• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولوی اسماعیل کا حضور کے متعلق مر کر مٹی میں ملنے کا عقیدہ

شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
مہنور بی بی و قادری رانا جی:
کیوں ضد کئے بیٹھے ہیں! فیصلہ کریں
احمد رضا خان صاحب نے صاف صاف لکھا ہے کہ"وہابی صاحبو!تمہارے پیشوا نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں کیسی صریح گستاخی کی"
قادری رانا آپ کو بھی یہ بات مسلم ہے کہ""باقی الفاظ کے سب و شتم ہونے کا مدار ظاہر پر ہوتا ہے اور اگر کسی عبارت سے گستاخی کا احتمال بھی ہو تو وہ کفر ہے "
مہنور قادری نے لکھا تھا کہ"وہ گستاخ رسول ہے لہذا میرے نزدیک کافر ہے"
آپ لوگوں کی یہ تینوں عبارتیں تو صاف اعلان کر رہی ہیں کہ شاہ اسماعیل دہلوی "گستاخِ رسول" ہے ۔
گستاخ رسول کے بارے دو رائے ہر گز ہر گز نہیں ہو سکتی ؟دنیا کا کوئی مفتی،کوئی فقیہ،کوئی محدث،کوئی مفسر اس کے کفر میں شک نہیں کریگا ،
لیکن ایک صریح گستاخی رسول کرنے والے کے بارے جناب احمد رضا خان صاحب کیا کہتے ہیں پھر پڑھیں :
"امام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا کہ ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل لا الہ الا اللہ کی تکفیر سے منع فرمایا ہے جب تک وجہ کفر آفتاب سے زیادہ روشن نہ ہو جائے ،اور حکم اسلام اصلا کوئی ضعیف سے ضعیف محمل بھی باقی نہ رہے ۔فان الاسلام یعلو ولا یولی"

"علماء محتاطین انہیں کافر نہ کہیں ۔یہی صواب ہے،یہ جواب ہےاور اسی پر فتوی ،اور یہی ہمارا مذہب اور اس پر اعتماد اور اسی میں سلامتی اور اسی میں استقامت "

جناب احمد رضا خان صاحب کے ان فتووں سےثابت ہوا کہ شاہ اسماعیل دہلوی صاحب مسلمان ہیں اور انہیں کافر کہنے والی مہنور یا کافر سمجھنے والا قاری رانا خود کافر ہے، اب

دو باتوں میں سے ایک کا اقرار کرنا ہوگا ؟اگر شاہ اسماعیل دہلوی بقول جناب احمد رضا خان صاحب گستاخ رسول ہے تو اس گستاخِ رسول پر کفر کا فتوی نہ لگا کر احمدرضا خان خود کافر ہے ۔
فیصلہ کریں کہ شاہ اسماعیل دہلوی مسلمان یا احمد رضا کافر؟؟؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
1۔جناب باقر صاحب آپ کے مفتی رشید صاحب کہتے ہیں کہ کلام کا وہی مطلب معتبر ہوگا جو مصنف خود بیہان کرے۔(احسن الفتاوی جلد 8 باب رد بدعات)اسی طرح دور حال کے عظیم جھو ٹے مفتی ہماد صاحب رقم طراز ہیں کہ اگر کسی عبارت پر اعتراض ہو تو اس کی تشریح کا پہلا حق مصنف کو ہوتا ہے(صراط مستقیم پر اعتراضات کا جائزہ)
اب آتے ہیں آپ کے اعتراض کی طرف اعلی حضرت کا موقف جو اسماعیل کے بارے میں ہے اس کی خود وضاحت کر دی کہ میرے نزدیک وہ یزید کی طرح ہے خود کافر کہے گے نہیں اور جو کہے گا اس کو منع نہیں کرے گے۔(الملفوظ ص 172)لہذا آپ کا یہ اعتراض ساقط ہوا۔
2۔رہ گئی یزیڈ کو کافر کہنے والی بات تو

حضرت شیخ محمد بن علی الصبان شافعی علیہ الرحمہ کی کتاب اسعاف الراغبین


کےحوالہ سے یہ بات ملتی ہے کہ امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ نے یزید کے کفر کا قول کیا ہے۔

حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے بھی شرح فقہ اکبر میں یہ قول نقل کیا ہے۔






 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
اب آتے ہیں اس عبارت کی طرف۔آپ کے مفتی رشید احمد جن کے بارے میں موجود ہے کہ حق وہی جو رشید احمد کی زبان سے نکلتا ہے وہ اپنے فتاوی میں فرماتے ہیں کہ
جو الفاط نوہم تحقیر سرور کائنات ہوں ان کا استعمال بھی کفر ہے۔
اب اس عبارت کا اچھا معنی بھی ہے اور برا بھی۔اور مفتی رشید کے مطابق جس لفظ میں گستاخی کا اھتمال بھی ہو وہ کفر ہے۔جیسے راعنا کہنا کفر تھا۔
اب اگلی ٹرن میں دوسری کفریہ عبارت عرض ہپو گی۔اور برئے مہربانی نور بشر والے تریڈ کو کھولا جائے میں زاتی کاموں میں مسڑؤفیت کی وجہ سے ھاضر نہ ئے۔لہذا براہ مہر بانی اس تریڈ کو اوپن کیا جائے۔اور اب میں سرف دلایل پیش کرو گ
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
اور فتاوی رشیدیہ میں ہے کہ اسماعیل کا بعض مسائل سے رجوع محض افترا اہل بدعت ہے۔اور اہل بدعت سے مراد اہ؛ سنت ہی ہیں۔یعنی اس وقت اہل سنت میں یہ قول موجود تھا کہ اسماعیل نے توبہ کر لی ہے جس کی وجہ سے اعلی حضرت نے اس کے کلام کو کفریہ کہا مگر اس کو نہ تو کافر کہا اور نہ ہی مسلمان۔
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو ایک قطرہ خوں نہ نکلا
مہنور قادری جی کیا ہوا ؟ مت تو نہیں ماری گئی ،یہ اب کیا لکھ دیا جنابہ نے کیوںاپنے اعلی حضرت کو کافر بنانے پر تُلی ہیں
۔جناب باقر صاحب آپ کے مفتی رشید صاحب کہتے ہیں کہ کلام کا وہی مطلب معتبر ہوگا جو مصنف خود بیہان کرے۔(احسن الفتاوی جلد 8 باب رد بدعات)اسی طرح دور حال کے عظیم جھو ٹے مفتی ہماد صاحب رقم طراز ہیں کہ اگر کسی عبارت پر اعتراض ہو تو اس کی تشریح کا پہلا حق مصنف کو ہوتا ہے(صراط مستقیم پر اعتراضات کا جائزہ)
اب آتے ہیں آپ کے اعتراض کی طرف اعلی حضرت کا موقف جو اسماعیل کے بارے میں ہے اس کی خود وضاحت کر دی کہ میرے نزدیک وہ یزید کی طرح ہے خود کافر کہے گے نہیں اور جو کہے گا اس کو منع نہیں کرے گے۔(الملفوظ ص 172)لہذا آپ کا یہ اعتراض ساقط ہوا۔
2۔رہ گئی یزیڈ کو کافر کہنے والی بات تو
مہنور رانی جی :امام بدعت و ضلالت کے جو دو فتوے یہاں نقل ہوئے ہیں وہ اُن کی "خود نوشت" کتابوں اور فتاویٰ سے نقل کئے گئے ہیں جبکہ "ملفوظ" اُن کی وفات کے کئی سال بعد بعد اُن کے بیٹے نے جمع و مرتب کی ہے اور شائع ہوئی، اس ملفوظ میں کسی جگہ نہیں لکھا ہوا کہ یہ میری عبارت میرے اسماعیل دہلوی کے خلاف فلاں فتووں کی تشریح و وضاحت ہے اگر لکھا ہے تو پیش کریں؟؟؟

اب اس ملفوظ کی عبارت پڑھیں" میرے نزدیک وہ یزید کی طرح ہے خود کافر کہیں گے نہیں اور جو کہے گا اسے منع نہیں کریں گے
"
اس ملفوظ میں بھی واضع دو ٹوک لکھا ہے کہ "خود کافر نہیں کہتا" اتنا بتائیں جو کافر نہ ہو تو کیا مسلمان نہ ہوا؟ یہ ملفوظ بھی شاہ اسماعیل دہلوی کا مسلمان ہونا ثابت کر رہا ہے


اب اپنے مجدد بدعت وضلالت کی یہ عبارت دوبارہ پڑھیں
بریلوی فرقہ کے بانی جناب مولانا احمد رضا خان صاحب بھی اس عبارت کو گستاخانہ سمجھتے ہیں فتاوی رضویہ ج 15 میں رسالہ (الکوکبۃ الشہابیہ فی کفریات ابی وہابیہ ص196÷197) میں لکھتے ہیں اُن کی عبارت پڑھیں:
کفریہ نمبر 25 :ص 196 آخری سطر سے پہلے اس عبارت (میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں)کو نقل کر کے ص 197 سطر نمبر پانچ پرلکھتے ہیں کہ" وہابی صاحبو!تمہارے پیشوا نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں کیسی صریح گستاخی کی"

میرا سوال وہیں کا وہیں کھڑا ہے کہ ایک صریح گستاخی کرنے والے (شاہ اسماعیل دہلوی) کو کافر نہ کہنے والا احمد رضا کافر کیوں نہیں؟؟؟

رانی مہنور قادری جی: اپنی عبارت پڑھئیے"بھائی جیسے یزید کو امام احمد بن حنبل نے کا فر کہا "
یہاں جنابہ نے واضع لکھا ہے امام احمد نے کافر کہا ہے۔اب امام احمد بن حنبل کا وہ فتوی یا عبارت جو صحیح سند کے ساتھ ہو وہ پیش کریں ۔کسی اور کی عبارت پیش نہ کریں ۔ہاں اگر جنابہ نے یہ لکھا ہوتا کہ فلاں نے کہا ہے کہ امام احمد یزید کا کافر کہتے ہیں تو یہ حوالے پیش کرتیں ورنہ نہیں ،امام احمد بن حنبل سے صحیح سند کے ساتھ یزید کا کفر ثابت کریں
989.jpg


یہ جو جنابہ نے لکھا ہے کہ ،حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے بھی شرح فقہ اکبر میں یہ قول نقل کیا ہے۔اسے آنکھیں کھول کر پڑھیں
علامہ ابن الھمام کی جس عبارت سے امام احمد کے کافر کہنے سے استدلال کیا گیا ہے وہ شروع ہی "قیل " سے ہو رہی ہے یہ اس کے ضیعف ہونے کے لئے کافی ہے
اسی صفہ پر علامہ قونوی کی عبارت موجود ہے اُس کے ان الفاظ کا ترجمہ کر دیں"ولا یخفی ان ایمان یزید محقق ولا یثبت کفرہ بدلیل ظنی فضلا" عن دلیل قطعی"

ملاں علی قاری نے "بارہ خلفاء والی حدیث کی شرح میں جو خلفاء کی فرست لکھی اس میں اسی یزید کا نام لکھا ہے
مُلا علی قاری بیان کرتے ہیں کہ بارہ خلفاء کون ہیں۔
ابو بکر
عمر
عثمان
علی
معاویہ
یزید
عبدالملک بن مروان
ولید بن عبدالملک بن مروان
سلیمان بن عبدالملک بن مروان
عمر بن عبدالعزیز
یزید ابن عبدالملک بن مروان
حشام بن عبدالملک بن مروان
( شرح فقہ اکبر ، صفحہ 176 محمد سعید اینڈ سنز پبلشر)
یاد رہے کہ ملا علی قاری کو احمد رضا خان بریلوی نے ’’جلیل القدراجلۃ المشاہیر علماء کبار‘‘ میں شامل کر رکھا ہے۔ دیکھئے فتاویٰ رضویہ (ج۲۸ص۳۹۱)

کیا یزید اسلام کا کافر خلیفہ تھا؟؟؟







 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
قادری رانی مہنور جی:
فرقہ اہل بدعت کے اعلی حضرت خود اپنے فتاویٰ کی روشنی میں!
رانی جی جنابہ نے لکھا "ا اعلی حضرت کا موقف جو اسماعیل کے بارے میں ہے اس کی خود وضاحت کر دی کہ میرے نزدیک وہ یزید کی طرح ہے خود کافر کہے گے نہیں اور جو کہے گا اس کو منع نہیں کرے گے۔(الملفوظ ص 172)"
فتاوی رضویہ ج 15 ص 256 پر صاف صاٍ لکھا ہے کہ یزید کا کفر متوتر نہیں اور علمائے محتاطین اس کے کفر میں سکوت کیا ہے؟(یزید کا مسلمان ہونا اس سے ثابت ہوتا ہے تو شاہ اسماعیل دہلوی کا مسلمان ہونا بھی بدرجہ اتم ثابت ہوگیا؟)
25600.jpg

"امام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا کہ ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل لا الہ الا اللہ کی تکفیر سے منع فرمایا ہے جب تک وجہ کفر آفتاب سے زیادہ روشن نہ ہو جائے ،اور حکم اسلام اصلا کوئی ضعیف سے ضعیف محمل بھی باقی نہ رہے ۔فان الاسلام یعلو ولا یولی"

اہل لا الہ الا اللہ اور حکم اسلام کو مدِ نظر رکھیں (یہ الفاظ شاہ اسماعیل دہلوی کے مسلمان ہونے پر قطعی دال ہیں) اب اپنے بدعتی اعلی حضرت کے دو فتاوی دیکھیں؟
29 (1).jpg

329.jpg

کیا جنابہ اب بھی ضد کریں گی کہ مسلمان نہیں کہا؟
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
امام الموحدین ،قاطع شرک وبدعت ،علامہ شاہ اسماعیل دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کا مسلمان ہونا تو مندجہ بالا پوسٹوں میں ثابت کر چکا ہوں اب آتا ہوں خانِ بدعت کے اُن فتاوی کی طرف جس سے خان بدعت کا اپنا کافر ہونا ثابت ہو جائیگا؟
فتوی رضویہ ج 15 ص 165 پر تقویۃ الایمان کے بارے لکھتے ہیں کہ اس کتاب کو پڑھنا یا اسے اچھا سمجھتے ہیں وہ بد دین کفار ومرتد ہیں۔۔۔(پڑھنے والے کافر لیکن لکھنے والا؟؟؟)
165.jpg


اسی فتاوی ج 15کے ص 201 پر شاہ اسماعیل دہلوی کی ایک عبارت نقل کر کے لکھتے ہیں کہ مسلمانوں کیا رسول اللہ کو ان گالیوں کی اطلاع نہیں ہوئی ہوگی؟۔۔۔واللہ واللہ اطلاع ہوئی ہوگی۔۔۔۔۔۔ اور اُن کی شان میں ادنیٰ گستاخی بھی کفر ہے۔۔۔
(یعنی شاہ اسماعیل دہلوی نے نبی اکرم کو گالیاں دی)
201.jpg

اسی فتاویٰ ج 15 ص172 پر لکھتے ہیں جو رسول کی شان میں گستاخی کرے وہ کافر ہو جاتا ہے کیسا ہی کلمہ پڑھتا رہے۔۔۔۔۔
172.jpg

خان بدعت کا یہ فتوی بھی پڑھیں:کہ شاہ اسماعیل دہلوی نے نبی اکرم کی صریح گستاخی کی ہے۔
(الکوکبۃ الشہابیہ فی کفریات ابی وہابیہ ص196÷197) میں لکھتے ہیں اُن کی عبارت پڑھیں:
کفریہ نمبر 25 :ص 196 آخری سطر سے پہلے اس عبارت (میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں)کو نقل کر کے ص 197 سطر نمبر پانچ پرلکھتے ہیں کہ" وہابی صاحبو!تمہارے پیشوا نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں کیسی صریح گستاخی کی"


خان بابا کہتے ہیں "صریح لفظ میں تاویل کا دعوی مقبول نہیں" فتاویٰ ج 15 ص 189
179.jpg




اب دیکھیں ایک اور نرالا فتوی ج15 ص 193 پر بابائے بدعت لکھتے ہیں کہ"امام الوہابیہ کے کفر اجماعی کا یہ خاص جزئیہ ہے۔۔۔۔۔
193.jpg

قارئین آپ کی بھر پور توجہ چاہوں گا،خان بدعت نے یہ سب باتیں شاہ اسماعیل دہلوی کے بارے لکھی ، پہلے فتویٰ میں لکھا کہ" (تقویۃ الایمان ) جو اسکا پڑھنا اچھا بتاتے ہیں وہ گمراہ بد دین کا فر مرتد ہیں دوسرے فتوی میں لکھا کہ" کہ رسول اللہ کو گالیاں دی ،تیسرے فتوی میں لکھا کہ " جو رسول کی گستاخی کرے وہ کافر ہے کیا ہی کلمہ پڑھتا رہے چوتھے فتوی میں لکھا کہ "وہابی صاحبو! تمارے پیشو نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیجناب میں کیسی صریح گستاخی کی " پانچویں فتوی میں لکھا کہ "صریح لفظ میں تاویل کا دعوی مقبول نہیں" چھٹے فتوی میں لکھا کہ " امام الوہابیہ کے کفر اجماعی کا یہ خاص جزئیہ ہے"
قارئین : شاہ اسماعیل دہلوی علیہ رحمت کے بارے یہ سب لکھنے کے بعد اب پڑھیں خان بدعت کے وہ فتوے جو خان بدعت اور اسکی زریت کے کے ایوانوں میں زلزلہ اور خان بابا کے کفر پر دلالت کرتےہیں؟

(1)علماء محتاطین انہیں کافر نہ کہیں ۔یہی صواب ہے،یہ جواب ہےاور اسی پر فتوی ،اور یہی ہمارا مذہب اور اس پر اعتماد اور اسی میں سلامتی اور اسی میں استقامت "
(2)"امام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا کہ ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل لا الہ الا اللہ کی تکفیر سے منع فرمایا ہے جب تک وجہ کفر آفتاب سے زیادہ روشن نہ ہو جائے ،اور حکم اسلام اصلا کوئی ضعیف سے ضعیف محمل بھی باقی نہ رہے ۔فان الاسلام یعلو ولا یولی"
(3)" خود کافر نہیں کہتا۔۔۔۔۔۔
(4)"ہمارے نزدیک مقامِ احتیاط میں اکفار(یعنی کافر کہنے )سے کفِ لسان(یعنی زبان کو روکنا)ماخوذ ومختار ہے


اگرشاہ اسماعیل دہلوی پر یہ سارے الزامات واتہامات صحیح تھے تو وہ کافر کیوں نہیں؟ اور اگر غلط ہیں اور سو فیصد غلط ہیں تو شاہ صاحب پکے سچے مسلمان تھے،اُن پر یہ سب الزام لگانے والا خود "کالا کافر" ٹھرے گا! ہے کوئی اپنے امام بدعت وضلالت کو اس کفر سے نکالنے والا؟؟؟


 

اٹیچمنٹس

شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
قادری رانا و مہنور صاحبہ:کہتے ہیں "دروغ گو را حافظ نہ باشد"
قادری جی نے لکھا ہے کہ"اعلی حضرت کا موقف جو اسماعیل کے بارے میں ہے اس کی خود وضاحت کر دی کہ میرے نزدیک وہ یزید کی طرح ہے خود کافر کہے گے نہیں اور جو کہے گا اس کو منع نہیں کرے گے۔"

اس سے پہلے پوسٹ نمبر 71 میں لکھا کہ " احمد رضا خاں ۔۔۔۔۔۔ نے ابو الوہابیہ مولوی اسماعیل دہلوی کی مختلف عبارات پر لزومِ کفر کا فتویٰ دیا مگر مولوی اسماعیل دہلوی کو کافر نہ کہا اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ ....”لزوم والتزام میں فرق ہے، اقوال کا کلمہ کفر ہونا اور بات اور قائل کو کافر مان لینا اور بات، ہم احتیاط برتیں گے، سکوت کریں گے جب تک ضعیف سا ضعیف احتمال ملے گا ،حکم کفر جاری کرتے ڈریں گے“.... (تمہید ایمان، ص50)

دونوں میں خان بابا کی کون سی وضاحت درست ہے؟؟؟

"ملفوظ" کی وضاحت بھی جنا ب کے کسی کام نہ آئے گی،یہ بھی چیخ چیخ کر اعلان کر رہی ہے کہ شاہ اسمعیل دہلوی مسلمان ہے(ان الفاظ پر غور کریں"وہ یزید کی طرح ہے" "خود کافر کہیں گے نہیں")
محمد باقر بھائی نے فتاوی رضویہ ج 15 ص 256 حوالہ سے لکھا ہے کہ" یزید کا کفر متواتر نہیں اور علمائے محتاطین اس کے کفر میں سکوت کیا ہے"؟(اس سے بھی صاف صاف پتہ چلتا ہے کہ یزید مسلمان تھا )اب جس کو یزید کی "مثل" کہا وہ مسلمان کیوں نہیں؟
اب اپنے فرقہ کے بانی کا فتوی پڑھیں:
علماء محتاطین انہیں کافر نہ کہیں ۔یہی صواب ہے،یہ جواب ہےاور اسی پر فتوی ،اور یہی ہمارا مذہب اور اس پر اعتماد اور اسی میں سلامتی اور اسی میں استقامت "

اب محترمہ اپنا فتوی پڑھیں:"وہ گستاخ رسول ہے لہذا نیرے نزدیک کافر ہے"

احمد رضا خان کے نزدیک شاہ اسمعیل دہلوی کافر نہیں(مسلمان ہے) اب ایک مسلمان کو کافر کہنے کی وجہ سے مہنور قادری کافر ہوگی ؟یا ایک گستاخِ رسول کو کافر نہ کہ کر احمد رضا خان کافر ہوگا

ہمت کریں اور اپنا یا اپنے فرقہ کے بانی احمد رضا خان کا کفر اُٹھا کر دیکھائیں؟؟؟


 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
1۔لزوم اور التزام کے حوالے سے اتنا عرض ہے کہ اشعف غلی کہتا ہے کہ تقویۃ الایمان کے الفاظ کا استعمال تو گستاخی ہے مگر تقویۃ الایمان والے کو کچھ نہیں کہے گئے۔اب تمام زندہ مردہ دیوبندی حضرات اس بات کی وضاحت کریں کہ کلام تو گستاخانہ ہے مگر مصنف کو کچھ نہیں کہے گئے۔
2۔آپ کے فتاوی رشیدیہ والے رشید احمد گنگوہی بانی مسلک دیوبندکا قول تذکرۃ الرشید کے ص 117 پر موجود ہے کہ
رہی بات اہل ہوا کی تو یا ان کو محدثین کے لحاظ سے کافر کہوں یا متکلمین کے لحاظ سے فاسق۔
اب اعلی حضرت نے جو اسماعیل کو کافر کہا ہے وہ فقہی اعتبار سے جب کے متکلم ہونے کے اعتبار سے کف لسان فرمایا۔اوپر آپ کے مولوی صاحب نے بھی وضاحت کردی کہ جو چیز محدثین کے نزدیک کفر ہےوہ متکلمین کے نزدیک فقط فسق کا درجہ رکھتی ہے۔
3۔رہ گئی ایک بات اسلام کی اور 99 باتیں کفر کی ۔تو اس کے بارے میں اتنا ہی عرض ہے لعنۃ اللہ علی کاذبین۔جناب اعلی حضرت نے تو اس بات کو رد کیا ہے۔
4۔آخری بات آپ نے اتنی لمبی بحث کی مگر عبارت کو ہاتھ تک نہیں لھایا۔جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ عبارت گستاخانہ ہے اب متکلم پر بحث ہو گی فقط۔
 
Top