Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الزکوۃ
باب : اس کے بارے میں کہ جس نے اپنے خدمت گار کو صدقہ دینے کا حکم دیا اور خود اپنے ہاتھ سے نہیں دیا
وقال أبو موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم " هو أحد المتصدقين".
اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں بیان کیا کہ خادم بھی صدقہ دینے والوں میں سمجھا جائے گا۔
حدیث نمبر : 1425
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن شقيق، عن مسروق، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا أنفقت المرأة من طعام بيتها غير مفسدة كان لها أجرها بما أنفقت ولزوجها أجره بما كسب، وللخازن مثل ذلك، لا ينقص بعضهم أجر بعض شيئا".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‘ ان سے منصور نے۔ ان سے شقیق نے‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر عورت اپنے شوہر کے مال سے کچھ خرچ کرے اور اس کی نیت شوہر کی پونجی برباد کرنے کی نہ ہوتو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور شوہر کو بھی اس کا ثواب ملے گا اس نے کمایا ہے اور خزانچی کا بھی یہی حکم ہے۔ ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرتا۔
تشریح : مطلب ظاہر ہے کہ مالک کے مال کی حفاظت کرنے والے اور اس کے حکم کے مطابق اسی میں سے صدقہ خیرات نکالنے والے ملازم خادم خزانچی سب ہی اپنی اپنی حیثیت کے مطابق ثواب کے مستحق ہوں گے۔ حتیٰ کہ بیوی بھی جو شوہر کی اجازت سے اس کے مال سے صدقہ خیرات کرے وہ بھی ثواب کی مستحق ہوگی۔ اس میں ایک طرح سے خرچ کرنے کی ترغیب ہے اور دیانت وامانت کی تعلیم وتلقین ہے۔ آیت شریفہ لَن تَنَالُوا البِرَّ کا ایک مفہوم یہ بھی ہے۔
باب : اس کے بارے میں کہ جس نے اپنے خدمت گار کو صدقہ دینے کا حکم دیا اور خود اپنے ہاتھ سے نہیں دیا
وقال أبو موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم " هو أحد المتصدقين".
اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں بیان کیا کہ خادم بھی صدقہ دینے والوں میں سمجھا جائے گا۔
حدیث نمبر : 1425
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن شقيق، عن مسروق، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا أنفقت المرأة من طعام بيتها غير مفسدة كان لها أجرها بما أنفقت ولزوجها أجره بما كسب، وللخازن مثل ذلك، لا ينقص بعضهم أجر بعض شيئا".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‘ ان سے منصور نے۔ ان سے شقیق نے‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر عورت اپنے شوہر کے مال سے کچھ خرچ کرے اور اس کی نیت شوہر کی پونجی برباد کرنے کی نہ ہوتو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور شوہر کو بھی اس کا ثواب ملے گا اس نے کمایا ہے اور خزانچی کا بھی یہی حکم ہے۔ ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرتا۔
تشریح : مطلب ظاہر ہے کہ مالک کے مال کی حفاظت کرنے والے اور اس کے حکم کے مطابق اسی میں سے صدقہ خیرات نکالنے والے ملازم خادم خزانچی سب ہی اپنی اپنی حیثیت کے مطابق ثواب کے مستحق ہوں گے۔ حتیٰ کہ بیوی بھی جو شوہر کی اجازت سے اس کے مال سے صدقہ خیرات کرے وہ بھی ثواب کی مستحق ہوگی۔ اس میں ایک طرح سے خرچ کرنے کی ترغیب ہے اور دیانت وامانت کی تعلیم وتلقین ہے۔ آیت شریفہ لَن تَنَالُوا البِرَّ کا ایک مفہوم یہ بھی ہے۔