بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو ایک قطرہ خوں نہ نکلا
مہنور قادری جی کیا ہوا ؟ مت تو نہیں ماری گئی ،یہ اب کیا لکھ دیا جنابہ نے کیوںاپنے اعلی حضرت کو کافر بنانے پر تُلی ہیں
۔جناب باقر صاحب آپ کے مفتی رشید صاحب کہتے ہیں کہ کلام کا وہی مطلب معتبر ہوگا جو مصنف خود بیہان کرے۔(احسن الفتاوی جلد 8 باب رد بدعات)اسی طرح دور حال کے عظیم جھو ٹے مفتی ہماد صاحب رقم طراز ہیں کہ اگر کسی عبارت پر اعتراض ہو تو اس کی تشریح کا پہلا حق مصنف کو ہوتا ہے(صراط مستقیم پر اعتراضات کا جائزہ)
اب آتے ہیں آپ کے اعتراض کی طرف اعلی حضرت کا موقف جو اسماعیل کے بارے میں ہے اس کی خود وضاحت کر دی کہ میرے نزدیک وہ یزید کی طرح ہے خود کافر کہے گے نہیں اور جو کہے گا اس کو منع نہیں کرے گے۔(الملفوظ ص 172)لہذا آپ کا یہ اعتراض ساقط ہوا۔
2۔رہ گئی یزیڈ کو کافر کہنے والی بات تو
مہنور رانی جی :امام بدعت و ضلالت کے جو دو فتوے یہاں نقل ہوئے ہیں وہ اُن کی "خود نوشت" کتابوں اور فتاویٰ سے نقل کئے گئے ہیں جبکہ "ملفوظ" اُن کی وفات کے کئی سال بعد بعد اُن کے بیٹے نے جمع و مرتب کی ہے اور شائع ہوئی، اس ملفوظ میں کسی جگہ نہیں لکھا ہوا کہ یہ میری عبارت میرے اسماعیل دہلوی کے خلاف فلاں فتووں کی تشریح و وضاحت ہے اگر لکھا ہے تو پیش کریں؟؟؟
اب اس ملفوظ کی عبارت پڑھیں" میرے نزدیک وہ یزید کی طرح ہے خود کافر کہیں گے نہیں اور جو کہے گا اسے منع نہیں کریں گے"
اس ملفوظ میں بھی واضع دو ٹوک لکھا ہے کہ "خود کافر نہیں کہتا" اتنا بتائیں جو کافر نہ ہو تو کیا مسلمان نہ ہوا؟ یہ ملفوظ بھی شاہ اسماعیل دہلوی کا مسلمان ہونا ثابت کر رہا ہے
اب اپنے مجدد بدعت وضلالت کی یہ عبارت دوبارہ پڑھیں
بریلوی فرقہ کے بانی جناب مولانا احمد رضا خان صاحب بھی اس عبارت کو گستاخانہ سمجھتے ہیں فتاوی رضویہ ج 15 میں رسالہ (الکوکبۃ الشہابیہ فی کفریات ابی وہابیہ ص196÷197) میں لکھتے ہیں اُن کی عبارت پڑھیں:
کفریہ نمبر 25 :ص 196 آخری سطر سے پہلے اس عبارت (
میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں)کو نقل کر کے ص 197 سطر نمبر پانچ پرلکھتے ہیں کہ"
وہابی صاحبو!تمہارے پیشوا نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں کیسی صریح گستاخی کی"
میرا سوال وہیں کا وہیں کھڑا ہے کہ ایک صریح گستاخی کرنے والے (شاہ اسماعیل دہلوی) کو کافر نہ کہنے والا احمد رضا کافر کیوں نہیں؟؟؟
رانی مہنور قادری جی: اپنی عبارت پڑھئیے"بھائی جیسے یزید کو امام احمد بن حنبل نے کا فر کہا "
یہاں جنابہ نے واضع لکھا ہے امام احمد نے کافر کہا ہے۔اب امام احمد بن حنبل کا وہ فتوی یا عبارت جو صحیح سند کے ساتھ ہو وہ پیش کریں ۔کسی اور کی عبارت پیش نہ کریں ۔ہاں اگر جنابہ نے یہ لکھا ہوتا کہ فلاں نے کہا ہے کہ امام احمد یزید کا کافر کہتے ہیں تو یہ حوالے پیش کرتیں ورنہ نہیں ،
امام احمد بن حنبل سے صحیح سند کے ساتھ یزید کا کفر ثابت کریں
یہ جو جنابہ نے لکھا ہے کہ ،
حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے بھی شرح فقہ اکبر میں یہ قول نقل کیا ہے۔اسے آنکھیں کھول کر پڑھیں
علامہ ابن الھمام کی جس عبارت سے امام احمد کے کافر کہنے سے استدلال کیا گیا ہے وہ شروع ہی "قیل " سے ہو رہی ہے یہ اس کے ضیعف ہونے کے لئے کافی ہے
اسی صفہ پر علامہ قونوی کی عبارت موجود ہے اُس کے ان الفاظ کا ترجمہ کر دیں"
ولا یخفی ان ایمان یزید محقق ولا یثبت کفرہ بدلیل ظنی فضلا" عن دلیل قطعی"
ملاں علی قاری نے "بارہ خلفاء والی حدیث کی شرح میں جو خلفاء کی فرست لکھی اس میں اسی یزید کا نام لکھا ہے
مُلا علی قاری بیان کرتے ہیں کہ بارہ خلفاء کون ہیں۔
ابو بکر
عمر
عثمان
علی
معاویہ
یزید
عبدالملک بن مروان
ولید بن عبدالملک بن مروان
سلیمان بن عبدالملک بن مروان
عمر بن عبدالعزیز
یزید ابن عبدالملک بن مروان
حشام بن عبدالملک بن مروان
( شرح فقہ اکبر ، صفحہ 176 محمد سعید اینڈ سنز پبلشر)
یاد رہے کہ ملا علی قاری کو احمد رضا خان بریلوی نے
’’جلیل القدراجلۃ المشاہیر علماء کبار‘‘ میں شامل کر رکھا ہے۔ دیکھئے
فتاویٰ رضویہ (ج۲۸ص۳۹۱)
کیا یزید اسلام کا کافر خلیفہ تھا؟؟؟