Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الاستقراض
باب : قرض اچھی طرح سے ادا کرنا
حدیث نمبر : 2393
حدثنا أبو نعيم، حدثنا سفيان، عن سلمة، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل فجاءه يتقاضاه فقال صلى الله عليه وسلم "أعطوه". فطلبوا سنه، فلم يجدوا له إلا سنا فوقها. فقال "أعطوه". فقال أوفيتني، وفى الله بك. قال النبي صلى الله عليه وسلم "إن خياركم أحسنكم قضاء".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اونٹ دے دو۔ صحابہ نے تلاش کیا لیکن ایسا ہی اونٹ ملک سکا جو قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ مجھے میرا حق پوری طرح دیا اللہ آپ کو بھی اس کا بدلہ پورا پورا دے۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں بہتر آدمی وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بھی سب سے بہتر ہو۔
معلوم ہوا کہ قرض خواہ کو اس کے حق سے زیادہ دے دینا بڑا کار ثواب ہے۔
حدیث نمبر : 2394
حدثنا خلاد، حدثنا مسعر، حدثنا محارب بن دثار، عن جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد ـ قال مسعر أراه قال ضحى ـ فقال "صل ركعتين". وكان لي عليه دين فقضاني وزادني.
ہم سے خلاد نے بیان کیا، ان سے مسعر نے بیان کیا، ان سے محارب بن دثار نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے۔ مسعر نے بیان کیا کہ میرا خیا ل ہے کہ انہوں نے چاشت کے وقت کا ذکر کیا۔ ( کہ اس وقت خدمت نبوی میں حاضر ہوا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو رکعت نماز پڑھ لو۔ میرا آپ پر قرض تھا۔ آپ نے اسے ادا کیا، بلکہ زیادہ بھی دے دیا۔
ایسے لوگ بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خوش خوش قرض ادا کرکے سبکدوشی حاصل کرلیں۔ یہ اللہ کے نزدیک بڑے پیارے بندے ہیں۔ اچھی ادائیگی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ واجب حق سے کچھ زیادہ ہی دے دیں۔
باب : قرض اچھی طرح سے ادا کرنا
حدیث نمبر : 2393
حدثنا أبو نعيم، حدثنا سفيان، عن سلمة، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل فجاءه يتقاضاه فقال صلى الله عليه وسلم "أعطوه". فطلبوا سنه، فلم يجدوا له إلا سنا فوقها. فقال "أعطوه". فقال أوفيتني، وفى الله بك. قال النبي صلى الله عليه وسلم "إن خياركم أحسنكم قضاء".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اونٹ دے دو۔ صحابہ نے تلاش کیا لیکن ایسا ہی اونٹ ملک سکا جو قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ مجھے میرا حق پوری طرح دیا اللہ آپ کو بھی اس کا بدلہ پورا پورا دے۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں بہتر آدمی وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بھی سب سے بہتر ہو۔
معلوم ہوا کہ قرض خواہ کو اس کے حق سے زیادہ دے دینا بڑا کار ثواب ہے۔
حدیث نمبر : 2394
حدثنا خلاد، حدثنا مسعر، حدثنا محارب بن دثار، عن جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد ـ قال مسعر أراه قال ضحى ـ فقال "صل ركعتين". وكان لي عليه دين فقضاني وزادني.
ہم سے خلاد نے بیان کیا، ان سے مسعر نے بیان کیا، ان سے محارب بن دثار نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے۔ مسعر نے بیان کیا کہ میرا خیا ل ہے کہ انہوں نے چاشت کے وقت کا ذکر کیا۔ ( کہ اس وقت خدمت نبوی میں حاضر ہوا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو رکعت نماز پڑھ لو۔ میرا آپ پر قرض تھا۔ آپ نے اسے ادا کیا، بلکہ زیادہ بھی دے دیا۔
ایسے لوگ بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خوش خوش قرض ادا کرکے سبکدوشی حاصل کرلیں۔ یہ اللہ کے نزدیک بڑے پیارے بندے ہیں۔ اچھی ادائیگی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ واجب حق سے کچھ زیادہ ہی دے دیں۔