مولانا عبدالرحمٰن عاجز مالیرکوٹلوی
بشر خوش بخت ہےوہ کامراں ہے!
حسین دنیاہے قلب ناتواں ہے
الہی کتنا مشکل امتحاں ہے
کسے آواز دوں راہ فنا میں
کوئی ہمدم نہ کوئی رازداں ہے
خطاؤں پر عطا ؤں کی نوازش
مرا اللہ کتنا مہرباں ہے
جومستغرق ہیں فکر آخرت میں
گناہوں کی انہیں فرصت کہاں ہے
گیا بچین ہوئی رخصت جوانی
اب اس کےبعد کیا ؟عیاں ہے
ہے بالوں سےہویدا صبح پیری
مگر تیر ہوس اب بھی جواں ہے
چڑھا اورڈھل گیا سورج مگر تو
ابھی تک کشتہ خواب گراں ہے
خداا کی یاد سے غافل جوگذرا
وہ لمحہ لمحہ تیرا رائگاں ہے
ہے جس پاس زاد راہ اعقبیٰ
بشر خوش بخت ہےوہ کامراں ہے
بہاروں سے نہ ہو مانوس عاجز
بہاروں کے پس پردہ خزاں ہے
الہی کتنا مشکل امتحاں ہے
کسے آواز دوں راہ فنا میں
کوئی ہمدم نہ کوئی رازداں ہے
خطاؤں پر عطا ؤں کی نوازش
مرا اللہ کتنا مہرباں ہے
جومستغرق ہیں فکر آخرت میں
گناہوں کی انہیں فرصت کہاں ہے
گیا بچین ہوئی رخصت جوانی
اب اس کےبعد کیا ؟عیاں ہے
ہے بالوں سےہویدا صبح پیری
مگر تیر ہوس اب بھی جواں ہے
چڑھا اورڈھل گیا سورج مگر تو
ابھی تک کشتہ خواب گراں ہے
خداا کی یاد سے غافل جوگذرا
وہ لمحہ لمحہ تیرا رائگاں ہے
ہے جس پاس زاد راہ اعقبیٰ
بشر خوش بخت ہےوہ کامراں ہے
بہاروں سے نہ ہو مانوس عاجز
بہاروں کے پس پردہ خزاں ہے