• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موت سے پہلے سیدنا عمرو بن عاص رضی الله عنہ کی وصیت پر اہل ایمان موقف

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256

abumahammad

رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
43
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

محترم صاف بات واضح کریں. کیا اگر غیر دانستہ طور پہ اگر ضعیف حدیث لکھ دی گئی تو کیا ہوگیا
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
اگر غیر دانستہ طور پہ اگر ضعیف حدیث لکھ دی گئی تو کیا ہوگیا

میرے بھائی - یہ مان لینا ہی بڑی بات ہے
کہ
غیر دانستہ طور پر ضعیف حدیث لکھ دی گئی
الله آپ کو جزائے خیر دے -
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کیا کسی ساتھی نے خلیل الرحمن جاوید صاحب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے یا ابھی تک اآپس میں ہی بحث مباحثہ ہو رہا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
@اسحاق سلفی بھائی - @
محمد علی جواد

بھائی - @حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی - @T.K.H بھائی آپ کی اس بارے میں راۓ درکار ہے - شکریہ -
مولانا عبد الرحمان کیلانی کتاب روح اور سماع موتہ ص ١٣٩-١٤٠ پر لکھتے ہیں-

یہ حدیث تو صحیح ہے -مگر نتیجہ جو پیش کیا گیا ہے وہ صحیح نہیں ہے-کیوں کہ یہ حضرت عمرو بن العاص رضی الله عنہ کا اپنا خیال و تدبیر تھی -اور یہ ایسا ہی خیال و تدبیر تھی جیسا حضرت یعقوب علیہ سلام نے لڑکوں کو تاکید کی تھی کہ جب مصر پہنچو تو ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا جس پر الله رب العزت نے یہ آیات نازل کیں -مَا كَانَ يُغْنِي عَنْهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ۚ یوسف ٦٨ -ترجمہ : انہیں الله کی کسی بات سے کچھ نہ بچا سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی -

تو جس طرح یعقوب علیہ سلام کی تدبیر مشیت الہی کے مقابلے میں بے اثر ہونے کے باوجود شریعت کے منافی نہ تھی- بلکل یہی صورت عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی تدبیر کی ہے -جو کہ انہوں نے محض اپنی دلجمی کے لئے بتلائی -یہ تدیبر بھی کتاب و سنّت کے منافی نہیں تھی -تاہم یہ مطابق بھی نہ تھی -کیونکہ اگر مطابق ہوتی تو حضرت عمرو بن العاص رضی الله عنہ کا کیا ذکر - بہت سے صحابہ کرام ایسی وصیتیں کر جاتے -اور یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ ان کے بیٹے عبد الله رضی الله عنہ نے ان کی وصیت پر عمل کیا تھا یا نہیں - ( کتاب روح اور سماع موتہ ص ١٣٩-١٤٠)-

ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس حدیث میں ایک راوی ابو عاصم (النبیل ‘ضحاک بن مخلد) کو عقیلی اپنی کتاب الضغفاء میں لائے ہیں-
الضعفاء للعقیلی ص۱۷۱ )میزان الاعتدال الجز الثانی ص۳۲۵-


یہ الگ بات ہے کہ ڈاکٹرابوجابرعبداللہ دامانوی صاحب اپنی تألیف عذاب قبر میں اپنے نظریات کو جلا بخشنے کے لئے عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی سیاق الموت والی روایت کے راوی ضحاک بن مخلد کے ضعیف ہونے پر نہ صرف عقیلی بلکہ امام ذہبی رح
کو
بھی کڑی تنقید
کا نشانہ بنایا ہے
-
اور کہا ہے کہ ضحاک بن مخلد ثقہ راویوں میں سے ہے -(واللہ اعلم)-

شکریہ-
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس تھریڈ میں مجھے مخاطب کرکے جواب لکھنے کا کہا گیا تھا ،اور مجھے اندازہ تھا کہ ہمارے یہ دو بھائی جس مشن پر ہیں بالآخر سیدناعمرو بن العاص رضی الله عنہ کی مذکورہ بالا وصیت بھی زیر بحث لاکر اس پر بھی اپنے جہل مرکب ہونے کا ثبوت دیں گے اور عثمانی مردود کی تقلید میں اس پربات ضرور کریں گے ؛
اس لئے میں نے شروع میں ہی کہا تھا کہ پہلے آپ اپنی تحقیق جھاڑ لیں ۔۔۔۔
سو صحابہ کرام سے محبت کرنے والے تمام حضرات کےلئے عرض ہے ،کہ :
(۱) سیدنا عمرو بن العاص رضی الله عنہ کی یہ وصیت صحیح مسلم
کی کتاب الایمان میں بسند صحیح موجود ہے ،اس لئے اس ضعیف ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

(۲) وصیت کرنے والے صحابی ایک جلیل القدر اور مشہور ترین کبار صحابہ میں سے ایک شخصیت ہیں
فاتح
مصر اور حضرت امیر معاویہ کے قریب ترین مشیر۔ حضرت امیر معاویہ کے مشیران میں سے تھے ۔ رضی اللہ عنہم
علامہ الذہبی ؒ سير أعلام النبلاء ۔میں لکھتے ہیں :
عمرو بن العاص بن وائل السهمي * (ع)
الإمام، أبو عبد الله - ويقال: أبو محمد - السهمي.
داهية قريش، ورجل العالم، ومن يضرب به المثل في الفطنة، والدهاء، والحزم.
هاجر إلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم - مسلما في أوائل سنة ثمان،

یعنی قریش کی عظیم شخصیت جو امامت وسیادت پر فائز اور بصیرت وذہانت میں ایک مثال ہے ۔
کراچی کےایک بدبخت نے انہیں ’‘ سیاق موت میں بحران کا شکار قرار دیا، اور کہا کہ وہ موت کے قرب کے وقت اپنے آپے باہر تھے۔
ایسی عظیم ہستی کے متعلق ایسے توہین آمیز کلمات کوئی بےایمان ہی اداکرسکتا ہے ۔
اگر کسی کو ان وصیت اچھی نہیں لگتی ۔تو اس پرعمل نہ کرے ۔۔لیکن ان کے متعلق تبصرہ کرنے نہ بیٹھ جائے ۔
 
Top