Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الجنائز
باب : مردہ کو دفن کرنے کے بعد قبر پر نماز جنازہ پڑھنا
حدیث نمبر : 1336
حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال حدثني سليمان الشيباني، قال سمعت الشعبي، قال أخبرني من، مر مع النبي صلى الله عليه وسلم على قبر منبوذ فأمهم وصلوا خلفه. قلت من حدثك هذا يا أبا عمرو قال ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے اس صحابی نے خبر دی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر سے گزرے تھے۔ قبر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم امام بنے اور صحابہ نے آپ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی۔ شیبانی نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھا کہ ابو عمرو! یہ آپ سے کس صحابی نے بیان کیا تھا تو انہوں نے بتلایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے۔
حدیث نمبر : 1337
حدثنا محمد بن الفضل، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن أسود ـ رجلا أو امرأة ـ كان يقم المسجد فمات، ولم يعلم النبي صلى الله عليه وسلم بموته فذكره ذات يوم فقال " ما فعل ذلك الإنسان". قالوا مات يا رسول الله. قال " أفلا آذنتموني". فقالوا إنه كان كذا وكذا قصته. قال فحقروا شأنه. قال " فدلوني على قبره". فأتى قبره فصلى عليه.
ہم سے محمد بن فضل نے کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‘ ان سے ثابت نے بیان کیا‘ ان سے ابو رافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ کالے رنگ کا ایک مرد یا ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھیں‘ ان کی وفات ہوگئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کی خبر کسی نے نہیں دی۔ ایک دن آپ نے خود یاد فرمایا کہ وہ شخص دکھائی نہیں دیتا۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ان کا تو انتقال ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم نے مجھے خبر کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے عرض کی کہ یہ وجوہ تھیں ( اس لیے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی ) گویا لوگوں نے ان کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ نے فرمایا کہ چلو مجھے ان کی قبر بتادو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔
تشریح : یہ کالا مرد یا کالی عورت مسجد نبوی کی جاروب کش بڑے بڑے بادشاہان ہفت اقلیم سے اللہ کے نزدیک مرتبہ اور درجہ میں زائد تھی۔ حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈھونڈ کر اس کی قبر پر نماز پڑھی۔ واہ رے قسمت! آپ کی کفش برداری اگر ہم کو بہشت میں نصیب ہوجائے تو ایسی دنیا کی لاکھوں سلطنتیں اس پر تصدق کردیں ( وحیدی )
حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس سے ثابت فرمایا کہ اگر کسی مسلمان مرد یا عورت کا جنازہ نہ پڑھا گیا ہو تو قبر پر دفن کرنے کے بعد بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ بعض نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص بتلایا ہے مگر یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔
باب : مردہ کو دفن کرنے کے بعد قبر پر نماز جنازہ پڑھنا
حدیث نمبر : 1336
حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال حدثني سليمان الشيباني، قال سمعت الشعبي، قال أخبرني من، مر مع النبي صلى الله عليه وسلم على قبر منبوذ فأمهم وصلوا خلفه. قلت من حدثك هذا يا أبا عمرو قال ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے اس صحابی نے خبر دی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر سے گزرے تھے۔ قبر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم امام بنے اور صحابہ نے آپ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی۔ شیبانی نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھا کہ ابو عمرو! یہ آپ سے کس صحابی نے بیان کیا تھا تو انہوں نے بتلایا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے۔
حدیث نمبر : 1337
حدثنا محمد بن الفضل، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن أسود ـ رجلا أو امرأة ـ كان يقم المسجد فمات، ولم يعلم النبي صلى الله عليه وسلم بموته فذكره ذات يوم فقال " ما فعل ذلك الإنسان". قالوا مات يا رسول الله. قال " أفلا آذنتموني". فقالوا إنه كان كذا وكذا قصته. قال فحقروا شأنه. قال " فدلوني على قبره". فأتى قبره فصلى عليه.
ہم سے محمد بن فضل نے کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‘ ان سے ثابت نے بیان کیا‘ ان سے ابو رافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ کالے رنگ کا ایک مرد یا ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھیں‘ ان کی وفات ہوگئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کی خبر کسی نے نہیں دی۔ ایک دن آپ نے خود یاد فرمایا کہ وہ شخص دکھائی نہیں دیتا۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ان کا تو انتقال ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم نے مجھے خبر کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے عرض کی کہ یہ وجوہ تھیں ( اس لیے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی ) گویا لوگوں نے ان کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ نے فرمایا کہ چلو مجھے ان کی قبر بتادو۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔
تشریح : یہ کالا مرد یا کالی عورت مسجد نبوی کی جاروب کش بڑے بڑے بادشاہان ہفت اقلیم سے اللہ کے نزدیک مرتبہ اور درجہ میں زائد تھی۔ حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈھونڈ کر اس کی قبر پر نماز پڑھی۔ واہ رے قسمت! آپ کی کفش برداری اگر ہم کو بہشت میں نصیب ہوجائے تو ایسی دنیا کی لاکھوں سلطنتیں اس پر تصدق کردیں ( وحیدی )
حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس سے ثابت فرمایا کہ اگر کسی مسلمان مرد یا عورت کا جنازہ نہ پڑھا گیا ہو تو قبر پر دفن کرنے کے بعد بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ بعض نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص بتلایا ہے مگر یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔