Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الاذان (صفۃ الصلوٰۃ)
باب : سلام پھیرنے کا بیان
حدیث نمبر : 837
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا الزهري، عن هند بنت الحارث، أن أم سلمة ـ رضى الله عنها ـ قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه، ومكث يسيرا قبل أن يقوم. قال ابن شهاب فأرى ـ والله أعلم ـ أن مكثه لكى ينفذ النساء قبل أن يدركهن من انصرف من القوم.
ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب زہری نے ہند بن ت حارث سے حدیث بیان کی کہ ( ام المؤمنین حضرت ) ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ( نماز سے ) سلام پھیرتے تو سلام کے ختم ہوتے ہیں عورتیں کھڑی ہو جاتیں ( باہر آنے کے لیے ) اور آپ کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے۔ ابن شہاب ؒ نے کہا میں سمجھتا ہوں اور پورا علم تو اللہ ہی کوہے آپ اس لیے ٹھہر جاتے تھے کہ عورتیںجلدی چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر ان کو نہ پائیں۔
تشریح : سلام پھیرنا امام احمد اور شافعی اور مالک اور جمہورعلماءاور اہل حدیث کے نزدیک فرض اور نماز کا ایک رکن ہے لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ لفظ سلام کو فرض نہیں جانتے بلکہ نماز کے خلاف کوئی کام کرکے نماز سے نکلنا فرض جانتے ہیں اور ہماری دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ سلام پھیرا اور فرمایا کہ نماز سے نکلنا سلام پھیرنا ہے ( مولانا وحید الزماں مرحوم
باب : سلام پھیرنے کا بیان
حدیث نمبر : 837
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا الزهري، عن هند بنت الحارث، أن أم سلمة ـ رضى الله عنها ـ قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه، ومكث يسيرا قبل أن يقوم. قال ابن شهاب فأرى ـ والله أعلم ـ أن مكثه لكى ينفذ النساء قبل أن يدركهن من انصرف من القوم.
ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب زہری نے ہند بن ت حارث سے حدیث بیان کی کہ ( ام المؤمنین حضرت ) ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ( نماز سے ) سلام پھیرتے تو سلام کے ختم ہوتے ہیں عورتیں کھڑی ہو جاتیں ( باہر آنے کے لیے ) اور آپ کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے۔ ابن شہاب ؒ نے کہا میں سمجھتا ہوں اور پورا علم تو اللہ ہی کوہے آپ اس لیے ٹھہر جاتے تھے کہ عورتیںجلدی چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر ان کو نہ پائیں۔
تشریح : سلام پھیرنا امام احمد اور شافعی اور مالک اور جمہورعلماءاور اہل حدیث کے نزدیک فرض اور نماز کا ایک رکن ہے لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ لفظ سلام کو فرض نہیں جانتے بلکہ نماز کے خلاف کوئی کام کرکے نماز سے نکلنا فرض جانتے ہیں اور ہماری دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ سلام پھیرا اور فرمایا کہ نماز سے نکلنا سلام پھیرنا ہے ( مولانا وحید الزماں مرحوم