Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضوکرلینا چاہیے
حدیث نمبر : 248
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اغتسل من الجنابة بدأ فغسل يديه، ثم يتوضأ كما يتوضأ للصلاة، ثم يدخل أصابعه في الماء، فيخلل بها أصول شعره ثم يصب على رأسه ثلاث غرف بيديه، ثم يفيض الماء على جلده كله.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں مالک نے ہشام سے خبر دی، وہ اپنے والد سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل فرماتے تو آپ پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر اسی طرح وضو کرتے جیسا نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کیا کرتے تھے۔ پھر پانی میں اپنی انگلیاں داخل فرماتے اور ان سے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے تین چلو سر پر ڈالتے پھر تمام بدن پر پانی بہا لیتے۔
حدیث نمبر : 249
حدثنا محمد بن يوسف، قال حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءه للصلاة غير رجليه، وغسل فرجه، وما أصابه من الأذى، ثم أفاض عليه الماء، ثم نحى رجليه فغسلهما، هذه غسله من الجنابة.
ہم سے محمد بن یوسف نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا اعمش سے روایت کر کے، وہ سالم ابن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، وہ میمونہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح ایک مرتبہ وضو کیا، البتہ پاؤں نہیں دھوئے۔ پھر اپنی شرمگاہ کو دھویا اور جہاں کہیں بھی نجاست لگ گئی تھی، اس کو دھویا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہا لیا۔ پھر پہلی جگہ سے ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں کو دھویا۔ آپ کا غسل جنابت اسی طرح ہوا کرتا تھا۔
حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں تقدیم تاخیر ہوگئی ہے۔ شرمگاہ کو وضو سے پہلے دھونا چاہئیے جیسا کہ دوسری روایات میں ہے۔ پھر وضو کرنا مگرپیرنہ دھونا پھرغسل کرنا پھر باہر نکل کر پیردھونا یہی مسنون طریقہ غسل ہے۔
حدیث نمبر : 248
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اغتسل من الجنابة بدأ فغسل يديه، ثم يتوضأ كما يتوضأ للصلاة، ثم يدخل أصابعه في الماء، فيخلل بها أصول شعره ثم يصب على رأسه ثلاث غرف بيديه، ثم يفيض الماء على جلده كله.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں مالک نے ہشام سے خبر دی، وہ اپنے والد سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل فرماتے تو آپ پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر اسی طرح وضو کرتے جیسا نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کیا کرتے تھے۔ پھر پانی میں اپنی انگلیاں داخل فرماتے اور ان سے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے تین چلو سر پر ڈالتے پھر تمام بدن پر پانی بہا لیتے۔
حدیث نمبر : 249
حدثنا محمد بن يوسف، قال حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءه للصلاة غير رجليه، وغسل فرجه، وما أصابه من الأذى، ثم أفاض عليه الماء، ثم نحى رجليه فغسلهما، هذه غسله من الجنابة.
ہم سے محمد بن یوسف نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا اعمش سے روایت کر کے، وہ سالم ابن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، وہ میمونہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح ایک مرتبہ وضو کیا، البتہ پاؤں نہیں دھوئے۔ پھر اپنی شرمگاہ کو دھویا اور جہاں کہیں بھی نجاست لگ گئی تھی، اس کو دھویا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہا لیا۔ پھر پہلی جگہ سے ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں کو دھویا۔ آپ کا غسل جنابت اسی طرح ہوا کرتا تھا۔
حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں تقدیم تاخیر ہوگئی ہے۔ شرمگاہ کو وضو سے پہلے دھونا چاہئیے جیسا کہ دوسری روایات میں ہے۔ پھر وضو کرنا مگرپیرنہ دھونا پھرغسل کرنا پھر باہر نکل کر پیردھونا یہی مسنون طریقہ غسل ہے۔