• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکالمہ: کیا احادیث حجت ہیں؟

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
ہبیل صاحب۔
آپ صرف یہ واضح کریں کہ وہ کیا انسانی زرائع ہیں جن کی سند پر آپ لوگوں کی جمع کردہ باتوں کو اللہ کا کلام اور قول رسول کریم سمجھ رہے ہیں تاکہ اگر میں غلطی پر ہوں تو اصلاح کی طرف آسکوں اور مجھے بھی یقین آجائے کہ آپ درست کہہ رہے ہیں۔
مسلم صاحب اللہ کریم کے فضل سے ہمارے پاس آپ کے تمام سوالوں کے جواب موجود ہیں مگر آپ پہلے سابقہ سوالوں کو رد کریں یا مانیں با ت تب ہی آگے بڑھ سکے گی
 

Allah Rakha

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2011
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
24
پوائنٹ
0
اسلام و علیکم
I am not a hadith rejecter but I always analyze it with Quran because the Quran should be the criterion. We have to judge the authenticity of hadith from Quran not the other way round. The problem with us is that we do not read and ponder on Quran and jump directly on hadith. We accept hadith without knowing what Quran says about it. Just go to any Masjid on Friday and the Imam (in his Friday speech) would mostly discuss and quote hadith NOT Quran because he does not know about Quran himself. He just memorized Quran but does not know what the true message is. We are not practicing Islam in its true sense and the religion we practice in Sub-Continent now a days has very little to do with Islam. May Allah help us all and guide towards the correct path of Islam (Ameen)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

" اتباع کرو اس کی جو تم پر تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا جاتا ہے اور مت اتباع کرو اس کے علاوہ اولیاء کی، مگر تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو"۔(الاعراف۔3)
وعلیکم السلام بھائی مسلم،

لگتا ہے قرآن میں آپ کی بتائی گئی آیت ہی نازل ہوئی ہے. اور آپ نے ایک ہی آیت سے فیصلہ بھی خود کر لیا. چلے خیر کوئی بات نہیں.
الله فرماتا ہے :
وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا الخ (الاحزاب:34)
ترجمہ:۔”اور تمہارے گھروں میں خدا کی آیات اور جس حکمت کی تلاوت کی جاتی ہے‘ اس کو یاد کرتی رہو‘ بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نرمی کرنے والا اور آگاہ ہے“۔
(الاحزاب:34)
اس آیت سے مستفاد ہوتا ہے کہ امہات المؤمنین کے گھروں میں دو چیزوں کی تلاوت کی جاتی تھی۔

اللہ تعالیٰ نے ہم پر رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو فرض ٹھہرایا ہے۔
1- ”فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا الخ۔ (النساء:65)
ترجمہ:۔”اور تیرے رب کی قسم! لوگ مومن نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ اپنے جھگڑوں میں آپ کو فیصل نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ آپ صادر کردیں‘ اس کے بارے میں اپنے جی میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں اور اپنا سرتسلیم خم کردیں“۔

2-”مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ الخ (النساء:80)
ترجمہ:۔”جس نے رسول کی اطاعت کی ،اس نے اللہ کی اطاعت کی“۔

3-”فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ الخ(النور:63)
ترجمہ:”جو لوگ رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیے کہ کہیں وہ فتنہ میں مبتلا ہوجائیں یا دردناک عذاب میں گرفتار ہوجائیں“۔


4-وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا الخ۔ (الحشر:7)
ترجمہ:۔”رسول جو کچھ تم کو دے، وہ لے لو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو“۔


بھائی کیا یہ قرآن کی آیت میں سے نہیں ہیں ؟ اگر ہے تو پھر حدیث سے انکار کیوں؟
کیا آپکو پچھلے کئی موضوع میں ان آیتوں کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے؟ آپنے ان آیتوں کا کیا جواب دیا. بس گول کر گئے.
بھائی قرآن سے جس طرح آپ نے آیت بیان کی اسی طرح میں نے اور کئی ساتھیوں نے بھی قرآن سے ہی بات کا جواب دیا . لیکن آپکو تو اپنے نفس کی ہی سننی تھی قرآن تو آپ کے لئے کیا معنی رکھتا ہے؟ بس فتنے پیدا کرنے کے لئے آپ قرآن کا سہارا لیتے ہے اور خود قرآن کی بھی نہیں سنتے.
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اسلام و علیکم
I am not a hadith rejecter but I always analyze it with Quran because the Quran should be the criterion. We have to judge the authenticity of hadith from Quran not the other way round. The problem with us is that we do not read and ponder on Quran and jump directly on hadith. We accept hadith without knowing what Quran says about it. Just go to any Masjid on Friday and the Imam (in his Friday speech) would mostly discuss and quote hadith NOT Quran because he does not know about Quran himself. He just memorized Quran but does not know what the true message is. We are not practicing Islam in its true sense and the religion we practice in Sub-Continent now a days has very little to do with Islam. May Allah help us all and guide towards the correct path of Islam (Ameen)
وعلیکم السلام!

آپ نے فرماما کہ آپ منکر حدیث نہیں، لیکن آپ حدیث کو قرآن پر پرکھتے ہیں۔ گویا آپ صرف مخالف قرآن حدیث کو نہیں مانتے، لیکن آگے آپ نے عموماً حدیث کی مذمت کر دی کہ خطباء حضرات حدیثیں ہی بیان کرتے ہیں۔

کیا آپ اپنا کوئی علمی تعارف کرا سکتے ہیں کہ معلوم ہو سکے کہ واقعی ہی آپ نے قرآن کو پورا تفسیر کے ساتھ پڑھ رکھا ہے اور وہ تفسیر ہے بھی عین مرادِ الٰہی کے مطابق! لہٰذا آپ کے پاس یہ اتھارٹی ہونی چاہئے کہ آپ جس حدیث پر عمل نہ کرنا چاہیں اسے مخالفِ قرآن کہہ کر ردّ کر دیں۔ محترم! ایسا دعویٰ تو کبھی کسی بڑے سے بڑے مفسر اور امام نے بھی نہیں کیا ...

کہیں ایسا تو نہیں، کہ قرآن سے آپ کا بھی دیگر منکرین حدیث کی طرح (جو در اصل منکر قرآن بھی ہیں) دور کا بھی واسطہ نہیں، لیکن جو حدیث مزاج کے خلاف ہو اسے خلافِ قرآن (مراد ذاتی پسند نا پسند کے خلاف) باور کرا کے ردّ کر دیں۔

اصل میں آپ کا دعویٰ تو ہے کہ میں منکر حدیث نہیں، لیکن آپ قرآن کو وحی سمجھتے ہیں اور حدیث کو نہیں۔ لہٰذا اگر قرآن میں ظاہری تعارض نظر آئے تو اسے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، رد نہیں کرتے:
مثلاً: ﴿ إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ﴾ القصص: 56 کہ ’’آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے۔‘‘
اور آیت کریمہ: ﴿ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴾ ... الشورىٰ: 52 کہ ’’بے شک آپ راه راست کی طرف ہدایت دے رہے ہیں۔‘‘

اور احادیث کے ظاہری تعارض کو انکار حدیث کی بنیاد بناتے ہیں۔
اگر واقعی ہی آپ حضرات کے نزدیک جس میں ظاہری تعارض ہو (خواہ وہ کسی کی جہالت اور کم عقلی کی بناء پر ہی کیوں نہ ہو) اسے ردّ کر دینا چاہئے تو پھر قرآن کے ظاہری تعارض پر کیا فیصلہ لگائیں گے؟

کیا آپ ایسی کوئی صحیح حدیث پیش کر سکتے ہیں جو قرآن کے خلاف ہو، یا دو صحیح احادیث جو باہم متعارض ہوں؟؟؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
وعلیکم السلام!

آپ نے فرماما کہ آپ منکر حدیث نہیں، لیکن آپ حدیث کو قرآن پر پرکھتے ہیں۔ گویا آپ صرف مخالف قرآن حدیث کو نہیں مانتے، لیکن آگے آپ نے عموماً حدیث کی مذمت کر دی کہ خطباء حضرات حدیثیں ہی بیان کرتے ہیں۔

کیا آپ اپنا کوئی علمی تعارف کرا سکتے ہیں کہ معلوم ہو سکے کہ واقعی ہی آپ نے قرآن کو پورا تفسیر کے ساتھ پڑھ رکھا ہے اور وہ تفسیر ہے بھی عین مرادِ الٰہی کے مطابق! لہٰذا آپ کے پاس یہ اتھارٹی ہونی چاہئے کہ آپ جس حدیث پر عمل نہ کرنا چاہیں اسے مخالفِ قرآن کہہ کر ردّ کر دیں۔ محترم! ایسا دعویٰ تو کبھی کسی بڑے سے بڑے مفسر اور امام نے بھی نہیں کیا ...

کہیں ایسا تو نہیں، کہ قرآن سے آپ کا بھی دیگر منکرین حدیث کی طرح (جو در اصل منکر قرآن بھی ہیں) دور کا بھی واسطہ نہیں، لیکن جو حدیث مزاج کے خلاف ہو اسے خلافِ قرآن (مراد ذاتی پسند نا پسند کے خلاف) باور کرا کے ردّ کر دیں۔

اصل میں آپ کا دعویٰ تو ہے کہ میں منکر حدیث نہیں، لیکن آپ قرآن کو وحی سمجھتے ہیں اور حدیث کو نہیں۔ لہٰذا اگر قرآن میں ظاہری تعارض نظر آئے تو اسے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، رد نہیں کرتے:
مثلاً: ﴿ إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ﴾ القصص: 56 کہ ’’آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے۔‘‘
اور آیت کریمہ: ﴿ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴾ ... الشورىٰ: 52 کہ ’’بے شک آپ راه راست کی طرف ہدایت دے رہے ہیں۔‘‘




اور احادیث کے ظاہری تعارض کو انکار حدیث کی بنیاد بناتے ہیں۔
اگر واقعی ہی آپ حضرات کے نزدیک جس میں ظاہری تعارض ہو (خواہ وہ کسی کی جہالت اور کم عقلی کی بناء پر ہی کیوں نہ ہو) اسے ردّ کر دینا چاہئے تو پھر قرآن کے ظاہری تعارض پر کیا فیصلہ لگائیں گے؟

کیا آپ ایسی کوئی صحیح حدیث پیش کر سکتے ہیں جو قرآن کے خلاف ہو، یا دو صحیح احادیث جو باہم متعارض ہوں؟؟؟

انس نضر صاحب۔
قرآن میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ مذکورہ بالا آیات کا تجزیہ کرتے ہیں۔
" اگرچہ تو ان کی ہدایت کے لئے (کتنا ہی) حریص کیوں نہ ہو مگر بیشک اللہ اس کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے جو گمراہ ہو گیا۔ اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا"۔ (النحل۔37)
" بیشک تو اس کی ہدایت نہیں کرسکتا جس کی تو چاہے۔ مگر اللہ ہی ہدایت کرتا ہے اس کی جس کی کہ وہ چاہتا ہے۔ اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے"۔ (القصص۔56)
"۔۔۔۔۔۔اور بیشک تو صراط مستقیم کی طرف ہدایت کرتا ہے"۔ (42:52)


آیات سے بالکل واضح ہے کہ رسول صراط مستقیم کی طرف ہدایت کرتے ہیں صرف اس کی جسکی اللہ چاہتا ہے۔ اپنی چاہت سے ہدایت نہیں کر سکتے۔
 

Allah Rakha

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2011
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
24
پوائنٹ
0
Assalamualaikum
As I said I am not a Munkir-e-Hadith and I totally believe on most Hadiths and I did not say either that I have read and ponder upon Quran completely. No one can do that. This life is very small for that. One can only try and when you try honestly with Allah’s guidance in mind then Allah will definitely help you understand.
We have to come out of our Maslak’s (Firqa) shell and think without prejudice. Only then we can understand. The thing is we take every matter from our Maslak’s perspective like Deobandi, Ahl-e-Hadith, Barailwey, Wahabi, Shia etc. We cannot reach the truth until we get rid of Maslaks and Firqas.
Here I am not questioning about the Hadith of Prophet (peace be upon him). My question is about its authenticity. I cannot say on oath that these are the actual words of Prophet. They cannot be. I believe and follow hadith every day like I drink water while I am sitting, I recite the dua when I ride, I recite dua when I eat, I recite dua when I go to toilet, I remove the debris out of the way when I am walking, so on so forth I am not willing to take the following hadith as words of Prophet (PBUH). See below:

Does this above hadith make sense to anyone? It does not require a rocket science of Einstein’s brain to understand this. Just use your common sense. Can our beloved Prophet say such thing? Never ever. Another example:
Can anyone even imagine that could be the behavior of Sahab-e-Kiram. Astaghfirullah. We believe on this hadith and many others and yet we claim that we love Prophet and Sahaba. There is something big time wrong with us.
My point is not all hadiths which are mentioned in the Seha Satta and other Hadith books are correct. They cannot be and this is a conspiracy of enemies of Islam who invented such hadiths and then included in those books and we now not only blindly believe on them but think them as a part of our religion. May Allah have mercy on us.
Speaking of rejection of Hadith Imam Bukhari and others have also rejected so many hadiths. See below
  • Imam Bukhari collected around 600000 hadith and he selected picked only 2630 (or 2762)
  • Imam Muslim collected around 400000 hadith and he selected and picked only 4348
  • Imam Tirmizi collected around 300000 hadith and he selected and picked only 3115
  • Imam Abu Daud collected around 500000 hadith and he selected and picked only 4800
  • Imam Ibn-e-Maaja collected around 400000 hadith and he selected and picked only 4000
  • Imam Nisai collected around 400000 hadith and he selected and picked only 4261
Now based on above facts a few questions can be raised such as
  1. They all have accepted and rejected Hadith based on their own set of rules. It was only one person (himself) who decided which hadith was good and correct and which were incorrect and wrong. It is very likely that they have missed so many good ahadith based on their own judgment and we believe that the hadith is also Wahee of Allah then we must confess that so many Wahee’s are lost and God know how many Ahkamaat and important things have been missed and left Islam incomplete (Naouzobillah). Moreover Allah did not do anything to save those lost Wahees. This is a very serious accusation on Allah which can be raised based on the facts in hand.
  2. If someone rejects a few ahadith and you call him a Munkir-e-Hadith and remove him from the circle of Islam then what about the above mentioned Imam’s. They rejected thousands (if not millions) of hadith (I am sure despite of their vigilance they must have had rejected some good and true ahadith as well) Based on your definition, they can be the biggest Munkir-e-Hadith. But we accept and accept them as pious people and Imams of the Muslim Ummah.
  3. Sunni Muslims has 6 hadith books and they believe that these are the true sayings of Prophet (PBUH) and on the other hand Shia’s also have 4 books of hadith which they claim are the true sayings of the Prophet (PBUM) and most of the hadith between these two collections are different from each other yet both sects claim their collection of hadith are correct and totally rejects the collection of other sect. Who are Sunni’s to reject Shia’s hadith and who are Shia’s to reject Sunni’s hadith. Who will decide?
Aren’t we all the Munkir-e-Hadith in some fashion?
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
عامر صاحب۔
السلام علیکم۔

الله فرماتا ہے :
”وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا الخ (الاحزاب:34)

ترجمہ:۔”اور یاد کرو جو تمہارے گھروں میں تلاوت کی جاتی ہیں اللہ کی آیات اور حکمت بیشک اللہ باریک بین اور خبردار ہے۔“۔ (الاحزاب:34)
آپ سمجھ رہے ہیں شاید حکمت، اللہ کی کتاب سے باہر کوئی اور ہی چیز ہے۔ آیات سے دیکھیں۔
" یا سین۔ پر ازحکمت قرآن کی قسم " (36:1،2)
اللہ قرآن حکیم کی قسم کھا رہا ہے اور آپ کا دعوی ہے کہ حکمت اللہ کی کتاب سے علاوہ کہیں اور سے ملے گی۔
"یہ آیات حکمت والی کتاب کی ہیں " (31:2)
آپ کہہ رہے ہیں کہ اللہ کی کتاب میں حکمت نہیں۔
" اللہ زبردست حکمت والے کی طرف سے نزول کتاب ہے" (45:2)
اللہ تو زبردست حکمت والا ہے۔ کیا اسکی کتاب میں حکمت بیان نہیں ہوئی؟
یہ آپ کے دوسرے سوال کا جواب ہے۔ پہلے سوال (7:3) کا جواب دے چکا ہوں۔ ان دونوں جوابات سے اللہ کی آیت کی بدولت ثابت ہو رہا ہے کہ اللہ کی کتاب سے باہر غور کرنے کی بجائے قرآن میں تدبر کریں۔
 

Allah Rakha

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2011
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
24
پوائنٹ
0
سلام علیکم
”وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا الخ (الاحزاب:34)
ترجمہ:۔”اور تمہارے گھروں میں خدا کی آیات اور جس حکمت کی تلاوت کی جاتی ہے‘ اس کو یاد کرتی رہو‘ بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نرمی کرنے والا اور آگاہ ہے“۔ (الاحزاب:34)
اس آیت سے مستفاد ہوتا ہے کہ امہات المؤمنین کے گھروں میں دو چیزوں کی تلاوت کی جاتی تھی۔
The above said aya is pointing out only towards Quran because Hikmat is also in Quran. I concluded that based on the following facts. Correct me if I am wrong
  1. If Ummahat-ul-Momineen were reciting both Quran and Hadith at the time of Prophet (pbuh) then where did this practice go? Why we are not doing this now a days​
  2. I have not seen and heard anyone anywhere in the world who recites ahadiths like Quran. Tell me honestly how many of you are reciting ahadith from Seha Satta every day like you recite Quran​
May Allah have his mercy on all of us (Ameen)​
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
واہ مسلم صاحب مان گئے آپ کو
پچلے سوالوں کے جواب دئیے نہیں اور اگلے سوالوں کی بوچھاڑ شروع واہ
مجھے اس بات کی بھی سمجھ آ چکی ہے کہ آپ نے جو ایک دم سے حدیث کا انکار کر دیا اس پر آپ کے استاد وغیرہ بہت ناراض ہوئیے ہوں گے اسی لیے تو اللہ رکھا کے نک والہ ایک صاحب اچکانک نمودار ہو گیا ہے یا تو یہ خو د آپ ہی ہیں یا آپ کا کو ئی جاننے والہ ہے ان اللہ رکھا صا حب نے آپ سے ایک قدم پییچھے رہتے ہوئے تمام احادیث کا انکار تو نہیں کیا مگر وہ جو قر آن سے میل نہ رکھتی ہو وہ حدیث ماننے کو تیار نہیں پتا نہیں یہ کس پیمانے سے جانچتے ہیں


میں اس بات پر حیران ہوں اپنے دوستوں پر کہ جب مسلم صا حب پچھلے سوالوں کے جواب نہیں دے پا رہے تو آپ حضرات ان کے نئے سوالوں کے جواب کیوں دے رہے ہیں ؟ آپ دوست شا ئد یہ بات بھول رہے ہیں کہ یہ مناظرہ چل رہا ہے یہ یہاں مناظرہ کرنے ائے ہیں اصلاح ان کا مقصد نہیں،،،،،، اگر اصلاح ان کا مقصد ہوتا تو ہم نے قرآن میں سے بہت کچھ دیکھا دیا ہے انہوں نے حدیث کا حجت ہونا پوچھا تھاجو ثابت ہو چکا ہے اب یہ اس تھریڑ کا رخ موڑنا چھا ہ رہے ہیں

اور جناب اللہ رکھا صا حب آپ نے آتے ہی اپنے نظریات کی بو چھا ڑ شرو ع کردی اور یہ بھی نہ دیکھا کہ یہاں بات کیا چل رہی ہے،،،،، اگر آپ نے اپنے نظریات کا پر چار کرنا ہے تو ایک الگ سے تھر یڑ بنا ئیں اور اس تریڑ کے موضو پر رہتے ہو ئے ہی بات کریں گے تو آپ کو اپنے ہر سوال کا جواب مل جا ئے گا انشاءاللہ اور ہاں تھر یڑ اردو میں ہو بہت شکریہ
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
یاد دہانی مسلم صا حب آپ نے ابھی تک ان میں سے کسی کا جواب نہیں دیا؟

ہم شکرادا کرتے ہیں پیارے رب کا جس نے اس دین کو اتنا آسان بنایا ۔
مسلم صاحب نے بات صاف کردی کہ جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی کسی بھی بات کو حجت نہیں مانتے ۔جبکہ ہم یہ کہتے ہیں کے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیراسلام کو سمجھنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ۔
حدیث اگر حجت ہے تو پھر اس کا منزل من اللہ ہونا ضروری ہے
اس چیز کا اتباع کروجو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور اس کے علاوہ کسی ولی کی اتباع مت کرو(اعراف3)
اب اگر یہ ثابت ہو جا ئے کہ حدیث حجت ہے اور اس کے بغیر قرآن پر عمل کرنا ناممکن ہے تو پھر یقینا حدیث وحی ہے کیونکہ آیات بالا کی رو سے صرف وحی کا اتباع لازم ہے اور غیر وحی کا اتباع حرام ہے
حدیث کے حجت ہونے کے دلائل
رسول َ مبعوث ہوئے اور قوم کو خطاب کیا(اے قوم)
میں اللہ کا رسول ہوں مجھے اللہ نے بندوں کی طرف مبعوث کیا ہے کہ میں انہیں اس بات کی دعوت دوں کہ اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ زرا بھی شرک نہ کرواور مجھ پر اللہ نے ایک کتاب نازل کی ہے (مسند احمدوسندہ صحٰح بلوغ المانی )
اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ بالاالفاظ حجت ہیں تو پھر ماننا پڑے گا آپ َ اللہ کے رسول ہیں اور قرآن اللہ کی کتاب ہے اگر یہ الفاظ حجت نہیں توپھر لازم آے گا کہ نہ آپ َاللہ کے رسول َہیں اور نہ قرآن اللہ کی کتاب ہےِ"
" آپَ کی رسالت اور قرآن پر ایمان لانے کہ لئے یہ ضروری ہےکے یہ الفاظ حجت ہوں" جب تک یے الفاظ حجت نہ ہوں قرآن بھی حجت نہ ہو گا "اور یہ الفاظ حدیث کے ہیں لہزا حدیث کا حجت ہونا لازمی ہے:

بعض لوگ کہتے ہیں کہ قرآن اپنی تشریح آپ ہی بیان کرتا ہےلہزاہمیں کسی اور چیز کی ضررت نہیں لیکن یہ صرف دعوی ہی دعوی ہے حقیقت اس کے خلاف ہے جیسے اللہ قرآن میں فرماتا ہے""اقیمو الصلوۃ"" یعنی صلوہ قائم کرو ؟مگر کیسے؟صلوہ کیسے کہتے ہیں؟اس کی تشریح نہیں قرآن میں جب اس کی تشریح قرآن میں تلاش کرتے ہیں توعجیب حیرانی ہوتی ہے ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے""اولیک علیہم صلوات من ربھم و رحمہ"صابرین پر اللہ کی طرف سے صلوۃ ہوتی ہے اور رحمت"دوسری جگہ ارشاد ہے" وصل علیھم ان صلو تک سکن لھم" ان پر صلوۃ بیھجیے بے شک آپ کی صلوۃ ان کے لئے باعث سکون ہے"ایک آیات میں اللہ کی طرف سے صلوۃ نازل ہو رہی ہے دوسری میں بندے کو حکم ہو رہا ہے کہ صلوۃ نازل کرو "اب کوئی کیا سمجھے ایک جگہ ارشاد ہو رہا ہے " اقیم الدین" دین قائم کرو" ہو سکتا ہے صلوۃ کے معنے دین کے ہوں اور اس آیات میں صلوۃ کی تشریح دین کی گئی ہو؟پھر ارشاد ہوتا ہے "واقیمواالوزن"وزن کو قائم کرو"اس سےصلوۃ کے معنی وزن کے بھی ہو سکتے ہیں پھر ارشاد ہوتا ہے"اقیمو الصلوۃ طرفی النھاروزلفامن الیل" یعنی دن کے دونو اطرف اور کچھ رات کے وقت بھی صلوۃ قائم کرو"اس سے معلوم ہوا کہ صلوۃ ایسی چیزہے جو مسلسل قائم نہ رکھی جائے بلکہ دن اور رات کے بعض اقات میں ہی قائم کی جائے"" صلوۃ کے معنی کولہے ہلانے کے بھی ہو سکتے ہیں اس لحاظ سے اگر کوئی اقیمو الصلوۃ کے معنی یہ کرے کہ"نا چ گانے کی محفل قائم کرو" اور ثبوت میں یہ آیات پیش کرے"انما الحیوۃ الدنیا لعب ولھو"دنیا کی زندگی بس لہوو لعب ہی تو ہے" اور پھر اس سے استدلال کرے کہ جب دنیا کی زندگی لہو و لعب ہی ہے تودنیا میں رقص سرور کی محفل قائم کرنا ہی اقیموالصلوۃ " کا اصل منشا ہے تو بتا ئے اس کی تردید کیسے ہو گی

جاری ہے
نہ اسکا

اللہ تعالی فرماتا ہے" واتواالزکوۃ" زکوۃ دو"اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے"اے یحیی کتاب کو قوت سے پکڑ لواور ہم نے یحیی کو بچپن میں ہی حکم دے دیا تھا اور اپنی طرف سے مہر بانی دی تھی اور زکوۃ دی تھی اور وہ متقی تھے(مریم 12 13 )اس دوسری آیا ت میں زکوۃ کےمعنی پاکیزگی کے ہیں تو پہلی آیات کے معنی ہوئے"پاکیزگی دو" اور یہ معنی سراسرباطل ہیں ـ اور اگر پہلی آیات میں زکوۃ سے مراد ٹیکس ہے تو دوسری آیات کے معنی یہ ہوئے کہ اللہ یحیی علیہ اسلام کو ٹیکس دیتا تھا (اللہ معاف فرمائے) اور یہ بلکل مضحکہ خیز ہے ـ ان دونوں مثالوں سے یہ واضح ہوا کہ قرآن مجید اکثر مقامات میں تشر یح اصلاحی کا محتاج ہے یعنی ایک استاد کی ضرورت ہے جو اسے پڑھائے اور اس کے مشکل مقامات کو حل کرے اور وہ استاد سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور کون ہو سکتا ہے کیونکہ یہ منصب رسول َ کو خود اللہ نے دیا ہے" وہ اللہ ہی ہے جس نے امیوں میں سے ایک رسول مبعوث کیا جو اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب حکمت کی تعلم دیتا ہے( الجمعہ 2)اب اگرپڑہانے میں تشریح شامل نہیں ہے تو پھر رسول َکا تلاوت کر دینا کافی تھا لیکن محض تلاوت پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکے تلاوت کا منصب بتانے کے بعد تعلیم کا منصب بھی بتایا گیا کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی طرف سے معلم بنا کر بیجھے گئے ہیں لہزا آپ کی تشریح بھی من جانب اللہ ہونی چاہئے اور یہی وہ چیز ہے جس کو وحی خفی کہا جاتا ہے اب اس کے حجت ہونے میں کیا شبہ رہ گیا ہے
جاری ہے
 
Top