Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الاذان
باب : رات کی نماز
حدیث نمبر : 730
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا ابن أبي فديك، قال حدثنا ابن أبي ذئب، عن المقبري، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان له حصير يبسطه بالنهار، ويحتجره بالليل، فثاب إليه ناس، فصلوا وراءه.
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن اسماعیل بن ابی فدیک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمن بن ابی ذئب نے بیان کیا، مقبری کے واسطہ سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی۔ جسے آپ دن میں بچھاتے تھے اور رات میں اس کا پردہ کر لیتے تھے۔ پھر چند لوگ آپ کے پاس کھڑے ہوئے یا آپ کی طرف جھکے اور آپ کے پیچھے نماز پڑھنے لگے۔
حدیث نمبر : 731
حدثنا عبد الأعلى بن حماد، قال حدثنا وهيب، قال حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم أبي النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرة ـ قال حسبت أنه قال ـ من حصير في رمضان فصلى فيها ليالي، فصلى بصلاته ناس من أصحابه، فلما علم بهم جعل يقعد، فخرج إليهم فقال " قد عرفت الذي رأيت من صنيعكم، فصلوا أيها الناس في بيوتكم، فإن أفضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة". قال عفان حدثنا وهيب، حدثنا موسى، سمعت أبا النضر، عن بسر، عن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ابوالنضر سالم سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں ایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ ( پردہ ) بسر بن سعید نے کہا میں سمجھتا ہوں وہ بورئیے کا تھا۔ آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی۔ صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ کی اقتدا کی۔ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھ رہنا شروع کیا ( نماز موقوف رکھی ) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے، لیکن لوگو! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیوں کہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو۔ مگر فرض نماز ( مسجد میں پڑھنی ضروری ہے ) اور عفان بن مسلم نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوالنضر ابن ابی امیہ سے سنا، وہ بسر بن سعید سے روایت کرتے تھے، وہ زید بن ثابت سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
اس سند کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ موسیٰ بن عقبہ کا سماع ابوالنضر سے ثابت کریں جس کی اس روایت میں تصریح ہے۔
باب : رات کی نماز
حدیث نمبر : 730
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا ابن أبي فديك، قال حدثنا ابن أبي ذئب، عن المقبري، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان له حصير يبسطه بالنهار، ويحتجره بالليل، فثاب إليه ناس، فصلوا وراءه.
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن اسماعیل بن ابی فدیک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمن بن ابی ذئب نے بیان کیا، مقبری کے واسطہ سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی۔ جسے آپ دن میں بچھاتے تھے اور رات میں اس کا پردہ کر لیتے تھے۔ پھر چند لوگ آپ کے پاس کھڑے ہوئے یا آپ کی طرف جھکے اور آپ کے پیچھے نماز پڑھنے لگے۔
حدیث نمبر : 731
حدثنا عبد الأعلى بن حماد، قال حدثنا وهيب، قال حدثنا موسى بن عقبة، عن سالم أبي النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرة ـ قال حسبت أنه قال ـ من حصير في رمضان فصلى فيها ليالي، فصلى بصلاته ناس من أصحابه، فلما علم بهم جعل يقعد، فخرج إليهم فقال " قد عرفت الذي رأيت من صنيعكم، فصلوا أيها الناس في بيوتكم، فإن أفضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة". قال عفان حدثنا وهيب، حدثنا موسى، سمعت أبا النضر، عن بسر، عن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ابوالنضر سالم سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں ایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ ( پردہ ) بسر بن سعید نے کہا میں سمجھتا ہوں وہ بورئیے کا تھا۔ آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی۔ صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ کی اقتدا کی۔ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھ رہنا شروع کیا ( نماز موقوف رکھی ) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے، لیکن لوگو! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیوں کہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو۔ مگر فرض نماز ( مسجد میں پڑھنی ضروری ہے ) اور عفان بن مسلم نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوالنضر ابن ابی امیہ سے سنا، وہ بسر بن سعید سے روایت کرتے تھے، وہ زید بن ثابت سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
اس سند کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ موسیٰ بن عقبہ کا سماع ابوالنضر سے ثابت کریں جس کی اس روایت میں تصریح ہے۔