مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
صحیح بخاری کی بعض احادیث پر اعتراضات کے جوابات
.
۱ : حدثنا عبدالله بن محمد قال حدثني عبدالصمد قال حدثني شعبة قال حدثني ابوبكر بن حفص قال سمعت اباسلمة يقول : دخلت انا واخو عائشة على عائشة فسالھا اخوھا عن غسل النبى صلى الله عليه وسلم فدعت بانائٍ نحو من صاعٍ فاغتسلت و افاضت على راسھا و بيننا و بينها حجاب ۔ (بخاري ، الغسل ، الغسل بالصاع…ح : ۲۵۱)
.
” عبداللہ بن محمد بیان کرتے ہیں کہ انھیں عبدالصمد نے بیان کیا ، وہ فرماتے ہیں کہ ابوسلمہ نے فرمایا کہ میں اور سیدہ عائشہ کے بھائی ، سیدہ عائشہ کے پاس گئے ۔ ان کے بھائی نے ان سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح غسل کیا کرتے تھے ؟ سیدہ عائشہ نے پانی سے بھرا ہوا ایک برتن منگوایا جس سے آپ نے غسل کیا اور سرپر بھی پانی ڈالا ، درمیان میں ایک پردہ لٹکایا ہوا تھا ۔“
.
سوال یہ ہے کہ آیا یہ دونوں حضرات اس پردے میں سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کو غسل کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے ؟ جواب نفی میں ہے ۔ غسل کی کیفیت بتانے کے لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے غسل نہیں کیا بلکہ انہوں نے پانی کی مقدار کا ذکر کیا تو ابوسلمہ اور دیگر نے تعجب کا اظہار کیا کہ اتنے پانی سے کیسے نہایا جاسکتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ یہ بالکل ممکن ہے اور دیکھو اب میں نہانے کے لیے جا رہی ہوں اور اتنے ہی پانی سے نہاؤں گی اس کے بعد انہوں نے پردہ ڈالا اور غسل کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ اتنے پانی سے نہانا ممکن ہے ۔ اس مفہوم کی دلیل یہ ہے کہ امام بخاری رحمه الله نے مذکورہ حدیث پر ” الغسل بالصاع و نحوه “ کا باب باندھا ہے ۔
.
امام بخاری رحمه الله کی تبویب منکرین حدیث کی اس غلط فہمی کو رفع کرنے کے لیے کافی ہے ۔ نیز غسل کے معنی صرف نہانے کے نہیں ہوتے بلکہ غسل کا ایک مطلب ” نہانے کا پانی “ بھی ہوتا ہے ۔
.
۲ : عن عامر بن سعد عن ابيه قال امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الوزغ وسماه فويسقا ۔ (ابوداؤد ، الادب ، فی قتل الاوزاغ ، ح : ۵۲۶۲)
.
” عامر اپنے حضرت سعد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کے مارنے کا حکم دیا اور اسے فاسق کہا۔“
.
چھپکلی کے قتل کا یہ سبب نہیں کہ وہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر پھونک مار رہی تھی ۔ مذکورہ بالا حدیث سے اس کا فويسق (زہریلا اور موذی) ہونا بتایا گیا ہے ۔ نیز بعض جانور فطرتاً شریف ہوتے ہیں اور بعض فطرتاً بد طینت ہوتے ہیں ۔ جیسے بچھو اور چھپکلی وغیرہ… تو ابراہیم علیہ السلام کی آگ میں پھونک مارنا اس کے خبثِ باطن کو ظاہر کرتا ہے ۔
.
یہ بھی کہا: جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ چھپکلی کیسے پھونک مار رہی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم میں وہ بات ہے جو ہمارے علم میں نہیں ہے ۔ ویسے بھی قرآن سے یہ ثابت ہے کہ کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے لیکن وہ تسبیح کیسے بیان کر رہی ہے ؟ ہماری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ چھپکلی ایک برے کام میں مدد کیوں کر رہی تھی؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے ۔
.
۳ : عن عائشة جاء ت سهلة بنت سهيل الي النبى صلى الله عليه وسلم فقالت يارسول الله ! انّي اري فى وجه ابي حذيفة من دخول سالم ۔ وھو حليفه ۔ فقال النبى صلى الله عليه وسلم ”اِرْضِعِيْهِ“ قالت : وكيف اُرضعه وھو رجل كبير؟ فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال : ”قَدْ عَلِمْتُ اَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيْرٌ ۔“ (مسلم ، الرضاع ، رضاعۃ الکبیر ، ح : ۱۴۵۳)
.
” سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: کہ سالم جب گھر میں داخل ہوتے ہیں تو میں ابوحذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھتی ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تو سالم کو اپنا دودھ پلا دے ۔“ کہنے لگیں : میں انھیں کیسے دودھ پلا دوں ؟ وہ بچے نہیں ہیں بلکہ بڑی عمر کے آدمی ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : ”مجھے معلوم ہے کہ وہ جوان ہیں ۔“
.
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ ابوحذیفہ کی بیوی سہلہ نے نوجوان سالم کو اپنا دودھ پلایا ۔
.
جواب اس کا یہ ہے کہ اسلام میں حرجِ شدید کا لحاظ کیا گیا ہے جیسے کہ ایام ماہواری میں عورت کی نماز معاف ہے جبکہ نماز جنگ میں بھی معاف نہیں ۔ سالم چونکہ بچپن سے ابوحذیفہ کے گھر آتے جاتے تھے اور سودا سلف بھی لے آتے تھے ۔ گھر میں اور کوئی نہ تھا ۔ لہٰذا مجبوری کی وجہ سے ایسا کیا گیا ، یہ ان کے لیے خاص تھا ۔
.
بعض کہتے ہیں کہ یہ حدیث منسوخ ہے ۔ نیز اس حدیث سے یہ پتا نہیں چلتا کہ سہلہ نے سالم کو اس طرح اپنا دودھ پلایا جیسے بچے کو پلایا جاتا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ کسی برتن میں دودھ نکال کر پلایا گیا ہو ۔
۔۔۔۔(جاری ہے )
.
۱ : حدثنا عبدالله بن محمد قال حدثني عبدالصمد قال حدثني شعبة قال حدثني ابوبكر بن حفص قال سمعت اباسلمة يقول : دخلت انا واخو عائشة على عائشة فسالھا اخوھا عن غسل النبى صلى الله عليه وسلم فدعت بانائٍ نحو من صاعٍ فاغتسلت و افاضت على راسھا و بيننا و بينها حجاب ۔ (بخاري ، الغسل ، الغسل بالصاع…ح : ۲۵۱)
.
” عبداللہ بن محمد بیان کرتے ہیں کہ انھیں عبدالصمد نے بیان کیا ، وہ فرماتے ہیں کہ ابوسلمہ نے فرمایا کہ میں اور سیدہ عائشہ کے بھائی ، سیدہ عائشہ کے پاس گئے ۔ ان کے بھائی نے ان سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح غسل کیا کرتے تھے ؟ سیدہ عائشہ نے پانی سے بھرا ہوا ایک برتن منگوایا جس سے آپ نے غسل کیا اور سرپر بھی پانی ڈالا ، درمیان میں ایک پردہ لٹکایا ہوا تھا ۔“
.
سوال یہ ہے کہ آیا یہ دونوں حضرات اس پردے میں سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کو غسل کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے ؟ جواب نفی میں ہے ۔ غسل کی کیفیت بتانے کے لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے غسل نہیں کیا بلکہ انہوں نے پانی کی مقدار کا ذکر کیا تو ابوسلمہ اور دیگر نے تعجب کا اظہار کیا کہ اتنے پانی سے کیسے نہایا جاسکتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ یہ بالکل ممکن ہے اور دیکھو اب میں نہانے کے لیے جا رہی ہوں اور اتنے ہی پانی سے نہاؤں گی اس کے بعد انہوں نے پردہ ڈالا اور غسل کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ اتنے پانی سے نہانا ممکن ہے ۔ اس مفہوم کی دلیل یہ ہے کہ امام بخاری رحمه الله نے مذکورہ حدیث پر ” الغسل بالصاع و نحوه “ کا باب باندھا ہے ۔
.
امام بخاری رحمه الله کی تبویب منکرین حدیث کی اس غلط فہمی کو رفع کرنے کے لیے کافی ہے ۔ نیز غسل کے معنی صرف نہانے کے نہیں ہوتے بلکہ غسل کا ایک مطلب ” نہانے کا پانی “ بھی ہوتا ہے ۔
.
۲ : عن عامر بن سعد عن ابيه قال امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الوزغ وسماه فويسقا ۔ (ابوداؤد ، الادب ، فی قتل الاوزاغ ، ح : ۵۲۶۲)
.
” عامر اپنے حضرت سعد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کے مارنے کا حکم دیا اور اسے فاسق کہا۔“
.
چھپکلی کے قتل کا یہ سبب نہیں کہ وہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر پھونک مار رہی تھی ۔ مذکورہ بالا حدیث سے اس کا فويسق (زہریلا اور موذی) ہونا بتایا گیا ہے ۔ نیز بعض جانور فطرتاً شریف ہوتے ہیں اور بعض فطرتاً بد طینت ہوتے ہیں ۔ جیسے بچھو اور چھپکلی وغیرہ… تو ابراہیم علیہ السلام کی آگ میں پھونک مارنا اس کے خبثِ باطن کو ظاہر کرتا ہے ۔
.
یہ بھی کہا: جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ چھپکلی کیسے پھونک مار رہی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم میں وہ بات ہے جو ہمارے علم میں نہیں ہے ۔ ویسے بھی قرآن سے یہ ثابت ہے کہ کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے لیکن وہ تسبیح کیسے بیان کر رہی ہے ؟ ہماری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ چھپکلی ایک برے کام میں مدد کیوں کر رہی تھی؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے ۔
.
۳ : عن عائشة جاء ت سهلة بنت سهيل الي النبى صلى الله عليه وسلم فقالت يارسول الله ! انّي اري فى وجه ابي حذيفة من دخول سالم ۔ وھو حليفه ۔ فقال النبى صلى الله عليه وسلم ”اِرْضِعِيْهِ“ قالت : وكيف اُرضعه وھو رجل كبير؟ فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال : ”قَدْ عَلِمْتُ اَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيْرٌ ۔“ (مسلم ، الرضاع ، رضاعۃ الکبیر ، ح : ۱۴۵۳)
.
” سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: کہ سالم جب گھر میں داخل ہوتے ہیں تو میں ابوحذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھتی ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تو سالم کو اپنا دودھ پلا دے ۔“ کہنے لگیں : میں انھیں کیسے دودھ پلا دوں ؟ وہ بچے نہیں ہیں بلکہ بڑی عمر کے آدمی ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : ”مجھے معلوم ہے کہ وہ جوان ہیں ۔“
.
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ ابوحذیفہ کی بیوی سہلہ نے نوجوان سالم کو اپنا دودھ پلایا ۔
.
جواب اس کا یہ ہے کہ اسلام میں حرجِ شدید کا لحاظ کیا گیا ہے جیسے کہ ایام ماہواری میں عورت کی نماز معاف ہے جبکہ نماز جنگ میں بھی معاف نہیں ۔ سالم چونکہ بچپن سے ابوحذیفہ کے گھر آتے جاتے تھے اور سودا سلف بھی لے آتے تھے ۔ گھر میں اور کوئی نہ تھا ۔ لہٰذا مجبوری کی وجہ سے ایسا کیا گیا ، یہ ان کے لیے خاص تھا ۔
.
بعض کہتے ہیں کہ یہ حدیث منسوخ ہے ۔ نیز اس حدیث سے یہ پتا نہیں چلتا کہ سہلہ نے سالم کو اس طرح اپنا دودھ پلایا جیسے بچے کو پلایا جاتا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ کسی برتن میں دودھ نکال کر پلایا گیا ہو ۔
۔۔۔۔(جاری ہے )