Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الاذان
باب : امام کو چاہئے کہ قیام ہلکا کرے ( مختصر سورتیں پڑھے ) اور رکوع اور سجود پورے پورے ادا کرے
حدیث نمبر : 702
حدثنا أحمد بن يونس، قال حدثنا زهير، قال حدثنا إسماعيل، قال سمعت قيسا، قال أخبرني أبو مسعود، أن رجلا، قال والله يا رسول الله إني لأتأخر عن صلاة الغداة من أجل فلان مما يطيل بنا. فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في موعظة أشد غضبا منه يومئذ ثم قال " إن منكم منفرين، فأيكم ما صلى بالناس فليتجوز، فإن فيهم الضعيف والكبير وذا الحاجة".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قیس بن ابی حازم سے سنا، کہا کہ مجھے ابومسعود انصاری نے خبر دی کہ ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! قسم اللہ کی میں صبح کی نماز میں فلاں کی وجہ سے دیر میں جاتا ہوں، کیوں کہ وہ نماز کو بہت لمبا کر دیتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ ( کبھی بھی ) غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ( عوام کو عبادت سے یا دین سے ) نفرت دلا دیں، خبردار تم میں لوگوں کو جو شخص بھی نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے۔ کیوں کہ نمازیوں میں بوڑھے اور کمزور بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔
باب : امام کو چاہئے کہ قیام ہلکا کرے ( مختصر سورتیں پڑھے ) اور رکوع اور سجود پورے پورے ادا کرے
حدیث نمبر : 702
حدثنا أحمد بن يونس، قال حدثنا زهير، قال حدثنا إسماعيل، قال سمعت قيسا، قال أخبرني أبو مسعود، أن رجلا، قال والله يا رسول الله إني لأتأخر عن صلاة الغداة من أجل فلان مما يطيل بنا. فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في موعظة أشد غضبا منه يومئذ ثم قال " إن منكم منفرين، فأيكم ما صلى بالناس فليتجوز، فإن فيهم الضعيف والكبير وذا الحاجة".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قیس بن ابی حازم سے سنا، کہا کہ مجھے ابومسعود انصاری نے خبر دی کہ ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! قسم اللہ کی میں صبح کی نماز میں فلاں کی وجہ سے دیر میں جاتا ہوں، کیوں کہ وہ نماز کو بہت لمبا کر دیتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ ( کبھی بھی ) غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ( عوام کو عبادت سے یا دین سے ) نفرت دلا دیں، خبردار تم میں لوگوں کو جو شخص بھی نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے۔ کیوں کہ نمازیوں میں بوڑھے اور کمزور بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔