• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکرین تصوف

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
بھیا - یہاں دو لفظ جاننے یا چار لفظ جاننے کی بات نہیں - اس پر تو امّت کے اکابرین اور محدثین کا اجماع ہے کہ صوفیوں کی بعض عبادت بدعات پر مشتمل ہیں اور بعض صریح کفر پر مبنی ہیں
میرے بھائی آپ جو اجماع کہہ رہئے ذرا یہ ثابت کر کے دکھائے ،بندہ آپکا ممنون ہو گا
-اس کا ثبوت یہ ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم اور اس کا بعد ٢ صدیوں تک دین صوفیت کا کوئی وجود نہیں تھا
یہ ایسا ہی ہے جیسے میں کہہ دوں کہ نبی اکرم ﷺ کے دور سے لیکر چودہ صدیوں تک کوئی ،اثری،کوئی سلفی ،کوئی غرباء اہلحدیث ،کوئی جمعیت اہلحدیث وغیرہ وغیرہ کچھ نہیں تھا ،بس یہ سب بعد کی پیدوار ہیں اور بدعتی ہیں۔
-اگر چہ عبدللہ بن سبا (یہودی منافق ) کے کچھ نظریات ایسے تھے جن کو صوفیوں نے بخوشی قبول کیا - جیسے الله تعالیٰ کا حضرت علی رضی الله عنہ کی ذات میں حلول کر جانا (نعو ز باللہ ) یہی وجہ ہے کہ صوفیوں کے ہاں حضرت علی رضی الله عنہ کا وہ خاص مقام ہے جو کسی اور صحابی رسول کا نہیں ہے - لیکن صوفیت کی بنیاد رکھنے والا اصل میں ا ابن عربی تھا -
لوجی پہلے دو صدیوں میں کوئی صوفی نہیں تھا،اور اب بنیاد رکھنے والا ابن عربی تھا،ان للہ و انا الیہ راجعون ابن عربیؒ دو صدیوں بعد پیدا ہوئے تھے؟
مزید معلومات کے لئے یہ کتاب پڑھیں "حقیقت صوفیت " مصنف : غلام قادر لون
یہ لون تصوف پر کچھ نہیں لکھ سکتے،کیونکہ تصوف کے معاملے میں خود کورے ہیں،تصوف ایک عملی دنیا ہے،اسکا تعلق برکات نبوتﷺسے ہے،کفیات سے ہے،لون وغیرہ اپنی حدوں سے باہر ہیں۔

آپ کا یہ کہنا کہ حفظ قرآن کا طریقہ مسنون ہے یا نہیں؟؟ تو میں یہ کہوں گا کہ آپ پہلے بدعت کا صحیح مفہوم سمجھیے - بدعت دین اسلام میں ہر اس نئی چیز یا طریقے کو کہتے ہیں -جو نبی کرم صل الله علیہ وسلم کے دور میں رائج ہو سکتا تھا لیکن الله کے حکم سے نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے اس کو دین اسلام میں رائج نہیں کیا - اکثر بدعت میں ملوث جاہل لوگ اپنے آپ کو بچانے کو یہاں تک کہتے ہیں کہ کیا لاؤڈ اسپیکر بھی بدعت ہے -
حفظ قرآن کا مروجہ طریقہ اس لئے بدعت نہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے دور میں قرآن اس ترتیب سے نازل نہیں ہوا جس طر ح آج ہمارے سامنے ہے -لہذا حفاظ کرام نے قرآن کو آسانی سے حفظ کرنے کے لئے مختلف طریقے وضع کیے -
لو یہ بات آشکار ہوئی
۱۔کہ قرآن کی موجودہ ترتیب منشا نبویﷺ کے برعکس ہے،جو آج ہمارے سامنے ہے یہ عہد نبوی میں ایسا نہیں تھا۔کیسا تھا وہ بھی ذرا بتا دے اور یہ بھی بتا دے کہ موجودہ ترتیب کس نے بنائی ہے؟
۲۔نبی اکرم ﷺ کے دور بھی جو ترتیب قرآن کی تھی ،اس وقت قرآن تو حفظ ہوا ہے،سینکڑوں صحابہ قرآن کے حافظ ہیں۔وہ طریقہ حفظ جو مسنون ہیں وہ ازرہ کرم مجھے بتا دے۔تا کہ ہم اپنے مدرسوں میں مسنون طریقہ حفظ رائج کر سکے۔
۳۔میرا یہ دعوی ہے کہ گو نزول کے لحاظ سے قرآن پاک کی ترتیب مختلف تھی ،مگر ساتھ آپ ﷺ نے خود موجودہ ترتیب جس میں ہم مسلمان قرآن تلاوت کرتے ہیں ،یہ آپ ﷺ کی دی ہوئی ترتیب ہے ،کسی اور کی وضع کردہ نہیں۔لہذا ٓپ اپنے دعوی کی دلیل پیش کریں۔کہ قرآن موجودہ ترتیب ترتیب نبویﷺ نہیں۔

جب کہ صوفیوں کے ہاں مروجہ عبادت و ریاضت کے طریقے اس لئے بدعت ہیں کہ یہ طریقے نبی کرم صل الله علیہ وسلم بھی اپنی امّت کے لئے دین میں رائج کر سکتے تھے -لیکن الله کے حکم سے انھوں نے ان عبادات کے طریقوں کو دین کا حصّہ نہیں بننے دیا -
جی مگر آپ کے مدارس کو جو نظام ہے یہ تو باقاعدہ رائج شدہ ہے ،خیر یہ بات تو بعد میں ہو گی،آپ ذرا میرے اوپر دے گئے سوالوں کے جواب دے لے۔
؟.آپ کا یہ کہنا کہ اسطرح آیات قرآنی کو اپنا رنگ دینا اچھی بات نہیں- تو کیا صوفیہ حضرات ہی قرآن کا صحیح مفہوم سمجھیے ؟؟؟ وحد ت الوجود اور وحد ت الشہود کے نظریے جو صوفیوں کے پیش کردہ ہیں کیا قرآن کی رو سے کفر و شرک نہیں ہیں؟؟ - کیا صوفیوں کے علاوہ جید محدثین اور ائمہ کرام اور عالم قرآن حضرات اب تک قرآن کی غلط تفسیر کرتے رہے -؟؟؟ کیا قرآن کی صرف وہی تفسیر قابل قبول ہے جو صوفیوں نے کی ؟
مرے دوست میرے دسخط میں کچھ تحریریں موجود ہیں ان میں ایک وحدت الوجود بھی ،وہاں سے استفادہ کریں۔باقی جسظرح علماء ظواہر میں اچھے اور برے موجود ہیں ،ایسے ہی تصوف میں حقیقت بھی اور جہلا کی گمراہی بھی ،صوفیا کہ جو طریقہ ذکر ہیں وہ مسنون نہیں اور نہی کوئی صوفی انکو مسنون کہتا ہے،اس مضوع پر صوفیا اہلحدیث کا طریق السلوک مطالعہ فرمائیں۔

اثر ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تفصیل یہ ہے
سنن الدارمی
كتاب المقدمة
باب : في كراهية اخذ الراي
حدیث : 206
اثر عبد اللہ ابن مسعود ثابت نہیں ،یہ ایک ضعیف رویت ہے،محدثین کی اس پر جرح ہے،
اور اآخر میں اآپ سے درخواست ہے کہ آپ بھلے آدمی معلوم ہوتے ہیں ،اگر آپ تصوف پر مباحثہ کرنے کے بجائے اور کوئی اور مشغلہ اپنا لے ،تو آپکے سود مند رہے گا،کیونکہ
لذت بادہ ناصح کیا جانے ،ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں​
[/QUOTE]
نوٹ:۔تصوف اسلامی کو جاننے کےلئیے سراجآمنیرا کا مطالعہ فرمائیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میرے بھائی آپ جو اجماع کہہ رہئے ذرا یہ ثابت کر کے دکھائے ،بندہ آپکا ممنون ہو گا

یہ ایسا ہی ہے جیسے میں کہہ دوں کہ نبی اکرم ﷺ کے دور سے لیکر چودہ صدیوں تک کوئی ،اثری،کوئی سلفی ،کوئی غرباء اہلحدیث ،کوئی جمعیت اہلحدیث وغیرہ وغیرہ کچھ نہیں تھا ،بس یہ سب بعد کی پیدوار ہیں اور بدعتی ہیں۔
لوجی پہلے دو صدیوں میں کوئی صوفی نہیں تھا،اور اب بنیاد رکھنے والا ابن عربی تھا،ان للہ و انا الیہ راجعون ابن عربیؒ دو صدیوں بعد پیدا ہوئے تھے؟
یہ لون تصوف پر کچھ نہیں لکھ سکتے،کیونکہ تصوف کے معاملے میں خود کورے ہیں،تصوف ایک عملی دنیا ہے،اسکا تعلق برکات نبوتﷺسے ہے،کفیات سے ہے،لون وغیرہ اپنی حدوں سے باہر ہیں۔

لو یہ بات آشکار ہوئی
۱۔کہ قرآن کی موجودہ ترتیب منشا نبویﷺ کے برعکس ہے،جو آج ہمارے سامنے ہے یہ عہد نبوی میں ایسا نہیں تھا۔کیسا تھا وہ بھی ذرا بتا دے اور یہ بھی بتا دے کہ موجودہ ترتیب کس نے بنائی ہے؟
۲۔نبی اکرم ﷺ کے دور بھی جو ترتیب قرآن کی تھی ،اس وقت قرآن تو حفظ ہوا ہے،سینکڑوں صحابہ قرآن کے حافظ ہیں۔وہ طریقہ حفظ جو مسنون ہیں وہ ازرہ کرم مجھے بتا دے۔تا کہ ہم اپنے مدرسوں میں مسنون طریقہ حفظ رائج کر سکے۔
۳۔میرا یہ دعوی ہے کہ گو نزول کے لحاظ سے قرآن پاک کی ترتیب مختلف تھی ،مگر ساتھ آپ ﷺ نے خود موجودہ ترتیب جس میں ہم مسلمان قرآن تلاوت کرتے ہیں ،یہ آپ ﷺ کی دی ہوئی ترتیب ہے ،کسی اور کی وضع کردہ نہیں۔لہذا ٓپ اپنے دعوی کی دلیل پیش کریں۔کہ قرآن موجودہ ترتیب ترتیب نبویﷺ نہیں۔

جی مگر آپ کے مدارس کو جو نظام ہے یہ تو باقاعدہ رائج شدہ ہے ،خیر یہ بات تو بعد میں ہو گی،آپ ذرا میرے اوپر دے گئے سوالوں کے جواب دے لے۔

مرے دوست میرے دسخط میں کچھ تحریریں موجود ہیں ان میں ایک وحدت الوجود بھی ،وہاں سے استفادہ کریں۔باقی جسظرح علماء ظواہر میں اچھے اور برے موجود ہیں ،ایسے ہی تصوف میں حقیقت بھی اور جہلا کی گمراہی بھی ،صوفیا کہ جو طریقہ ذکر ہیں وہ مسنون نہیں اور نہی کوئی صوفی انکو مسنون کہتا ہے،اس مضوع پر صوفیا اہلحدیث کا طریق السلوک مطالعہ فرمائیں۔

اثر عبد اللہ ابن مسعود ثابت نہیں ،یہ ایک ضعیف رویت ہے،محدثین کی اس پر جرح ہے،
اور اآخر میں اآپ سے درخواست ہے کہ آپ بھلے آدمی معلوم ہوتے ہیں ،اگر آپ تصوف پر مباحثہ کرنے کے بجائے اور کوئی اور مشغلہ اپنا لے ،تو آپکے سود مند رہے گا،کیونکہ
لذت بادہ ناصح کیا جانے ،ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں​
نوٹ:۔تصوف اسلامی کو جاننے کےلئیے سراجآمنیرا کا مطالعہ فرمائیں۔[/quote]

بھیا -ذرا یہ بھی پڑھا لیں -

صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ تین افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہ تھے ۔ انہوں نے پردے کے پیچھے سے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا ، ان کی خواہش تھی کہ ہماری رات کی عبادت اس کا طریقہ اور اس کا وقت بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طریقہ اور وقت کے مطابق ہو ، بالکل ویسے کریں جیسے اللہ کے پیغمبر کیا کرتے تھے ۔
حدیث کے الفاظ ہیں فلما اخبروا تقالوھا
جب انہیں پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عبادت کے بارے میں بتلایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو تھوڑا سمجھا ۔ پھر خود ہی کہا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تو وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن کے اللہ تعالیٰ نے تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں اور ہم چونکہ گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں آپ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئیے ۔ چنانچہ تینوں نے کھڑے کھڑے عزم کر لیا ۔


ایک نے کہا میں آج کے بعد رات کو کبھی نہیں سوؤں گا بلکہ پوری رات اللہ کی عبادت کرنے میں گزاروں گا ۔
دوسرے نے کہا میں آج کے بعد ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی افطار نہ کروں گا ۔
تیسرے نے کہا میں آج کے بعد اپنے گھر نہیں جاؤنگا اپنے گھر بار اور اہل و عیال سے علیحدہ ہو جاؤں گا تا کہ ہمہ وقت مسجد میں رہوں ۔


چنانچہ تینوں یہ بات کہہ کر چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ تین افراد آئے تھے اور انہوں نے یوں عزم ظاہر کیا ۔

جب امام الانبیاءنے یہ بات سنی تو حدیث کے الفاظ ہیںفاحمر وجہ النبی کانما فقع علی وجھہ حب الرمان” نبی علیہ السلام کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا یوں لگتا تھا گویا سرخ انار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نچوڑ دیا گیا ہے اتنے غصے کا اظہار فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کو بلا کر پوچھا کہ تم نے یہ کیا بات کی ؟ کیا کرنے کا ارادہ کیا ؟ پھر نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اپنا عمل بتایا کہ
میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور جاگتا بھی ہوں ، نفلی روزے رکھتا بھی ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میرا گھر بار ہے اور میری بیویاں ہیں ۔ میں انہیں وقت بھی دیتا ہوں اور اللہ کے گھر میں بھی آتا ہوں ۔ یہ میرا طریقہ اور سنت ہے جس نے میرے اس طریقے سے اعراض کیا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔

یعنی جس نے اپنے طریقے پر چلتے ہوئے پوری پوری رات قیام کیا ۔ زمانے بھر کے روزے رکھے اور پوری عمر مسجد میں گزار دی اس کا میرے دین سے میری جماعت سے میری امت سے کوئی تعلق نہ ہو گا ۔ وہ دین اسلام سے خارج ہے ۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی محنت کا نام نہیں بلکہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نام نیکی ہے ۔ ایک عمل اس وقت تک ” عمل صالح نہیں ہو سکتا جب تک اس کی تائید اور تصدیق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے عمل کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کر دیا ۔ کیونکہ وہ عمل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور منہج کے خلاف تھا ۔ یاد رہے کہ کوئی راستہ بظاہر کتنا ہی اچھا لگتا ہو اس وقت تک اس کو اپنانا جائز نہیں جب تک اس کی تصدیق و تائید محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔
ایک صحابی نبی علیہ السلام کے پاس آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ کچھ کمزور سا ہو گیا ہے پوچھا کہ تم کمزور کیوں ہو گئے ہو ۔ صحابی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں گزشتہ سال آپ کے پاس آیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان کی تھی ۔ اس پر میں نے عمل کیا اتنا عمل کیا کہ کمزور ہو گیا ہوں ۔ وہ حدیث یہ تھی کہ ” جو اللہ کیلئے ایک روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال دور کر دیں گے ۔ “


( بخاری )



میں نے سوچا کہ اتنی بابرکت حدیث کہ ایک روزے سے جہنم ستر ( 70 ) سال دور ہو جائیگی تو ہر روز روزہ رکھنے کا کتنا ثواب ہوگا ؟ چنانچہ میں نے عزم کر لیا کہ ہمیشہ روزے رکھوں گا اور اپنے عزم کے مطابق ہر روز باقاعدگی سے روزے رکھنے شروع کر دئیے جس کی بناءپر مجھ میں ضعف اور کمزوری پیدا ہوئی ۔ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے صحابی کے اس عمل پر اسے شاباش نہ دی بلکہ حدیث کے الفاظ ہیں ۔
لا صام من صام الابد
( بخاری و مسلم )
” جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے ( گویا ) روزہ نہیں رکھا ۔ “

ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کا عمل اور میزان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں دیکھا کہ ایک رسی بندھی ہوئی لٹک رہی ہے ۔ پوچھا یہ رسی کس کی ہے بتایا گیا کہ یہ ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کی رسی ہے ۔ وہ رات کو قیام کرتی ہیں جب کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو رسی کا سہارا لے لیتی ہیں جس سے کچھ تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس رسی کو اکھاڑ دو ، کھول دو اور زینب رضی اللہ عنہ سے کہو اس وقت تک قیام کرے جب تک طاقت اور استطاعت ہو جب تھک جاؤ تو رسی کو پکڑنے کی بجائے آ کر سو جاؤ ۔ نماز میں رسی کے سہارے لینا اور تھکاوٹ کے باوجود نفل پڑھنے کی کوشش کرنا میرے منہج اور طریقے کے خلاف ہے ۔

معلوم ہوا ، کوئی عمل خواہ ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کیوں نہ اپنا لے جب تک اللہ کے پیغمبر کی تائید نہ ہو گی وہ عمل صحیح اور قابل قبول نہ ہو سکے گا ۔ عمل کی قبولیت کسی صحابی کی پسند پر نہیں بلکہ محمد رسول اللہ کی چاہت پر ہے ۔
 

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
تصّوف کے رد میں بلکل ٹو دی پوینٹ احادیث۔۔جزاک اللہ۔
سمجھ نہیں آتا ہٹ دھرمی کی بھی کوی انتہا ہوتی ہے ۔صوفیوں کے قران و سنت کے خلاف جو احوال، عقاید، نظریات ہیں اس پر تصوف کی معتبر کتابوں سےحوالے پیش کیے جاتے ہیں جو کے اس فورم اور دیگر کیی فورم پر موجودہے۔ان صوفیوں کے احوال، عقاید، نظریات پر کوی اہل تصوف تبصرا، تفصیل اور صفای نہیں دیتا، صرف بات کو گھمایا جاتا ہے یہ کہکر کے یہ سمجھنے اور سمجھانے کی باتیں نہیں ہے۔۔اہل تصوف لوگ یہ سب جانکر بھی تصوف کے داعی بنے پھرتے ہیں۔ ڈھٹای کا جواب نہیں۔۔بس اللہ ہی خیر کرے۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
نوٹ:۔تصوف اسلامی کو جاننے کےلئیے سراجآمنیرا کا مطالعہ فرمائیں۔
بھیا -ذرا یہ بھی پڑھا لیں -

صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ تین افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہ تھے ۔ انہوں نے پردے کے پیچھے سے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا ، ان کی خواہش تھی کہ ہماری رات کی عبادت اس کا طریقہ اور اس کا وقت بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طریقہ اور وقت کے مطابق ہو ، بالکل ویسے کریں جیسے اللہ کے پیغمبر کیا کرتے تھے ۔
حدیث کے الفاظ ہیں فلما اخبروا تقالوھا
جب انہیں پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عبادت کے بارے میں بتلایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو تھوڑا سمجھا ۔ پھر خود ہی کہا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تو وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن کے اللہ تعالیٰ نے تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں اور ہم چونکہ گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں آپ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئیے ۔ چنانچہ تینوں نے کھڑے کھڑے عزم کر لیا ۔


ایک نے کہا میں آج کے بعد رات کو کبھی نہیں سوؤں گا بلکہ پوری رات اللہ کی عبادت کرنے میں گزاروں گا ۔
دوسرے نے کہا میں آج کے بعد ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی افطار نہ کروں گا ۔
تیسرے نے کہا میں آج کے بعد اپنے گھر نہیں جاؤنگا اپنے گھر بار اور اہل و عیال سے علیحدہ ہو جاؤں گا تا کہ ہمہ وقت مسجد میں رہوں ۔


چنانچہ تینوں یہ بات کہہ کر چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ تین افراد آئے تھے اور انہوں نے یوں عزم ظاہر کیا ۔

جب امام الانبیاءنے یہ بات سنی تو حدیث کے الفاظ ہیںفاحمر وجہ النبی کانما فقع علی وجھہ حب الرمان” نبی علیہ السلام کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا یوں لگتا تھا گویا سرخ انار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نچوڑ دیا گیا ہے اتنے غصے کا اظہار فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کو بلا کر پوچھا کہ تم نے یہ کیا بات کی ؟ کیا کرنے کا ارادہ کیا ؟ پھر نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اپنا عمل بتایا کہ
میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور جاگتا بھی ہوں ، نفلی روزے رکھتا بھی ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میرا گھر بار ہے اور میری بیویاں ہیں ۔ میں انہیں وقت بھی دیتا ہوں اور اللہ کے گھر میں بھی آتا ہوں ۔ یہ میرا طریقہ اور سنت ہے جس نے میرے اس طریقے سے اعراض کیا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔

یعنی جس نے اپنے طریقے پر چلتے ہوئے پوری پوری رات قیام کیا ۔ زمانے بھر کے روزے رکھے اور پوری عمر مسجد میں گزار دی اس کا میرے دین سے میری جماعت سے میری امت سے کوئی تعلق نہ ہو گا ۔ وہ دین اسلام سے خارج ہے ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی محنت کا نام نہیں بلکہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نام نیکی ہے ۔ ایک عمل اس وقت تک ” عمل صالح نہیں ہو سکتا جب تک اس کی تائید اور تصدیق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے عمل کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کر دیا ۔ کیونکہ وہ عمل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور منہج کے خلاف تھا ۔ یاد رہے کہ کوئی راستہ بظاہر کتنا ہی اچھا لگتا ہو اس وقت تک اس کو اپنانا جائز نہیں جب تک اس کی تصدیق و تائید محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔
ایک صحابی نبی علیہ السلام کے پاس آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ کچھ کمزور سا ہو گیا ہے پوچھا کہ تم کمزور کیوں ہو گئے ہو ۔ صحابی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں گزشتہ سال آپ کے پاس آیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان کی تھی ۔ اس پر میں نے عمل کیا اتنا عمل کیا کہ کمزور ہو گیا ہوں ۔ وہ حدیث یہ تھی کہ ” جو اللہ کیلئے ایک روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال دور کر دیں گے ۔ “


( بخاری )


میں نے سوچا کہ اتنی بابرکت حدیث کہ ایک روزے سے جہنم ستر ( 70 ) سال دور ہو جائیگی تو ہر روز روزہ رکھنے کا کتنا ثواب ہوگا ؟ چنانچہ میں نے عزم کر لیا کہ ہمیشہ روزے رکھوں گا اور اپنے عزم کے مطابق ہر روز باقاعدگی سے روزے رکھنے شروع کر دئیے جس کی بناءپر مجھ میں ضعف اور کمزوری پیدا ہوئی ۔ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے صحابی کے اس عمل پر اسے شاباش نہ دی بلکہ حدیث کے الفاظ ہیں ۔
لا صام من صام الابد
( بخاری و مسلم )
” جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے ( گویا ) روزہ نہیں رکھا ۔ “
ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کا عمل اور میزان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں دیکھا کہ ایک رسی بندھی ہوئی لٹک رہی ہے ۔ پوچھا یہ رسی کس کی ہے بتایا گیا کہ یہ ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کی رسی ہے ۔ وہ رات کو قیام کرتی ہیں جب کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو رسی کا سہارا لے لیتی ہیں جس سے کچھ تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس رسی کو اکھاڑ دو ، کھول دو اور زینب رضی اللہ عنہ سے کہو اس وقت تک قیام کرے جب تک طاقت اور استطاعت ہو جب تھک جاؤ تو رسی کو پکڑنے کی بجائے آ کر سو جاؤ ۔ نماز میں رسی کے سہارے لینا اور تھکاوٹ کے باوجود نفل پڑھنے کی کوشش کرنا میرے منہج اور طریقے کے خلاف ہے ۔

معلوم ہوا ، کوئی عمل خواہ ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کیوں نہ اپنا لے جب تک اللہ کے پیغمبر کی تائید نہ ہو گی وہ عمل صحیح اور قابل قبول نہ ہو سکے گا ۔ عمل کی قبولیت کسی صحابی کی پسند پر نہیں بلکہ محمد رسول اللہ کی چاہت پر ہے ۔[/quote]
میرے بھائی ٹو دی پوائنٹ بات کرو،آپ نہ تو صوفیا کے موقف کو جانتے ہیں ،اور نہ ہی آپ اپنی بات واضح کر پا رہے ہیں۔بتاو تصوف کی کس معتبر کتاب میں لکھا ہے کہ طریقہ ذکر سنت ہے ،یا تصوف کہتا ہے کہ عبادت میں زیادتی کرو۔میرے بھائی وقت برباد نہ کرو ،پہلے صوفیا کے موقف کو سمجھو پھر اس موضوع کو آپ جانتے ہی نہیں اس پر طبع آزمائی چھوڑ دے۔ذیل لنک کا مطالعہ کر کے پھر اعتراض پیش کرو۔
صوفیاء اہلحدیث رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا طریق السلوک
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
تصّوف کے رد میں بلکل ٹو دی پوینٹ احادیث۔۔جزاک اللہ۔
سمجھ نہیں آتا ہٹ دھرمی کی بھی کوی انتہا ہوتی ہے ۔صوفیوں کے قران و سنت کے خلاف جو احوال، عقاید، نظریات ہیں اس پر تصوف کی معتبر کتابوں سےحوالے پیش کیے جاتے ہیں جو کے اس فورم اور دیگر کیی فورم پر موجودہے۔ان صوفیوں کے احوال، عقاید، نظریات پر کوی اہل تصوف تبصرا، تفصیل اور صفای نہیں دیتا، صرف بات کو گھمایا جاتا ہے یہ کہکر کے یہ سمجھنے اور سمجھانے کی باتیں نہیں ہے۔۔اہل تصوف لوگ یہ سب جانکر بھی تصوف کے داعی بنے پھرتے ہیں۔ ڈھٹای کا جواب نہیں۔۔بس اللہ ہی خیر کرے۔
آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی کہ ایک جگہ ایک ہی موضوع پر اچھے اندازمیں گفتگو ہو سکتی ہے،مگر آپ پھر بھی داخلت کی چلو آپ یہاں پر بامع اپنے ترکش تشریف لائیں
http://forum.mohaddis.com/threads/صوفیت-یا-ہندو-مت.2350/page-2
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
بھیا -ذرا یہ بھی پڑھامیرے بھائی ٹو دی پوائنٹ بات کرو،آپ نہ تو صوفیا کے موقف کو جانتے ہیں ،اور نہ ہی آپ اپنی بات واضح کر پا رہے ہیں۔بتاو تصوف کی کس معتبر کتاب میں لکھا ہے کہ طریقہ ذکر سنت ہے ،یا تصوف کہتا ہے کہ عبادت میں زیادتی کرو۔میرے بھائی وقت برباد نہ کرو ،پہلے صوفیا کے موقف کو سمجھو پھر اس موضوع کو آپ جانتے ہی نہیں اس پر طبع آزمائی چھوڑ دے۔ذیل لنک کا مطالعہ کر کے پھر اعتراض پیش کرو۔
صوفیاء اہلحدیث رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا طریق السلوک

بھائی میرے مجھے تو آپ کے موقف کی سمجھ نہیں آ رہی - کیا صوفی ازم اور نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا پیش کردہ دین ایک ہی ہے - اگر ایسا ہی ہے تو اس کے لئے" صوفیت " کی نئی ا صطلا ح استمال کرنے کا کیا جواز ہے؟؟ - اگر یہ اسلام سے ہٹ کر دین اسلام پر چلنے کا ایک نیا طریقہ کار ہے تو پھر قرآن کی اس آیت کا کیا مطلب ہے - ؟؟
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ سوره المائدہ ٣
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا -
جب دین مکمل ہو چکا تو پھر یہ طریقت و سلوک وغیرہ کے کیا معنی اور کیا اہمیت ؟؟
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
بھائی میرے مجھے تو آپ کے موقف کی سمجھ نہیں آ رہی - کیا صوفی ازم اور نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا پیش کردہ دین ایک ہی ہے - اگر ایسا ہی ہے تو اس کے لئے" صوفیت " کی نئی ا صطلا ح استمال کرنے کا کیا جواز ہے؟؟ - اگر یہ اسلام سے ہٹ کر دین اسلام پر چلنے کا ایک نیا طریقہ کار ہے تو پھر قرآن کی اس آیت کا کیا مطلب ہے - ؟؟
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ سوره المائدہ ٣
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا -
جب دین مکمل ہو چکا تو پھر یہ طریقت و سلوک وغیرہ کے کیا معنی اور کیا اہمیت ؟؟
اپکے سوال کے دو جواب ہیں ایک الزامی اور ایک تحقیقی۔
۱۔کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اہلحدیث مسلک کے نام کا کوئی گرو آنحضرتﷺ کے دور میں تھا،اگر نہیں تھا اور مسلمانوں کی پہچان مسلم کے نام سے تھی تو پھر اہلحدیث نام رکھنے کا کیا جواز تھا؟اور اگر اہل توحید کی پہچان مسلم نام سے موجود تھی ،اور یہ آیت نازل ہو چکی تھی۔
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ سوره المائدہ ٣
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا -
تو پھر یہ اہلحدیث ،غربا اہلحدیث ، اثری ،سلفی کی کیا حثیت؟؟
۲۔اہل علم محدث تھے ،مفسر تھے۔فقہا تھے ،مگر یہ ااپ مولانا ،مولوی ،الشیخ ،وغیرہ وغیرہ کی اصطلاح کیوں استعمال کرتے ہیں؟
اب سنیے تحقیقی جواب:۔
یہ جواب مجھے دینے کی ضرورت نہیں ،اہل علم نے اسکا جواب بہت سارے مقام پر دیا ہے ،چونکہ آپ مفتی ہیں اسلئے مطالعہ نہیں فرما سکتے ،مگر حقائق جاننے کے لئے یہ زحمت آپ کو گوارہ کرنے پڑھے گی،نعیم یونس صاحب ابن تیمیہؒ کی ایک اہم کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ’‘‘ فورم پر لکھ رہے ہیں اس میں ایک باب ہے’’ صوفی کی وجہ تسمیہ‘‘ تھوڑی سی زحمت کر کے مطالعہ فرما لیں اگر سمجھ نہ تو بتانا پھر انشا اللہ نسخہ بدل کر کے دے گے۔
(نوٹ :۔جو صاحب آپ کو گائیڈ کر رہے ،ان سے کہے کہ مہربانی فرما کر خود سامنے تشریف لے آئے،آپ کب تک دوسروں کی بیساکھی پر چلتے رہے گے)
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اپکے سوال کے دو جواب ہیں ایک الزامی اور ایک تحقیقی۔
۱۔کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اہلحدیث مسلک کے نام کا کوئی گرو آنحضرتﷺ کے دور میں تھا،اگر نہیں تھا اور مسلمانوں کی پہچان مسلم کے نام سے تھی تو پھر اہلحدیث نام رکھنے کا کیا جواز تھا؟اور اگر اہل توحید کی پہچان مسلم نام سے موجود تھی ،اور یہ آیت نازل ہو چکی تھی۔
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ سوره المائدہ ٣
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا -
تو پھر یہ اہلحدیث ،غربا اہلحدیث ، اثری ،سلفی کی کیا حثیت؟؟
۲۔اہل علم محدث تھے ،مفسر تھے۔فقہا تھے ،مگر یہ ااپ مولانا ،مولوی ،الشیخ ،وغیرہ وغیرہ کی اصطلاح کیوں استعمال کرتے ہیں؟
اب سنیے تحقیقی جواب:۔
یہ جواب مجھے دینے کی ضرورت نہیں ،اہل علم نے اسکا جواب بہت سارے مقام پر دیا ہے ،چونکہ آپ مفتی ہیں اسلئے مطالعہ نہیں فرما سکتے ،مگر حقائق جاننے کے لئے یہ زحمت آپ کو گوارہ کرنے پڑھے گی،نعیم یونس صاحب ابن تیمیہؒ کی ایک اہم کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ’‘‘ فورم پر لکھ رہے ہیں اس میں ایک باب ہے’’ صوفی کی وجہ تسمیہ‘‘ تھوڑی سی زحمت کر کے مطالعہ فرما لیں اگر سمجھ نہ تو بتانا پھر انشا اللہ نسخہ بدل کر کے دے گے۔
(نوٹ :۔جو صاحب آپ کو گائیڈ کر رہے ،ان سے کہے کہ مہربانی فرما کر خود سامنے تشریف لے آئے،آپ کب تک دوسروں کی بیساکھی پر چلتے رہے گے)
میرے بھائی آپ بغیر سوچے سمجھے سوال پے سوال داغ رہے ہیں -آپ سے درخواست ہے اپنے علم کو ذرا وسیع کیجیے -

مسلم نام جو اللہ نے قرآن میں دیا ہے وہ ایک مسلمان کا وصفی نام ہے - ورنہ نبی کرم صل الله علیہ وسلم کے ساتھیوں کو صحابہ کیوں کہا گیا - نبی کریم صل الله علیہ وسلم تو خود اپنے ساتھیوں کو "اصحابی" کہتے تھے ؟؟ مسلم کیوں نہیں کہتے تھے -

اہل حدیث ایک جماعتی نام ہے - نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے دور میں مسلمانوں کی صرف ایک ہی جماعت تھی جو اصحابی رسول کہلاتے تھے - بعد میں جب مختلف باطل فرققوں نے جنم لیا- تو اہل حدیث نام صحیح منھج کو ثابت کرنے کے لئے وجود میں آیا -تا کہ لوگوں کو معلوم ہو جائے اہل حدیث ہی وہ جماعت ہے جو نبی کریم صل الله علیہ وسلم اور آپ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے طریقے پر قائم ہے - حضرت عبدلقادر جیلانی رحمللہ نے بھی اپنی کتاب 'غنیہ تالبین' میں اس اہل حدیث جماعت کے بارے میں فرمایا
کہ یہی جماعت حق پر ہے-

الشیخ کی ا صطلا ح نئی نہیں - حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ اور حضرت عمر رضی الله عنہ کو نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے دور سے شیخین کہا جاتا ہے - باقی رہا امام ابن تیمیہ رحمللہ کا صوفیا کا وجہ تسمیہ بیان کرنا تو یہ ان کی اپنی تحقیق ہے - صوفیا کرام کے باطل عقائد پر پہلے ہی بہت کچھ لکھا جا چکا ہے -اس باطل جماعت کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جماعت مسلمانوں کو جہاد فی سبیل لل للّہ سے دور کرنے کا سبب ہی بنی -

ٹائم کی کمی کی وجہ سے زیادہ لمبی تحریر نہیں لکھ سکتا- صوفیا کے باطل نظریات پر تفصیل سے پھر کبھی لکھوں گا -

نوٹ : مجھے کوئی صاحب گائیڈ وغیرہ نہیں کرتے یہ میری اپنی تحقیق ہے -ہاں البتہ فورم کے اکثر ممبران سے guidance ملتی رہتی ہے-

وسلام
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
میرے بھائی آپ بغیر سوچے سمجھے سوال پے سوال داغ رہے ہیں -آپ سے درخواست ہے اپنے علم کو ذرا وسیع کیجیے -

مسلم نام جو اللہ نے قرآن میں دیا ہے وہ ایک مسلمان کا وصفی نام ہے - ورنہ نبی کرم صل الله علیہ وسلم کے ساتھیوں کو صحابہ کیوں کہا گیا - نبی کریم صل الله علیہ وسلم تو خود اپنے ساتھیوں کو "اصحابی" کہتے تھے ؟؟ مسلم کیوں نہیں کہتے تھے -

اہل حدیث ایک جماعتی نام ہے - نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے دور میں مسلمانوں کی صرف ایک ہی جماعت تھی جو اصحابی رسول کہلاتے تھے - بعد میں جب مختلف باطل فرققوں نے جنم لیا- تو اہل حدیث نام صحیح منھج کو ثابت کرنے کے لئے وجود میں آیا -تا کہ لوگوں کو معلوم ہو جائے اہل حدیث ہی وہ جماعت ہے جو نبی کریم صل الله علیہ وسلم اور آپ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے طریقے پر قائم ہے - حضرت عبدلقادر جیلانی رحمللہ نے بھی اپنی کتاب 'غنیہ تالبین' میں اس اہل حدیث جماعت کے بارے میں فرمایا
کہ یہی جماعت حق پر ہے-

الشیخ کی ا صطلا ح نئی نہیں - حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ اور حضرت عمر رضی الله عنہ کو نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے دور سے شیخین کہا جاتا ہے - باقی رہا امام ابن تیمیہ رحمللہ کا صوفیا کا وجہ تسمیہ بیان کرنا تو یہ ان کی اپنی تحقیق ہے - صوفیا کرام کے باطل عقائد پر پہلے ہی بہت کچھ لکھا جا چکا ہے -
محترم ! جس طرح مختلف گروں میں سے آپ نے اہل حق اہلحدیث کو نکالا اسی طرح جب لوگ دین سے دور ہوئے تو اس وقت اہل زہد کو صوفی کہا گیا۔جیسا کہ ابن تیمیہؒ نے فرمایا ہے،آپ کا فرمانا کہ یہ ابن تیمیہ کی تحقیق ہے ،یعنی ابن تیمیہ ؒ آپ کے نزدیک کوئی حثیت ہی نہیں۔

اس باطل جماعت کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جماعت مسلمانوں کو جہاد فی سبیل لل للّہ سے دور کرنے کا سبب ہی بنی -
آپ اگر صرف پاک وہند میں دور کی تاریخ نہیں صرف آج سے دو قبل صدی کی تاریخ جہاد سے واقف ہوتے تو یہ بات ہر گز نہ کہتے ۔یہ بات کہہ کر تو آپ نے اپنی ساری علمیت ہی ظاہر کر دی۔

ٹائم کی کمی کی وجہ سے زیادہ لمبی تحریر نہیں لکھ سکتا- صوفیا کے باطل نظریات پر تفصیل سے پھر کبھی لکھوں گا -
میں نے منکرین تصوف پر آج ہی کچھ اس کالم میں لکھا دیکھ لینا۔اس میں بہت سے سوالوں کے جواب بھی آپ کو مل جائے گے۔http://forum.mohaddis.com/threads/مراقبہ-کی-کیا-حقیقت-ہے-اسلام-میں؟.10975/#post-88511



نوٹ : مجھے کوئی صاحب گائیڈ وغیرہ نہیں کرتے یہ میری اپنی تحقیق ہے -ہاں البتہ فورم کے اکثر ممبران سے guidance ملتی رہتی ہے-
اچھی بات ہے مگر پہلے کچھ تو سیکھ کر آئے ۔پھر طبع آزمائی فرمانا،فی الحال آپ کی تھقیق نہیں ڈھونگوسلے ہیں ،ان سے یہاں کام نہیں چلتا۔


وسلام[/quote]
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم ! جس طرح مختلف گروں میں سے آپ نے اہل حق اہلحدیث کو نکالا اسی طرح جب لوگ دین سے دور ہوئے تو اس وقت اہل زہد کو صوفی کہا گیا۔جیسا کہ ابن تیمیہؒ نے فرمایا ہے،آپ کا فرمانا کہ یہ ابن تیمیہ کی تحقیق ہے ،یعنی ابن تیمیہ ؒ آپ کے نزدیک کوئی حثیت ہی نہیں۔



آپ اگر صرف پاک وہند میں دور کی تاریخ نہیں صرف آج سے دو قبل صدی کی تاریخ جہاد سے واقف ہوتے تو یہ بات ہر گز نہ کہتے ۔یہ بات کہہ کر تو آپ نے اپنی ساری علمیت ہی ظاہر کر دی۔

میں نے منکرین تصوف پر آج ہی کچھ اس کالم میں لکھا دیکھ لینا۔اس میں بہت سے سوالوں کے جواب بھی آپ کو مل جائے گے۔http://forum.mohaddis.com/threads/مراقبہ-کی-کیا-حقیقت-ہے-اسلام-میں؟.10975/#post-88511



اچھی بات ہے مگر پہلے کچھ تو سیکھ کر آئے ۔پھر طبع آزمائی فرمانا،فی الحال آپ کی تھقیق نہیں ڈھونگوسلے ہیں ،ان سے یہاں کام نہیں چلتا۔


وسلام
[/quote]

محترم -
یہ استغراق کی کیفیت یہ مجذوبیت یہ طریقت و شریعت یہ فنا فی اللہ کی باتیں یہ وصل صنم اور باطنی علوم کے حامل لوگ اگر یہ سب خرافات آپ کے نزدیک اہل زہد کا شعار ہیں - تو کم سے کم میں آپ کو گمراہی میں گرنے سے نہیں بچا سکتا - کیا زہد و تقویٰ حاصل کرنے کا الله اور اس کے رسول صل الله علیہ وسلم نے یہی راستہ بتایا تھا؟؟ اہل حدیث تو لوگوں کو واپس حق کی طرف لے کر آے -

اہل زہد (جو صوفیا ) مشہور ہیں -نے اسلام کی تاریخ میں کیا انقلاب برپا کیے یہ علم و حکمت رکھنے والے لوگ اچھی طر ح جانتے ہیں -آج ہمارے معاشرے میں پھیلی یہ قبر پرستی، شخصیت پرستی یہ دین میں طر ح طر ح کی بدعات ان ہی صوفیا کی مرہون منّت ہیں -

جہاں تک امام ابن تیمیہ رحمللہ کا تعلق ہے تو انھوں نے صوفیت پر صرف ایک تحقیق کی ہے - اور ہرحال وہ ایک انسان تھے ان سے خطا ء ممکن ہے حیرت ہے کہ ان کی صوفیت پر تحقیق کے باوجود آپ نے انھیں اپنی صوفیا کی لسٹ سے خارج کیا ہوا ہے - شید اس کی وجہ ان کی باقی کتب تو نہیں جو بدعات و خرافات کے مخلافت میں لکھی گئیں ؟؟-
وسلام
 
Top