Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : ان نجاستوں کے بارے میں جو گھی اور پانی میں گرجائیں
وقال الزهري لا بأس بالماء ما لم يغيره طعم أو ريح أو لون. وقال حماد لا بأس بريش الميتة. وقال الزهري في عظام الموتى نحو الفيل وغيره أدركت ناسا من سلف العلماء يمتشطون بها، ويدهنون فيها، لا يرون به بأسا. وقال ابن سيرين وإبراهيم ولا بأس بتجارة العاج.
زہری نے کہا کہ جب تک پانی کی بو، ذائقہ اور رنگ نہ بدلے، اس میں کچھ حرج نہیں اور حماد کہتے ہیں کہ ( پانی میں ) مردار پرندوں کے پر ( پڑ جانے ) سے کچھ حرج نہیں ہوتا۔ مردوں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیاں اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگوں کو علماء سلف میں سے ان کی کنگھیاں کرتے اور ان ( کے برتنوں ) میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔
حدیث نمبر : 235
حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن فأرة سقطت في سمن فقال " ألقوها وما حولها فاطرحوه. وكلوا سمنكم".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے روایت کیا، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارہ میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ فرمایا اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس ( کے گھی ) کو نکال پھینکو اور اپنا ( باقی ) گھی استعمال کرو۔
حدیث نمبر : 236
حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا معن، قال حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابن عباس، عن ميمونة، أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن فأرة سقطت في سمن فقال " خذوها وما حولها فاطرحوه". قال معن حدثنا مالك ما لا أحصيه يقول عن ابن عباس عن ميمونة.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معن نے، کہا ہم سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبیداللہ ابن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اس چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال کر پھینک دو۔ معن کہتے ہیں کہ مالک نے اتنی بار کہ میں گن نہیں سکتا ( یہ حدیث ) ابن عباس سے اور انھوں نے حضرت میمونہ سے روایت کی ہے۔
تشریح : پانی کم ہو یا زیادہ جب تک گندگی سے اس کے رنگ یا بو یا مزہ میں فرق نہ آئے، وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ ائمہ اہل حدیث کایہی مسلک ہے جن لوگوں نے قلتین یادہ دردہ کی قید لگائی ہے ان کے دلائل قوی نہیں ہیں۔ حدیث الماءطہور لاینجسہ شئی اس بارے میں بطور اصل کے ہے۔ مردار جانوروں کے بال اور پر ان کی ہڈیاں جیسے ہاتھی دانت وغیرہ یہ پانی وغیرہ میں پڑجائیں تو وہ پانی وغیرہ ناپاک نہ ہوگا۔ حضرت امام بخاری قدس سرہ کا منشائے باب یہی ہے۔ بعض علماءنے یہ فرق ضرور کیا ہے کہ گھی اگرجما ہوا ہو تو بقیہ گھی استعمال میں آسکتا ہے اور اگر پگھلا ہوا سیال ہو تو سارا ہی ناقابل استعمال ہوجائے گا۔ یہ اس صورت میں کہ چوہا اس میں گر جائے۔
حدیث نمبر : 237
حدثنا أحمد بن محمد، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " كل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله يكون يوم القيامة كهيئتها إذ طعنت، تفجر دما، اللون لون الدم، والعرف عرف المسك".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں عبداللہ نے خبر دی، انھوں نے کہا مجھے معمر نے ہمام بن منبہ سے خبر دی اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا ہر زخم جو اللہ کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں ہو گا جس طرح وہ لگا تھا۔ اس میں سے خون بہتا ہو گا۔ جس کا رنگ ( تو ) خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی سی ہو گی۔
تشریح : اس حدیث کی علماءنے مختلف توجیہات بیان کی ہیں۔ شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس حدیث سے یہ ثابت کرنا ہے کہ مشک پاک ہے۔ جو ایک جما ہوا خون ہوتا ہے۔ مگر اس کے جمنے اور اس میں خوشبو پیدا ہوجانے سے اس کا خون کا حکم نہ رہا۔ بلکہ وہ پاک صاف مشک کی شکل بن گئی ایسے ہی جب پانی کا رنگ یا بویا مزہ گندگی سے بدل جائے تووہ اصل حالت طہارت پر نہ رہے گا بلکہ ناپاک ہوجائے گا۔
وقال الزهري لا بأس بالماء ما لم يغيره طعم أو ريح أو لون. وقال حماد لا بأس بريش الميتة. وقال الزهري في عظام الموتى نحو الفيل وغيره أدركت ناسا من سلف العلماء يمتشطون بها، ويدهنون فيها، لا يرون به بأسا. وقال ابن سيرين وإبراهيم ولا بأس بتجارة العاج.
زہری نے کہا کہ جب تک پانی کی بو، ذائقہ اور رنگ نہ بدلے، اس میں کچھ حرج نہیں اور حماد کہتے ہیں کہ ( پانی میں ) مردار پرندوں کے پر ( پڑ جانے ) سے کچھ حرج نہیں ہوتا۔ مردوں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیاں اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگوں کو علماء سلف میں سے ان کی کنگھیاں کرتے اور ان ( کے برتنوں ) میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔
حدیث نمبر : 235
حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن فأرة سقطت في سمن فقال " ألقوها وما حولها فاطرحوه. وكلوا سمنكم".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے روایت کیا، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارہ میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ فرمایا اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس ( کے گھی ) کو نکال پھینکو اور اپنا ( باقی ) گھی استعمال کرو۔
حدیث نمبر : 236
حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا معن، قال حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابن عباس، عن ميمونة، أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن فأرة سقطت في سمن فقال " خذوها وما حولها فاطرحوه". قال معن حدثنا مالك ما لا أحصيه يقول عن ابن عباس عن ميمونة.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معن نے، کہا ہم سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبیداللہ ابن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اس چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال کر پھینک دو۔ معن کہتے ہیں کہ مالک نے اتنی بار کہ میں گن نہیں سکتا ( یہ حدیث ) ابن عباس سے اور انھوں نے حضرت میمونہ سے روایت کی ہے۔
تشریح : پانی کم ہو یا زیادہ جب تک گندگی سے اس کے رنگ یا بو یا مزہ میں فرق نہ آئے، وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ ائمہ اہل حدیث کایہی مسلک ہے جن لوگوں نے قلتین یادہ دردہ کی قید لگائی ہے ان کے دلائل قوی نہیں ہیں۔ حدیث الماءطہور لاینجسہ شئی اس بارے میں بطور اصل کے ہے۔ مردار جانوروں کے بال اور پر ان کی ہڈیاں جیسے ہاتھی دانت وغیرہ یہ پانی وغیرہ میں پڑجائیں تو وہ پانی وغیرہ ناپاک نہ ہوگا۔ حضرت امام بخاری قدس سرہ کا منشائے باب یہی ہے۔ بعض علماءنے یہ فرق ضرور کیا ہے کہ گھی اگرجما ہوا ہو تو بقیہ گھی استعمال میں آسکتا ہے اور اگر پگھلا ہوا سیال ہو تو سارا ہی ناقابل استعمال ہوجائے گا۔ یہ اس صورت میں کہ چوہا اس میں گر جائے۔
حدیث نمبر : 237
حدثنا أحمد بن محمد، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " كل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله يكون يوم القيامة كهيئتها إذ طعنت، تفجر دما، اللون لون الدم، والعرف عرف المسك".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں عبداللہ نے خبر دی، انھوں نے کہا مجھے معمر نے ہمام بن منبہ سے خبر دی اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا ہر زخم جو اللہ کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں ہو گا جس طرح وہ لگا تھا۔ اس میں سے خون بہتا ہو گا۔ جس کا رنگ ( تو ) خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی سی ہو گی۔
تشریح : اس حدیث کی علماءنے مختلف توجیہات بیان کی ہیں۔ شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس حدیث سے یہ ثابت کرنا ہے کہ مشک پاک ہے۔ جو ایک جما ہوا خون ہوتا ہے۔ مگر اس کے جمنے اور اس میں خوشبو پیدا ہوجانے سے اس کا خون کا حکم نہ رہا۔ بلکہ وہ پاک صاف مشک کی شکل بن گئی ایسے ہی جب پانی کا رنگ یا بویا مزہ گندگی سے بدل جائے تووہ اصل حالت طہارت پر نہ رہے گا بلکہ ناپاک ہوجائے گا۔