Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : کسی نے شام تک رمی نہ کی یا قربانی سے پہلے بھول کر یا مسئلہ نہ جان کر سر منڈا لیا تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر : 1734
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم قيل له في الذبح والحلق والرمى والتقديم والتأخير فقال "لا حرج".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنے، سر منڈانے، رمی جمار کرنے اور ان سے آگے پیچھے کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔
حدیث نمبر : 1735
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يسأل يوم النحر بمنى، فيقول "لا حرج". فسأله رجل، فقال حلقت قبل أن أذبح. قال "اذبح، ولا حرج". وقال رميت بعد ما أمسيت. فقال "لا حرج".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم نحر میں منیٰ میں مسائل پوچھے جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے کہ کوئی حرج نہیں، ایک شخص نے پوچھا تھا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈا لیا ہے تو آپ نے اس کے جواب میں بھی یہی فرمایا کہ جاؤ قربانی کرلو کوئی حرج نہیں اور اس نے یہ بھی پوچھا کہ میں نے کنکریاں شام ہونے کے بعد ہی مار لی ہیں، تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صورتوں میں نہ کوئی گناہ لازم کیا نہ فدیہ۔ اہل حدیث کا یہی مذہب ہے اور شافعیہ اور حنابلہ کا یہی مذہب ہے اور مالکیہ اور حنفیہ کا قول ہے کہ ان میں ترتیب واجب ہے اور اس کا خلاف کرنے والوں پر دم لازم ہوگا، ظاہر ہے کہ ان حضرات کا یہ قول حدیث ہذا کے خلاف ہونے کی وجہ سے قابل توجہ نہیں کیوں کہ
باب : کسی نے شام تک رمی نہ کی یا قربانی سے پہلے بھول کر یا مسئلہ نہ جان کر سر منڈا لیا تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر : 1734
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم قيل له في الذبح والحلق والرمى والتقديم والتأخير فقال "لا حرج".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنے، سر منڈانے، رمی جمار کرنے اور ان سے آگے پیچھے کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔
حدیث نمبر : 1735
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يسأل يوم النحر بمنى، فيقول "لا حرج". فسأله رجل، فقال حلقت قبل أن أذبح. قال "اذبح، ولا حرج". وقال رميت بعد ما أمسيت. فقال "لا حرج".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم نحر میں منیٰ میں مسائل پوچھے جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے کہ کوئی حرج نہیں، ایک شخص نے پوچھا تھا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈا لیا ہے تو آپ نے اس کے جواب میں بھی یہی فرمایا کہ جاؤ قربانی کرلو کوئی حرج نہیں اور اس نے یہ بھی پوچھا کہ میں نے کنکریاں شام ہونے کے بعد ہی مار لی ہیں، تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صورتوں میں نہ کوئی گناہ لازم کیا نہ فدیہ۔ اہل حدیث کا یہی مذہب ہے اور شافعیہ اور حنابلہ کا یہی مذہب ہے اور مالکیہ اور حنفیہ کا قول ہے کہ ان میں ترتیب واجب ہے اور اس کا خلاف کرنے والوں پر دم لازم ہوگا، ظاہر ہے کہ ان حضرات کا یہ قول حدیث ہذا کے خلاف ہونے کی وجہ سے قابل توجہ نہیں کیوں کہ
ہوتے ہوئے مصطفی کی گفتار مت دیکھ کسی کا قول و کردار