• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکمل صحیح بخاری اردو ترجمہ و تشریح جلد ١ - (حدیث نمبر ١ تا ٨١٣)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بیان میں کہ لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے

حدیث نمبر : 280
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن أبي النضر، مولى عمر بن عبيد الله أن أبا مرة، مولى أم هانئ بنت أبي طالب أخبره أنه، سمع أم هانئ بنت أبي طالب، تقول ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فوجدته يغتسل وفاطمة تستره فقال ‏"‏ من هذه‏"‏‏. ‏ فقلت أنا أم هانئ‏.‏
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے روایت کی۔ انھوں نے امام مالک سے، انھوں نے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے مولیٰ ابومرہ نے انھیں بتایا کہ انھوں نے ام ہانی بنت ابی طالب کو یہ کہتے سنا کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔

حدیث نمبر : 281

حدثنا عبدان، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا سفيان، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، قالت سترت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يغتسل من الجنابة، فغسل يديه ثم صب بيمينه على شماله، فغسل فرجه، وما أصابه، ثم مسح بيده على الحائط أو الأرض، ثم توضأ وضوءه للصلاة، غير رجليه، ثم أفاض على جسده الماء، ثم تنحى فغسل قدميه‏.‏ تابعه أبو عوانة وابن فضيل في الستر‏.‏
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انھوں نے اعمش سے، وہ سالم بن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے، وہ میمونہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرما رہے تھے میں نے آپ کا پردہ کیا تھا۔ تو آپ نے پہلے اپنے ہاتھ دھوئے، پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پر پانی بہایا اور شرمگاہ دھوئی اور جو کچھ اس میں لگ گیا تھا اسے دھویا پھر ہاتھ کو زمین یا دیوار پر رگڑ کر ( دھویا ) پھر نماز کی طرح وضو کیا۔ پاؤں کے علاوہ۔ پھر پانی اپنے سارے بدن پر بہایا اور اس جگہ سے ہٹ کر دونوں قدموں کو دھویا۔ اس حدیث میں ابوعوانہ اور محمد بن فضیل نے بھی پردے کا ذکر کیا ہے۔

ابوعوانہ کی روایت اس سے پہلے خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ذکر فرماچکے ہیں اور محمد بن فضیل کی روایت کو ابوعوانہ نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ ابوعوانہ کی روایت کے لیے حدیث نمبر 260ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بیان میں کہ جب عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل واجب ہے

حدیث نمبر : 282
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن زينب بنت أبي سلمة، عن أم سلمة أم المؤمنين، أنها قالت جاءت أم سليم امرأة أبي طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، هل على المرأة من غسل إذا هي احتلمت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم إذا رأت الماء‏"‏‏. ‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انھوں نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے، انھوں نے اپنے والد عروہ بن زبیر سے، وہ زینب بنت ابی سلمہ سے، انھوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ ام سلیم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی عورت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حق سے حیا نہیں کرتا۔ کیا عورت پر بھی جب کہ اسے احتلام ہو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں اگر ( اپنی منی کا ) پانی دیکھے ( تو اسے بھی غسل کرنا ہو گا )

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے۔ اس کے لیے بھی مردکا سا حکم ہے کہ جاگنے پر منی کی تری اگر کپڑے یا جسم پر دیکھے توضرور غسل کرے تری نہ پائے توغسل واجب نہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بیان میں کہ جنبی کا پسینہ اور مسلمان ناپاک نہیں ہوتا

حدیث نمبر : 283
حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا يحيى، قال حدثنا حميد، قال حدثنا بكر، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم لقيه في بعض طريق المدينة وهو جنب، فانخنست منه، فذهب فاغتسل، ثم جاء فقال ‏"‏ أين كنت يا أبا هريرة‏"‏‏. ‏ قال كنت جنبا، فكرهت أن أجالسك وأنا على غير طهارة‏.‏ فقال ‏"‏ سبحان الله، إن المؤمن لا ينجس‏"‏‏. ‏
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، کہا ہم سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے ابورافع کے واسطہ سے، انھوں نے ابوہریرہ سے سنا کہ مدینہ کے کسی راستے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس وقت ابوہریرہ جنابت کی حالت میں تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں پیچھے رہ کر لوٹ گیا اور غسل کر کے واپس آیا۔ تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے۔ انھوں نے جواب دیا کہ میں جنابت کی حالت میں تھا۔ اس لیے میں نے آپ کے ساتھ بغیر غسل کے بیٹھنا برا جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ سبحان اللہ! مومن ہرگز نجس نہیں ہو سکتا۔

یعنی ایسانجس نہیں ہوتا کہ اس کے ساتھ بیٹھا بھی نہ جاسکے۔ اس کی نجاست عارضی ہے جو غسل سے ختم ہوجاتی ہے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ جنبی کا پسینہ بھی پاک ہے۔ کیونکہ بدن پاک ہے توبدن سے نکلنے والا پسینہ بھی پاک ہوگا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس تفصیل میں کہ جنبی گھر سے باہر نکل سکتا اور بازار وغیرہ جاسکتاہے

وقال عطاء يحتجم الجنب ويقلم أظفاره، ويحلق رأسه، وإن لم يتوضأ‏.‏
اور عطا نے کہا کہ جنبی پچھنا لگوا سکتا ہے، ناخن ترشوا سکتا ہے اور سر منڈوا سکتا ہے۔ اگرچہ وضو بھی کیا ہو۔

حدیث نمبر : 284
حدثنا عبد الأعلى بن حماد، قال حدثنا يزيد بن زريع، قال حدثنا سعيد، عن قتادة، أن أنس بن مالك، حدثهم أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه في الليلة الواحدة، وله يومئذ تسع نسوة‏.‏
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، انھوں نے قتادہ سے، کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔

تشریح : اس سے جنبی کا گھر سے باہر نکلنا یوں ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بی بی سے صحبت کرکے گھر سے باہر دوسری بیوی کے گھر تشریف لے جاتے۔

حدیث نمبر : 285
حدثنا عياش، قال حدثنا عبد الأعلى، حدثنا حميد، عن بكر، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، قال لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا جنب، فأخذ بيدي، فمشيت معه حتى قعد فانسللت، فأتيت الرحل، فاغتسلت ثم جئت وهو قاعد فقال ‏"‏ أين كنت يا أبا هر ‏"‏ فقلت له‏.‏ فقال ‏"‏ سبحان الله يا أبا هر إن المؤمن لا ينجس‏"‏‏. ‏
ہم سے عیاش نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے حمید نے بکر کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے ابورافع سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، کہا کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی۔ اس وقت میں جنبی تھا۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں آپ کے ساتھ چلنے لگا۔ آخر آپ ایک جگہ بیٹھ گئے اور میں آہستہ سے اپنے گھر آیا اور غسل کر کے حاضر خدمت ہوا۔ آپ ابھی بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے، میں نے واقعہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا سبحان اللہ! مومن تو نجس نہیں ہوتا۔

اس حدیث کی اور باب کی مطابقت بھی ظاہر ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حالت جنابت میں راہ چلتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : غسل سے پہلے جنبی کا گھرمیں ٹھہرنا جب کہ وضو کرلے (جائز ہے)

حدیث نمبر : 286
حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا هشام، وشيبان، عن يحيى، عن أبي سلمة، قال سألت عائشة أكان النبي صلى الله عليه وسلم يرقد وهو جنب قالت نعم ويتوضأ‏.‏
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام اور شیبان نے، وہ یحیٰی سے، وہ ابوسلمہ سے کہا میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں گھر میں سوتے تھے؟ کہا ہاں لیکن وضو کر لیتے تھے۔

تشریح : ایک حدیث میں ہے کہ جس گھرمیں کتا یا تصویر یاجنبی ہو تو وہاں فرشتے نہیں آتے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ باب لاکر بتلایا ہے وہاں جنبی سے وہ مراد ہے جو وضو بھی نہ کرے اور جنابت کی حالت میں بے پر وابن کریوں ہی گھرمیں پڑا رہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بارے میں کہ بغیر غسل کئے جنبی کا سونا جائز ہے

حدیث نمبر : 287
حدثنا قتيبة، قال حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، أن عمر بن الخطاب، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أيرقد أحدنا وهو جنب قال ‏"‏ نعم إذا توضأ أحدكم فليرقد وهو جنب‏"‏‏. ‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے نافع سے، وہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ہم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ فرمایا ہاں، وضو کر کے جنابت کی حالت میں بھی سو سکتے ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بارے میں کہ جنبی پہلے وضو کر لے پھر سوئے

حدیث نمبر : 288
حدثنا يحيى بن بكير، قال حدثنا الليث، عن عبيد الله بن أبي جعفر، عن محمد بن عبد الرحمن، عن عروة، عن عائشة، قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن ينام وهو جنب، غسل فرجه، وتوضأ للصلاة‏.‏
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے عبید اللہ بن ابی الجعد کے واسطے سے، انہوں نے محمد بن عبدالرحمن سے، انہوں نے عروہ سے، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت میں ہوتے اور سونے کا ارادہ کرتے تو شرمگاہ کو دھو لیتے اور نماز کی طرح وضو کرتے۔


حدیث نمبر : 289
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله، قال استفتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم أينام أحدنا وهو جنب قال ‏"‏ نعم، إذا توضأ‏"‏‏. ‏
ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے نافع سے، وہ عبداللہ بن عمر سے، کہا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا ہم جنابت کی حالت میں سو سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں لیکن وضو کر کے۔

حدیث نمبر : 290
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، أنه قال ذكر عمر بن الخطاب لرسول الله صلى الله عليه وسلم أنه تصيبه الجنابة من الليل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ توضأ واغسل ذكرك ثم نم‏"‏‏. ‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ رات میں انھیں غسل کی ضرورت ہو جایا کرتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کر لیا کر اور شرمگاہ کو دھو کر سو جا۔

تشریح : ان جملہ احادیث کا یہی مقصد ہے کہ جنبی وضو کرکے گھر میں سو سکتا ہے۔ پھر نماز کے واسطے غسل کرلے۔ کیونکہ غسل جنابت کئے بغیر نماز درست نہ ہوگی۔ مریض وغیرہ کے لیے رخصت ہے جیسا کہ معلوم ہوچکا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بارے میں کہ جب دونوں ختان ایک دوسرے سے مل جائیں تو غسل جنابت واجب ہے

حدثنا معاذ بن فضالة، قال حدثنا هشام، ح
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا۔

حدیث نمبر : 291

وحدثنا أبو نعيم، عن هشام، عن قتادة، عن الحسن، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها، فقد وجب الغسل‏"‏‏. ‏ تابعه عمرو بن مرزوق عن شعبة مثله‏.‏ وقال موسى حدثنا أبان قال حدثنا قتادة أخبرنا الحسن مثله‏.‏
( دوسری سند سے ) امام بخاری نے فرمایا کہ ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، وہ ہشام سے، قتادہ سے، وہ امام حسن بصری سے، وہ ابو رافع سے، وہ ابوہریرہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چہار زانو میں بیٹھ گیا اور اس کے ساتھ جماع کے لئے کوشش کی تو غسل واجب ہو گیا، اس حدیث کی متابعت عمرو نے شعبہ کے واسطہ سے کی ہے اور موسی نے کہا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حسن بصری نے بیان کیا۔ اسی حدیث کی طرح۔ ابو عبداللہ ( امام بخاری ) نے کہا یہ حدیث اس باب کی تمام احادیث میں عمدہ اور بہتر ہے اور ہم نے دوسری حدیث ( عثمان اور ابن ابی کعب کی ) صحابہ کے اختلاف کے پیش نظر بیان کی اور غسل میں اختیاط زیادہ ہے۔

تشریح : قال النووی “ معنی الحدیث ان ایجاب الغسل لایتوقف علی الانزال بل متی غابت الحشفۃ فی الفرج وجب الغسل علیہا و لاخلاف فیہ الیوم۔ ” امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حدیث کا معنی یہ ہے کہ غسل انزال منی پر موقوف نہیں ہے۔ بلکہ جب بھی دخول ہوگیا دونوں پر غسل واجب ہوگیا۔ اور اب اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
یہ طریقہ مناسب نہیں :
فقہی مسالک میں کوئی مسلک اگرکسی جزئی میں کسی حدیث سے مطابق ہوجائے توقابل قبول ہے۔ کیونکہ اصل معمول بہ قرآن وحدیث ہے۔ اسی لیے حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمادیا ہے کہ اذا صح الحدیث فہومذہبی۔ جو بھی صحیح حدیث سے ثابت ہو وہی میرا مذہب ہے۔ یہاں تک درست اور قابل تحسین ہے۔ مگر دیکھا یہ جارہا ہے کہ مقلدین اپنے مذہب کو کسی حدیث کے مطابق پاتے ہیں تو اپنے مسلک کو مقدم ظاہر کرتے ہوئے حدیث کو مؤخر کرتے ہیں اور اپنے مسلک کی صحت واولویت پر اس طرح خوشی کا اظہار کرتے ہیں کہ گویا اولین مقام ان کے مزعومہ مسلک کا ہے اور احادیث کا مقام ان کے بعد ہے۔ ہمارے اس بیان کی تصدیق کے لیے موجودہ تراجم احادیث خاص طور پر تراجم بخاری کو دیکھا جا سکتا ہے۔ جو آج کل ہمارے برادران احناف کی طرف سے شائع ہورہے ہیں۔
قرآن وحدیث کی عظمت کی پیش نظریہ طریقہ کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔ جب کہ یہ تسلیم کئے بغیر کسی بھی منصف مزاج کو چارہ نہیں کہ ہمارے مروجہ مسالک بہت بعد کی پیداوار ہیں۔ جن کا قرون راشدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ بقول حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ پورے چارسوسال تک مسلمان صرف مسلمان تھے۔ تقلیدی مذاہب چارصدیوں کے بعد پیدا ہوئے۔ ان کی حقیقت یہی ہے۔ امت کے لیے یہ سب سے بڑی مصیبت ہے کہ ان فقہی مسالک کو علاحدہ علاحدہ دین اور شریعت کا مقام دے دیا گیا۔ جس کے نتیجہ میں وہ افتراق وانتشار پیدا ہوا کہ اسلام مختلف پارٹیوں اور بہت سے فرقوں میں تقسیم ہوکر رہ گیا اور وحدت ملی ختم ہوگئی۔ اور آج تک یہی حال ہے۔ جس پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہے۔
دعوت اہل حدیث کا خلاصہ یہی ہے کہ اس انتشار کو ختم کرکے مسلمانوں کو صرف اسلام کے نام پر جمع کیا جائے، امید قوی ہے کہ ضروریہ دعوت اپنا رنگ لائے گی۔ اور لارہی ہے کہ اکثر روشن دماغ مسلمان ان خودساختہ پابندیوں کی حقیقت سے واقف ہوچکے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے

حدیث نمبر : 292
حدثنا أبو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، قال يحيى وأخبرني أبو سلمة، أن عطاء بن يسار، أخبره أن زيد بن خالد الجهني أخبره أنه، سأل عثمان بن عفان فقال أرأيت إذا جامع الرجل امرأته فلم يمن‏.‏ قال عثمان يتوضأ كما يتوضأ للصلاة، ويغسل ذكره‏.‏ قال عثمان سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏ فسألت عن ذلك علي بن أبي طالب والزبير بن العوام وطلحة بن عبيد الله وأبى بن كعب ـ رضى الله عنهم ـ فأمروه بذلك‏.‏ قال يحيى وأخبرني أبو سلمة أن عروة بن الزبير أخبره أن أبا أيوب أخبره أنه سمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏
ہم سے ابو معمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے حسین بن ذکوان معلم کے واسطہ سے، ان کو یحیٰی نے کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی، ان کو عطا بن یسار نے خبر دی، انہیں زید بن خالد جہنی نے بتایا کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ مرد اپنی بیوی سے ہم بستر ہوا لیکن انزال نہیں ہوا تو وہ کیا کرے؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز کی طرح وضو کر لے اور ذکر کو دھو لے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے۔ میں نے اس کے متعلق علی بن ابی طالب، زبیر بن العوام، طلحہ بن عبید اللہ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے پوچھا تو انھوں نے بھی یہی فرمایا یحییٰ نے کہا اور ابو سلمہ نے مجھے بتایا کہ انھیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انھیں ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہ یہ بات انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔
حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے۔ ابتدائے اسلام میں یہی حکم تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا۔

حدیث نمبر : 293
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة، قال أخبرني أبي قال، أخبرني أبو أيوب، قال أخبرني أبى بن كعب، أنه قال يا رسول الله إذا جامع الرجل المرأة فلم ينزل قال ‏"‏ يغسل ما مس المرأة منه، ثم يتوضأ ويصلي‏"‏‏. ‏ قال أبو عبد الله الغسل أحوط، وذاك الآخر، وإنما بينا لاختلافهم‏.‏
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحیٰی نے ہشام بن عروہ سے، کہا مجھے خبر دی میرے والد نے، کہا مجھے خبر دی ابو ایوب نے، کہا مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہ انھوں نے پوچھا یا رسول اللہ! جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابو عبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا غسل میں زیادہ احتیاط ہے اور یہ آخری احادیث ہم نے اس لئے بیان کر دیں ( تا کہ معلوم ہو جائے کہ ) اس مسئلہ میں اختلاف ہے اور پانی ( سے غسل کر لینا ہی ) زیادہ پاک کرنے والا ہے۔

تشریح : یعنی غسل کرلینا بہرصورت بہترہے۔ اگربالفرض واجب نہ بھی ہو تو یہی فائدہ کیا کم ہے کہ اس سے بدن کی صفائی ہوجاتی ہے۔ مگرجمہور کا یہی فتویٰ ہے کہ عورت مرد کے ملاپ سے غسل واجب ہو جاتا ہے انزال ہو یا نہ ہو۔ ترجمہ باب یہاں سے نکلتا ہے کہ دخول کی وجہ سے ذکر میں عورت کی فرج سے جو تری لگ گئی ہو اسے دھونے کا حکم دیا۔

قال ابن حجر فی الفتح وقدذہب الجمہور الی ان حدیث الاکتفاءبالوضوءمنسوخ وروی ابن ابی شیبۃ وغیرہ عن ابن عباس انہ حمل حدیث الماءمن الماءعلی صورۃ مخصوصۃ مایقع من رویۃ الجماع وہی تاویل یجمع بین الحدیثین بلاتعارض۔یعنی علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ جمہوراس طرف گئے ہیں کہ یہ احادیث جن میں وضو کو کافی کہا گیا ہے یہ منسوخ ہیں۔ اور ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ حدیث الماءمن الماءخواب سے متعلق ہے۔ جس میں جماع دیکھا گیا ہو، اس میں انزال نہ ہو تو وضو کافی ہوگا۔ اس طرح دونوں قسم کی حدیثوں میں تطبیق ہوجاتی ہے اور کوئی تعارض نہیں باقی رہتا۔
لفظ جنابت کی لغوی تحقیق سے متعلق حضرت نواب صدیق حسن صاحب فرماتے ہیں وجنب درمصفی گفتہ مادئہ جنب دلالت بربعد میکند وچوں جماع درمواضع بعیدہ دمستورہ میشود الخ یعنی لفظ جنب کے متعلق مصفی شرح مؤطا میں کہا گیا ہے کہ اس لفظ کا مادہ دور ہونے پر دلالت کرتا ہے جماع بھی پوشیدہ اور لوگوں سے دورجگہ پر کیا جاتا ہے، اس لیے اس شخص کو جنبی کہا گیا، اور جنب کو جماع پر بولا گیا۔ بقول ایک جماعت جنبی تاغسل عبادت سے دورہو جاتا ہے اس لیے اسے جنب کہا گیا۔ غسل جنابت شریعت ابراہیمی میں ایک سنت قدیمہ ہے جسے اسلام میں فرض اور واجب قرار دیا گیا۔ جمعہ کے دن غسل کرنا پچھنا لگوا کر غسل کرنا، میت کو نہلا کر غسل کرنا مسنون ہے۔ رواہ داؤد والحاکم۔
جو شخص اسلام قبول کرے اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ پہلے غسل کرے پھر مسلمان ہو۔ ( مسک الختام، شرح بلوغ المرام، جلداول، ص: 170 )
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب الحیض


باب : اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان
وقول الله تعالى ‏{‏ويسألونك عن المحيض قل هو أذى‏}‏ إلى قوله ‏{‏ويحب المتطهرين‏}‏
اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں “ اور تجھ سے پوچھتے ہیں حکم حیض کا، کہہ دے وہ گندگی ہے۔ سو تم عورتوں سے حیض کی حالت میں الگ رہو۔ اور نزدیک نہ ہو ان کے جب تک پاک نہ ہو جائیں۔ ( یعنی ان کے ساتھ جماع نہ کرو ) پھر جب خوب پاک ہو جائیں تو جاؤ ان کے پاس جہاں سے حکم دیا تم کو اللہ نے ( یعنی قبل میں جماع کرو دبر میں نہیں ) بے شک اللہ پسند کرتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور پسند کرتا ہے پاکیزگی ( صفائی و ستھرائی ) حاصل کرنے والوں کو
 
Top