فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
يہ دليل ميں نے اکثر اردو فورمز پر ديکھی ہے کہ چونکہ اسی کی دہائ ميں امريکہ نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر افغان کے عوام کی مدد کی تھی اس ليے اسامہ بن لادن کے عفريت اور دنيا بھر ميں جاری دہشت گردی کے ليے امريکی حکومت اور سی آئ اے کو ہی مورد الزام قرار ديا جانا چاہیے۔
فورمز پر اکثر راۓ دہندگان انتہائ جذباتی انداز ميں مجھے بے شمار پرانی تصاوير، خبروں اور بيانات کے ريفرنس ديتے ہیں اور پھر اس بات کا چيلنج بھی پيش کرتے ہيں کہ ان "ثبوتوں" کا جواب دوں۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ اس ضمن ميں جو مواد فورمز پر پيش کيا جاتا ہے وہ اکثر تناظر سے ہٹ کر اور مسخ شدہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اکثر راۓ ميں دہندگان يہ پرجوش دعوی کرتے ہيں کہ اسی کی دہائ ميں امريکی اور طالبان ايک ہی صف میں کھڑے تھے، باوجود اس کے کہ طالبان کی تحريک قبائلی تنازعات کے باعث اس وقت پروان چڑھی تھی جب روسی افواج افغانستان سے نکل چکی تھيں اور ان کو اقتدار افغانستان ميں 1994 کے بعد اس وقت ملا تھا جب امريکہ کی جانب سے افغانستان کی مالی اور لاجسٹک امداد بند ہوۓ کئ برس گزر چکے تھے۔
ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے افغانستان ميں طالبان حکومت کو نہ ہی کبھی تسليم کيا اور نہ ہی اس کی حمايت کی۔ اس لیے يہ دليل اور دعوی بالکل بے بنياد ہے کہ امريکہ کو دہشت گردی کی اس لہر کے لیے موردالزام ٹھہرايا جا سکتا ہے جس کا آغاز اور اس ميں وسعت القائدہ اور اس سے منسلک تنظيموں کی جانب سے طالبان حکومت کی سرپرستی میں پروان چڑھی۔
امريکی حکام کی طرف سے پاکستانی حکام کو طالبان کی جانب سے مسلح دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی کے نتيجے ميں اس خطے ميں بالخصوص اور دنيا بھر ميں بالعموم دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے مسلسل آگاہ کيا گيا۔ قریب 30 سے زائد رپورٹوں ميں جس امر پر سب سے زيادہ زور ديا گيا اس کی بنياد دہشت گردی کے ضمن میں ممکنہ خطرات اور خدشات تھے۔ ہم نے حکام کو تنبہيہ کی تھی کہ وہ آگ سے کھيل رہے ہيں۔
اگر يہ دعوی مان ليا جاۓ کا طالبان کے وہ ليڈر جنھوں نے اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھيوں کو افغانستان ميں پناہ گاہيں دی، وہ وہی ہيں جنھيں 80 کی دہائ ميں امريکہ اور عالمی برادری کی جانب سے مدد فراہم کی گئ تھی تو پھر تو امريکی حکومت اور امريکی شہريوں کو اس مدد کا تفصيلی حوالہ دے کر ان طالبان ليڈروں سے يہ سوال کرنا چاہيے کہ ان کی جانب سے اس شخص کو محفوظ ٹھکانہ کيوں فراہم کيا گيا جو کئ ہزار امريکی شہريوں کا قاتل تھا باوجود اس کے کہ افغانستان پر جب سويت يلغار کے دوران برا وقت آيا تو امريکہ ہی کی جانب سے مدد فراہم کی گئ تھی؟
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ
"جس پر احسان کرو۔ اس کے شر سے بچو"
امريکہ اور عالمی برادری کی جانب سے مدد کا کبھی بھی يہ مقصد نہيں تھا کہ دہشت گردی کو پھيلا کر دنيا کے سٹيج پر اس عفريت کو روشناس کروايا جاۓ۔ اس ضمن میں حتمی ذمہ داری اسامہ بن لادن اور ان کے حمايتيوں کی ہے جنھوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے دنيا بھر ميں بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنايا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu