Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : زمانہ حج میں تجارت کرنا اور جاہلیت کے بازاروں میں خرید و فروخت کا بیان
حدیث نمبر : 1770
حدثنا عثمان بن الهيثم، أخبرنا ابن جريج، قال عمرو بن دينار قال ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ كان ذو المجاز وعكاظ متجر الناس في الجاهلية، فلما جاء الإسلام كأنهم كرهوا ذلك حتى نزلت {ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم} في مواسم الحج.
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا او ران سے حضرت عبدللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ذو المجاز اور عکاظ عہد جاہلیت کے بازار تھے جب اسلام آیا تو گویا لوگوں نے (جاہلیت کے ان بازاروںمیں ) خرید و فروخت کو برا خیال کیا اس پر (سورہ بقرۃ کی ) یہ آیت نازل ہوئی ” تمہارے لیے کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل کی تلاش کرو، یہ حج کے زمانہ کے یے تھا۔
جاہلیت کے زمانہ میں چار منڈیاں مشہور تھیں عکاظ، ذو المجاز، مجنہ اور حباشہ، اسلام کے بعد بس حج کے دنوں میں ان منڈیوں میں خرید و فروخت اور تجارت جائز رہی۔ اللہ نے خود قرآن شریف میں اس کا جواز اتارا ہے کہ تجارت کے ذریعہ نفع حاصل کرنے کو اپنا فضل قرار دیا۔ جیسا کہ آیت مذکورہ سے واضح ہے۔ تجارت کرنا اسلاف کا بہترین شغل تھا۔ جس کے ذریعہ وہ اطراف عالم میں پہنچے، مگر افسوس کہ اب مسلمانوں نے اس سے توجہ ہٹالی جس کا نتیجہ افلاس و ذلت کی شکل میں ظاہر ہے۔
باب : زمانہ حج میں تجارت کرنا اور جاہلیت کے بازاروں میں خرید و فروخت کا بیان
حدیث نمبر : 1770
حدثنا عثمان بن الهيثم، أخبرنا ابن جريج، قال عمرو بن دينار قال ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ كان ذو المجاز وعكاظ متجر الناس في الجاهلية، فلما جاء الإسلام كأنهم كرهوا ذلك حتى نزلت {ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم} في مواسم الحج.
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا او ران سے حضرت عبدللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ذو المجاز اور عکاظ عہد جاہلیت کے بازار تھے جب اسلام آیا تو گویا لوگوں نے (جاہلیت کے ان بازاروںمیں ) خرید و فروخت کو برا خیال کیا اس پر (سورہ بقرۃ کی ) یہ آیت نازل ہوئی ” تمہارے لیے کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل کی تلاش کرو، یہ حج کے زمانہ کے یے تھا۔
جاہلیت کے زمانہ میں چار منڈیاں مشہور تھیں عکاظ، ذو المجاز، مجنہ اور حباشہ، اسلام کے بعد بس حج کے دنوں میں ان منڈیوں میں خرید و فروخت اور تجارت جائز رہی۔ اللہ نے خود قرآن شریف میں اس کا جواز اتارا ہے کہ تجارت کے ذریعہ نفع حاصل کرنے کو اپنا فضل قرار دیا۔ جیسا کہ آیت مذکورہ سے واضح ہے۔ تجارت کرنا اسلاف کا بہترین شغل تھا۔ جس کے ذریعہ وہ اطراف عالم میں پہنچے، مگر افسوس کہ اب مسلمانوں نے اس سے توجہ ہٹالی جس کا نتیجہ افلاس و ذلت کی شکل میں ظاہر ہے۔