• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اھل علم یعنی علم کے پھیلاؤ میں بخل نہیں کرتے.
یہ آپ کہرھے ھیں.اور ھے بھی درست.
تو پھر وہ نسخہ اتنا عرصہ انکے اھلیان نے کیوں چھپا کر رکھا
جس سے ابن قطلوبغا والا نسخہ نقل ھے.؟ ابن قطلوبغا نے جس نسخے کا حوالہ دیا اور حوالے والا جس سے نقل ھے اس کی بات کررھا ھوں.آپ لکھتے ھیں لیکن معلوم نہیں آپکی بات آپ پررد کررھی ھے.
محترم بھائی کیا آپ کو علم ہے کہ آپ کتنی عجیب سی بات کر رہے ہیں؟ بے شمار کتب کے نسخہ جات کی تحقیق اس زمانے میں ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وہ گمنام تھے۔ کیا اس بات کی بنا پر ان نسخہ جات کو رد کر دیا جائے گا؟ کیا تحقیق کا کوئی اصول یہ بھی کہتا ہے؟

شرح العقائد النسفیہ کی ایک شرح ہے جس کا نام نبراس ہے۔ سندھ کے ایک عالم عبد العزیز پرہارویؒ کی تصنیف ہے۔ ایک عرصہ تک اس کا نسخہ صرف رکھا رہا اور گمنام رہا۔ اور پھر ایک ناشر نے چھاپ دیا۔ کیا اس سے نسخے کی صحت مشکوک ہو جاتی ہے؟
ایک نسخہ رکھا رہا۔ کسی نے پڑھا نہیں یا بغور نہیں پڑھا یا پڑھا تو استحضار نہیں رہا۔ یہ تینوں باتیں نسخے کے ضعیف ہونے پر ہرگز دلالت نہیں کرتیں۔ جب کسی نے بغور پڑھ لیا تو لکھ لیا اور بتا دیا۔ میرا نہیں خیال کہ آپ کی یہ بات اس فن کے ماہرین کے لیے قابل قبول ہو۔

لیکن بالفرض۔۔۔۔۔ ہم آپ کی بات کو مان بھی لیں تب بھی مرتضی زبیدی اور عابد سندھی کے نسخہ جات کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترم بھائی کیا آپ کو علم ہے کہ آپ کتنی عجیب سی بات کر رہے ہیں؟ بے شمار کتب کے نسخہ جات کی تحقیق اس زمانے میں ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وہ گمنام تھے۔ کیا اس بات کی بنا پر ان نسخہ جات کو رد کر دیا جائے گا؟ کیا تحقیق کا کوئی اصول یہ بھی کہتا ہے؟

شرح العقائد النسفیہ کی ایک شرح ہے جس کا نام نبراس ہے۔ سندھ کے ایک عالم عبد العزیز پرہارویؒ کی تصنیف ہے۔ ایک عرصہ تک اس کا نسخہ صرف رکھا رہا اور گمنام رہا۔ اور پھر ایک ناشر نے چھاپ دیا۔ کیا اس سے نسخے کی صحت مشکوک ہو جاتی ہے؟
ایک نسخہ رکھا رہا۔ کسی نے پڑھا نہیں یا بغور نہیں پڑھا یا پڑھا تو استحضار نہیں رہا۔ یہ تینوں باتیں نسخے کے ضعیف ہونے پر ہرگز دلالت نہیں کرتیں۔ جب کسی نے بغور پڑھ لیا تو لکھ لیا اور بتا دیا۔ میرا نہیں خیال کہ آپ کی یہ بات اس فن کے ماہرین کے لیے قابل قبول ہو۔

لیکن بالفرض۔۔۔۔۔ ہم آپ کی بات کو مان بھی لیں تب بھی مرتضی زبیدی اور عابد سندھی کے نسخہ جات کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

یعنی اس کا مطلب ھے کہ وہ نسخہ(اصل) صدیوں تک چھپا رہا اور جب وہ ظاھر ھوا اس کی نقل کے بعد پھر وہ ھمیشہ کے لئے معدوم ھوگیا.
یعنی وہ نسخہ ظاھر ھی محض ایک بار نقل ھونے کے لئے ھوا تھا.بس ابن قطلوبغا کا نسخہ اس سے نقل ھوا پھر اسکا اتہ نہ پتا.واہ.


ماشاء اللہ.
جی بتائیں یہ کوئی بات بنتی ھے؟
محترم جب ایک چیز اتنا چھپی رھی تو بعد میں جب ظاھر ھوئی پہر تو اسکی حفاظت اور زیادہ ھونی چاھئے.

باقی نسخوں پر بعد میں کلام کرتے ھیں اس کو ذرا کلیئر ریں.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یعنی اس کا مطلب ھے کہ وہ نسخہ(اصل) صدیوں تک چھپا رہا اور جب وہ ظاھر ھوا اس کی نقل کے بعد پھر وہ ھمیشہ کے لئے معدوم ھوگیا.
یعنی وہ نسخہ ظاھر ھی محض ایک بار نقل ھونے کے لئے ھوا تھا.بس ابن قطلوبغا کا نسخہ اس سے نقل ھوا پھر اسکا اتہ نہ پتا.واہ.


ماشاء اللہ.
جی بتائیں یہ کوئی بات بنتی ھے؟
محترم جب ایک چیز اتنا چھپی رھی تو بعد میں جب ظاھر ھوئی پہر تو اسکی حفاظت اور زیادہ ھونی چاھئے.

باقی نسخوں پر بعد میں کلام کرتے ھیں اس کو ذرا کلیئر ریں.
معذرت چاہتا ہوں۔ میں کتنی کتابوں کے آپ کو ایسے نسخے بتاؤں جن کا ذکر تو کتابوں میں ملتا ہے لیکن وہ موجود نہیں ہیں؟ ان سے نقل کیے ہوئے نسخے صرف چل رہے ہیں؟
میرے انتہائی محترم بھائی۔ در اصل وہ نسخہ چھپا نہیں رہا۔ ہوتا یہ ہے عموما کہ کسی کتاب کا ایک نسخہ عام ہوجاتا ہے اور دوسرا اتنا عام نہیں ہوتا کسی بھی وجہ سے۔ پھر اس سے کوئی نقل کر لیتا ہے۔ امتداد زمانہ کی وجہ وہ نسخہ ضائع بھی ہو جائے تب بھی نقل باقی رہتی ہے۔ اب یا تو آپ یہاں ابن قطلوبغا پر یہ الزام لگائیں کہ ایسا کوئی نسخہ تھا ہی نہیں اور ابن قطلوبغا نے اپنی طرف سے گھڑ لیا تھا تو اس کے لیے آپ کو دلیل دینی ہوگی۔
یا یہ کہیں کہ وہ نسخہ جس سے نقل کیا گیا وہ غلط تھا تو اس صورت میں بھی یہ بات محتاج دلیل ہوگی ورنہ اکثر کتب کے نسخے مصنف کے لکھے ہوئے نہیں ہوتے بلکہ کسی کے نقل کیے ہوئے ہوتے ہیں تو یہ احتمال آپ کی تمام کتب حدیث پر جاری ہونا شروع ہو جائے گا۔
لہذا براہ کرم ان دونوں باتوں میں سے کسی ایک پر بھی دلیل عنایت فرمائیں۔

ایک مثال دیتا ہوں۔ یہ آپ کی صحیح ابن خزیمہ ہے جس سے علی الصدر پر آپ دلیل لیتے ہیں۔ اس کا مصنف کے ہاتھ سے لکھا ہوا کوئی نسخہ موجود نہیں ہے۔ جو سب سے قریبی نسخہ ہے اس کی تاریخ موجود نہیں ہے اور جس پر تاریخ ہے وہ قرن سادس کا ہے۔ اب یہی قانون آپ اس پر جاری کریں اور اسے رد کر دیجیے۔
اگر کہیں تو ایسی اور مثالیں دیتا ہوں۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترم یہاں ایک کتاب کی نہیں محض ایک نسخے کی بات ھورھی ھے.
اور نسخوں کے گم ہوجانے سے کس کو انکار ھے.لیکن جو کہانی آپ اس نسخے کی دوسرے نسخوں کی مثالیں دیکر آپ بیان کررھے ھیں وہ شاید کسی اور نسخے میں نہیں پائی جاتی ھوںگی.
آپکی یہ بات یقینا بڑی عجیب تر ھے.
آپ دوسرےی کتابوں کی مثالیں اس پر پیش نہیں کر سکتے.
ان میں اور اس میں زمین و آسمان کا فرق ھے.
میں نے جو اوپر کہا اس پر ذرا غور تو کریں.کس طرح کی بات فرما رھے ھیں آپ.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم یہاں ایک کتاب کی نہیں محض ایک نسخے کی بات ھورھی ھے.
اور نسخوں کے گم ہوجانے سے کس کو انکار ھے.لیکن جو کہانی آپ اس نسخے کی دوسرے نسخوں کی مثالیں دیکر آپ بیان کررھے ھیں وہ شاید کسی اور نسخے میں نہیں پائی جاتی ھوںگی.
آپکی یہ بات یقینا بڑی عجیب تر ھے.
آپ دوسرےی کتابوں کی مثالیں اس پر پیش نہیں کر سکتے.
ان میں اور اس میں زمین و آسمان کا فرق ھے.
میں نے جو اوپر کہا اس پر ذرا غور تو کریں.کس طرح کی بات فرما رھے ھیں آپ.
پھر میرے خیال میں آپ کی بات کی وضاحت ہونی چاہیے۔
آپ صرف احتمالات نہیں پیش فرمائیے کہ نسخہ تھا اور کسی نے نہیں دیکھا اور ابن قطلوبغا نے دیکھ لیا۔
ابن قطلوبغا کی عدم امانت یا نسخے کی عدم صحت پر کوئی دلیل عنایت فرمائیے۔
ایسا عین ممکن ہے کہ ایک نسخے سے کسی نے ایک عرصے تک نقل نہ کیا ہو اور پھر کوئی شخص نقل کر لے۔ اور نسخے تو بے شمار ایسے ہیں جو معدوم ہو گئے۔
اگر یہ بات ضرر دیتی ہے تو کوئی حوالہ عنایت فرمائیے۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
پھر میرے خیال میں آپ کی بات کی وضاحت ہونی چاہیے۔
آپ صرف احتمالات نہیں پیش فرمائیے کہ نسخہ تھا اور کسی نے نہیں دیکھا اور ابن قطلوبغا نے دیکھ لیا۔
ابن قطلوبغا کی عدم امانت یا نسخے کی عدم صحت پر کوئی دلیل عنایت فرمائیے۔
ایسا عین ممکن ہے کہ ایک نسخے سے کسی نے ایک عرصے تک نقل نہ کیا ہو اور پھر کوئی شخص نقل کر لے۔ اور نسخے تو بے شمار ایسے ہیں جو معدوم ہو گئے۔
اگر یہ بات ضرر دیتی ہے تو کوئی حوالہ عنایت فرمائیے۔
محترمی دلیل آپ پکڑ رھے ھیں اس نسخے سے.
اچھا میں احتمالات ذکر کر رھا ھوں.چلیں آپ اس کے وجود کی پختہ دلیل دیں.
اب آپ بھی محض احمتمالات نہ پیش فرمائیں کہ ایسا ھو سکتا ھے ویسا ھو سکتا ھے.نہیں جی.پختہ دلیل.
میری اوپر والی بات کو ذرا ملاحظہ فرمائیں کیا محقق ایسی عجیب تر باتوں سے حجت پکڑتا ھے.
اگر یہی بات دوسری طرف کی جاتی تو بڑی اچھی خاصی اسکی جگ ھنسی ھوتی.
آپکی پچھلی تحریرات میں نے پڑھی ھیں مجھے بڑا افسوس ھو رھا ھے کہ ایک طرف تحقیق کی بات کر رھے ھیں اور دوسری طرف اس طرح کی بے وزن باتیں.افسوس صد افسوس.
آپ ذرا نیوٹل ذہن ھوکر اس پر ذرا غور کریں.ان شا ء اللہ حق آپ کے لئے بالکل واضح ھوجائیگا.
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
آپ نسخے کا وجود تو ثابت کریں. اگر وجود ھی نہیں تو بات ختم.
لہذا پختہ دلیل مطلوب ھے.
اب آپ ھی نے کہا ھے لہذا احتمالات کی ضرورت نہیں.
ابن قطلوبغا کے نسخے کی بات نہیں بلکہ وہ جس سے نقل ھے اس کے وجود کو دلائل کے ساتھ واضح کیجئے.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترمی دلیل آپ پکڑ رھے ھیں اس نسخے سے.
اچھا میں احتمالات ذکر کر رھا ھوں.چلیں آپ اس کے وجود کی پختہ دلیل دیں.
اب آپ بھی محض احمتمالات نہ پیش فرمائیں کہ ایسا ھو سکتا ھے ویسا ھو سکتا ھے.نہیں جی.پختہ دلیل.
میری اوپر والی بات کو ذرا ملاحظہ فرمائیں کیا محقق ایسی عجیب تر باتوں سے حجت پکڑتا ھے.
اگر یہی بات دوسری طرف کی جاتی تو بڑی اچھی خاصی اسکی جگ ھنسی ھوتی.
آپکی پچھلی تحریرات میں نے پڑھی ھیں مجھے بڑا افسوس ھو رھا ھے کہ ایک طرف تحقیق کی بات کر رھے ھیں اور دوسری طرف اس طرح کی بے وزن باتیں.افسوس صد افسوس.
آپ ذرا نیوٹل ذہن ھوکر اس پر ذرا غور کریں.ان شا ء اللہ حق آپ کے لئے بالکل واضح ھوجائیگا.
ٹھیک ہے پہلے یہ بتائیے کہ دلیل آپ کے ذہن میں کس قسم کی ہونی چاہیے؟
نسخوں کے یا کسی بھی چیز کے وجود کی اہم دلیل یہ ہوتی ہے کہ کوئی راوی اس کے بارے میں بیان کر دے۔ اتنا تسلیم ہے؟
اگر تسلیم ہے تو ابن قطلوبغا جیسے محدث اور عالم نے نہ صرف اس کے بارے میں اطلاع دی ہے بلکہ اس سے اپنے لکھے ہوئے نسخے کو بار بار ملا کر بھی دیکھا ہے۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اس نسخے کا وجود تھا۔ ابن قطلوبغا کو خواب میں تو نظر نہیں آ سکتا تھا نا۔
اور اگر دلیل اس کے علاوہ کوئی ہونی چاہیے تو وہ بتا دیجیے۔ ہم دیکھیں گے کہ وہ دلیل اور کتب کے نسخوں میں بھی پائی جاتی ہے یا نہیں۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
ٹھیک ہے پہلے یہ بتائیے کہ دلیل آپ کے ذہن میں کس قسم کی ہونی چاہیے؟
نسخوں کے یا کسی بھی چیز کے وجود کی اہم دلیل یہ ہوتی ہے کہ کوئی راوی اس کے بارے میں بیان کر دے۔ اتنا تسلیم ہے؟
اگر تسلیم ہے تو ابن قطلوبغا جیسے محدث اور عالم نے نہ صرف اس کے بارے میں اطلاع دی ہے بلکہ اس سے اپنے لکھے ہوئے نسخے کو بار بار ملا کر بھی دیکھا ہے۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اس نسخے کا وجود تھا۔ ابن قطلوبغا کو خواب میں تو نظر نہیں آ سکتا تھا نا۔
اور اگر دلیل اس کے علاوہ کوئی ہونی چاہیے تو وہ بتا دیجیے۔ ہم دیکھیں گے کہ وہ دلیل اور کتب کے نسخوں میں بھی پائی جاتی ہے یا نہیں۔

محترم آپ کس نسخے کی بات کررھے ھیں؟
ذرا وضاحت فرمائیں.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم آپ کس نسخے کی بات کررھے ھیں؟
ذرا وضاحت فرمائیں.
میں اس نسخے کی بات کر رہا ہوں جس کے "وجود" پر آپ نے دلیل مانگی ہے یعنی وہ نسخہ جس سے ابن قطلوبغا نے نقل کیا تھا وہ دنیا میں موجود تھا۔
ابن قطلوبغا کے نسخے کی بات نہیں بلکہ وہ جس سے نقل ھے اس کے وجود کو دلائل کے ساتھ واضح کیجئے.
 
Top