• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملا منصور پر ڈرون حملہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
لیکن اب امریکہ بھی اِس کا مزہ اپنے علاقے میں رہ کر ہی چکھے گا اور اِس کی تو شروعات بھی ہو چُکی ہے الحمد للہ۔ ابھی تو آگے آگے دیکھو ہوتا ہے کیا۔ فتربصوا انا معکم متربصون
اللہ آپ کی زبان مبارک کرے ۔ امید ہے آپ فورم پر امریکی حکومت کے نمائندہ فواد صاحب کا بھرپور تعاقب کریں گے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اب فلوجہ ہی کا واقعہ لے لیں۔ 2004 میں جنگجوؤں نے دو ماہ تک امریکی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان کو اس وقت شکست ہوئی جب امریکہ نے شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے اور فلوجہ شہر کھنڈر بن گیا۔
[FONT=BBCNassim, Arial, Verdana, Geneva, Helvetica, sans-serif]http://www.bbc.com/urdu/world/2016/06/160602_falluja_iraq_army_islamic_state_rh
[/FONT]

@فواد صاحب! بی بی سی والے بھی خبروں کو بدل تو نہیں دیتے؟
امریکہ بہادر کے دل میں دنیا کے مظلوموں کا اتنا درد ہے تو ان سینکڑوں لوگوں کا اور فلوجہ شہر کا کوئی تاوان بھرا گیا؟ آخر انہیں ہلاک کیا ہی کیوں گیا؟
یہ کون سی سیاست ہے جس میں مظلوم عوام کو صدام جیسے ظالم سے بچانے کے لیے بمباری کر کے قتل ہی کر دیا جاتا ہے؟
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بات باعث حيرت ہے کہ کچھ تجزيہ نگار اور راۓ دہندگان اب بھی افغانستان ميں متحرک مسلح گروہوں کے مقاصد اور ارادوں کے حوالے سے اپنی سوچ اور نظريات ميں ابہام اور تذبذب کا شکار ہيں اور تمام تر شواہد کے باوجود بظاہر حالت انکارميں ہيں۔ ان مجرموں کی اصل فطرت کے حوالے سے شک وشہبے کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے جبکہ وہ افغانستان ميں بھی وہی خونی مہم جوئ کر رہے ہيں جو پاکستان ميں بھی جاری ہے۔

عظمت اور جرات جيسے الفاظ دہشت گردوں کے ان مجرمانہ افعال کے ضمن ميں استعمال نہيں کيے جا سکتے ہيں جن کی تمام تر حکمت عملی اس امر پر مرکوز ہوتی ہے کہ انتہائ بزدلانہ طريقے سے زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کو ہلاک کيا جاۓ، اس بات سے قطع نظر کہ اپنے جرائم کی توجيہہ کے ليے وہ کوئ مقدس تاويل يہ تحريک کے حوالے کيوں نا پيش کريں۔

يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ افغانستان ميں دہشت گرد تنظيميں اور ان کی حمايت کرنے والے بغير کسی منطق کے بدستور افغانستان کو ايک ايسی سرزمين قرار ديتے ہيں جس پر بيرونی قوتوں نے قبضہ کر رکھا ہے، باوجود اس کے کہ اس وقت افغانستان ميں افغانيوں ہی کے زير قيادت ايک فعال حکومت ملک کا نظام اور نظم ونسق چلا رہی ہے۔ تمام تر حکومتی مشينری، وسائل، طرز حکومت اور رياست سے متعلق اہم فيصلہ سازی کے اختيارات افغانستان کے منتخب نمايندوں کے ہاتھوں ميں ہيں۔ امريکہ سميت کوئ بھی بيرونی قوت افغانستان کے علاقوں پر قابض نہيں ہے۔

امريکی اور نيٹو افواج کی موجودگی محض مقامی افغان فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کے ليے ہے جو دہشت گردی کے ان ٹھکانوں کے قلع قمع کی کاوش ميں لگے ہوۓ ہيں جو افغانستان ميں جاری عدم استحکام اور افراتفری کے ذمہ دار ہيں۔

ستم ظريفی ديکھيں کہ افغانستان ميں عسکری تنظيموں کے ترجمان اور قائدين بدستور خطے ميں شہری اموات کے بارے ميں تشويش اور تحفظات کا اظہار کرتے ہيں۔ مگر چاہے وہ بچوں کو خودکش حملہ آور بنا کر انھيں بطور ہتھيار استعمال کرنے کے کا معاملہ ہو يا خود ساختہ بمبوں کا بے دريخ استعمال، ان کے طريقہ واردات سے يہ واضح ہے کہ ان کا واحد مقصد بلاتفريق زيادہ سے زيادہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنا ہے تا کہ حملے کی "افاديت" کو بڑھايا جا سکے۔

سرحد کے دونوں جانب متحرک مختلف مسلح گروہوں ميں تفريق کرنے کے ليے مختلف تبصرہ نگاروں اور سکالرز نے جو بھی تاويليں اور دلائل گھڑ رکھے ہيں ان سے قطع نظر دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی ايک ايسا ناقابل ترديد ثبوت ہے جو نا صرف يہ کہ ان گروہوں کے باہمی تعلقات اور فکری ہم آہنگی کو سب پر آشکار کر ديتی ہے بلکہ دہشت اور بربريت پر بنی مہم کے ذريعے سياسی وقعت اور اثرورسوخ کے حصول کی خواہش بھی سب پر عياں ہو چکی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
تعجب ہے کہ فواد صاحب 'جو نام سے مسلمان لگتے ہیں، کس دیدہ دلیری سے امریکہ بدمعاش کی حمایت میں زبان آوری کر رہے ہیں،
ایسا لگتا ہے کہ جیسے فواد صاحب کو اللہ نے امریکہ کی حمایت کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ امریکہ کے بارے میں ادنی سے ادنی مسلمان بھی یہ جانتا ہے کہ وہ دنیا سے اسلام کی بیخ کنی کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے ہی وہ مسلمان ملکوں کو تاراج کر رہا ہے، پہلے عراق پھر افغانستان، اب شام اور اس کے بعد نہ جانے کون کون سے مسلمان ممالک اس کی دہشت گردی کا نشانہ بنیں گے،،
اب کس منہ سے کوئی امریکہ بہادر کی دہشت گردی کو '' امن و استحکام، کا نام دے گا،،

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
امریکہ ظالم ہے
سفاک ہے
اسلام دشمن ہے
اس کی وکالت نہ کیجئے
اس آیت مبارکہ پر غور کرنے کی ضرورت ہے "ولا تركنوا الی الذین ظلموا فتمسكم النار" اور ظالموں کی طرف مائل بھی نہ ہونا ورنہ تمہیں جہنم کی آگ پکڑ لے گی،، ھود 113
اس آیت کی رو سے امریکہ ظالم کی حمایت و تائید، حرام ہے،،

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یہ جناب اتنا نہیں سمجھتے کہ اللہ کے دشمن کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے.
کل قیامت کے دن پوچھا جاۓ گا کہ اسلام پر اتنے حملے ہوۓ. لوگوں نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی تو تم کیوں نہیں اٹھ کھڑے ہوۓ تو کیا جواب دیں گے جناب @فواد امریکی صاحب؟؟؟
کیا یہ کہتے ہوۓ شرم نہیں آۓ گی کہ اے اللہ میں نے ساری زندگی تیرے دشمنوں کے دفاع میں لگادی؟؟؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
وہ صاحب پر وقار اردو داں مسیحی بهی تو ہو سکتے ہیں
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

عام طور پر ميں فورمز اور بلاگز پر اپنی ذات کے حوالے سے بات چيت سے اجتناب کرتا ہوں۔ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے ميرا مقصد ان فورمز پر امريکہ کی خارجہ پاليسی کے فيصلوں سے متعلق افواہوں اور قياس کی بنياد پر موجود غلط فہمياں دور کرنا ہے۔

ميں نے يہ بات متعدد بار کہی ہے کہ ميرا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسی کی حمايت حاصل کرنا نہيں ہے۔ ميں صرف ان زمينی حقائق اور مخصوص تناظر کی نشاندہی کرتا ہوں جو مختلف فيصلوں کی بنياد بنتے ہيں۔

اپنی ذات کے حوالے سے کچھ باتوں کی وضاحت کر دوں۔ ميں ايک امريکی مسلمان ہوں۔ دنيا بھر کے لاکھوں مسلمانوں کی طرح پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہوں۔ مجموعی طور پر 24 عمروں کے علاوہ حج کی سعادت بھی حاصل کر چکا ہوں۔ اس کے علاوہ گزشتہ تيس برسوں سے باقاعدگی سے روزے رکھ رہا ہوں۔

ليکن ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت ميں کام کرنے والا ميں واحد مسلمان نہيں ہوں۔ اس وقت امريکی کانگريس، اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ، امريکی فوج، نيوی، وائٹ ہاؤس اور فيصلہ سازی کے حوالے سے تمام فورمز پر مسلمان موجود ہيں۔ ليکن بحثيت مسلمان ان کی موجودگی نہ ہی انھيں کوئ فائدہ ديتی ہے اور نہ ہی ان کے فرائض کی ادائيگی ميں ان کے راستے ميں کسی رکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔ اس کی وجہ بالکل واضح ہے۔ امريکہ ميں جو بھی پاليسياں تشکيل پاتی ہيں، ان کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں ہوتی۔

امريکہ ميں حکومتی سطح پر فيصلہ سازی کے عمل کا اختيار مسلمانوں، عيسائيوں، يہوديوں يا کسی اور عقيدے يا سوچ سے وابستہ کسی مخوص گروہ کے ہاتھوں ميں نہيں ہے۔ يہ تمام فيصلے امريکی شہری اپنے مذہبی عقائد سے قطع نظر
بحثيت مجموعی امريکی قوم کے مفادات کے تحفظ کے ليے اپنی مخصوص حيثيت ميں سرانجام ديتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
امریکہ ظالم ہے
سفاک ہے
اسلام دشمن ہے

Sent from my SM-E700H using Tapatalk
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس حوالے سے انٹرنيٹ اور ديگر ميڈيا پر بہت کچھ لکھا گيا ہے۔ ليکن ايک بات جو اس طرح کے مواد ميں ہميشہ مشترک ہوتی ہے وہ ہے جذباتيت کا عنصر۔ تمام تر زمينی حقائق اور اعدادوشمار بالاۓ طاق رکھ کر صرف اس منطق پر زور ديا جاتا ہے کہ مسلم ممالک کو درپيش تمام مسائل کا پيش خيمہ بھی امريکہ ہے اور ان تمام مسائل کا حل بھی امریکہ ہی کے پاس ہے۔ اس حوالے سے دلائل کبھی بھی اعداد وشمار پر مبنی نہيں ہوتے۔

اگر امريکہ مسلمانوں کو کمزور کرنے کے درپے ہے تو پھر آپ ان حقائق کو کيسے جھٹلائيں گے

اس وقت امريکہ ميں سب سے زيادہ تيزی سے پيھلنے والا مذہب اسلام ہے۔ امريکہ ميں قائم 1200 سےزائد مساجد ميں لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان ديگر شہريوں کی طرح اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کا پورا حق رکھتے ہيں۔ يہی نہيں بلکہ مسلمانوں کو يہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ غير مذہب کے لوگوں کو مساجد ميں بلوا کر ان سے مذہب کے معاملات ميں ڈائيلاگ کر سکتے ہيں۔ مسلمانوں کو مساجد تعمير کرنے اور اسلامی تنظيموں کے قيام جيسے معاملات ميں مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ سياست، تجارت اور زندگی کے دوسرے شعبہ جات ميں مسلمانوں کو مکمل نمايندگی حاصل ہے۔

يہ کيسی منطق ہے کہ امريکہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ہے اور اس کے باوجود مسلمانوں کو امريکہ کے اندر ترقی کرنے کے تمام تر مواقع ميسر ہيں۔

اگر امريکہ پاکستان اور مسلمانوں کو کمزور کرنے کے درپے ہے تو اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد 267 ملين اور 1951 سے لے کر اب تک يو – ايس – ايڈ کے ادارے کی جانب سے دی جانے والی کئ بلين ڈالرز کی امداد کو آپ کيسے فراموش کريں گے۔

امريکہ فلسطين کی امداد کرنے والے ممالک کی فہرست ميں پہلے نمبر پر ہے۔

اگر امريکہ مسلمانوں کے خلاف ہے تو پھرايک آزاد فلسطينی رياست کے قيام کا مطالبہ کيوں کر رہا ہے؟

اگر امريکہ مسلمانوں کو کمزور کرنے کے درپے ہے تو بوسنيا اور کوسوو کی مدد کو کيوں پہنچا۔

انڈونيشيا کے مسلمانوں کو سونامی کی تباہکاريوں کے بعد سب سے زيادہ امداد امريکی حکومت کی جانب سے ہی ملی تھی۔ اس ميں صرف امريکی حکومت ہی شامل نہيں تھی بلکہ امريکہ کی بےشمار نجی تنظيموں نے بھی اس ميں حصہ ليا تھا۔

سال 2006 ميں ايران ميں زلزلے کی تباہی کے بعد امداد دينے والے ممالک ميں امريکہ سرفہرست تھا۔

حقيقت يہ ہے کہ امريکہ مسلمان ممالک کو ہر سال کئ بلين ڈالرز کی امداد ديتا ہے۔ صرف يہی نہيں بلکہ ہر سال ہزاروں کی تعداد ميں مسلمانوں کو امريکہ ميں شہريت دی جاتی ہے۔ عرب دنيا اور ديگر مسلم ممالک سے ہر سال ہزاروں طالب علم امريکہ کے تعليمی اداروں ميں اعلی تعليم کے حصول کے ليے آتے ہيں ان پر اس حوالے سے کسی قسم کی کوئ پابندی نہيں ہے۔ اس کے علاوہ ہر سال لاتعداد مسلمان پناہ گزين امریکہ ميں آ کر بستے ہيں اور انہيں امريکی شہريوں کے مساوی بنيادی انسانی اور آئينی حقوق ديے جاتے ہيں۔

امريکہ نہ ہی اپنی جغرافيائ حدود ميں اضافے کا خواہ ہے اور نہ ہی کسی قوم، مذہب يا گروہ کو ختم کرنے کے درپے ہے اور اس کا ثبوت يہ ہے امريکی آئين کے مطابق امريکی شہريوں کو بغير کسی تفريق کے اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ دنيا ميں کتنے ممالک ايسے ہيں جو يہ دعوی کر سکتے ہيں کہ وہاں پر ہر قوم اور مذہب کے لوگوں کو مکمل آزادی حاصل ہے۔ جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
یہ جناب اتنا نہیں سمجھتے کہ اللہ کے دشمن کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے.
کل قیامت کے دن پوچھا جاۓ گا کہ اسلام پر اتنے حملے ہوۓ. لوگوں نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی تو تم کیوں نہیں اٹھ کھڑے ہوۓ تو کیا جواب دیں گے جناب @فواد امریکی صاحب؟؟؟
کیا یہ کہتے ہوۓ شرم نہیں آۓ گی کہ اے اللہ میں نے ساری زندگی تیرے دشمنوں کے دفاع میں لگادی؟؟؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس فورم پر اپنے خلاف ہونے والی تنقيد سے مجھے کوئ حيرت نہيں ہوئ۔ يہ درست ہے کہ اعداد وشمار اور حقائق کی روشنی ميں تعميری اور مثبت بحث کے مقابلے ميں ذاتی حملے آسان نعم ا لبدل ہے کيونکہ کچھ افراد کے نزديک بحث کرنے کا يہی طريقہ ہوتا ہے۔

ميں آپ کی آزاد راۓ کے اظہار کے حق کا احترام کرتا ہوں۔ تاہم کچھ باتوں کی وضاحت کر دوں

ميں ايک امريکی مسلمان ہوں۔ ميں نے اپنی ہر پوسٹ کے آغاز ميں ہميشہ يہ واضح کيا ہے کہ ميرا تعلق يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے ہے۔

يہ بات غور طلب ہے کہ ميں امريکہ ميں کام کرنے والا واحد مسلمان نہيں ہوں۔ يہاں پر لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان ہر شعبہ زندگی ميں موجود ہيں۔

يو ٹيوب پر ايسی بے شمار ويڈيوز موجود ہيں جن ميں مختلف امريکی حکومتی اداروں ميں سينکڑوں مسلمانوں کو کام کرتا ديکھا جا سکتا ہے۔

ميرا مختلف فورمز پر آپ لوگوں سے براہراست رابطہ افواہوں اور غلط خبروں سے ہٹ کر سرکاری ذرائع سے درست معلومات آپ تک پہنچانے کی ايک مخلصانہ کوشش ہے۔ میرا مقصد قطعی طور پر غير مسلموں کا دفاع کرنا يا مسلمانوں پر اثرانداز ہونا نہيں ہے۔ ميں کسی بھی مذہبی وابستگی سے ہٹ کر صرف مختلف موضوعات پر امريکی حکومت کا موقف اور پوزيشن آپ کے سامنے پيش کر رہا ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آپکے تعارف کا شکریہ
یہ تحریر شفاف ہے کیونکہ یہ آپکا اپنا شخصی تعارف ہے ۔ ظاہر سی بات ہے ہر اثر سے پاک ہے ۔
 
Top