Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : اس بیان میں کہ لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے
حدیث نمبر : 280
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن أبي النضر، مولى عمر بن عبيد الله أن أبا مرة، مولى أم هانئ بنت أبي طالب أخبره أنه، سمع أم هانئ بنت أبي طالب، تقول ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فوجدته يغتسل وفاطمة تستره فقال " من هذه". فقلت أنا أم هانئ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے روایت کی۔ انھوں نے امام مالک سے، انھوں نے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے مولیٰ ابومرہ نے انھیں بتایا کہ انھوں نے ام ہانی بنت ابی طالب کو یہ کہتے سنا کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔
حدیث نمبر : 281
حدثنا عبدان، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا سفيان، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، قالت سترت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يغتسل من الجنابة، فغسل يديه ثم صب بيمينه على شماله، فغسل فرجه، وما أصابه، ثم مسح بيده على الحائط أو الأرض، ثم توضأ وضوءه للصلاة، غير رجليه، ثم أفاض على جسده الماء، ثم تنحى فغسل قدميه. تابعه أبو عوانة وابن فضيل في الستر.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انھوں نے اعمش سے، وہ سالم بن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے، وہ میمونہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرما رہے تھے میں نے آپ کا پردہ کیا تھا۔ تو آپ نے پہلے اپنے ہاتھ دھوئے، پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پر پانی بہایا اور شرمگاہ دھوئی اور جو کچھ اس میں لگ گیا تھا اسے دھویا پھر ہاتھ کو زمین یا دیوار پر رگڑ کر ( دھویا ) پھر نماز کی طرح وضو کیا۔ پاؤں کے علاوہ۔ پھر پانی اپنے سارے بدن پر بہایا اور اس جگہ سے ہٹ کر دونوں قدموں کو دھویا۔ اس حدیث میں ابوعوانہ اور محمد بن فضیل نے بھی پردے کا ذکر کیا ہے۔
ابوعوانہ کی روایت اس سے پہلے خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ذکر فرماچکے ہیں اور محمد بن فضیل کی روایت کو ابوعوانہ نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ ابوعوانہ کی روایت کے لیے حدیث نمبر 260ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
حدیث نمبر : 280
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن أبي النضر، مولى عمر بن عبيد الله أن أبا مرة، مولى أم هانئ بنت أبي طالب أخبره أنه، سمع أم هانئ بنت أبي طالب، تقول ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فوجدته يغتسل وفاطمة تستره فقال " من هذه". فقلت أنا أم هانئ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے روایت کی۔ انھوں نے امام مالک سے، انھوں نے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے مولیٰ ابومرہ نے انھیں بتایا کہ انھوں نے ام ہانی بنت ابی طالب کو یہ کہتے سنا کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔
حدیث نمبر : 281
حدثنا عبدان، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا سفيان، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، قالت سترت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يغتسل من الجنابة، فغسل يديه ثم صب بيمينه على شماله، فغسل فرجه، وما أصابه، ثم مسح بيده على الحائط أو الأرض، ثم توضأ وضوءه للصلاة، غير رجليه، ثم أفاض على جسده الماء، ثم تنحى فغسل قدميه. تابعه أبو عوانة وابن فضيل في الستر.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انھوں نے اعمش سے، وہ سالم بن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے، وہ میمونہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرما رہے تھے میں نے آپ کا پردہ کیا تھا۔ تو آپ نے پہلے اپنے ہاتھ دھوئے، پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پر پانی بہایا اور شرمگاہ دھوئی اور جو کچھ اس میں لگ گیا تھا اسے دھویا پھر ہاتھ کو زمین یا دیوار پر رگڑ کر ( دھویا ) پھر نماز کی طرح وضو کیا۔ پاؤں کے علاوہ۔ پھر پانی اپنے سارے بدن پر بہایا اور اس جگہ سے ہٹ کر دونوں قدموں کو دھویا۔ اس حدیث میں ابوعوانہ اور محمد بن فضیل نے بھی پردے کا ذکر کیا ہے۔
ابوعوانہ کی روایت اس سے پہلے خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ذکر فرماچکے ہیں اور محمد بن فضیل کی روایت کو ابوعوانہ نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ ابوعوانہ کی روایت کے لیے حدیث نمبر 260ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔