- شمولیت
- مئی 05، 2014
- پیغامات
- 202
- ری ایکشن اسکور
- 40
- پوائنٹ
- 81
مہنور قادری صاحبہ:
آپ لکھتی ہیں کہ "الفاظ کے سب و شتم ہونے کا مدار ظاہر پر ہوتا ہے اور اس کا ظاہرے معنی فنا ہونے کے ہی ہیں۔" دوبارہ آپ نے لکھا کہ"اور میں نے بار بار یہ کہا ہے کہ الفاظ کے سب شتم ہونے کا مدار ظاہر اور عرف پر ہوتا ہے۔آپ یہ بتایئں کہ یہ الفاظ ظاہر کے اعتبار سے گستاخی ہے یا نہیں۔"
قادری رانا صاحب نے بھی تقریبا یہی بات لکھی کہ"باقی الفاظ کے سب و شتم ہونے کا مدار ظاہر پر ہوتا ہے اور اگر کسی عبارت سے گستاخی کا احتمال بھی ہو تو وہ کفر ہے "
آپ دونوں کے نذدیک یہ عبارت (میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں) گستاخانہ ہے اور قادری رانا صاحب کے نذدیک اگر کسی عبارت میں گستاخی کا احتمال بھی ہو تو کفر ہے۔
بریلوی فرقہ کے بانی جناب مولانا احمد رضا خان صاحب بھی اس عبارت کو گستاخانہ سمجھتے ہیں فتاوی رضویہ ج 15 میں رسالہ (الکوکبۃ الشہابیہ فی کفریات ابی وہابیہ ص196÷197) میں لکھتے ہیں اُن کی عبارت پڑھیں:
کفریہ نمبر 25 :ص 196 آخری سطر سے پہلے اس عبارت (میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں)کو نقل کر کے ص 197 سطر نمبر پانچ پرلکھتے ہیں کہ" وہابی صاحبو!تمہارے پیشوا نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں کیسی صریح گستاخی کی"
مہنور صاحبہ ،قادری رانا صاحب ،جناب مولانا احمد رضا خان صاحب ،تینوں اس بات پر متفق ہیں کہ یہ عبارت گستاخی رسول ہے ۔
اب میرا سوال یہ ہے کہ جب یہ عبارت گستاخی رسول ہے تو مولانا احمد رضا خان صاحب نے اس "صریح گستاخی رسول " پر مولانا شاہ اسماعیل دہلوی صاحب پر کفر کا فتوی کیوں نہ دیا؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح گستاخی کرنے والا کسی فقیہ کے نذدیک مسلمان ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں اور یقینا جواب نفی میں ہی ہوگا تو مان لیا جائے کہ احمد رضا خان صاحب کے نذدیک ایک صریح گستاخی کرنے والے شاہ اسماعیل دہلوی کے بارے اُن کا یہ فتوی( "امام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا کہ ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل لا الہ الا اللہ کی تکفیر سے منع فرمایا ہے جب تک وجہ کفر آفتاب سے زیادہ روشن نہ ہو جائے ،اور حکم اسلام اصلا کوئی ضعیف سے ضعیف محمل بھی باقی نہ رہے ۔فان الاسلام یعلو ولا یولی") اُن کے اپنے کافر ہونے کی دلیل ہے
کیونکہ اس فتوی میں جناب احمد رضا خان صاحب نے شاہ اسماعیل دیلوی صاحب کو "اہل لا الہ الا اللہ" میں شمار کر کے اورامام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا لکھ کر اُن کا مسلمان ہونا تسلیم کیا ہے ۔ایک گستاخ رسول کو مسلمان کہنے ولا خود کیسے مسلمان ہو سکتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نوٹ:ہاں اگر یہ بات مان لی جائے کہ یہ عبارت گستاخی رسول نہیں ہے اور مولانا شاہ اسماعیل دہلوی بھی مسلمان ہیں تو جناب احمد رضا خان صاحب "کافر " ہونے سے بچ سکتے ہیں ورنہ نہیں؟
آپ لکھتی ہیں کہ "الفاظ کے سب و شتم ہونے کا مدار ظاہر پر ہوتا ہے اور اس کا ظاہرے معنی فنا ہونے کے ہی ہیں۔" دوبارہ آپ نے لکھا کہ"اور میں نے بار بار یہ کہا ہے کہ الفاظ کے سب شتم ہونے کا مدار ظاہر اور عرف پر ہوتا ہے۔آپ یہ بتایئں کہ یہ الفاظ ظاہر کے اعتبار سے گستاخی ہے یا نہیں۔"
قادری رانا صاحب نے بھی تقریبا یہی بات لکھی کہ"باقی الفاظ کے سب و شتم ہونے کا مدار ظاہر پر ہوتا ہے اور اگر کسی عبارت سے گستاخی کا احتمال بھی ہو تو وہ کفر ہے "
آپ دونوں کے نذدیک یہ عبارت (میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں) گستاخانہ ہے اور قادری رانا صاحب کے نذدیک اگر کسی عبارت میں گستاخی کا احتمال بھی ہو تو کفر ہے۔
بریلوی فرقہ کے بانی جناب مولانا احمد رضا خان صاحب بھی اس عبارت کو گستاخانہ سمجھتے ہیں فتاوی رضویہ ج 15 میں رسالہ (الکوکبۃ الشہابیہ فی کفریات ابی وہابیہ ص196÷197) میں لکھتے ہیں اُن کی عبارت پڑھیں:
کفریہ نمبر 25 :ص 196 آخری سطر سے پہلے اس عبارت (میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں)کو نقل کر کے ص 197 سطر نمبر پانچ پرلکھتے ہیں کہ" وہابی صاحبو!تمہارے پیشوا نے یہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں کیسی صریح گستاخی کی"
مہنور صاحبہ ،قادری رانا صاحب ،جناب مولانا احمد رضا خان صاحب ،تینوں اس بات پر متفق ہیں کہ یہ عبارت گستاخی رسول ہے ۔
اب میرا سوال یہ ہے کہ جب یہ عبارت گستاخی رسول ہے تو مولانا احمد رضا خان صاحب نے اس "صریح گستاخی رسول " پر مولانا شاہ اسماعیل دہلوی صاحب پر کفر کا فتوی کیوں نہ دیا؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح گستاخی کرنے والا کسی فقیہ کے نذدیک مسلمان ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں اور یقینا جواب نفی میں ہی ہوگا تو مان لیا جائے کہ احمد رضا خان صاحب کے نذدیک ایک صریح گستاخی کرنے والے شاہ اسماعیل دہلوی کے بارے اُن کا یہ فتوی( "امام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا کہ ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل لا الہ الا اللہ کی تکفیر سے منع فرمایا ہے جب تک وجہ کفر آفتاب سے زیادہ روشن نہ ہو جائے ،اور حکم اسلام اصلا کوئی ضعیف سے ضعیف محمل بھی باقی نہ رہے ۔فان الاسلام یعلو ولا یولی") اُن کے اپنے کافر ہونے کی دلیل ہے
کیونکہ اس فتوی میں جناب احمد رضا خان صاحب نے شاہ اسماعیل دیلوی صاحب کو "اہل لا الہ الا اللہ" میں شمار کر کے اورامام الطائفہ اسمعیل دہلوی کے کفر پر حکم نہیں کرتا لکھ کر اُن کا مسلمان ہونا تسلیم کیا ہے ۔ایک گستاخ رسول کو مسلمان کہنے ولا خود کیسے مسلمان ہو سکتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نوٹ:ہاں اگر یہ بات مان لی جائے کہ یہ عبارت گستاخی رسول نہیں ہے اور مولانا شاہ اسماعیل دہلوی بھی مسلمان ہیں تو جناب احمد رضا خان صاحب "کافر " ہونے سے بچ سکتے ہیں ورنہ نہیں؟