین بھی ہمارے لیے حجت ہے آپ میں نہ مانوں کا نعرہ لگاتے رہے اس سے ہماری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا
اور اگر میں بھی آپ کی طرح مخالفت برائے مخالفت کا مظاہرہ کروں تو یہی سوال میں بھی پوچھ سکتا ہوں کہ بیس رکعت کے حوالے سے یہی ثبوت آپ بھی دیں تو یہ محض تکلف ہے
اگر کسی مرد عورت کا نکاح نامہ موجود ہو تو ہونے والی اولاد سے کوئی یہ ثبوت نہیں مانگتا کہ تم ثابت کرو کہ تمہارے ماں باپ یہی ہیں الا یہ کہ اس کے خلاف کوئی کیفیت سامنے آجائے
تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قولی و عملی ثبوت ہمارے پاس موجود ہے تو اب ہمیں ایسے فضول سوالات کی قطعی ضرورت نہیں کہ ایک ایک سال کے حوالے سے اماموں کے نام بتائیں جائیں اور اگر میں بتا بھی دوں تو پھر آپ کہو گے مسجد قبا کے امام کا نام بتاو اور اس کا بھی بتا دوں تو پھر آپ مسجد قبلتین کا پوچھو گے لہذا میرے بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی موجودگی میں دلائل کا مطالبہ ایک توہین آمیز عمل ہے
اور اگر پورا رمضان کی تروایح آٹھ رکعت کے ساتھ ثابت نہیں ہے بقول آپ کے تو پھر پورا رمضان بیس رکعت آپ ثابت کر دیں اسی طرح ثابت کیجیے گا جس طرح آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام عليكم
کیا بیس رکعت تراویح پڑھنا جائز نہیں ہے؟ اگر جائز ہے تو ہم اس پر اتنا کیوں لڑتے ہیں مقصد تو قیام اللیل ہے نا؟ جتنا زیادہ قیام اتنا ثواب؟
عمیر بھائی باصل مسئلہ یہ جھوٹا دعوی ہے کہ مسنون عمل بیس رکعت ہے آٹھ رکعت نہیں ورنہ صحابہ کرام سے تو بیس رکعت سے زیادہ بھی قیام اللیل کا ذکر ملتا ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یزید حسین صاحب نماز تراویح کی ابتدا اگر مخالفت برائے مخالفت کو ترک کریں تو عرض کرنا چاہتا ہوں کہ نماز کی فرضیت ہی معراج یعنی ہجرت سے کچھ قبل ہوتی ہے اور اس وقت اس نماز کے حوالے سے کوئی واضح تصور موجود نہیں تھا جو کہ مدینہ منورہ میں جا کر واضح ہوا لہذا مسجد نبوی میں تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعت نماز کی امامت کی تین دن تک اس سے یہ تو ثابت ہوا کہ نماز تراویح آٹھ رکعت مسنون ہے یہ ایک الگ موضوع ہے کہ اس کا حکم کیا ہے کہ صرف تین دن یا تیس دن تو یہ مسئلہ بھی خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حل کر دیا کہ علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین ، کے ذریعے سید نا عمر رضی اللہ عنہ کا تیس دن کے لیے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور تمیم الداری رضی اللہ عنہ کا تعین بھی ہمارے لیے حجت ہے آپ میں نہ مانوں کا نعرہ لگاتے رہے اس سے ہماری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا
اور اگر میں بھی آپ کی طرح مخالفت برائے مخالفت کا مظاہرہ کروں تو یہی سوال میں بھی پوچھ سکتا ہوں کہ بیس رکعت کے حوالے سے یہی ثبوت آپ بھی دیں تو یہ محض تکلف ہے
اگر کسی مرد عورت کا نکاح نامہ موجود ہو تو ہونے والی اولاد سے کوئی یہ ثبوت نہیں مانگتا کہ تم ثابت کرو کہ تمہارے ماں باپ یہی ہیں الا یہ کہ اس کے خلاف کوئی کیفیت سامنے آجائے
تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قولی و عملی ثبوت ہمارے پاس موجود ہے تو اب ہمیں ایسے فضول سوالات کی قطعی ضرورت نہیں کہ ایک ایک سال کے حوالے سے اماموں کے نام بتائیں جائیں اور اگر میں بتا بھی دوں تو پھر آپ کہو گے مسجد قبا کے امام کا نام بتاو اور اس کا بھی بتا دوں تو پھر آپ مسجد قبلتین کا پوچھو گے لہذا میرے بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی موجودگی میں دلائل کا مطالبہ ایک توہین آمیز عمل ہے
اور اگر پورا رمضان کی تروایح آٹھ رکعت کے ساتھ ثابت نہیں ہے بقول آپ کے تو پھر پورا رمضان بیس رکعت آپ ثابت کر دیں اسی طرح ثابت کیجیے گا جس طرح آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں
اور اگر آپ 17 ھجری سے پہلے کے اسلام کو مانتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنے صریح فرامین کی موجودگی میں ایسے لایعنی سوالات نہ کرتے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جناب فیض ابرار صاحب :
کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے؟
جناب نے لکھا کہ (سب سے پہلے امام کا نام تو میں بتا دیتا ہوں جو 17 ھجری سے 24 ھجری تک مسجد نبوی میں 8 تراویح پڑھاتا رہا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ
یہ جھوٹا دعوی کرنے کے بعد جناب نے یہ روایت نقل کی
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً قَالَ: وَقَدْ «كَانَ الْقَارِئُ يَقْرَأُ بِالْمِئِينَ، حَتَّى كُنَّا نَعْتَمِدُ عَلَى الْعِصِيِّ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، وَمَا كُنَّا نَنْصَرِفُ إِلَّا فِي فُرُوعِ الْفَجْرِ»[موطأ مالك : 1/ 115واسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ومن طريق مالك رواه النسائی فی السنن الکبری 3/ 113 رقم 4687 و الطحاوی فی شرح معاني الآثار 1/ 293 رقم1741 وابوبکر النیسابوی فی الفوائد (مخطوط) ص 16 رقم 18 ترقیم الشاملہ و البیہقی فی السنن الكبرى 2/ 496 رقم 4392 کلھم من طریق مالک بہ]۔

سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو گیارہ رکعات تراویح پڑھانے کا حکم دیا ، سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ امام سوسو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا تھا یہاں تک کہ ہم طویل قیام کی وجہ لکڑی پر ٹیک لگا کرکھڑے ہوتے تھے اورفجرکے قریب ہی نماز سے فارغ ہوتے تھے


اپنے دعوی کے خظِ کشید الفاظ کو مد نظر رکھیں اور اس روایت میں اُن الفاظ کی نشاندہی کر دیں جس کا ترجمہ یہ بنتا ہوں کہ" حضرت ابی بن کعب 17ھ سے 24 ھ تک مسجد نبوی میں آٹھ رکعت تراویح پڑھاتے رہے؟
ورنہ اس جھوٹ سے توبہ کریں
جب سید نا عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کا تعین کیا تھا تو خلیفہ کے حکم کے بعد کوئی اور نماز تراویح پڑھا سکتا تھا اور وہ بھی سید نا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جب سید نا عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کا تعین کیا تھا تو خلیفہ کے حکم کے بعد کوئی اور نماز تراویح پڑھا سکتا تھا اور وہ بھی سید نا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں
اور مجھے صرف ایک بات کہنی ہے کہ آپ اپنا اصل نام کے ساتھ فورم پر آئیں جعلی نام کے ساتھ نہیں کیوں کہ آپ کی باتیں تو کسی اور طرف اشارہ کر رہی ہیں یعنی اجتماع بین الضدین
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top