Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الجنائز
باب : عذاب قبر کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے ( سورئہ انعام میں ) فرمایا
وقوله تعالى {إذ الظالمون في غمرات الموت والملائكة باسطو أيديهم أخرجوا أنفسكم اليوم تجزون عذاب الهون} هو الهوان، والهون الرفق، وقوله جل ذكره {سنعذبهم مرتين ثم يردون إلى عذاب عظيم} وقوله تعالى {وحاق بآل فرعون سوء العذاب * النار يعرضون عليها غدوا وعشيا ويوم تقوم الساعة أدخلوا آل فرعون أشد العذاب}
اور اے پیغمبر! کاش تو اس وقت کو دیکھے جب ظالم کافر موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے جاتے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو آج تمہاری سزا میں تم کو رسوائی کا عذاب ( یعنی قبر کا عذاب ) ہونا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ لفظ ہون قرآن میں ہوان کے معنے میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہون کا معنی نرمی اور ملائمت ہے۔ اور اللہ نے سورہ توبہ میں فرمایا کہ ہم ان کو دوبار عذاب دیں گے۔ (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے۔ اور سورہ مومن میں فرمایا فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا، صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لئے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جائو۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے ان آیتوں سے قبر کا عذاب ثابت کیا ہے۔ اس کے سوا اور آیتیں بھی ہیں۔ آیت یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِینَ اٰمَنُو بِالقَولِ الثَّابِتِ ( ابراہیم: 27 ) آخر تک۔ یہ بالاتفاق سوال قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جیسا کہ آگے مذکور ہے۔
حدیث نمبر : 1369
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سعد بن عبيدة، عن البراء بن عازب ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " إذا أقعد المؤمن في قبره أتي، ثم شهد أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله، فذلك قوله {يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت}".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے‘ ان سے علقمہ بن مرثد نے‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے اور ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن جب اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں۔ وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ تویہ اللہ کے اس فرمان کی تعبیر ہے جو سورئہ ابراہیم میں ہے کہ اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔
حدثنا محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة بهذا وزاد {يثبت الله الذين آمنوا} نزلت في عذاب القبر.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‘ کہا ہم سے غندر نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے یہی حدیث بیان کی۔ ان کی روایت میں یہ زیادتی بھی ہے کہ آیت ﴿ ویثبت اللہ الذین امنوا ﴾ “ اللہ مومنوں کو ثابت قدمی بخشتا ہے ” عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حدیث نمبر : 1370
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثني أبي، عن صالح، حدثني نافع، أن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أخبره قال اطلع النبي صلى الله عليه وسلم على أهل القليب فقال " وجدتم ما وعد ربكم حقا". فقيل له تدعو أمواتا فقال " ما أنتم بأسمع منهم ولكن لا يجيبون".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے‘ ان سے ان کے والد نے‘ ان سے صالح نے‘ ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنویں ( جس میں بدر کے مشرک مقتولین کو ڈال دیا گیا تھا ) والوں کے قریب آئے اور فرمایا تمہارے مالک نے جو تم سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم لوگوں نے پالیا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ مردوں کو خطاب کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کچھ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔
حدیث نمبر : 1371
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم " إنهم ليعلمون الآن أن ما كنت أقول حق وقد قال الله تعالى {إنك لا تسمع الموتى}"
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے‘ ان سے ہشام بن عروہ نے‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوا ہوگا کہ وہ سچ ہے۔ اور اللہ نے سورئہ روم میں فرمایا اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔
حدیث نمبر : 1372
حدثنا عبدان، أخبرني أبي، عن شعبة، سمعت الأشعث، عن أبيه، عن مسروق، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن يهودية، دخلت عليها، فذكرت عذاب القبر، فقالت لها أعاذك الله من عذاب القبر. فسألت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عذاب القبر فقال " نعم عذاب القبر". قالت عائشة ـ رضى الله عنها ـ فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر. زاد غندر " عذاب القبر حق".
ہم سے عبدان نے بیان کیا‘ کہا مجھ کو میرے باپ ( عثمان ) نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے‘ انہوں نے اشعث سے سنا‘ انہوں نے اپنے والد ابوالشعثاءسے‘ انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی۔ اس نے عذاب قبر کا ذکر چھیڑدیا او رکہا کہ اللہ تجھ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہاں عذاب قبر حق ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اس میں عذاب قبر سے خدا کی پناہ نہ مانگی ہو۔ غندر نے عذاب القبر حق کے الفاظ زیادہ کئے۔
حدیث نمبر : 1373
حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب، قال أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عروة بن الزبير، أنه سمع أسماء بنت أبي بكر ـ رضى الله عنهما ـ تقول قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا فذكر فتنة القبر التي يفتتن فيها المرء، فلما ذكر ذلك ضج المسلمون ضجة.
ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ‘ انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی ‘ انہوں نے سمابنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے امتحان کا ذکر کیا جہاں انسان جانچا جاتا ہے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ذکر کررہے تھے تو مسلمانوں کی ہچکیاں بندھ گئیں۔
حدیث نمبر : 1374
حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أنه حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " إن العبد إذا وضع في قبره، وتولى عنه أصحابه، وإنه ليسمع قرع نعالهم، أتاه ملكان فيقعدانه فيقولان ما كنت تقول في الرجل لمحمد صلى الله عليه وسلم. فأما المؤمن فيقول أشهد أنه عبد الله ورسوله. فيقال له انظر إلى مقعدك من النار، قد أبدلك الله به مقعدا من الجنة، فيراهما جميعا". قال قتادة وذكر لنا أنه يفسح في قبره. ثم رجع إلى حديث أنس قال " وأما المنافق والكافر فيقال له ما كنت تقول في هذا الرجل فيقول لا أدري، كنت أقول ما يقول الناس. فيقال لا دريت ولا تليت. ويضرب بمطارق من حديد ضربة، فيصيح صيحة يسمعها من يليه، غير الثقلين".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور جنازہ میں شریک ہونے والے لوگ اس سے رخصت ہوتے ہیں تو ابھی وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہوتا ہے کہ دو فرشتے ( منکر نکیر ) اس کے پاس آتے ہیں‘ وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ اس شخص یعنی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو کیا اعتقاد رکھتا تھا؟ مومن تو یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جائے گا کہ تو یہ دیکھ اپنا جہنم کاٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہارے لیے جنت میں ٹھکانا دے دیا۔ اس وقت اسے جہنم اور جنت دونوں ٹھکانے دکھائے جائیں گے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ اس کی قبر خوب کشادہ کردی جائے گی۔ ( جس سے آرام وراحت ملے ) پھر قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنی شروع کی‘ فرمایا اور منافق وکافر سے جب کہا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا تو وہ جواب دے گا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں‘ میں بھی وہی کہتا تھا جو دوسرے لوگ کہتے تھے۔ پھر اس سے کہا جائے گا نہ تونے جاننے کی کوشش کی اور نہ سمجھنے والوں کی رائے پر چلا۔ پھر اسے لوہے کے گرزوں سے بڑی زور سے مارا جائے گا کہ وہ چیخ پڑے گا اور اس کی چیخ کو جن اور انسانوں کے سوا اس کے آس پاس کی تمام مخلوق سنے گی۔
باب : عذاب قبر کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے ( سورئہ انعام میں ) فرمایا
وقوله تعالى {إذ الظالمون في غمرات الموت والملائكة باسطو أيديهم أخرجوا أنفسكم اليوم تجزون عذاب الهون} هو الهوان، والهون الرفق، وقوله جل ذكره {سنعذبهم مرتين ثم يردون إلى عذاب عظيم} وقوله تعالى {وحاق بآل فرعون سوء العذاب * النار يعرضون عليها غدوا وعشيا ويوم تقوم الساعة أدخلوا آل فرعون أشد العذاب}
اور اے پیغمبر! کاش تو اس وقت کو دیکھے جب ظالم کافر موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے جاتے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو آج تمہاری سزا میں تم کو رسوائی کا عذاب ( یعنی قبر کا عذاب ) ہونا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ لفظ ہون قرآن میں ہوان کے معنے میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہون کا معنی نرمی اور ملائمت ہے۔ اور اللہ نے سورہ توبہ میں فرمایا کہ ہم ان کو دوبار عذاب دیں گے۔ (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے۔ اور سورہ مومن میں فرمایا فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا، صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لئے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جائو۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے ان آیتوں سے قبر کا عذاب ثابت کیا ہے۔ اس کے سوا اور آیتیں بھی ہیں۔ آیت یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِینَ اٰمَنُو بِالقَولِ الثَّابِتِ ( ابراہیم: 27 ) آخر تک۔ یہ بالاتفاق سوال قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جیسا کہ آگے مذکور ہے۔
حدیث نمبر : 1369
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سعد بن عبيدة، عن البراء بن عازب ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " إذا أقعد المؤمن في قبره أتي، ثم شهد أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله، فذلك قوله {يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت}".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے‘ ان سے علقمہ بن مرثد نے‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے اور ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن جب اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں۔ وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ تویہ اللہ کے اس فرمان کی تعبیر ہے جو سورئہ ابراہیم میں ہے کہ اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔
حدثنا محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة بهذا وزاد {يثبت الله الذين آمنوا} نزلت في عذاب القبر.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‘ کہا ہم سے غندر نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے یہی حدیث بیان کی۔ ان کی روایت میں یہ زیادتی بھی ہے کہ آیت ﴿ ویثبت اللہ الذین امنوا ﴾ “ اللہ مومنوں کو ثابت قدمی بخشتا ہے ” عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حدیث نمبر : 1370
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثني أبي، عن صالح، حدثني نافع، أن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أخبره قال اطلع النبي صلى الله عليه وسلم على أهل القليب فقال " وجدتم ما وعد ربكم حقا". فقيل له تدعو أمواتا فقال " ما أنتم بأسمع منهم ولكن لا يجيبون".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے‘ ان سے ان کے والد نے‘ ان سے صالح نے‘ ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنویں ( جس میں بدر کے مشرک مقتولین کو ڈال دیا گیا تھا ) والوں کے قریب آئے اور فرمایا تمہارے مالک نے جو تم سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم لوگوں نے پالیا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ مردوں کو خطاب کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کچھ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔
حدیث نمبر : 1371
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت إنما قال النبي صلى الله عليه وسلم " إنهم ليعلمون الآن أن ما كنت أقول حق وقد قال الله تعالى {إنك لا تسمع الموتى}"
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے‘ ان سے ہشام بن عروہ نے‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوا ہوگا کہ وہ سچ ہے۔ اور اللہ نے سورئہ روم میں فرمایا اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔
حدیث نمبر : 1372
حدثنا عبدان، أخبرني أبي، عن شعبة، سمعت الأشعث، عن أبيه، عن مسروق، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن يهودية، دخلت عليها، فذكرت عذاب القبر، فقالت لها أعاذك الله من عذاب القبر. فسألت عائشة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عذاب القبر فقال " نعم عذاب القبر". قالت عائشة ـ رضى الله عنها ـ فما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر. زاد غندر " عذاب القبر حق".
ہم سے عبدان نے بیان کیا‘ کہا مجھ کو میرے باپ ( عثمان ) نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے‘ انہوں نے اشعث سے سنا‘ انہوں نے اپنے والد ابوالشعثاءسے‘ انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی۔ اس نے عذاب قبر کا ذکر چھیڑدیا او رکہا کہ اللہ تجھ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہاں عذاب قبر حق ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اس میں عذاب قبر سے خدا کی پناہ نہ مانگی ہو۔ غندر نے عذاب القبر حق کے الفاظ زیادہ کئے۔
حدیث نمبر : 1373
حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب، قال أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عروة بن الزبير، أنه سمع أسماء بنت أبي بكر ـ رضى الله عنهما ـ تقول قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا فذكر فتنة القبر التي يفتتن فيها المرء، فلما ذكر ذلك ضج المسلمون ضجة.
ہم سے یحیٰی بن سلیمان نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ‘ انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی ‘ انہوں نے سمابنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے امتحان کا ذکر کیا جہاں انسان جانچا جاتا ہے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ذکر کررہے تھے تو مسلمانوں کی ہچکیاں بندھ گئیں۔
حدیث نمبر : 1374
حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أنه حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " إن العبد إذا وضع في قبره، وتولى عنه أصحابه، وإنه ليسمع قرع نعالهم، أتاه ملكان فيقعدانه فيقولان ما كنت تقول في الرجل لمحمد صلى الله عليه وسلم. فأما المؤمن فيقول أشهد أنه عبد الله ورسوله. فيقال له انظر إلى مقعدك من النار، قد أبدلك الله به مقعدا من الجنة، فيراهما جميعا". قال قتادة وذكر لنا أنه يفسح في قبره. ثم رجع إلى حديث أنس قال " وأما المنافق والكافر فيقال له ما كنت تقول في هذا الرجل فيقول لا أدري، كنت أقول ما يقول الناس. فيقال لا دريت ولا تليت. ويضرب بمطارق من حديد ضربة، فيصيح صيحة يسمعها من يليه، غير الثقلين".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور جنازہ میں شریک ہونے والے لوگ اس سے رخصت ہوتے ہیں تو ابھی وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہوتا ہے کہ دو فرشتے ( منکر نکیر ) اس کے پاس آتے ہیں‘ وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ اس شخص یعنی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو کیا اعتقاد رکھتا تھا؟ مومن تو یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جائے گا کہ تو یہ دیکھ اپنا جہنم کاٹھکانا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہارے لیے جنت میں ٹھکانا دے دیا۔ اس وقت اسے جہنم اور جنت دونوں ٹھکانے دکھائے جائیں گے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ اس کی قبر خوب کشادہ کردی جائے گی۔ ( جس سے آرام وراحت ملے ) پھر قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنی شروع کی‘ فرمایا اور منافق وکافر سے جب کہا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا تو وہ جواب دے گا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں‘ میں بھی وہی کہتا تھا جو دوسرے لوگ کہتے تھے۔ پھر اس سے کہا جائے گا نہ تونے جاننے کی کوشش کی اور نہ سمجھنے والوں کی رائے پر چلا۔ پھر اسے لوہے کے گرزوں سے بڑی زور سے مارا جائے گا کہ وہ چیخ پڑے گا اور اس کی چیخ کو جن اور انسانوں کے سوا اس کے آس پاس کی تمام مخلوق سنے گی۔