Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : جانور وغیرہ پر سوارہوکر فتویٰ دینا جائز ہے
حدیث نمبر : 83
حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عيسى بن طلحة بن عبيد الله، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف في حجة الوداع بمنى للناس يسألونه، فجاءه رجل فقال لم أشعر فحلقت قبل أن أذبح. فقال " اذبح ولا حرج". فجاء آخر فقال لم أشعر، فنحرت قبل أن أرمي. قال " ارم ولا حرج". فما سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن شىء قدم ولا أخر إلا قال افعل ولا حرج.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، وہ عیسیٰ بن طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمرو بن العاص سے نقل کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) ذبح کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) رمی کر لے۔ ( اور پہلے کر دینے سے ) کچھ حرج نہیں۔ ابن عمرو کہتے ہیں ( اس دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں۔
حدیث نمبر : 83
حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عيسى بن طلحة بن عبيد الله، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف في حجة الوداع بمنى للناس يسألونه، فجاءه رجل فقال لم أشعر فحلقت قبل أن أذبح. فقال " اذبح ولا حرج". فجاء آخر فقال لم أشعر، فنحرت قبل أن أرمي. قال " ارم ولا حرج". فما سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن شىء قدم ولا أخر إلا قال افعل ولا حرج.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، وہ عیسیٰ بن طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمرو بن العاص سے نقل کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) ذبح کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بے خبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) رمی کر لے۔ ( اور پہلے کر دینے سے ) کچھ حرج نہیں۔ ابن عمرو کہتے ہیں ( اس دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں۔