مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
7437 کا تو آُپ کی کوٹیشن کی تحریر میں حوالہ ہی نہیں ہے ؟ اسکی وضاحت کی کیوں ضرورت پیش آگئی ؟صحیح بخاری حدیث نمبر 7437 کی بھی وضاحت بتائیں۔
7437 کا تو آُپ کی کوٹیشن کی تحریر میں حوالہ ہی نہیں ہے ؟ اسکی وضاحت کی کیوں ضرورت پیش آگئی ؟صحیح بخاری حدیث نمبر 7437 کی بھی وضاحت بتائیں۔
یہ غلطی ہوگئی ہے ۔سورۃ طہٰ اور شعراء میں « وماۤ اكۡرهۡتنا عليۡه من السحۡر» ، اور «إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ» (طہ : ۷۱؛ الشعراء : ۴۹) وارد ہے ۔
کیونکہ اس میں بھی ایک عجیب و غریب بات یہ کہ اللہ رب العزت کو مجسم ہوکر امتیوں کے پاس آنے کا ذکر ہے روز محشر میں۔7437 کا تو آُپ کی کوٹیشن کی تحریر میں حوالہ ہی نہیں ہے ؟ اسکی وضاحت کی کیوں ضرورت پیش آگئی ؟
محترم جس باب میں یہ حدیث ہے اسکا نام ہی یہی ہے (صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23])کیونکہ اس میں بھی ایک عجیب و غریب بات یہ کہ اللہ رب العزت کو مجسم ہوکر امتیوں کے پاس آنے کا ذکر ہے روز محشر میں۔
محترممحترم جس باب میں یہ حدیث ہے اسکا نام ہی یہی ہے (صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23])
صحیح بخاری: کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید (باب: اللہ تعالیٰ کا ( سورۃ قیامت میں ) ارشاد اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے ، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے ، یا دیکھ رہے ہوں گے))
سورۃ القیامۃ کی آیت نمبر 23 کی تفسیر میں یہ اور اس سے آگے کی احادیث ہیں اس باب میں ۔
اسکی تخریج ملاحظہ کریں
http://mohaddis.com/Takhreej/Sahi-Bukhari/7437
18141 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
مزید دیکھیں :
پہلی بات یہ کہ یہ حدیث صحیح بخاری کی ہے ، مرفوع ، متصل اور قولی حدیث ہے ۔ اس میں آپ کو کوئی شک ہے ؟محترم
اللہ کو یکھنا ذکر ہے اس آیت میں اور حدیث میں اللہ کا دوبار آنا ہے ۔
محترم.
” اور کسی انسان کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے سوائے (1) وحی کے ذریعے (2) پردے کے پیچھے سے یا (3) وہ اللہ کسی فرشتے کو بھیجے پھر وہ اپنے حکم سے اس چیز کی جو وہ چاہے اس پر وحی کرے بے شک اللہ بے حد بلند اور کمال حکمت والا ہے ۔ “