Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الزکوۃ
باب : صدقہ دینے والے کی اور بخیل کی مثال کا بیان
حدیث نمبر : 1443
حدثنا موسى، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين، عليهما جبتان من حديد". وحدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب حدثنا أبو الزناد أن عبد الرحمن حدثه أنه سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " مثل البخيل والمنفق كمثل رجلين، عليهما جبتان من حديد، من ثديهما إلى تراقيهما، فأما المنفق فلا ينفق إلا سبغت ـ أو وفرت ـ على جلده حتى تخفي بنانه وتعفو أثره، وأما البخيل فلا يريد أن ينفق شيئا إلا لزقت كل حلقة مكانها، فهو يوسعها ولا تتسع". تابعه الحسن بن مسلم عن طاوس في الجبتين.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی طرح ہے جن کے بدن پر لو ہے کے دو کرتے ہیں۔ ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوالزناد نے خبر دی کہ عبداللہ بن ہر مزاعرج نے ان سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے ہوں چھاتیوں سے ہنسلی تک۔ خرچ کرنے کا عادی ( سخی ) خرچ کرتا ہے تو اس کے تمام جسم کو ( وہ کرتہ ) چھپا لیتا ہے یا ( راوی نے یہ کہا کہ ) تمام جسم پر وہ پھیل جاتا ہے اور اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہے اور چلنے میں اس کے پاؤں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ لیکن بخیل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے کا ہر حلقہ اپنی جگہ سے چمٹ جاتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوپاتا۔ عبداللہ بن طاؤس کے ساتھ اس حدیث کو حسن بن مسلم نے بھی طاؤس سے روایت کیا ‘ اس میں دو کرتے ہیں۔
حدیث نمبر : 1444
وقال حنظلة عن طاوس، " جنتان". وقال الليث حدثني جعفر، عن ابن هرمز، سمعت أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم " جنتان".
اور حنظلہ نے طاؤس سے دوز رہیں نقل کیا ہے اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمن بن ہر مز سے سنا کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی اس میں دو زر ہیں ہیں۔
تشریح : اس حدیث میں بخیل اور متصدق کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی نیچی ہوجاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے اور کشادہ ہوجاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلہ پر اس کے سینہ سے چمٹ کررہ جاتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر مقید ہوکر رہ جاتے ہیں۔
حسن بن مسلم کی روایت کو امام بخاری نے کتاب اللباس میں اور حنظلہ کی روایت کو اسماعیل نے وصل کیا اور لیث بن سعد کی روایت اس سند سے نہیں ملی۔ لیکن ابن حبان نے اس کو دوسری سند سے لیث سے نکالا۔ جس طرح کہ حافظ ابن حجر نے بیان کیا ہے۔
باب : صدقہ دینے والے کی اور بخیل کی مثال کا بیان
حدیث نمبر : 1443
حدثنا موسى، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين، عليهما جبتان من حديد". وحدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب حدثنا أبو الزناد أن عبد الرحمن حدثه أنه سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " مثل البخيل والمنفق كمثل رجلين، عليهما جبتان من حديد، من ثديهما إلى تراقيهما، فأما المنفق فلا ينفق إلا سبغت ـ أو وفرت ـ على جلده حتى تخفي بنانه وتعفو أثره، وأما البخيل فلا يريد أن ينفق شيئا إلا لزقت كل حلقة مكانها، فهو يوسعها ولا تتسع". تابعه الحسن بن مسلم عن طاوس في الجبتين.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی طرح ہے جن کے بدن پر لو ہے کے دو کرتے ہیں۔ ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوالزناد نے خبر دی کہ عبداللہ بن ہر مزاعرج نے ان سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے ہوں چھاتیوں سے ہنسلی تک۔ خرچ کرنے کا عادی ( سخی ) خرچ کرتا ہے تو اس کے تمام جسم کو ( وہ کرتہ ) چھپا لیتا ہے یا ( راوی نے یہ کہا کہ ) تمام جسم پر وہ پھیل جاتا ہے اور اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہے اور چلنے میں اس کے پاؤں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ لیکن بخیل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے کا ہر حلقہ اپنی جگہ سے چمٹ جاتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوپاتا۔ عبداللہ بن طاؤس کے ساتھ اس حدیث کو حسن بن مسلم نے بھی طاؤس سے روایت کیا ‘ اس میں دو کرتے ہیں۔
حدیث نمبر : 1444
وقال حنظلة عن طاوس، " جنتان". وقال الليث حدثني جعفر، عن ابن هرمز، سمعت أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم " جنتان".
اور حنظلہ نے طاؤس سے دوز رہیں نقل کیا ہے اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمن بن ہر مز سے سنا کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی اس میں دو زر ہیں ہیں۔
تشریح : اس حدیث میں بخیل اور متصدق کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی نیچی ہوجاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے اور کشادہ ہوجاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلہ پر اس کے سینہ سے چمٹ کررہ جاتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر مقید ہوکر رہ جاتے ہیں۔
حسن بن مسلم کی روایت کو امام بخاری نے کتاب اللباس میں اور حنظلہ کی روایت کو اسماعیل نے وصل کیا اور لیث بن سعد کی روایت اس سند سے نہیں ملی۔ لیکن ابن حبان نے اس کو دوسری سند سے لیث سے نکالا۔ جس طرح کہ حافظ ابن حجر نے بیان کیا ہے۔