@اسحاق سلفی بھائی -
@
محمد علی جواد
بھائی -
@حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی -
@T.K.H بھائی آپ کی اس بارے میں راۓ درکار ہے - شکریہ -
مولانا عبد الرحمان کیلانی کتاب روح اور سماع موتہ ص ١٣٩-١٤٠ پر لکھتے ہیں-
یہ حدیث تو صحیح ہے -مگر نتیجہ جو پیش کیا گیا ہے وہ صحیح نہیں ہے-کیوں کہ یہ حضرت عمرو بن العاص رضی الله عنہ کا اپنا خیال و تدبیر تھی -اور یہ ایسا ہی خیال و تدبیر تھی جیسا حضرت یعقوب علیہ سلام نے لڑکوں کو تاکید کی تھی کہ جب مصر پہنچو تو ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا جس پر الله رب العزت نے یہ آیات نازل کیں -
مَا كَانَ يُغْنِي عَنْهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ۚ یوسف ٦٨ -ترجمہ : انہیں الله کی کسی بات سے کچھ نہ بچا سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی -
تو جس طرح یعقوب علیہ سلام کی تدبیر مشیت الہی کے مقابلے میں بے اثر ہونے کے باوجود شریعت کے منافی نہ تھی- بلکل یہی صورت عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی تدبیر کی ہے -جو کہ انہوں نے محض اپنی دلجمی کے لئے بتلائی -یہ تدیبر بھی کتاب و سنّت کے منافی نہیں تھی -تاہم یہ مطابق بھی نہ تھی -کیونکہ اگر مطابق ہوتی تو حضرت عمرو بن العاص رضی الله عنہ کا کیا ذکر - بہت سے صحابہ کرام ایسی وصیتیں کر جاتے -اور یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ ان کے بیٹے عبد الله رضی الله عنہ نے ان کی وصیت پر عمل کیا تھا یا نہیں -
( کتاب روح اور سماع موتہ ص ١٣٩-١٤٠)-
ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس حدیث میں ایک راوی ا
بو عاصم (النبیل ‘ضحاک بن مخلد) کو عقیلی اپنی کتاب الضغفاء میں لائے ہیں-
الضعفاء للعقیلی ص۱۷۱ )میزان الاعتدال الجز الثانی ص۳۲۵-
یہ الگ بات ہے کہ
ڈاکٹرابوجابرعبداللہ دامانوی صاحب اپنی تألیف عذاب قبر میں اپنے نظریات کو جلا بخشنے کے لئے عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی سیاق الموت والی روایت کے راوی
ضحاک بن مخلد کے ضعیف ہونے پر نہ صرف عقیلی بلکہ امام ذہبی رح
کو
بھی کڑی تنقید
کا نشانہ بنایا ہے
- اور کہا ہے کہ ضحاک بن مخلد ثقہ راویوں میں سے ہے -(واللہ اعلم)-
شکریہ-