میرے بھائیو کیا ہوگیا ہے ۔ آپ دونوں صاحب علم ہیں ۔ صاحب علم کی ذمہ داری بھی زیادہ ہوتی ہے ۔
اس طرح کیوں الجھ رہے ہیں ۔ اور مجھے پہلے بہت دلی خوشی ہوئی تھی کہ آپ لوگ احادیث مبارکہ کے سامنے سرجھکا دیتے ہیں ۔ صحیح علم و عمل بیشک یہی ہوتا ہے ۔ لیکن ابھی دیکھ کر افسوس ہوا کہ پھر پرانی باتیں بھی دہرا رہے ہیں ۔ کیا حدیث شریف ہمارے دلوں کے لئے نہیں ہوتی ۔ ؟ اور پرانی باتیں دل میں رکھنے کو آپ مجھ سے اچھا جانتے ہیں کہ کیا کہا جاتا ہے ۔
اور اس کی کتنی مذمت بیان کی گئی ہے ۔ یعنی کینہ۔
کینہ کسے کہتے ہیں ؟ دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کااِظہار کرنا کینہ کہلاتاہے (لسان العرب)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور پھر ہر اس بندے کی بخشش کی جاتی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی شریک نہ کرتا البتہ وہ شخص اس بخشش سے محروم رہتا ہے جو اپنے اور کسی مسلمان بھائی کے درمیان عداوت رکھتا ہو اور فرشتوں سے کہا جاتا ہے ان دونوں کو جو آپس میں عداوت و دشمنی رکھتے ہیں مہلت دو تاآنکہ وہ آپس میں صلح و صفائی کر لیں۔ (مسلم)
مجھے معلوم ہے آپ بھائیوں میں ابھی اس سطح پر الحمد للہ نہیں ہے۔ لیکن یہی چھوٹی باتیں ہی شیطان کو سبب فراہم کرتی ہیں اور غصہ بھی شیطان کی جانب سے ہوتاہے ۔
اور چونکہ تاثیر معصوم کے کلام میں ہوتی ہے ۔ اس لئے انہی کا کلام ہی ہمارے لئے راہنمائی ہے ۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر یہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہے گا ۔ اور وہ ہے ۔ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ” میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی شیطان مردودسے “ ۔ (اوکما قال)